وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین مرکزی آفس میں ایک تعزیتی اجلاس علامہ شیر انصاری کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما اور مسؤل آفس علامہ اصغر عسکری کے سسر محترم ملازم حسین کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ مرحوم کے انتقال سے یہ خاندان ایک زیرک ،بابصیرت ،معاملہ فہم اور ہر دلعزیز شخصیت سے محروم ہو گیا۔ان کا انتقال خاندان کے لیے بلاشبہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اجلاس میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ ایم ڈبلیو ایم مرکزی آفس کے تمام اراکین نے علامہ عسکری سے اس سانحہ پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستا ن عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی سے انکے دفترمیں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کاجاری آپریشن حوصلہ افزا ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔خیبر ایجنسی میں سیکورٹی فورسز کی حالیہ کاروائی کے نتیجہ میں بیشتر دہشت گردوں کی ہلاکت اور شدت پسندی کے مراکز کی تباہی ایک عظیم فتح ہے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پوری قوم پاک فوج کی پشت پر کھڑی ہے۔ہمارے لیے یہ امر باعث مسرت ہے کہ اس ملک کا دفاع ، بقا اور سلامتی کے امور مضبوط اور بااعتماد ہاتھوں میں ہیں۔انہوں نے دہشت گردی کی اس جنگ میں جان کا نذرانے پیش کرنے والے پاک فوج کے نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ ہماری قوم کے ہیرو اور ہمارا وقار ہیں۔ہم ان کے جذبے و جرات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ہماری موجودہ حکومت بھی اگر اسی جذبے و خلوص کے ساتھ ملک کی خدمت کرے تو پھر وطن عزیز کو ناقابل تسخیر ریاست کی حیثیت حاصل ہو گی۔

 

انہوں نے کہا کہ  سپر پاور کے زعم میں مبتلا کوئی طاقت ہمارے ملک کا طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکے گی اور نہ ہمارے داخلی معاملات میں کسی کو مداخلت کا اختیار حاصل ہو سکے گے مگر بدقسمتی سے ہماری حکومت بیرونی ڈکٹیشن پر چلنے کی عادی ہو چکی ہے اور اس ابہام میں مبتلا رہتی ہے کہ اپنے اقتدار قائم رکھنے کے لیے مغربی و سعودی آقاوں کی پیروی ضروری ہے جوغلامانہ ذہنیت کا عکاس ہے ۔ہمیں ذاتی مفادات کی پالیسی کو پس پشت ڈال کر ملکی سلامتی کی پالیسی کو مقدم رکھنا ہو گااگر وطن عزیز کے استحکام و سالمیت کی بجائے حکومت کے پیش نظر ذاتی مفادات رہے تو پھر وہ اپنے آپ ان قوتوں کے حصار سے کبھی آزاد نہیں کرا سکے گی جو ملکی سلامتی کے دشمن ہیں ۔جو دہشت گردوں کو شہید کہتے ہیں اور ان کی مذموم کاروائیوں پر مذمت کرنے کو گناہ سمجھتے ہیں۔جب تک ان لوگوں کو اپنے حلقہ احباب سے خارج نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس ملک میں امن کا قیام محض خواب و خیال ہی رہے گا۔اس سلسلے میں حکومت کو مختلف تنظیموں سے اپنے تعلقات پر نظرثانی کرنا ہوگی لیکن یہ تبھی ہی ممکن ہے جب حکمران ملکی مفادات کو مقدم سمجھتے ہوئے ذاتی پسند و ناپسند کی فکر سے آزادی حاصل کر لیں گے۔ ملک میں دہشت گردی کاخاتمہ ممکن ہے مگر اس کے لیے نیک نیتی شرط اول ہے ،دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وطن عزیز پاکستان کو نقصان پہنچانے والے تکفیری دہشت گردوں ، انکے سرپرستوں ، اتحادیوں اور سہولت کاروں کے مقابل ہم متحد ہیں اور انہیں مذموم مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

وحدت نیوز (لاہور) مزدوروں کے حقوق کا اصل نگہبان محمد عربی (ص) کا لایا ہوا اسلامی نظام ہے، جس میں انہیں حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اور پسے ہوئے طبقات کو دوسروں کے برابر حقوق دیئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے یوم مزدور پر اپنے پیغام میں کیا، انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک و معاشرے کے مزدور اور محنت کش اس ملک کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں، اسلام تو آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ چومنے اور انہیں قدر و عزت دینے کا سلیقہ سکھاتا ہے، علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادیں ہل چکی ہیں، اس نظام نے مزدوروں کا خون چوسنے کے سوا کچھ نہیں دیا، یہ شکست و ریخت کا شکار ہے، اور جلد ہی کمینوزم کی طرح اپنے منطقی انجام سے دوچار ہوگا۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، یہاں مزدوروں کا مسلسل استحصال جاری ہے، سرمایہ دار اور صنعت کار ایسے محروم و پسے ہوئے طبقہ کو اپنے ظلم و تشدد اور جبر و استحصال کا شکار کرتا ہے، انہوں نے بھٹہ مزدوروں، صنعتی کارکنوں، گھریلو ملازموں اور روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والوں کو بنیادی لیبر قوانین کے تحت سہولیات، آسائش، صحت اور انشورنس وغیرہ کا پابند بنانے اور انتظام کرنے کا مطالبہ کیا، علامہ اسدی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکمران یہاں پر مزدوروں کے حقوق دینے کی بجائے بیان بازی پر ہی اکتفا کرتے ہیں، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم اس پاک وطن میں اپنی جدوجہد اور تحریک سے اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے ذریعے مزدوروں اور دیگر محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کی پاسبانی کا فریضہ انجام دینے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) مسلم لیگی حکومت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی انتخابات دھاندلی کے ذریعے جینتے کی سازش کررہی ہے۔وحدت مسلمین ممکنہ دھاندلی کی سازش کو ناکام بنائے گی اور سیاسی جماعت تحریک اسلامی کو دہشت گرد پارٹیوں کے مقابلے میں کھڑا کرکے پابندی عائد کرنا حکومتی بیلنس پالیسی ہے جبکہ ایکشن پلان دہشت گردوں کے خلاف بنایا گیا اس کو مس یوز کیا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت براہ راست انتخابات پر اثر انداز ہورہی ہے اور گورنر گلگت بلتستان لیگی امیدواروں کی کمپین چلارہے ہیں جس کا الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہئے۔

آل سعود كا منطقی انجام

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب بهی سعوديہ كو خطره ہوا ہم نے انہیں بچایا، كبهی انكے كہنے پر عراق كی سرحد پر اور كبھی بحرين مين اپنی جوانوں كو بھیجا، جن حرمين شريفين كے تقدس کے وه خود قائل نہیں اور انكے دفاع کی صلاحيت نہیں ركهتے، انہیں وہاں پر حكومت كا كوئی حق نہیں۔ حرمين شريفين سے كمائی خود كرتے ہیں اور پوری امت مسلمہ كے اس سرمایہ سے کعبہ کی حفاطت كيوں نہیں كرسكتے۔؟ آخری دنوں ميں ہمارے خلاف جو طوفان بدتميزی اور جس حقارت سے ہمیں مخاطب كيا گیا ہے، كوئی غيرتمند قوم اسے برداشت نہیں كرتی۔ اب ہمارے حكمرانوں كو بخشو كا كردار نہیں بلكہ جهان اسلام كی پہلی اسلامی جمہوریت اور ایٹمی طاقت كا كردار ادا كرنا ہوگا۔ اگر ذليل ہی ہونا تها تو جدا ملک بنانے اور قربانياں دينے کی كيا ضرورت تهی۔؟؟


 
سعودی عرب اور امت اسلامیہ كے مستقبل كے امور كی باگ ڈور 30 سالہ مغرور اور بد اخلاق شہزاده "محمد بن سلمان بن عبدالعزيز" كے سپرد ہوگئی ہے۔ والد كے فرمانروا بننے سے پہلے اسے كوئی بڑا منصب نہیں ملا اور ناتجربہ كار شخص سعودی عرب جيسے ملک كہ جس كا اثر و نفوذ پورے جہان اسلام میں ہے، اسے اسكا ہيرو اور سب سے زياده باختيار شخص بنا ديا گیا ہے۔ 23 اپريل 2015ء يعنی نائب ولی عهد بننے كے ٹھیک 6 دن پہلے اس مغرور اور بداخلاق نو عمر سعودی وزير دفاع نے وزيراعظم پاكستان جناب مياں نواز شريف صاحب كی سربراہی ميں اعلٰى سطحی پاكستانی وفد کی سعودیہ كے سركاری دورے كے موقع پر ہمیں ايک ہی دن ميں تين مختلف چہرے دكهائے۔
• پہلے ائر پورٹ پر ہمارے اعلٰى سطحی وفد كا ولی عہد كی ہمراہی ميں استقبال كيا۔
• پھر اسی دن تهوری دير بعد ايک بيان داغ ديا اور اسے بين الاقوامی ميڈيا ميں نشر كيا كہ جس ميں پاكستان اور مصر كی حكومت، آرمی اور عوام كی خوب تضحیک و اہانت كی اور انہیں بهكاری، ذليل، بے بس اور بزدل كہنے پر ہی اكتفاء نہیں كيا بلكہ کتوں سے تشبيہ دے ڈالی۔

•اور پھر رات كو دوباره جناب مياں صاحب سے ملنے يمن كے مفرور صدر منصور هادی كے ساتھ ان کی رہائشگاه پر چلا گیا۔

آل سعود كا تقريباً ايک صدی پر محيط نظام اب اپنے منطقی انجام كی طرف جا رہا ہے۔ كسی كو اسے گرانے كی ضرورت نہیں۔ يہ ظلم و بربريت كا باب خود بخود نااہل حكمرانوں اور اپنے داخلی اختلافات كی نذر ہو كر ہمیشہ كے لئے بند ہونے والا ہے۔ ليبيا، مصر، تيونس، بحرين، شام، عراق اور يمن كے داخلی امور ميں فقط مداخلت ہی نہیں بلكہ ان ممالک ميں تباہی، بربادی اور بمبارمنٹ كے نتيجے ميں لاكهوں بے گناہ انسانوں كے قتل كے بعد انكے مقدر كا ستاره ڈوبنے والا ہے۔ حضرت امير المؤمنين علی ابن ابی طالب عليهم السلام  كا فرمان ہے، "حكومت كفر سے تو باقی ره سكتی ہے ليكن ظلم سے باقی نہیں ره سكتی۔"  ہماری حكومت، ہمارے سياستدانوں، ہمارے اداروں اور ہماری عوام كو جذبات اور تعصب كی عينک سے نہیں بلكہ ہوشمندی اور عقل كی نگاه سے ديكهنا ہوگا اور اپنے مستقبل كا فيصلہ كرنا ہوگا۔ ہماری پارلیمنٹ نے انتہائی عاقلانہ فيصلہ كيا اور ملک كو ايک بہت بڑے بحران سے بچا ليا اور دنيا كی نگاه ميں پاكستان اور پاكستانی قوم كا سر فخر سے بلند ہوا اور ثابت كيا كہ ہم نہ تو كسی كے غلام ہیں اور نہ ہی ہمیں خريدا جاسكتا ہے۔

 

درست ہے كہ مشكل وقت ميں سعودی عرب نے ہماری مالی مدد كی اور ہمارے تقريباً 2 ملين افراد سعودی عرب ميں كام كرتے ہیں، ليكن جب يہ سوال اٹھایا جائے كہ ہمیں سعودی شراكت سے نقصان كتنا ہوا؟
• تو ہماری زبانوں پر تالے كيوں لگ جاتے ہیں؟
• مارا آزاد ميڈيا خاموش کیوں ہو جاتا ہے؟
• اس بات کو مذہبی تعصب كی نگاه سے كيوں ديكها جاتا ہے؟
كيا يہ سچ نہیں كہ پورے پاكستان ميں اس شراكت سے پہلے اور اكثر علاقوں ميں ابھی تک بھی ايک ہی فيملی کے لوگ شيعہ بھی ہیں اور سنی بهی، ديوبندی بهی ہیں اور اہل حديث بهی۔ آپس ميں رشتہ دارياں بھی ہیں اور خوشی و غمی ميں شريک بهی ہوتی ہیں؟
اس شراكت كے بعد فتنہ تكفيریت نے جنم ليا، پهر قتل كے فتوے صادر ہوئے، پھر ٹارگٹ کلنگ، دهماکے اور اس كے بعد لاشوں کے ٹکڑے اور گلے کٹنے  شروع ہوئے، حتی کہ نوبت ان کٹے ہوئے سروں سے فٹ بال كهيلنے تک جا پہنچی۔

 

عام پاکستانی کے چند سوالات ہیں ان لوگوں سے جنکو سعودی فوبیا ہے۔
(1)۔ تكفيری سوچ اور دہشتگرد گروہ كہ جن كی وجہ سے ہمارا ملک بحرانوں كا شكار ہے، کیا یہ سوچ ہمیں اسی شراكت سے نہیں ملی؟؟
(2)۔ ہماری انڈسٹری جو ملک ميں ناامنی اور دہشت گردی كی وجہ سے پاكستان سے باہر منتقل ہوئی اور لاكهوں افراد بے روزگار ہوئے، کیا یہ تحفہ اسی شراکت کا دیا ہوا نہیں ہے؟؟
(3)۔ كيا اسكولوں كی تعمير پر كروڑوں کا بجٹ نہیں لگتا، كيا ہمارے تجارتی و دينی مراكز يا مساجد، امام بارگاہیں اور لوگوں کی شخصی پراپرٹی دہشت گرد ایک ہی دهماكے سے اڑا ديتے ہیں، کیا یہ اسی شراکت کا اثر نہیں ہے؟؟
(4)۔ مختلف مكاتب فكر سے تعلق ركهنے والے ہمارے ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفيسرز، علماء، وكلاء، ججز وغيره ہر طبقے کے لوگ جو دہشت گردی كا شكار ہوئے، کیا وہ ہمارا قومی سرمایہ نہیں تھے؟
(5)۔ دہشت گردی كا شكار ہونے کے بعد ہمارے دفاعی اخراجات اور سكیورٹی كی ضروريات ميں اضافے كے باعث ہمارے بجٹ ميں كروڑوں اور اربوں روپے كا اضافہ ہوا، كيا یہ اسی شراكت كی وجہ سے نہیں؟؟
(6)۔ ہماری سرحدوں سے خطرات آگے بڑھ كر ہمارے گلی كوچوں اور گھروں تک آگئے، ہمارے دفاعی اور امن و امان كے محافظ ادارے خود ناامنی كا شكار ہوئے، كيا یہ تحائف اسی شراکت كی وجہ سے نہیں؟؟

 

دس لاکھ پاکستانی ہمارے بهائی محنت مزدوی كركے، خون پسینہ اور اہانت برداشت كركے لقمہ حلال كماتے ہیں تو يہ كون سا احسان ہے، ہم سے تو زياده 3 ملين بھارتی لوگ بهی تو وہاں مزدوری كرتے ہیں، حتی کہ انكے ساتھ تو معاملہ اور برتاو بهی اچھا كيا جاتا ہے اور كبهی اس احسان كو جتلايا بهی نہیں جاتا۔ جب بهی سعوديہ كو خطره ہوا ہم نے انہیں بچایا، كبهی انكے كہنے پر عراق كی سرحد پر اور كبھی بحرين مين اپنی جوانوں كو بھیجا، جن حرمين شريفين كے تقدس کے وه خود قائل نہیں اور انكے دفاع کی صلاحيت نہیں ركهتے، انہیں وہاں پر حكومت كا كوئی حق نہیں۔ حرمين شريفين سے كمائی خود كرتے ہیں اور پوری امت مسلمہ كے اس سرمایہ سے کعبہ کی حفاطت كيوں نہیں كرسكتے۔؟ آخری دنوں ميں ہمارے خلاف جو طوفان بدتميزی اور جس حقارت سے ہمیں مخاطب كيا گیا ہے، كوئی غيرتمند قوم اسے برداشت نہیں كرتی۔ اب ہمارے حكمرانوں كو بخشو كا كردار نہیں بلكہ جهان اسلام كی پہلی اسلامی جمہوریت اور ایٹمی طاقت كا كردار ادا كرنا ہوگا۔ اگر ذليل ہی ہونا تها تو جدا ملک بنانے اور قربانياں دينے کی كيا ضرورت تهی۔؟؟

 

يہ وقت پاكستان كی خاطر ہر قسم كے داخلى اختلافات كو ترک كرنے کا ہے۔ دنيا ميں بڑی تيزی سے تبديلياں آرہی ہیں اور یہ وقت درست فيصلے كرنيكا وقت ہے۔ ہم سب پاكستانی ايک متحد قوم بن كر اس نازک مرحلے كو عبور كرسكتے ہیں اور وطن كو مستحكم كرسكتے ہیں۔ ہماری قوم كو اس وقت مذہبی، سياسی اور بيوروكريسی كے اندر مافيا كی نہیں بلكہ محب وطن، خدمت گزار اور قربانی كا جذبہ ركهنے والے مذہبی، سياسی قيادت، مخلص اور فرض شناس بيوروكريسی كی ضرورت ہے، اور غير پرستی چھوڑ كر اپنے لئے اور آنے والی نسلوں كے لئے ملک كو بحرانوں سے نكالنے كی ضرورت ہے۔ ہماری مسلح افواج نے ہر مشكل وقت میں اور مختلف جنگوں ميں اپنی پیشہ وارانہ صلاحيتوں اور جرأت و بہادری كا مظاہره كيا اور دشمنوں كے دانت كٹھے کئے، اور آج بهی مادر وطن ميں قيام امن اور دہشتگردی کے خاتمے كے لئے برسر بيكار ہیں، پس ہمیں لالچ اور دهمكيوں سے ڈر كر اس ملک و فوج کے وقار كو مجروح كرنے كی اجازت نہیں دينی چاہیے۔

 


تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ امین شہیدی نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ حکومت کو ملک میں معاشی اصلاحات کا فوری اعلان کرنا چاہیے۔ مزدور کی کم سے کم آمدنی موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھ کر طے کی جانی ضروری ہے تا کہ ملک کے یہ معمار باوقار طرےقے سے اپنی زندگی گزار سکے۔ مزدوروں کے نام پر سرکاری طور پر تعطیل کے محض اعلان سے ان کی داد رسی نہیں کی جا سکتی بلکہ ان بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد ضروری ہے جو پوری دنیا میں مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے رائج ہیں تاکہ انہیں باوقار زندگی گزارنے کی ساری سہولیات میسر ہو سکیں۔ انہی عالمی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر ہم اپنی قوم کے ان معماروں کو تنگدستی و غربت کے شکنجے سے آزاد کرا سکتے ہیں جو ملک و قوم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ان محنت کشوں کے خاندان اور بچوں کی بھی تعمیر کے لیے اشد ضروری ہے۔اس حوالے سے موجودہ حکومت کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔حکومت کی طرف سے مزدور کی کم سے کم طے شدہ اجرت موجودہ دور میں مضحکہ خیز ہے اور اس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ اس پر بھی عمل درآمد بھی نہیں ہو رہا۔مختلف دیہی علاقوں میں اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے کو ماہانہ تین ہزار سے بھی کم دیا جاتا ہے جو بیگار کے زمرے میں آتا ہے۔اس طرح کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں۔اس سلسلے میں قوانین میں سختی لانے کی ضرورت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree