The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے رواں ہفتے میں بلوچستان اور پنجاب میں ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ جس میں مولانا نور علی نوری اور سید حسیب زیدی کو بلوچستان اور سرگودھا میں دو مومنین کو موت کی نیند سلادیا گیا تھا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور بلوچستان حکومت کی دانستہ چشم پوشی دہشت گردوں معاشرے میں نقص امن کا باعث بن رہی ہے جس کا منطقی نتیجہ دونوں حکومتوں کی سیاسی موت کا سبب بنے گا۔ مرکزی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سے جاری ہونے والے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے پے درپے واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ اور قانون کی رٹ قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ دہشت گرد جہاں اور جب چاہتے ہیں خون کی ہولی کھیل کے محفوظ مقامات پر چلے جاتے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین سمیت پوری ملت جعفریہ ان کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مولانا نور علی نوری اور سید حسیب زیدی سمیت تمام شہداء کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتارکر کے قرار واقعی سزاد ی جائے۔
مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے مختلف اخبارات میں دہشت گردوں کی من گھڑت خبر شائع کرنے کی پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید سید حسیب زیدی معصوم اور محب وطن اور درد دل رکھنے والا جوان تھا۔ جس نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یکطرفہ موقف پر خبر کی اشاعت صحافتی اصولوں کے منافی ہے۔ مذکورہ خبر کو شائع کرنے سے قبل ہمارے موقف کو نہیں لیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید کی والدہ سے اظہار تعزیت کے موقع پر مقامی مومنین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان جو ملکی تعمیر و ترقی میں مصروف عمل تھا اس پر اس طرح کے الزامات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ علامہ مختار امامی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کو فوری طور پر گرفتارکر کے قرار واقعی سزا دے۔ واضح رہے کہ شہید حسیب زیدی کو اکیس جون کو دہشت گردوں نے اغوا کیا تھا اور بیس لاکھ روپے تاوان طلب کیا جو کہ حسیب زیدی کی فیملی نے ادا کر دیا۔ اس کے باوجود سید حسیب زیدی کو رہا نہیں کیا گیا اور گیارہ جولائی کو ان کی سربریدہ لاش بی ایم سی ہسپتال سے ملی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے شادی دو اشخاص نہیں بلکہ دو خاندانوں کے بندھن کا نام ہے اور اس رشتے کی مضبوطی کا راز حق مہر کی کثرت نہیں بلکہ ایثار ، قربانی اورجذبہ احساس میں پنہاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنڈدانخان کے دیہات سیدانوالہ میں برادر میثم حیدری کی رسم نکاح میں شریک مقامی لوگوں کی کثیر تعدادسے خطاب میں کیا۔ علامہ امین شہید ی نے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نکاح سنت نبوی ہے اور جس نے اس سنت سے منہ پھیرا وہ ان میں سے نہیں۔انہوں نے معاشرتی رسومات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہماری بعض غلط رسومات شادی کی تاخیر کا باعث بنتی ہیں جس سے بعض اخلاقی اور معاشرتی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نکاح ایک ایسا با برکت فعل ہے جس سے انسان میں جہاں معنوی روحانی ارتقاء ہوتا ہے وہاں یہ فعل اس کے رزق و روزی میں اضافے اور برکت کا باعث بھی بنتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حملہ صوبہ سمنگن کے دارالحکومت ایبک میں ہوا۔ اس حملے میں اہم سیاسی رہنما اور افغان پارلیمنٹ کے ممبر احمد خان سمنگن ہلاک ہوئے۔ خودکش بمبار نے اس وقت اپنے آپ کو اڑا دیا جب وہ احمد خان سے بغل گیر ہوئے۔ احمد خان سابق ملیشیا کمانڈر ہیں اور وہ افغان پارلیمان کے رکن بھی ہیں۔ احمد خان سمنگن افغان صدر حامد کرزئی کے حامی اور ازبک فوجی جنرل عبدالرشید دوستم کے سب سے بڑے مخالف تھے۔طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب احمد خان سمنگن اپنی بیٹی کی شادی کی تقریب میں تھے۔ اس ہال میں دھماکے کے وقت ایک سو افراد موجود تھے۔صوبائی پولیس کے ڈائریکٹر کرمنل غلام محمد خان نے بتایا کہ اس حملے میں احمد خان سمنگن کے علاوہ افغان نیشنل آرمی کے سینیئر کمانڈر اور صوبائی انٹیلیجنس چیف بھی ہلاک ہوئے ہیں۔یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب ایک روز قبل لغمان صوبے میں ایک اہم خاتون ممبر پارلیمنٹ حنیفا صافی ایک بم دھماکے میں ہلاک ہوئی تھیں
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری تربیت علامہ عسکری الہدایت نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مظلومین اور مستعضفین کی نگاہیں اس عادل امام کی طرف لگی ہوئی ہیں جن کا ظہور عدالت الٰہی کا مظہر ہو گا اور وہ ہستی دنیا کو عدل سے ایسے بھر دے گی جیسے یہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہے۔ پندرہ شعبان المعظم کا دن عدالت الٰہی کے قیام کا دن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولادت باسعادت حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف کی مناسبت سے جامعہ صدیقة الکبریٰ جام پور میں منعقدہ جشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ عسکری الہدایت کا کہنا تھا کہ دنیا میں ظلم کا جو بازار گرم ہے وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ظہور امام علیہ السلام قریب تر ہے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں سے شناسا ہوتے ہوئے ان کی آمد کے لئے معاشرے کو تیار کرنا چاہیے۔ جہاں ان کا انتظار عظیم عبادت ہے وہاں انتظار کا تقاضا ہے کہ ہم الٰہی سوچ کے ساتھ عالم انقلاب امام علیہ السلام کے لئے راہ ہموار کریں۔انہوںعارف امام العصر علیہ السلام آیت اللہ تقی بہجت اعلی اللہ مقامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ فرماتے تھے کہ پہلے تو میں جوانوں سے کہتا تھا کہ ظہور امام علیہ السلام قریب ہے اب بزرگوں سے کہتا ہوں کہ ظہور امام علیہ السلام قریب تر ہے خود کی تربیت کرتے ہوئے اپنے کو اس انقلابی لشکر کے سپاہی کے طور پر تیار کریں۔
صوبائی حکومت دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتیں۔ انہیں تو بس کرسی کی فکر ہلکان کیے ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی صورتحال ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے کے جارہی ہے۔ آئے دن دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ عوام کے جان و مال کی حفاظت سے غفلت نے حکومتی دعوؤںکی حقیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی نے الحجة ہاؤس کوئٹہ سے جاری ہونے والی بیان میں کہی۔ بیان میں مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کی پوری قیادت کی طرف سے سید حسیب زیدی اور مولانا نور علی نوری کے اغوا کے بعد قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوری آپریشن کرے۔ انہوں نے دہشت گردوں کو انسانیت، اسلام اور پاکستان کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد شیطانی طاقتوں کے آلہ کار ہیں، جو مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ اس صورتحال میں تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کو تباہی سے بچانے کیلئے عوام میں انتشار پھیلانے والے عناصر کو مسترد کرکے بھائی چارے کے فروغ کیلئے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں۔واضح رہے کہ عباس زیدی اور مولانا نور علی نوری کو اغوا کرنے کے بعد دہشت گردوں نے تاوان بھی وصول کیا۔ جبکہ ان کو رہا کرنے کی بجائے ان کی سربریدہ لاشیں ورثا کو بجھوا دی گئی تھی۔
مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ضلع جیکب آباد کے یونٹ ٹھل جیکب آبادکے زیر اہتمام شب جمعہ کوبعد از نماز مغربین ڈپٹی سیکرٹری یونٹ ٹھل جیکب آباد کی رہائش گاہ پر حدیث کساء کا پروگرام منعقد ہوا جس میں مقامی مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مجلس وحدت مسلمین ٹھل جیکب آباد کے سیکرٹری اطلاعات آفتاب علی شاہ نے حدیث کساء کی تلاوت کی جس کے بعد شریک مومنین میں نیازتقسیم کی گئی۔ انہوں نے پروگرام کے انعقاد میں اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان یونٹ ٹھل جیکب آباد کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسی روح پرور محافل مومنین کی شرکت اور تعاون قابل تحسین ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ لاہو رمیںخیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے زیر تربیت پولیس اہلکاروں کا قتل ،کوئٹہ اور سرگودھا میں چار شیعہ مسلمانوں کا ذبح کیا جاناحکومت، عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نہ صرف اس کی شدید مذمت کرتی ہے بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ان واقعات پر سوموٹو ایکشن لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان میں ان کا کہناتھا کہ عوام میں عدم تحفظ کا احساس آئے روز بڑھتا جا رہا ہے ۔ روزانہ خبروںکی شہ سرخیوں میں موت رقص کرتی نظر آتی ہے ۔ بے گناہوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔جب کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مرکزی اور صوبائی وزارت داخلہ اور ملکی سا لمیت کی محافظت کرنے والے ادارے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے میں تساہل سے کام کیوں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے مستقبل کو تاریک کرنے والے ان شرپسند عناصر کے خلاف ملک بھر میں آپریشن کلین اپ کیا جائے تاکہ شرکا خاتمہ اور امن کا بول بالا ہو۔ لاہور، کوئٹہ اور سرگودھا میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین ان کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز اور مشکلات سے اس وقت تک کامیابی سے نمٹانہیں جا سکتا جب تک ہم صدر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو اپنے لئے مشعل راہ قرار نہ دیں۔ ملی یکجہتی کونسل کا قیام ملک کی موجودہ سیاسی اور مذہبی صورتحال کے پیش نظر کسی نعمت سے کم نہیں اور اس امر کا ادراک صرف وہی لوگ کر سکتے ہیں جنھیں امت کی وحدت کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسالک کے مابین مشترکات کے فروغ سے ہی امت واحدہ کا خواب شرمندہ تعبیرہوسکتا ہے۔اس عظیم اور نیک مقصد کے حصول کے لئے ہمیں بڑی دانشمندی کے ساتھ چلنا ہو گا۔ تنقید آسان جب کہ تعمیر و اصلاح کا مرحلہ انتہائی دشوار گزار اور مشکل امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کا احیاء پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کے افراد کے لئے امید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل میں قائم کردہ مصالحتی کمیشن کی فعالیت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اس کمیشن کی فعالیت محرم الحرام، سفر اور ربیع الاول تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ وطن عزیز میں مذہبی منافرت کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پورا سال ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا تاکہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں جو ہماری صفوں میں دراڑیں پیدا کر کے ہمیں کمزور کرنے میں مصروف عمل ہیں ان کے مکروہ اور ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان باہمی احترام کی پالیسی کو فروغ دینے کے لئے مصروف عمل ہے ۔
سابق امیر جماعت اسلامی و چیئرمین ملی یکجہتی کونسل قاضی حسین احمد کی صدارت میں ملی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں کونسل میں شریک تمام جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ماہ رمضان اور محرم الحرام میں خطباء و ذاکرین اور بانیان مجالس سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ کسی بھی منبر و محراب سے ایسی گفتگو یا تقریر کی اجازت نہیں دی جائے گی جو معاشرے میں تفرقے کا باعث بنے۔ اس اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کو ملی یکجہتی کونسل کا سیکرٹری فنانس منتخب کیا گیا۔