وحدت نیوز(گلگت) حکومت ہسپتالوں میں بیگار لے رہی ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو رضاکاروں نے گزشتہ پانچ سالوں سے سنبھالا ہوا ہے جبکہ ریگولر تنخواہ لینے والے 70 سے زائد ملازمین دس سالوں سے لاپتہ ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔وزیر اعلیٰ پیکیج کے تحت عارضی ملازمین کو ماہانہ 10 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تھا ہیلتھ ایڈمنسٹریشن نے اس سہولت سے بھی عارضی ملازمین کو محروم رکھا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے عوام کے مسائل میں اضافہ کرتی جارہی ہے ۔ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت وہ واحد ادارہ ہے جو یہاں کے غریب عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کررہا ہے لیکن سابقہ اور موجودہ حکومت دونوں نے اس ادارے کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ماہرڈاکٹرز سے ہسپتال خالی ہوچکا ہے جبکہ ہسپتال مذکورہ میں جدید آلات و مشینری کے ضروری لوازمات نہ ہونے کی وجہ سے یہ مشینری زنگ آلود ہوچکی ہے اور حکمرانوں کی عدم دلچسپی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہاں مریضوں کا بے تحاشا رش ہوتا ہے اور روزانہ ہزاروں مریض یہاں علاج معالجے کی غرض سے پہنچ جاتے ہیں لیکن سہولیات کی عدم موجودگی سے غریب مریض یا تو موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں یا پھر انہیں ریفر لیٹر تھمادیا جاتا ہے۔عرصہ دراز سے ہسپتال کو رضاکاروں نے سنبھالا ہوا ہے اور اگر یہ رضاکار ہڑتال کریں تو ہسپتال بند ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان عارضی ملازمین کی خدمات کے پیش نظر فوری طور پر انہیں مستقل کیا جائے اور جب تک انہیں مستقل نہیں کیا جاتا وزیر اعلیٰ پیکج کے تحت ان ملازمین کو تنخواہوں کا اجراء کیا جائے۔

وحدت نیوز(گلگت) کسی بھی جماعت کی جانب سے عوامی مفاد میں جو بھی ا قدام اٹھایا جائیگا مجلس وحدت مسلمین بھرپورسپورٹ کرے گی۔پیپلز پارٹی کی جانب سے ناتوڑ رول کے خلاف بل پیش ہونے کی صورت میں بھرپور تائید کی جائیگی ،ناتوڑ رول کے خلاف سب سے پہلے مجلس وحدت مسلمین نے آواز اٹھائی تھی۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے دورحکومت میں جب وفاق اور صوبے میں برسر اقتدار تھے تو اس وقت اس ظالمانہ ناتوڑ رول کا خیال ہی نہیں آیا بلکہ اس کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے چھلمس داس ،برمس داس اور نلتر بالا کے عوامی زمینوں کو مختلف اداروں کے نام نہ صرف الاٹ کیابلکہ چھلمس داس کا بندوبست کرنے کے جرم میں محکمہ سیٹلمنٹ کے ڈپٹی کلکٹر کو معطل بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو ان کو عوامی حقوق کا خیال نہیں آتا اور جب اقتدار سے محروم ہوتے ہیں ایک دم اپنے کئے کے خلاف ہی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ٹیکس عائد کیا گیا تو مسلم لیگ ن کے رہنما سیخ پا تھے اور احتجاج کا کوئی راستہ نہیں چھوڑا ،پیپلز پارٹی کے رہنما جو آج ٹیکس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اپنے دور اقتدار میں ٹیکس کی حمایت میں بیانات دے رہے تھے جبکہ آج مسلم لیگ ن ٹیکس کے دفاع کرنے پر تلی ہوئی ہے۔یہ دونوں جماعتیں اقتدار کے نشے میں صرف پوائنٹ سکورنگ کررہے ہیں عوامی حقوق کے نعرے محض عوام کو بیوقوف بنانے کی ناکام کوشش ہے حالانکہ عوام ان سیاست کاروں سے زیادہ باشعور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بل کرنے سے زیادہ بات آگے جاچکی ہے چونکہ گلگت بلتستان اسمبلی کے کسی بھی قراردادپر وفاقی حکومت عمل درآمد نہیں کرتی بلکہ ردی کی ٹوکری کی نذر کردی جاتی ہے جس کی تازہ مثال اقتصادی راہداری کے حوالے صوبائی اسمبلی کی قرارداد جس میں احسن اقبال کو جی بی اسمبلی کے اراکین کو اقتصادی راہداری کی جزئیات سے آگاہ کرنا تھاسات مہینے گزرنے کے باوجود اس قرارداد کومکمل نذر اندازکیا گیا۔لہٰذا گلگت بلتستان کے عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف عوامی طاقت کا استعمال ناگزیر ہوچکا ہے،مجلس وحدت مسلمین عوامی زمینوں پر سرکاری قبضے کے خلاف بہت جلدعوامی طاقت کا مظاہر کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکمت عملی وضع کرنے کیلئے ابتدائی طور پر سکردو، تھک داس،مقپون داس، برمس، چھلمس داس نومل،مناور، جوتل، دنیور اور نلتر بالاو پائین کے عمائدین و معتبران کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔

وحدت نیوز (گلگت) محکمہ معدنیات کا قبلہ درست نہ کیا گیا تو علاقے میں بلوچستان جیسے مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔شروع دن سے محکمہ معدنیات کو نااہل اور نان ٹیکنیکل افراد کے رحم و کرم پر چھوڑنے سے ادارہ آج تک ترقی نہ کرسکا۔سیکرٹری منرلز کا رویہ مقامی لوگوں کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز ہے اور ایسے رویے علاقے میں منافرت پھیلانے کا باعث بنیں گے، چیف سیکرٹری مذکورہ سیکرٹری کے خلاف فوری ایکشن لیکر عوامی تشویش کو دور کرے۔ سابقہ ادوار میں گلگت بلتستان کے کل رقبے سے زیادہ رقبے کے لیز ایشو کئے گئے۔صوبائی حکومت معدنی وسائل پر توجہ دے تو وفاقی کی خیرات کی ضرورت نہیں رہے گی۔


مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں معدنی وسائل کی کوئی کمی نہیں لیکن حکومت کی عدم توجہی سے منرل ڈیپارٹمنٹ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔سابقہ دور میں بھاری کمیشن کے عوض ایک غیر ملکی کمپنی کو لیزز ایشو کئے گئے اور بہت سے غیر مقامی کمپنیوں کو گلگت بلتستان کے وسائل سے ہاتھ صاف کرنے کا موقع فراہم کیا گیا لیکن عوامی مزاحمت کے نتیجے میں انہیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔منرلز کنسیشن رولز 2003 ناردرن ایریازناتوڑ رولز کی طرح گلگت بلتستان کے عوامی حقوق پر ایک ڈاکہ ہے جس میں مقامی عوام کے حقوق کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے جبکہ مجوزہ منرلز رولز 2014 اراکین کونسل کی نا اہلیت کی نذر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ معدنیات کے کالی بھیڑوں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے ایک ہی لوکیشن پر کئی کئی کمپنیوں کو ایکسپلوریشن لائسنس اور مائننگ لیزز ایشو کئے ہیں جس کی وجہ سے آج کئی علاقوں میں لیز ہولڈرز کے ما بین تنازعات پیدا ہوگئے ۔منرلز ڈیپارٹمنٹ کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں جیمز اور منرلزکے کاروبار سے وابستہ ہزاروں خاندان بری طرح متاثر ہوچکے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کو ان معدنی وسائل کے استفادے سے دور رکھنے کی پالیسی نہ تو وفاقی حکومت کے مفاد میں ہوگی اور نہ ہی یہ علاقہ ترقی کرسکے گا۔ ادارے میں ٹیکنیکل افراد کو کھڈے لائن لگادیا گیا اور سفارشی بنیادوں پر من پسند افراد کو نوازنے کی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ منرلزڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیکر ادارے کو منفعت بخش بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور جیمز اینڈ منرلز کے شعبے سے وابستہ افراد کی تشویش کو دور کریں۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت سکردو روڈ کی تعمیر میں حکومتی خلوص نظر نہیں آرہا ہے جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت پورے پانچ سال تک عوام کو بیوقوف بناتی رہی اسی طرح نواز لیگی حکومت بھی محض اخباری بیانات کے ذریعے ٹرخانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔سکردو کے کہ عوام جب تک حکمرانوں کا جینا دوبھر نہیں کرینگے تب تلک گلگت سکردو روڈ کی تعمیر ممکن نہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت سکردو روڈ انتہائی خستہ حالی کا شکار ہے اور اس روڈ پر سفر انتہائی خطرناک ہوچکا ہے کئی دلخراش حادثات رونما ہونے کے باوجود اس روڈ کی تعمیر کو مختلف حیلے بہانوں سے روڑے اٹکانے کی حکومتی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک طرف حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے بلند بانگ دعوے کررہی ہے اور دوسری طرف دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سرکرنے کی غرض سے آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو کن دشوار گزار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے اس کا حکومت کو کئی احساس ہی نہیں۔سیاحت کے علاوہ دفاعی طور پر بھی اس روڈ کی انتہائی اہمیت ہے دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن میں دشمن کو ناکوں چنے چبوانے پر مجبور کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کو بھی اسی روڈ سے گزرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی آج کل کے بہانے تراشتے ہوئے اپنا وقت گزار دیا اور اب موجودہ حکومت بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیر ضروری تاخیرے حربوں سے کام لے رہی ہے۔ملک کے دو وزرائے اعظم جناب یوسف رضا گیلانی اور جناب نواز شریف نے عوام سے گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کے وعدے کئے لیکن آج تک گلگت بلتستان کے عوام سے کئے گئے وعدے وفا نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی حلقوں میں اخلاص ہو تو ہر رکاوٹ دور ہوسکتی ہے لیکن اگر حکومت مخلص نہ ہو تو بہانے تو تراش لئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اہم ترین روڈ کی تعمیر میں تاخیری حربوں سے ایک طرف علاقے کی معیشت پر کاری ضرب لگ جاتی ہے تو دوسری طرف قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے ناقابل تلافی نقصان ہورہا ہے اور اب مزید تاخیر ناقابل برداشت ہے اور عوام کو سڑکوں پر آنا ہی پڑے گا وعدوں پر یقین کرنے کا دور ختم ہوگیا ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) مکمل آئینی صوبے کے علاوہ گلگت بلتستان کیلئے کوئی دوسرا فیصلہ قبول نہیں،کشمیر طرز کا سیٹ اپ کا اس خطے کے عوام کی جانب سے کوئی مطالبہ نہیں۔کشمیر کے نام خطے کو 68 سالوں قربانی کابکرا بنایا گیاخطے کے عوام سے بدنیتی اور تعصب کی بناء پر حکومت نے خود ہی اسے متنازعہ بنادیا ہے


مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ اگر یہ علاقہ متنازعہ ہے تو پھر نیب سمیت دیگر تمام وفاقی ادارے علاقے میں کیوں سرگرم عمل ہیں۔2% سے بھی کم لوگوں کی خواہش پر کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا گیا تو مزاحمت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ 68 سالوں کی محرومیوں کا ازالہ کسی سیٹ اپ یا پیکیج میں نہیں بلکہ آئینی صوبے کے تعین ہی سے ممکن ہے لیکن چند بد نیت افراد مخصوص سوچ کے مطابق آئینی صوبے کی راہ میں روڑے اٹکارہے ہیں۔گلگت بلتستان کا نہ تو کبھی کشمیر سے کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی کشمیر کا حصہ ہے آزاد کشمیر کے نام نہاد رہنما ؤں کے اخباری بیانات سے یہ علاقہ کشمیر کا حصہ کبھی نہیں بنے گا اور اگر یہی روش برقرار رہی توحکمرانوں کے خلاف عوام کاغم و غصہ بڑھتا چلا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں گلگت بلتستان کو زون ای قرار دیا گیا اور اب نیب جو کہ پاکستان کا آئینی ادارہ ہے علاقے میں سر گرم عمل ہے حالانکہ متنازعہ خطے میں نہ تو مارشل لاء لگایا جاسکتا ہے اور نہ ہی وفاقی ادارے اپنے سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔اگر نیب متنازعہ علاقوں میں کام کرسکتا ہے تو آزاد کشمیر کے عدالتی فیصلے پر کشمیر سے کیوں واپس ہوا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا خطہ پاکستان کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی علاقے کے حوالے سے کوئی بھی غلاط فیصلہ ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے بعد صوبے کے قیام میں کوئی امر مانع نہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) کراچی میں پی آئے اے ملازمین کی نجکاری کے خلاف احتجاج پر وحشیانہ لاٹھی چارج اور فائرنگ ریاستی دہشت گردی اورجمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔اپنے حقوق کیلئے احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے حکومت جبری طور پر عوام سے احتجاج کا بنیادی حق چھیننا چاہتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کراچی میں پی آئی اے ملازمین کے احتجاج پر لاٹھی چارج اور فائرنگ شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت جمہوریت کی آڑ میں ملک میں بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے۔ماڈل ٹاؤن لاہور میں بیگناہ مرد و خواتین پر گولیوں کی بوچھاڑ کرکے درجنوں مرد و خواتین اور بچوں کو خون میں نہلادیا گیااور تو اور معذور افراد کو بھی لیگی حکومت نے نہیں بخشا۔انہوں نے کہا کہ احتجاج عوامی حق ہے جسے ریاستی جبر سے دبانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے پی آئی کے ملازمین آج اپنے حقوق کیلئے پرامن احتجاج پر ہونے کے باوجود ان پر گولیان چلائی گئیں حالانکہ ان ملازمین نے کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کیا تھا۔پولیس کے ہاتھوں بیگناہ ملازمین کی ہلاکت پر ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو سب سے زیادہ خسارہ حکومت نے خود پہنچایا ہے ،ہر نئی آنے والی حکومت نے کلیدی عہدوں پر نااہل افراد کی تعیناتی کرکے اس قومی ادارے کو تباہ کردیا ہے اور آج حکومت خود خسارے کا رونا رو رہی ہے۔حکومت قومی اداروں کے تحفظ اور معاشی طور پر ان داروں کو استحکام بخشنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اوران اداروں کو نفع بخش بنانے کی بجائے انہیں نیلام کرنا ملکی معیشت پر کاری ضرب لگانے کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree