وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے یوم پاکستان کے موقع پر جاری ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ آج کا دن نہایت اہمیت کا حامل اور تجدید عہد کا دن ہے۔ برصغیر کے مسلمانوں نے آج کے دن پاکستان کے حصول کے لئے عملی جدوجہد شروع کی اور لازوال قربانیوں کے بعد وطن عزیز پاکستان کو معرض وجود میں لایا۔ آج پاکستان کو استحکام کی راہ پر گامزن کرنے اور مقصد حصول تک پہنچانے کے لئے وہی جدوجہد اور اتحاد و اتفاق درکار ہے، جو تحریک آزادی کے دوران مسلمانوں کے درمیان تھا۔ انہوں نے کہا ہے افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کو جن مقاصد کے لئے معرض وجود میں لایا گیا حکمرانوں کو قومی وسائل لوٹنے کے علاوہ ان کی کوئی فکر نہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی روح پاکستان کی منافی ہے۔ ملکی پالیسی دہائیوں سے پاکستان اور اسلام کی استحکام و سالمیت کے برخلاف مقتدر طاقتوں کی خوشنودی پر بن رہی ہے، جس کے سبب ملک میں دہشتگردی اور لاقانونیت کی راج ہے۔ امریکہ کی خوشنودی کی خاطر افغان جنگ میں کودنا اسی ناقص پالیسی کا نتیجہ تھا۔ آج ملک کو جس دہشتگردی کی عفریت سے پالا پڑا ہے، وہ افغان وار کا تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو پاکستان کے استحکام کے لئے ملکی داخلی اور خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور ملکی مفادات کو اپنے مفادات پر قربان کرنے والے حکمرانوں کے لئے ایوانوں کے دروازے بند ہو جانا چاہیے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو بھی لسانی، مسلکی، علاقائی اور مذہبی تعصبات کو پس پشت ڈال پاکستانی بن کر دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کے خلاف قیام کرنا چاہیے اور پاکستان کی تابناک مستقبل کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) کراچی کے مخصوص علاقوں میں اہل تشیع شہریوں سے مردم شماری کے عملے کی جانب سے مسلک کے بارے میں معلومات کے حصول کی غیر قانونی شکایات کی موصولی کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے بیوروچیف شماریات عاصم باجوہ اور سیکریٹری شماریات ڈاکٹر شجاعت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، سید ناصرعباس شیرازی نے بیوروآف اسٹیٹسٹک کے اعلیٰ عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے مردم شماری کے عملے کی جانب سے کراچی کے بعض علاقوں میں اہل تشیع شہریوں سے مسلکی شناخت پوچھنے پر تشویش کا اظہار کیا اور مجلس وحدت مسلمین کے خدشات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب مسلک کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل نہیں تو عملے کی جانب سے اس سوال پر اسرار سمجھ سے بالاتر ہے ، مسلکی شناخت کے بابت سوال صرف کراچی کے بعض علاقوں میں ہی کیوں کیا جارہا ہے اگر مسلکی تفصیل کے حصول کا مقصد شیعہ اکثریتی علاقوں کا تعین ہے تو ملک کے دیگر حصوں جہاں شیعہ اکثریتی آبادیاں موجود ہیں اور وہاں مردم شماری کا عمل یا تو مکمل ہو گیا ہے یا جاری ہے وہاں یہ سوال کیوں نہیں پوچھا جارہا ، جس سے یہ بات واضح ہے کہ کراچی میں پوچھے جانے والے مسلکی شناخت کے سوال کا مقصد شیعہ اکثریت اور اقلیت کا تعین نہیں بلکہ

ناصر شیرازی نے کہا کہ ہم مردم شماری کے عملے کی جانب سے خلاف قانون اور آئین پوچھے جانے والے مسلکی شناخت کے سوال کو پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے خلاف ایک سنگین سازش تصور کرتے ہیں ، اگر یہ عمل شماریاتی تربیت اور فارم کا حصہ نہیں تو اس پر پابندی عائد کی جائے اور اس غیر قانونی عمل میں ملوث عناصر کو منظر عام پر لاکر قانون کے مطابق نپٹا جائے۔

سیکریٹری شماریات ڈاکٹر شجاعت نے ناصر شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پورے ملک میں تقسیم ہونے والے ہمارے کسی بھی فارم میں اس طرح کے سوال کا کوئی وجود نہیں،عملے میں شامل آرمی کے جو ان کے پاس بھی ایک فارم موجود ہے جس کا مقصدمعلومات کی تصدیق اور موازنہ  ہے اور اس فارم میں بھی ایسا کوئی سوال درج نہیں لہذٰااس طرح کے سوالات نا ہی ہماری پالیسی کا حصہ ہیں نا ہی عملے کو ایسے سوالات پوچھنے کی اجازت ہے۔

بعد ازاں چیف بیورو آف شماریات عاصم باجوہ نے ناصر شیرازی کے اعتراضات سننے کے بعد کہا کہ شعبہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ فارم میں مسلکی شناخت کے حوالے سے کوئی خانہ شامل نہیں ، ناہی عملے کو دہ جانے والی تربیت میں ایسی کوئی بات کہی گئی ہے، عاصم باجوہ نے ناصر شیرازی سے کہا کہ اس حوالے سے موصول ہونے والی شکایات آپ ہمیں دیں تاکہ اس معاملے میں ملوث عملے تک پہنچاجاسکے ، کیوں کے ہمارے پاس پورے ملک میں تعینات ٹیموں کا رکارڈ موجود ہے جس سے ہمیں ایسے علاقوں اور ان میں تعینات عملے کی مکمل معلومات جمع کرنے میں آسانی ہوگی اور ہم مسلکی شناخت کے حوالے سے سوالات پوچھنے والوں کی نشاندہی کرسکیں اور ان کے اس غیر قانونی اقدام کےمقاصد سے بھی آگاہ ہوسکیں گے، جس پر ناصرشیرازی نے بعض اہل تشیع شہریوں کی جانب سے بھیجی گئی شکایات عاصم باجوہ کے حوالے کیں۔

عاصم باجوہ نے ناصر شیرازی کو یقین دہانی کروائی کے ہم نے آپ کی شکایات کو درج کرلیا ہے،تحقیقات کے بعد حاصل ہونے والی معلومات آپ سے شیئر کریں گے، انشاءاللہ ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے  کیوں کے ہم نے کسی کو ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دی اور قانونی طور پر بھی اس کی اجازت نہیں ، عاصم باجوہ نے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں درپیش مشکلات یا شکایات کی صورت میں رابطے کیلئے ہمارا ٹول فری57574-0800 نمبر چوبیس گھنٹے کام کررہا ہے جس پر شہری اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کے ان شکایات کو نہ فقط قلم بند کیا جائے گا بلکہ رکارڈ بھی کیا جائے گااور ادارہ اس شکایت کے ازالے کیلئے فوری اقدامات بھی کرے گا۔

ناصر شیرازی نے میڈیا سیل کے نمائندگان سے بیوروآف اسٹیٹسٹک کے اعلیٰ عہدیداران سے ہو نی والی اپنی گفتگو کے حوالے سے کہاکہ چونکہ یہ عمل غیر قانونی ہے اور اگر کوئی اس قسم کی معلومات اپنے خاص ہدف کیلئے اکھٹا کررہا ہے توہمیں بلکل اس کی اجازت نہیں دینی چاہئے،ہمیں اس پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، یہ معاملہ ہی بھی خاص کراچی کے تناظر میں تو کراچی کی خاص حساسیت ہے اور ہم اس معاملے پر انتہائی حساس ہیں اور  ہمیں اس پر شدید اعتراض ہے، اگر صورت حال جلدواضح نہ ہوئی اور مزید اس طرح کی شکایات موصول ہوئیں تو آئندہ چند دنوں یا  گھنٹوں میں ہم اس معاملے پر اپنی جماعت کاباقائدہ موقف پیش کرنے کیلئے پریس کانفرنس کرنے پر مجبور ہوں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں یوم پاکستان کی مناسبت سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی کا کہنا تھا کہ 23 مارچ ملکی تاریخ کا وہ عظیم دن ہے جس دن پوری دنیا میں ہمیں اپنی شناخت ملی، آج کا دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کتنی عظیم قربانیوں اور جدوجہد کے بعد یہ مملکت خداداد پاکستان ہمیں اللہ نے دی، آج پاکستان کی سالمیت و بقا کیلئے پھر سے ہمیں متحد ہوکر دشمنوں کیخلاف میدان عمل میں نکلنا ہوگا، قیام پاکستان کے مخالف گروہ ایک دفعہ پھر سے ملکی سلامتی کیخلاف دشمن کے آلہ کار بن چکے ہیں، ہمیں اپنی ناقص پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے تانے بانے امریکہ، انڈیا اور اسرائیلی ایجنسیوں سے ملتے ہیں، آج دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھی حکمران مصلحت پسندی کا شکار ہے، دہشتگردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست اب بھی آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوم پاکستان پر ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ملک سے دہشتگردی کرپشن اور ناانصافی کے خاتمے کیلئے ہر پاکستان کو انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں تاکہ دشمن کے تمام ناپاک عزائم خاک میں مل سکیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکر یٹری جنرل علامہ مقصو د علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بحرینی عوام اپنے جمہوری حقوق کے لئے جدوجہدمیں مصروف ہیںہم بحرینی عوام کی پرامن جمہوری جدوجہد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بحرینی آمر آل خلیفہ کے ظلم اور بربریت کو آل سعود اور امریکہ سمیت عالمی استعمار کی حمایت حاصل ہے۔ بحرین کے انقلابی عوام کی جدوجہد کو روکنے کے لئے آل خلیفہ نے کرائے کے قاتل تیار کئے ہیں،جنہوں نے انقلابی جوانوں پر بے پناہ ظلم و تشدد کیا ہے، مگر ہر گذرتے دن کے ساتھ بحرینی عوام کی انقلابی جدوجہد مضبوط اور مستحکم ہورہی ہے۔
                  
انہوں نے کہا کہ بحرین کے انقلابی رہنما شیخ عیسی قاسم اور شیخ علی سلمان کو جلد رہا کیا جائے اور بحرین کی قسمت کا فیصلہ بحرینی عوام کو کرنے دیا جائے۔ ایک آزاد عوامی ریفرنڈم اور عالمی مبصرین کی موجودگی میں آزادانہ انتخابات، عوام کے جمہوری حقوق ،    یہ سب مسلمہ عالمی اصولوں کے مطابق بحرینی عوام کا حق ہے۔ جس سے فرار کے لئے بحرینی آمر آل خلیفہ نے آل سعود سے گٹھ جوڑ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقینا بحرینی عوام کو فتح ہوگی اور آل خلیفہ کا ناجائز اقتدار کا سورج جلد غروب ہوگا۔
                
انہوں نے کہا کہ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کے ساتھ سندہ گورنمنٹ کے وعدے وفا نہ ہوئے زخمیوں کا علاج ہوا اور نہ ہی متاثرین کو اعلان کردہ امداد دی گئی، انہوں نے سندہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سانحہ سہون کے مجرموں کو سزا دے اور متاثرین سے کیئےگئے وعدے پورے کرے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) سیانے بہت کچھ کہتے ہیں،مثلا مشورہ کر کے فیصلہ کرنا چاہیے، فیصلہ کر کے قدم اٹھاناچاہیے، بولنے کے بعد سوچنے سے بہتر ہے کہ سوچنے کے بعد بولا جائے، صحیح بات بھی غلط موقع پر نہیں کرنی چاہیے۔ جیسے خوارج کی بات صحیح تھی لیکن موقع محل غلط تھا،جب موقع و محل تبدیل ہوتا ہے تو زبان و ادبیات کے تقاضے ، رہن سہن کے آداب اور سوچ کے زاویے بدل جاتے ہیں۔

ہماری ایک بہت محترم اور قریبی شخصیت کے بارے میں کچھ بتا تا چلوں، موصوف کا شمار اچھے خاصے سیانوں میں ہوتا ہے، آئی ٹی میں پی ایچ ڈی ہیں، آج کل ایک عرب ملک میں پروفیسر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب پہلی مرتبہ  ایک عرب ملک  کی  یونیورسٹی میں  انہوں نے ملازمت کے لئے اپلائی کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں  بلا کرصاف کہہ دیا کہ آج سے آپ  ان طالب علموں کے مرشد ہیں۔

مرشد کی اصطلاح سنتے ہی موصوف کے ذہن میں پاکستانی پیرومرشد گھومنے لگے۔وہ کہتے ہیں کہ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ ایڈوائزر کو یہاں کی اصطلاح میں مرشد کہا جاتا ہے۔

اسی طرح ایک مرتبہ انہیں کسی کام کے سلسلے میں تھانے جانے پڑا  تو وہاں ایک کمرے کے باہر لکھا تھا مکتب سیر و سلوک۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم تو خوش ہوئے کہ یہاں تو تھانوں سے میں بھی عرفانی باتیں ہوتی ہیں اور سیروسلوک کا شعبہ موجود ہے ، شاید بعض مجرموں کی سیروسلوک سے اصلاح کی جاتی ہو،  پوچھنے پر پتہ چلا کہ جس شعبے سے کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے، اسے یہاں کی اصطلاح میں مکتب  سیرو سلوک کہا جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ  بعدازاں مجھے پتہ چلا کہ یونیورسٹی کے طلاب کو اولی الامر سے بھی پالا پڑتا ہے۔ اولی الامر کے بارے میں چھان بین کی تو یہ جان کر ہنسی آگئی کہ یہاں گارڈین کو اولی الامر کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے شہر کے چوک میں تیر کے نشان کے ساتھ ایک بورڈ لگا ہو ہے ولایۃ مدحا، ہمیں بہت تجسس ہواکہ ولایت فقیہ تو سنا تھا اب یہ کونسی ولایت ہے، مقامی لوگوں نے استفسار پر بتایا کہ یہاں پر اس کلمے سے مراد ضلع ہے۔

موصوف کے مطابق، یونیورسٹی کے دفتر میں بعض ایسے لوگ بھی دیکھنے میں آئے  کہ وہ کسی کو سامنے کھڑا کر کے انت حرامی کہہ دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فورا اس بدتمیزی کے خاتمے کے لئے ایکشن لینے کا سوچا تو ہمیں بتا یا گیا کہ یہاں غلطی کرنے والے کو حرامی کہا جاتا ہے ، لہذا اگر کوئی دفتری اہلکار کوتاہی کرے تو اسے محبت سے سمجھاتے ہوئے حرامی ہی کہاجاتا ہے۔

بات اصطلاحات کی ہی ہو رہی ہے تو یہ عرض کرتا چلوں کہ یہ انتہائی نازک کام ہے۔ چالاک لوگ چند اصطلاحات کے ساتھ ہی اپنا کام دکھا جاتے ہیں۔مثلا دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اصطلاح، اس اصطلاح سے وہی لوگ استفادہ کررہے ہیں جو خود دہشت گردوں کے سرپرست ہیں۔ اسی طرح دینی طالب علم کی اصطلاح کو ہی لیجئے،  یہ اصطلاح خود طالب علموں کا حق مارنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے، مثلا آپ ایک کام  اگر کسی اور سے کروائیں تو اسے آپ کو حق زحمت دینا پڑتا ہے لیکن آپ ایک دینی  طالب علم سے اپنا کام نکلوائیں اور پھر  آرام سے کہہ دیں کہ آپ تو دینی طالب علم ہیں۔۔۔

دینی طالب علم بھی تو دو طرح کے ہیں، ایک وہ ہیں جو پاکستان اور بانی پاکستان کو گالیاں دیتے ہیں اور پاکستان دشمنوں کے ایجنٹ ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو پاکستان کی محبت کو اپنے ایمان کا جزو سمجھتے ہیں اور ملک و ملت کے تحفظ کی خاطر جان دینے کو اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں۔

آج کل ہمارے ہاں جو بھی دینی طالب علم ہو اسے دہشت گرد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ہمارے حساس ادارے بلاتفریق سارے دینی طالب علموں کو ملک دشمن ہی سمجھنے لگے ہیں۔ حالانکہ ملک دشمن دینی مدارس کی تنظیمیں، ٹرسٹ،مدرسے ، مساجد،مفتی ، مولوی، مراکز اور مذہب وغیرہ سب کچھ مشخص ہے۔

اپنے ملک کے سیکورٹی اداروں سے ہماری گزارش ہے کہ اگر آپ واقعی اس ملک کی سلامتی کے لئے مخلص ہیں تو پھر عام شہریوں خصوصا دینی طالب علموں کے ساتھ حسنِ اخلاق سے پیش آئیں، آپ ملکی سلامتی کے لئے بھرپور تحقیق اور تفتیش کریں لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ،اس انداز میں باز پرس کریں  کہ پاکستانی عوام   اور دینی طالب علم اس میں اپنی توہین یا خوف محسوس نہ کریں ۔

اسی طرح ہمارے ہاں استعمال ہونے والی اصطلاحات میں سے ایک اصطلاح اقلیت کی بھی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اس ملک میں اقلیت میں ہونا کوئی جرم ہے۔ حتی کہ صفائی کے اشتہار میں بھی خاکروبوں کی بھرتی کے لئے  اقلیت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ خاکروب اس لئے خاکروب نہیں ہیں کہ وہ اقلیت میں ہیں ، بلکہ وہ اس لئے اس پیشے کو اختیار کرتے ہیں کہ وہ تعلیمی حوالے سے پسماندہ ہیں۔لہذا خاکروب کے لئے اقلیت کے بجائے تعلیمی پسماندگی شرط ہونی چاہیے تاکہ لوگ کسی  اقلیت کو پسماندہ اور گھٹیا سمجھنے کے بجائے تعلیمی پسماندگی سے نفرت کریں ۔

حالیہ دنوں میں خیبر پختونخواہ میں خاکروبوں کی بھرتی کے لئے  اقلیت میں ایک مسلمان فرقے کا نام بھی لکھا گیا، جس کے بعد لوگوں نے احتجاج کیا اور  خیبر پختونخواہ کی حکومت نے اس پر معذرت کر لی۔

یہ معذرت کی اصطلاح بھی ایک فیشن بن گئی ہے۔  کیا اس لفظ معذرت سے حکومت  کی ذمہ داری ادا ہوگئی ہے!؟

اس معذرت کے بعد تو حکومت اور عوام سب کی اجتماعی ذمہ داری شروع ہوتی ہے ۔ اب ضروری ہے کہ ہم غلطی، احتجاج اور معذرت کے دائرے سے باہر نکلیں۔  بلاتفریق مذہب و مسلک تمام پسماندہ طبقات کے لئے ایسے خصوصی اور معیاری تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں جہاں ہنگامی بنیادوں پر علم کی روشنی کو پھیلایاجائے۔

یاد رکھئے !سیانے بہت کچھ کہتے ہیں،مثلا جب موقع و محل تبدیل ہوتا ہے تو زبان و ادبیات کے تقاضے ، رہن سہن کے آداب اور سوچ کے زاویے بدل جاتے ہیں۔  اس وقت موقع و محل کے اعتبار سے  فقط معذرت کے لفظ پر خوش ہوجانا بہت بڑی غلطی ہے۔ خوشی کا مقام تب ہے کہ جب  پسماندہ طبقات کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے ادارے اور سکول  بھی بنائے جائیں۔

ہمیں ایک لفظ کی غلطی پر معذرت طلب کرنے کے بجائے اس پر معذرت کرنی چاہیے کہ ہم ایک عرصے سے اپنے ملک میں  تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کے فریضے سے غافل تھے۔ اس واقعے سے ہم جاگے ہیں اب معذرت کی لوریاں سننے کے بعد دوبارہ سوجانا کوئی عقلمندی نہیں۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے زیراہتمام 26 مارچ کو ملتان میں ہونے والی ''تحفظ مزارات اولیاء اللہ کانفرنس'' کی تیاریاں جاری ہیں، کانفرنس کی دعوت کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کے وفود مختلف سجادہ نشین اور گدی نشینوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں نے کبیروالا، عبدالحکیم، تلمبہ، قتالپور، چک نورنگ شاہ، شہر سلطان، اوچ شریف، شاہ جمال کا دورہ کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفود میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، ثقلین نقوی، وسیم عباس زیدی، سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی اور دیگر شریک تھے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما محمد عباس صدیقی نے دربار عبدالحکیم کے سجادہ نشین میاں عبدالخالق سے ملاقات کی اور کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، بعدازاں بغداد شریف میں سجادہ نشین مخدوم سید حسن جواد گیلانی سے ملاقات کی اور دربار شاہ شمس پر منعقد ہونے والی کانفرنس کی دعوت دی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محمد عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں اولیاء اللہ کے مزارات دشمن کی آنکھ کا کانٹا ہیں، اسلام دشمن قوتوں نے پہلے شام اور عراق میں صحابہ کرام کے مزارات پر حملے کئے اور اب پاکستان میں اولیاء اللہ کے مزارات اُن کے نشانے پر ہیں، اُنہوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد موجودہ ملکی صورتحال میں اتحاد و وحدت کی فضاء کو ہموار کرنا ہے، مجلس وحدت مسلمین قومی اور ملی مفاد کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اُنہوں نے بنوں کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شائع خاکروب کے اشتہار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنوں میں جمعیت علمائے اسلام کی حکومت ہے، مولانا فضل الرحمان کو فوری اس پر ایکشن لینا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے صرف مذمت ناقابل قبول ہے، اس حوالے سے عملی اقدام کی ضرورت ہے، اُنہوں نے کہا کہ حکومت ملکی تحفظ اور سلامتی کے لئے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرے، جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کی بیخ کنی سے ملک مستحکم ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree