وحدت نیوز (ٹوبہ ٹیک سنگھ) ٹوبہ ٹیک سنگھ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ امریکہ داعش کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ امت مسلمہ کو داعش جیسے فتنہ کو سختی سے کچلنے کے لئے مثبت حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ علامہ محمد امین شہیدی نے مرکزی امام بارگاہ ٹوبہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز ماضی کی نسبت اس وقت شدید ترین بحرانوں کا شکار ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ موجودہ حکمرانوں کی غلط معاشی اور سیاسی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں 8 ہزار سزائے موت کے قیدی موجود ہیں، جو جرائم کی جڑ ہیں، انہیں فوری طور پر پھانسی دی جائے۔ واضح رہے کہ اس موقع پرعلامہ سید ظہیرا لحسن نقوی، علامہ ہدایت حسین ہدایتی، فدا حسین رانا، رانا نعیم عباس اور رائے شاہد علی خاں بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے بیرونی مداخلت کو روکنا ہو گا جو ممالک انتہا پسندوں کو فنڈنگ کرتے ہیں وہ کسی بھی صورت پاکستان کے خیر خواہ نہیں پاکستان میں شدت پسندوں کو اسرائیل، انڈیا اور عرب ممالک کی آشیرباد حاصل ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ان ممالک نے نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا میں شدت پسندوں کی پشت پناہی میں بڑا کردار ادا کیا، جس کا خمیازہ آج مسلم امہ بھگت رہی ہے۔



ایم ڈبلیوایم کے میڈیا سیل کے انچارج مظاہر شگری کے مطابق علامہ امین شہیدی نے عزاداروں کے اجتماع سے خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنے کارکنوں کی تربیت میں ہمیشہ رواداری، اتحاد بین المسلمین، احترام انسانیت اور حب الوطنی کو بنیاد بنایا،یہی وجہ ہے کہ آج تک ہمارے کارکنان نے انتہا پسندوں کے ملک میں بچھائے ہوئے نفرت کے کانٹے چنتے چنتے اپنی جان تو دے دی، مگر احترام انسانیت اور وحدت کے پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیا، پاکستان میں ایک مخصوص سوچ کے حامل انتہا پسندوں نے اب عالمی دہشت گرد داعش کو لاجسٹک سپورٹ کرنے کا بیڑا اُٹھا لیا ہے، ہمارے حکمران ان دہشت گردوں کیخلاف کسی بھی کاروائی سے گریزاں ہیں، دراصل ان دہشت گردوں کا اصل ہدف ہمارے سکیورٹی ادارے اور وہ پاکستانی سول سوسائٹی ہے، جو شدت پسندی کے مخالف ہیں موجودہ حکمرانوں سے ان کی ساز باز ہے ۔



انہوں نے کہا کہ لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور جنوبی پنجاب میں یہ گروہ منظم ہو رہے ہیں، ماہ محرم الحرام کے بعد اب ماہ ربیع الاول میں عاشقان مصطفٰیۖ کے خلاف بڑی دہشت گردی کے لئے منصوبہ بندی انہی علاقوں میں یہی دہشت گرد گروہ ترتیب دینے میں مصروف ہیں، لیکن ہمارے وزیر داخلہ نہ مانوں کی رٹ لگانے اور سکیورٹی اداروں کو کرسی بچانے کے لئے استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے، کہ شمالی وزیرستان طرز کا آپریشن پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں بھی شروع کیا جائے، بصورت دیگر ہم ایک ناقابل تلافی نقصان کے لئے تیار رہیں۔ علامہ امین شہیدی نے جہلم میں پاکستان تحریک انصاف کے پر امن کارکنوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران گلو کریسی کے ذریعے حکمرانی کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں، دھاندلی، کرپشن، اقربا پروی اور خاندانی حکمرانی کے خلاف جد و جہد کو ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے نہیں روک سکتے، ظالم نظام اور ظلم کا خاتمہ ہو کر رہے گا۔

 

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے قبلہ اول بیت المقدس پر اسرائیلی فائرنگ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبلہ اول پر اسرائیلی جارحیت عرب حکمرانوں کی صیہونی کاسہ لیسی کا نتیجہ ہے، نہتے فلسطینی مسلمانوں پر دوران نماز فائرنگ کا اقوام متحدہ نوٹس لے، امریکہ اسرائیل اور سعودیہ کا گٹھ جوڑ قضیہ فلسطین کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ، انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو حق خودارادیت دینا عالمی امن کے لئے نا گزیر ہے، علامہ شفقت شیرازی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے مطالبہ کیا مسجداقصیٰ پر اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں  شہید ہونے والے نمازی ابراہیم العکاری اوردرجنوں زخمی نمازیوں پر ظلم و بربریت  کا نوٹس لے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے برطانیہ، کینیڈا، اور ایران کے ساتھ ملکر پاکستان میں انتشار پھیلایا، اس سازش کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ناکام بنا دیا۔ ان کے اس دعوے پر بات کرنے سے پہلے ان کے ماضی پر تھوڑی روشنی ڈالتے ہیں، تاکہ معاملے کو سمجھنے میں آسانی ہو جائے۔

 

مرزا اسلم بیگ وہ شخص ہیں جنہوں نے ضیاءالحق کی موت کے بعد آرمی چیف کا چارج سنبھالا، انہوں نے ملک میں مارشل لا نافذ نہیں کیا تھا کیونکہ گیارہ سالہ فوجی اقتدار کے بعد دوبارہ مارشل لا لگانا کسی بھی آرمی چیف کیلئے خاصا مشکل کام تھا۔ دوسری جانب اپنے بابا کی شہادت کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو نے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا تو انہیں بیحد پذیرائی ملنا شروع ہوگئی۔ عوامی سطح پر محترمہ بینظیر بھٹو کی پذیرائی سے ظاہر ہوتا تھا کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کر لے گی، اسی "خطرے" کا مقابلہ کرنے کے لیے جناب مرزا صاحب نے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل حمید گل کے ساتھ ملکر دائیں بازو کی تمام جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان اور مسلم لیگ سمیت دیگر چھے جماعتوں پر مشتمل اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) تشکیل دیا، جس کا مقصد ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف کیلئے راستہ ہموار کرنا تھا۔ اس اتحاد نے 1988ء کے الیکشن میں کل 53 نشستیں حاصل کیں تھیں جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو 93 نشستیں حاصل کرسکی تھیں، یوں پنجاب میں ایک بزنس مین کو اکثریت دلا کر وزیراعلٰی بنوا دیا گیا۔

 

مرزا صاحب کے اس کے اقدام سے اسلامی جمہوری اتحاد مزید پھلا پھولا اور 1990ء الیکشن میں دوبارہ بےنظیر بھٹو کا راستہ روکنے کیلئے سیاستدانوں میں بڑے پیمانے پر رقوم تقسیم کرائی گئیں، پیسے نے کام دکھایا، جس کے نتیجے میں یہ اتحاد 153 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا، یوں نواز شریف کو ملک کا وزیراعظم بنا دیا گیا۔ اٹھارہ سال قبل ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان نے رقوم کی تقسیم سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر سپریم کورٹ نے دو سال قبل اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت عظمٰی نے فیصلہ سناتے ہوئے سیاستدانوں کو رقم دینے کے الزام میں پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد دارنی کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ تاہم مقدس گائے یعنی مقدس ادارے سے تعلق ہونے کی وجہ سے آج تک دونوں کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ عدالت نے یہ رقوم لینے والے افراد کے بارے میں تحقیقات کرنے اور ان سے یہ رقوم واپس لینے کا بھی حکم دیا تھا۔ رقوم لینے والے افراد میں مخدوم جاوید ہاشمی بھی شامل تھے۔

 

اب جبکہ ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف کی بدترین دھاندلی کے نتیجے یہ تیسری بار بادشاہت قائم ہوئی ہے، جس کیخلاف پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے عوامی جدوجہد شروع کی ہے تو موصوف نے ایک بار پھر کسی سکرپٹ کے تحت پسندیدہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سارے عمل کی ذمہ داری امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور ایران پر ڈال دی ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ ایران کے برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، جبکہ امریکہ اور برطانیہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مارشل نافذ کیا گیا تو پاکستان پر پابندیاں عائد کریں گے، یعنی وہ سعودی عرب کی خواہش پر بننے والی حکومت کو کسی صورت گرنے نہیں دینا چاہتے۔

 

جیو نیوز کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں مرزا صاحب نے کہا کہ یہاں سے قادری صاحب کو ایران کا دورہ کرایا گیا اور قم میں سینئیر مجتہدین سے ملاقاتیں کرائی گئیں۔ ان صاحب سے کوئی پوچھے کہ جناب کیا یہ ملاقاتیں خفیہ تھیں؟، اس کی تصویریں اور ان ملاقاتوں کا احوال تو میڈیا کو بھی دیا گیا اور خود منہاج القرآن کی ویب سائیٹ پر بھی تمام تصاویر اور ملاقاتوں کا احوال موجود ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ کیا ڈاکٹر صاحب پہلی بار ایران گئے تھے۔؟ دوسری اہم بات یہ کہ اگر ان کی اس بات میں کوئی صداقت ہے بھی تو پھر ہم یہ سوال کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں کہ جناب یہ بھی بتائیں کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کیخلاف ہونے والے دھرنے کے پیچھے کون تھا۔؟ اس وقت آپ نے لب کشائی کیوں نہ کی۔ تیسری بات یہ کہ مرزا صاحب آپ نے قادری صاحب کے بارے میں تو بتا دیا ہے لیکن یہ بھی تو بتائیں کہ عمران خان کی تحریک کے پیچھے کون ہے۔؟

 

درج ذیل سوالات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
1۔ آیا ماڈل ٹاون لاہور میں خواتین سمیت 14 افراد کو گولیاں مار کے شہید کر دینا اور 90 افراد کو زخمی کر دینا، کیا اس عمل میں بھی مذکورہ ممالک ملوث تھے۔؟
2۔ کیا مقتولین کی ایف آئی آر تک درج نہ ہونے میں ایک ماہ تک رکاوٹ بننا اور ملزمان کی عدم گرفتاری میں بھی یہ ممالک رکاوٹ ہیں۔؟
3۔ کیا عمران خان کے ڈیڑھ سال سے تسلسل کے ساتھ کئے جانے والے چار حلقے کھلوانے کے مطالبے پر عمل درآمد نہ کرانے میں بھی یہ ممالک حائل ہیں۔؟
مرزا صاحب آپکا اصل مسئلہ یہ ہے کہ 1988ء کی طرح ایک بار پھر آپ عوامی جدوجہد کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اور اپنے تیار کردہ شخص کا اقتدار بچانا چاہتے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ اب عوام باشعور ہوگئے ہیں، وہ ہر ساز شازش کو سمجھتے ہیں۔

 

تحریر: این اے بلوچ

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے معاملات خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ مشکلات اور مصائب میں امریکہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت سے لیکر دہشت گردی اور آمروں کی حمایت جیسے جرائم کو یہ قوم کبھی نہیں بھلا سکتی۔ نواز شریف امریکی حمایت پر خوش نہ ہوں کیونکہ امریکہ اب اقوام عالم میں نفرت کی علامت بن چکا ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ کو للکارنے پر ہم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ سامراجی قوتیں طویل عرصے سے پاکستان میں فرقہ وارانہ نفرتوں کو ہوا دیتی رہی ہیں۔ جس کیلئے انہوں نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے انقلاب مارچ، اتحاد بین المسلمین اور شیعہ سنی وحدت کی عملی تصویر ہے۔ اتحاد امت ہی اس وطن کے استحکام اور سربلندی کی ضمانت ہے۔ اب شیعہ سنی وحدت کے نتیجہ میں دہشت گردتکفیری گروہ رسوا ہو چکا ہے۔ دریں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے حجاز مقدس کے ممتاز عالم دین ،فقیہ مجاھد الشیخ باقرالنمر کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی شہرت یافتہ محدث، فقیہ اور مفسر قرآن الشیخ باقر النمر کے خلاف اقدامات سے عالم اسلام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے اپنے خصوصی انٹرویو میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ یہی خط رہبریت ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ملکر چلو، آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی ملت کو تنہائی سے نکال کر باہر لے آئے ہیں۔ اس مرحلے پر دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ سامراج کا ایجنٹ کون ہے اور سامراج کس کے پیچھے کھڑا ہوا ہے، اب تو عمران خان بھی امریکہ کیخلاف چیخ پڑا ہے، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ نواز شریف کی پشت پر امریکہ ہے۔ جو نہیں چاہتا کہ نواز حکومت چلی جائے۔

 


علامہ سید حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ ماشاءاللہ اب تو سب کو پتہ چل گیا ہوگا کہ کون طاغوت کا حصہ ہے اور کون اس کے مقابل کھڑا ہے، آج امریکہ کس کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہے، اب میرے خیال میں آپ اپنے گناہوں کی توبہ کریں، جو لوگ تہمتیں، الزامات لگاتے اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتے رہے، آج انہیں پتہ چل گیا ہوگا کہ امریکہ کس کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا ہے۔ ان کے مقابلے میں آکر کون کھڑا ہوا ہے، اب بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ جس طرح شہنشاہ ایران کے پیچھے امریکہ آکر کھڑا ہوا تھا اور حسنی مبارک کے پیچھے کھڑا ہوا تھا، آج وہ نواز شریف کے پیچھے آکر کھڑا ہوا ہے۔ امریکہ جانتا ہے جو گھروں سے نکل کر اس نام نہاد جمہوریت کیخلاف آئے ہیں وہ امریکہ مخالف ہیں۔ اب اگر امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے تو اپنے دوستوں کو برادرانہ گزارش کر رہا ہوں کہ اپنے رویے پر نظرثانی کریں، خدا کیلئے تھوڑا سے عقل و دانش سے کام لیں، تھوڑا معروضی حالات کو دیکھا کریں، کہاں کونے سے ملت کو نکال کر بیچ میں لاکر کھڑا کیا ہے اور کہاں وہ تنہائی کا عالم، یہی خط امام ہے، یہی خط رہبریت ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ملکر چلو، آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی ملت کو تنہائی سے نکال کر باہر لے آئے ہیں۔ الحمد اللہ مشکلات پہلے بھی تھیں، اب بھی ہیں، آئندہ بھی رہیں گی، لیکن اس مرحلے پر دنیا کو پتہ چل گیا ہوگا کہ سامراج کا ایجنٹ کون ہے، سامراج کس کے پیچھے کھڑا ہوا ہے، اب تو عمران خان بھی امریکہ کیخلاف چیخ پڑا ہے، میری بات سے پہلے ان کی تقریر سن لیں، وہ کیا کہہ رہے ہیں اور یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ ان کی پشت پر امریکہ ہے۔ جو نہیں چاہتا کہ نواز حکومت چلی جائے

 


علامہ سید حسن ظفر نقوی نے سوال کے جواب میں کہا کہ  دو نتیجے تو نکل چکے ہیں، پہلا نتیجہ یہ کہ ہم کرپٹ سسٹم کے خلاف آئے تھے، جتنے بھی کرپٹ سسٹم کی پیدوار تھے سب سامنے آگئے ہیں، آپ دیکھیں کہ برسوں سے ملک میں اپوزیشن اور حکومت کی جعلی نورا کشتی چل رہی تھی، جب ان کیخلاف نکل آئے تو یہ ایک ہوگئے، کیونکہ انہیں یہ کرپٹ نظام خطرے میں نظر آیا۔ پورے پاکستان نے دیکھا کہ نورا کشیاں ہو رہی تھیں اور کچھ بھی نہیں تھا، آج پتہ چلا کہ اس کرپشن کا نظام بچانے کیلئے یہ سب ایک تھے اور ایک ہیں، اب قوم 67 سال کے اس دھوکے سے باہر آگئی ہے۔ دوسری ہمیں یہ کامیابی ملی ہے کہ ہم نے سامراجیوں کے چہروں سے نقابیں اتار دی ہیں۔ تیسری ہمیں کامیابی یہ ملی کہ امام خمینی رہ، امام خامنہ ای اور سید حسن کا خط یہی تھا کہ معاشرے میں رہنے والوں کو ساتھ لیکر چلو۔ وہ کونسے لوگ ہیں جو انقلاب کی باتیں بھی کرتے ہیں اور معاشرے میں رہنے والے مکاتب سے ان کی کوئی اٹیچمنٹ بھی نہیں ہے۔ اور اگر کسی کا کبھی کوئی تعلق تھا بھی تو ان لوگوں سے تھا جو دہشتگردوں کے حامی تھے اور آج بھی ان کے سرپرست ہیں۔ آپ یہ دیکھیں کہ آج وہ لوگ باہر نکل کر آئے ہیں، جن کے آباو اجداد نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور آج ان کی اولادیں اس ملک بچانے کیلئے باہر آئی ہیں۔ یعنی وہی شیعہ سنی جنہوں نے اس ملک کے بنانے میں اپنی قربانیاں دیں اور آج اسے بچانے کیلئے ان کی اولادیں اکٹھی ہیں۔ میں برادران ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ مخالفت کی ایک حد ہوتی ہے، ایسے نہ کرو کہ دشمن سامراج کے ہاتھ مضبوط ہوں اور وہ سامراج تم سے ہی نہ کھیل جائے۔ جب اسے پتہ چلے کہ اِن کی صفوں میں یہ لوگ موجود ہیں تو تم سے ہی نہ کھیل جائے۔ کسی کی مخالف میں اتنا آگے مت جاو کہ واپس پلٹنا مشکل ہوجائے۔ قوم اور ملت کو پیش نظر رکھو، حسد و رقابت پر مت چلو۔


علامہ سید حسن ظفر نقوی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ الحمد اللہ یہ 35 سال کا ثمر ہے، وہ جو بند کمروں میں وحدت کے نام پر سیمینار اور افطار ڈنر ہوا کرتے تھے آج وہ سڑکوں پر عملی طور پر نظر آرہی ہے، آپ کو چاہیے تھا کہ اسے مضبوط کرتے، آپ ایسا کوئی تو کام کرتے کہ ہم آپ کے پیچھے چلتے، بجائے یہ کہ آپ خوش ہوں کہ اللہ تعالٰی نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم اس وحدت کو نچلی سطح لیکر جائیں، الٹا رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ایسا مت کریں، تہمتیں اور الزامات مت لگائیں، خواہ مخواہ منفی پروپیگنڈا کرکے اپنی توانائیاں ضائع مت کریں، اللہ کی بارگاہ میں سب نے جانا ہے۔ اللہ دلوں کے حال جانتا ہے۔


علامہ سید حسن ظفر نقوی نے شیعہ سنی اتحاد پر کنفیوژن کے شکار افراد سے مطالق کہا کہ  جو لوگ کنفیوژن کا شکار ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں، ہمارے دوست ہیں، اور ایک وہ ہیں جو جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں، لہٰذا جو جان بوجھ کر رہے ہیں، انہوں نے تو سیدھا نہیں ہونا۔ لیکن جو کنفیوژن کا شکار ہیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ کنفیوژن سے باہر نکلیں۔ آپ ملک کے حالات دیکھیں، آپ کیسا سسٹم چاہتے ہیں کہ جب تک اٹھارہ کروڑ لوگ آپ کے نظریات پر فِٹ نہ آجائیں تب کچھ ہوگا۔ ایسا تو لبنان اور شام میں بھی نہیں ہے۔ کیوں اس بشار الاسد کی پشت پر رہبر معظم اور سید حسن کھڑے ہوگئے۔ بتائیں ناں کہ بشار الاسد کونسا مولوی ہے اور دیندار آدمی ہے، اس کے علاوہ میں مزید کیا کہوں اس بارے میں۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں کیسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، لیکن وہاں حزب اللہ موجود نہیں ہے، کیونکہ وطن ہے ناں، اگر وطن رہے گا تو سب کچھ رہے گا، جب وطن ہی نہیں رہے گا تو پھر کیا باقی رہے گا۔ ہمیں اپنے معروضی حالات دیکھنا ہوں گے، ہمارے ہاں کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے۔ ہمیں پہلے مرحلے میں قوم کو تنہائی سے باہر نکالنا ہوگا، ہمیں ان کے ساتھ کھڑے ہوجانا ہوگا جن کے ساتھ آپ کے نظریات تو ملتے ہیں، ان کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی اجنبیت تو محسوس نہیں ہوتی۔ جن نعروں کو ہم سننے کے عادی ہیں وہی نعرے یہاں لگ رہے ہیں۔ ہم کسی اور کے جلسوں میں تو علَم نہیں لیکر جاسکتے لیکن یہاں دیکھیں کہ یہی لوگ علَم پاک چوم رہے ہیں۔ لبیک یاحسین (ع) کے بینرز لگے ہوئے ہیں، لوگ علماء کی عبائیں آکر چومتے ہیں۔

 

کالعدم جماعتوں کی جانب سےنواز حکومت کی حمایت میں احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  یہ حکومت اور اس کے اتحایوں کا آخری حربہ ہے، اسی لئے بار بار دوستوں سے کہہ رہا ہوں کہ یہ دیکھیں کہ انکی حمایت میں کون کون آرہا ہے، کیا آپ ان کی حمایت کریں گے۔ دشمنوں اور قاتلوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔؟ یہ حکومت کا آخری حربہ ہے، ایک دو فرقہ وارانہ کارروائیاں کرا کے یہ معاملات ختم کرانا چاہتے ہیں۔ اس لئے بار بار یہ کہہ رہا ہوں کہ کون کون ان کی پشت پر آرہا ہے، یہ دیکھیں کہ تمہارا قاتل ان کی پشت پر آرہا ہے۔ امریکہ ان کی پشت پر آرہا ہے، تمام دشمن قوتیں ایک جگہ جمع ہوگئی ہیں۔

وحدت نیوز(پشاور) تحریک آذادی قدس پشاور کے زیر اہتمام ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں میں بھی بھرپور احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس سینکڑوں کی تعداد مختلف جماعتوں کارکناں، قائدیں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی مسجد کوچہ رسالدار سے نماز جمعہ کے بعد برآمد ہوئی، اس موقع پر شرکاء ریلی نے غزہ کے نہتے مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی و آزادی قدس کے حق میں نعروں پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے۔ ریلی کے شرکاء نعرہ بازی کرتے ہوئے قصہ خوانی بازار پہنچے۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ریلی میں امامیہ جرگہ، مجلس وحدت مسلمین پشاور، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزشن، شیعہ علماء کونسل، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور امن کمیٹی کے ارکین نے بھرپور شرکت کی۔

 

ریلی سے علامہ عابد حسین شاکری امام جمعہ جامعہ شہید عارف الحسینی، مولانا محمد شعیب چیرمین عالمی متحدہ علماء مشائخ کونسل، ضیاء الحسن سربراہ حزب اللہ اور مظفر علی اخونزادہ نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے بے گناہ نہتے اور روزہ دار فلسطینی عوام کو گزشتہ 17 روز سے آگ اور باروڈ برسایا جا رہا ہے اور اب تک 750 سے بھی زائد فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں، جن اکثرین معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ تمام ظلم اور بربریت کے باوجود اُمت مسلمہ بلخصوص عرب ممالک کے حکمران کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اقوام متحدہ جوکہ استعماری قوتوں کا آلہ کار ادارہ بن چکا ہے سمیت او آئی سی اور عرب لیگ ن انسانیت سے مربوط اس نازک مسئلہ پر اجلاس تک طلب نہیں کیا۔ انہوں کا کہنا تھا کہ رہبر کبیر انقلاب اسلامی امام خمینی (رح) نے آج کے دن کو بیت المقدس کی آزادی سے منسوب کرکے اُمت مسلمہ پر ایک احسان عظیم کیا لیکن موجودہ مسلم حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے آج بھی مسئلہ فلسطین اور قبلہ اول حل نہیں ہو پایا۔ بلکہ اس مسئلے پر استعماری قوتوں نے ابھی تک اپنے مفادات کا تحفظ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree