وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ عام بعنوان ’’یوم خواتین وروز مادر‘‘بسلسلہ ولادت خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا (س)سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذات مبارک سیدہ زہرا(س) تمام عالم بشریت کیلئے زمان ومکان سے ماورااسوہ حسنہ ہے،اس عالم کی کامل ترین ہستی ذات اقدس مادر حسنین ؑ ہے،چودہ صدیوں سے ظلم کے خلاف مبارزہ اور میدان میں حضورآپ (س) کی تعلیمات کا خاصہ ہے،جوکہ نا فقط خواتین بلکہ مردوں کیلئے بھی مشعل راہ ہے،ایم ڈبلیوایم سے وابستہ خواتین اپنی انفرادی، گھریلواورمعاشرتی تربیت کے لئے شہزادی کونین (س)کی سیرت کی پیروی کو اپنا شعار قرار دیں ۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان میں ضیائی باقیات ، ضیاء الحق کی احمقانہ پالیسوں ، افغان جہاد اور دیگر اسلامی ممالک میں مداخلت کو جاری رکھ کر پاکستان کو نئی مشکل میں دھکیل رہی ہیں ،امریکہ، اسرائیل اور سعودی جہنمی  اتحاد پاکستان کو فتنوں کی دلدل میں دھکیل ڈالےگا،جنرل (ر) راحیل شریف کے سعودی ،امریکی اور اسرائیلی ملٹری الائنس کے سربراہ مقرر ہونے کی منظوری کی خبر پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری  نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحادبیت المقدس اور کشمیر سمیت دیگر مظلوم مسلمانوں کے دفاع کے لئے نہیں بلکہ اسرائیل اور اسکے ساتھوں کے تحفظ  کے لئے تشکیل پایا ہے، نواز حکومت ضیائی پالیسی کو اپنا کر ملک کو ایک نئے بحران میں دھکیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں یمن جنگ میں شامل نا ہونے کی قرار داد منظور کی تھی اور کہا گیا تھا کہ پاکستان ثالثی کا کردار ادا کریگا ، لیکن بغیر پارلیمنٹ کے منظور ی کس طرح نواز حکومت نے سعودی عرب کو اجاز ت دید ی؟ نواز حکومت  ہمارے جنرل کو ایک فرقہ وارانہ الائنس کا سربراہ بنارہی، جسکی پاکستان کے ہر مخلص طبقہ کو مذمت کرنی چاہیے،  یہ جہنمی مثلثی اتحاد پاکستان کو اندرونی اور بیرونی طور پر کھوکلا کرڈالے گا، اس اتحاد میں شمولیت سے پاکستان کے ہاتھ تباہی وبربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، وطن کی تمام محب وطن سیاسی ومذہبی قوتوں  کوپاکستان کے اس منحوس شیطانی اتحاد میں شمولیت اور حکمرانوں کی اس سنگین خیانت کاری کے مقابل صف آراءہو نا ہوگا، انہوں نے کہاکہ پاناما کیس اور میموگیٹ میں پھنسے حکمران اب پاک افواج کو بھی یمن کی دلدل میں پھنسا رہے ہیں،یہ پاک افواج کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی سازش ہے۔

ان کامزید کہنا تھاکہ پہلے ہی بحرین کے عوام پاکستانی حکمرانوں  سے شکوہ کررہے ہیں کہ انکے بھیجے ہوئے کرائے کے قاتل بحرینی عوام کو آل خلیفہ کی پولیس کے ساتھ مل کر قتل کررہے ہیں، اب ایک نئی جنگ میں خود کو شامل کرکے ہم عالم اسلام کو کیا پیغام دینا چاہتے  ہیں، پاکستان امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی علامت بننے کی بجائے آل سعود کی فرقہ وارانہ پالیسوں کا حصہ نہیں بن سکتا، اس الائنس کا حصہ بننا پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں بلکہ نواز حکومت کے مفاد میں ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) قرار داد پاکستان کے وقت  قائداعظم نے فرمایا کہ  "لفظ قوم کی ہر تعریف کی رو سے مسلمان  ایک علیحدہ قوم ہے اور اس لحاظ سے ان کا اپنا علیحدہ وطن اپنا علائقہ اور اپنی مملکت ہونی چاہئے  ، ہم چاہتے ہیں کہ آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنے ہم سایوں کے ساتھ  امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کریں  اور اپنی روحانی ، ثقافتی ،معاشی ، معاشرتی اور سیاسی زندگی کو اس طریق پر زیادہ سے زیادہ ترقی دیں جوہمارے نزدیک بہترین ہو اور ہمارے نسب العین سے ہم آہنگ ہو ۔"

اے قائد تیرااحسان ہے ہم پر کہ ہمیں ہماری شناخت دی ہمیں آزادی دلائی ہمیں اپنا وطن دیا جس پر ہم جتنا فخرکریں کم ہے کہ ہم غلامی کی
 ذلت سے  سے آزادی و حریت  کی عزت  وعظمت سے ہمکنار ہوئے مسلمانوں کے اس وطن میں کہیں بھی لسانی ، سیاسی یا  فرقہ ورانہ گروہ بندی کا کوئی شائبہ تک نہیںتھا  ،  مگر دشمن کو یہ بہت ناگوار گذرا  اس نے اس وقت سے لے کر آج تک ہم سے اسی کا بدلہ لینا شروع کیا جو ہم نے اتحاد آپ کی قیادت میں دکھایا  دشمن نے آپ کوبھی بہت دکھ دیئے اور ساتھ ساتھ آپ کی دلائی ہوئی آزادی کو بھی پارہ پارہ کردیا دشمن کا ہمیں کوئی  ڈر اور دکھ نہیں مگر اب تو شکوہ اپنوں کا ہے ۔

 آج کسی دوست نے پیغام بھیجا کہ مردم شماری والے دوسری معلومات کے ساتھ  جب مسلم لکھواتے ہیں تو فرقے کے بارے میں بھی پوچھتے ہیں کہ سنی ہو یا شیعہ  اگر کوئی سنی لکھواتا ہے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ بریلوی ہو دیوبندی  اہلحدیث ہو  ہووغیرہ وغیرہ   ۔یہ سن کر حیرانی ہوئی یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے اداروں کو ہماری نسب العین کے خلاف کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہماری حکومتیں بھی ان کے آلہ کار کے طور پر ان کے ہی ایجنڈا پر کام کرنا شروع کردیتی ہیں اور قانون اور آئین کی یوں سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور ادارے خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہتے ہیں اور سب اسمبلیاں جہاں آئین کے تقدس کی رٹ لگی رہتی ہے وہ بھی ایسے خاموش ہو جاتے ہیں جیسے ان کے منہ میں زبان نام کی کوئی چیز ہی نہ ہو خیر ان کو کیا پڑی کہ وہ اپنے آقائوں کے خلاف ہوں جبکہ اس میں ان کا بھی کوئی فائدہ نہ ہو بڑے بڑے قانون کے ماہر جن کی فیس سن کر ہی ان کے بڑے قانوندان ہونے کا احساس ہوتاہے وہ بھی اس معاملے سے نظریں چرارہے ہیں اور حکومت تو ویسے بھی اپنے جرم چھپانے میں اتنی مصروف ہے کہ اس کو کوئی دوسرا ہوتا ہواجرم نظر ہی نہیں آتا ، اور عدلیہ بھی کیا کرے کہ اس کے پاس سو ئوموٹو کا اب فیشن ہی نہیں رہا  یاپھر  شاید وہ بھی ایک موسم کی طرح ہی ہوتا ہے ۔

بحرحال  جب قرارداد پاکستان اور آئین پاکستان کا مطالعہ کیا جائے تو فرقہ ورانہ تقسیم کہیں نظر نہیں آتی بلکہ پاکستانی من حیث القوم  ایک قوم ہی ملتی ہے جسے  دشمن  نے مختلف  لسانی اور علائقائی  اور سیاسی گروہوں میں تو تقسیم کرہی دیا ہے  اور اب  اسے فرقوں میں تقیم در تقسیم کیا جارہا ہے ۔

جب مسلم کی حیثیت سے اس سارے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کرتاہوں تو قرآن کی روشنی میں  ایک بات ملتی ہے کہ اگر حکمران فرعوں کی طرز کا ہو تووہ بڑی بڑی قوموں کو گروہوں میں تقسیم کرتا ہے تاکہ اس میں ضعف پیدا ہوجائے ۔
(سورہ قصص  )  
اب یہ سمجھ نا ہے کہ یہ فرعون کوئی لوکل ہے یا امپورٹیڈ یا کہیں بیٹھ کر ان کو اپنے اشارے پر نچارہاہے اس طرح ہمارے ملک کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنایقیناَ بے وجہ تو نہیں خصوصاَ اس وقت جب مذہبی ہم آہنگی کی مسلمانوں میںپہلے سے زیادہ ضرورت ہو ایسے وقت میں مسلمانوں کی مسلکی تقسیم کچھ خاص اشارہ تو کرہی رہی ہے ۔  

یہ سب ہونے کے بعد اس آفت زدہ قوم سے کہ جو صبح اٹھتی ہے تو چائے بنانے کے لئے سوئی گیس نہیں ہوتی ، آفس جانے کے لئے کپڑے استری کرے توبجلی نہیں ہوتی ، گھر سے آفس جائے توباہر سڑک نہیں ہوتی حد تو یہ کہ باہر نکلا تو واپسی کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی  ایسی بے یارومددگار قوم کو اس قدر تقسیم کرکے اس قوم سے یہ مطالبہ بھی کیا جاتا ہے کہ اس ملک میں  ایک قوم بن کر رہواس سے بڑھ کر شاید ہی کوئی مضحکہ خیز بات ہو کہ جس کو حکومتی سطح پر تقسیم کرنے کی اس قدر کوششیں کی جائیں اسی سے ہم آہنگی اور یکجہتی  اور ایک قوم بننے کا مطالبہ بھی کیا جائے ۔

کیا کوئی تاریخ پاکستان کا ماہر بتا سکتاہے کہ  1940  میں  جب قرارداد پاکستان پیش ہوئی تھی تو اس وقت اس اجلاس میں بیٹھے ہوئے ایک لاکھ کے مجمع میں جس میں شیعہ سنی موجود تھے کسی ایک کے وہم و گمان میں بھی یہ بات تھی کہ جس  قوم کوہم آزادکرا رہے ہیں اس کو  اسی ملک میں سرکاری سطح پر تقسیم کیا جائے گا ۔  اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو ہم کو مننا پڑے گا کہ ہم اپنے اس نظریے سے کتنی وفا کررہے ہیں  ۔

اس آئینے میں دیکھنے کے بعد ہمیں مردم شماری کی اصلیت کو سمجھنا چاہئے جبکہ ابھی تک حکومت کی جانب سے ریفیوجیز کیمپس جو کچی آبادیوں میں تبدیل ہوچکی ہیں کے بارے میں کوئی پالیسی واضع نظر نہیں آرہی ہے اور نہ ہی اب تک فارم کچی پینسل سے پر کرنے پر حکومت نے کوئی ایکشن لیا ہے نہ ہی اس مردم شماری میں کوئی متناسب نمائیندگی موجود ہے  اس مردم شماری کے نتیجے میں آبادیاتی و ثقافتی تبدیلی آجائے گی جو کسی بھی قوم کے لئے موت کے مترادف ہے  امید ہے اگر حکومت  اور سیاسی پارٹیاں اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہیں  تو ہم عوام اپنی زندگی اور موت کے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں ۔


تحریر۔۔۔۔عبداللہ مطہری

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ایم ڈبلیو ایم کے مختلف صوبائی و ضلعی دفاتر میں یوم پاکستان کی تقریبات کا انعقاد ہوا۔جن سے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے حب الوطنی ،قومی یکجہتی ،رواداری اور پُرامن پاکستان کی ضرورت پر زور دیا۔مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں مرکزی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عالمی طاقتیں دہشت گردی کا تعلق اسلام اور پاکستان سے جوڑنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہی ہیں۔ پاکستانی قوم کو دانش و بصیرت کے ساتھ ایسے عناصر کو شکست دینا ہو گی۔پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور جغرافیائی اعتبار سے بھی بے پناہ اہمیت کا حامل ہے۔پاکستانی قوم کو طبقاتی کشمکش میں الجھا کر دشمن اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتا ہے۔باہمی اخوت و اتحاد کے جذبات سے دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنایاجا سکتا ہے۔ وطن عزیز سے محبت کا جذبہ ہر ایک کے دل میں موجزن ہے جس کا اظہار مختلف ممالک کے مابین کھیلوں کے مقابلوں اور قومی تہواروں کے موقعوں پر نمایاں ہوتا ہے۔کسی بھی قوم کے ان جذبات کو ہی حب الوطنی کا نام دیا جاتا۔مادر وطن سے محبت ہمارے لیے ایک واجب عمل ہے۔اس محبت پر سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا تکفیریت ان اسلام دشمن قوتوں کی پیداوار ہے جو اسلام کی روشن تعلیمات کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ اسلام کے روشن خیال تشخص اور شناخت کو ایسے پیشہ ورقاتلوں کے ذریعے داغدار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا آپریشن رد الفساد سے پوری قوم کو بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے جس کی کامیابی کے لیے بیس کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے

وحدت نیوز (کوٹ ڈیجی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکریٹری تربیت، اسیر رہنماء، علامہ محمد نقی حیدری جنہیں بلا جرم و خطا سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تھا ، خیر پور جیل سے رہا ہوئے تو تنظیمی کارکنوں اور رہنماؤں نے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصو د علی ڈومکی، علامہ احمد علی طاہری اور آغا منور جعفری کی قیادت میں ان کا استقبال کیا اور پھولوں کے ہار پہنائے۔

اس موقع پر خیرپور ، کوٹ ڈجی اور کنب میں عوامی جلسے منعقد ہوئے ، کنب میں منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ جبر و تشدد کے ذریعے حق و صداقت کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا، مجلس وحدت مسلمین کے بہادر حسینیوں نے مجاہد عالم دین کی گرفتاری پر جس طرح احتجاج کیا اس نے حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا، علامہ محمد نقی حیدری کی رہائی کسی وڈیرے یا حکمران کا احسان نہیں بلکہ پرودردگار عالم کا احسان اور ملت کی استقامت اور قیام کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیرپور انتظامیہ کے وعدے کے مطابق عظمت سیدہ فاطمۃ الزہراء ؑ کانفرنس ۹ اپریل کو کنب میں منعقد ہوگی، جسے پاکستان زندہ باد کے عنوان سے مزین کیا جائے گا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد نقی حیدری نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی اکلوتی بیٹی حضرت سیدہ کائنات فاطمۃ الزہراء ؑ سے مودت کے جرم میں گرفتار کیا گیا جس ملک میں دھشت گرد آزاد ہیں وہاں بنت رسول ﷺ کا نام لینا جرم بنا دیا گیا ہے۔

وحدت نیوز (ماتلی) مجلس وحدت مسلمین ضلع بدین تحصیل ماتلی کے زیر اہتمام یوم پاکستان کے موقع پر امن  واک کا انعقادکیا گیا،یہ امن واک  ریلی بلوچ ہوٹل سے پریس کلب تک نکالی گئی جس میں خصوصی شرکت مجلس وحد ت مسلمین صوبہ سندھ کےڈپٹی سیکریٹری جنرل یعقوب حسینی، صوبائی رہنما عالم کربلائی ، مختار دایو،چیئرمین ماتلی سٹی عبدالروف نظامانی،پیپلز پارٹی لیڈیز ونگ کی رہنما تنزیل باری،جماعت اسلامی کے رہنماشوکت شیخ، ایم ڈبلیوایم کے مقامی رہنما عزیز ملاح، ایم ڈبلیوایم کے کونسلر باغ علی ،سماجی رہنما فقیر محمد،محمد عیسیٰ تبسم،ضلعی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم ٹنڈومحمد خان محمود الحسن سمیت اسکاوٹ رضاکاروں اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

وحدت نیوز(خیرپور) گذشتہ ہفتے خیرپور کی تحصیل کنب سے بلاجواز گرفتار ہونے والے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری امور تربیت اور پرنسپل مدرسہ امام علی ؑ علامہ محمد نقی حیدری کو باعزت رہا کردیا گیا، علامہ نقی حیدری کی سینٹرل جیل خیرپور سے رہائی کے موقع پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور ان پر گلپاشی کی گئی،اس موقع پرمجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی،علامہ احمد علی طاہری،آغا منور جعفری ،علامہ نقی حیدری کے والد مولانا مراد علی حیدری سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، واضح رہے کہ علامہ نقی حیدری کو گذشتہ ماہ کنب میں عظمت فاطمہ زہرا ؑ کانفرنس کے انعقاد کے جرم میں 16ایم پی اوکے تحت نظر بندی کے احکامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، جس پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی نے فوری طور پر سندھ حکومت کے اعلیٰ عہدیداران سے رابطہ کیا اور ایم ڈبلیوایم کے کارکنان نے مختلف اضلا ع میں احتجاج کا سلسلہ بھی شروع کردیا، بعد ازاں ایس ایس پی خیر پور کی جانب سے آئی جی سندھ کو علامہ نقی حیدری کی نظر بندی کے احکامات واپس لینے کی درخواست کی گئی جو کے منظور کرلی گئی ، ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کراچی سے علامہ نقی حیدری کی نظر بندی کے احکامات کی منسوخی کا نوٹیفکیشن وصول کیاجس کے بعد علامہ محمد نقی حیدری کی باعزت رہائی عمل میں آئی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree