کیا چین پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے؟

11 نومبر 2015

وحدت نیوز(آرٹیکل)اس وقت تمام دنیا کی نظریں پاکستان اور چین کی دوستی خصوصا پاک چین کے درمیان جو اقتصادی معاہدہ ہوا ہے جسے پاک چین اقتصادی راہداری (China Pakistan Economic Corridor) کا نام دیا ہے، اور دنیا کو خصوصا انڈیا،امریکہ اور یورپی ممالک سے پاکستان کی یہ طرقی برداشت نہیں ہو رہی،لیکن اس معاہدہ کو کامیاب بنانا پاکستان اور چین دونوں کی مفاد میں ہے اور یہ ایک اہم معاہدہ ہے۔ مگر سوال یہاںیر یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان چین کا ہمسایہ ملک کیسے بنا؟؟ کیا چین واقعی پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے؟ کیوں کہ ہمسایہ سے مراد ایک گھر جو دوسرے گھر سے ملا ہوا ہو، اسی طرح ریاستی سطح پر ایک ریاست کی سرحد دوسری سرحد سے ملتا ہو تو اُسے ہمسایہ ملک کہا جا تا ہے۔ مجھے ایک میسج ملا جس میں لکھا تھا، اگر گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے تو چین پاکستان کا ہمسایہ ملک کیسے بن گیا؟ میں نے بھی سوچا تو واقعی بات تو سچ ہے، گلگت بلتستان یکم نومبر۱۹۴۷ کو اپنے زور بازو پر آزاد ہوا اور آزاد ہونے کے بعد قائد عظم محمد علی جناح کی با بصیرت اور سیا سی قیادت سے متاثر ہو کر بلا کسی معاہدہ کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا ، اس جذبہ اور پاکستان سے محب کا گلگت بلتستان کو یہ صلہ ملا کی آج تک پاکستان کی حکومت اس انتہائی اہم علاقہ کو اپنا حصہ تسلیم کرنے سے انکار ہے، کبھی کسی وزیر کا بیان آتا ہے تو کبھی کسی تنظیم کا کی گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ کشمیر کا حصہ ہے۔

لیکن حکومت پاکستان کی عجب منطق ہے، گلگت بلتستان کو نہ آئینی حقوق دیا جاتا ہے اور نہ آپنا حصہ تسلیم کرتا ہے مگر گلگت بلتستان کے ہر فرد کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ موجود ہے پاکستان کی افواج سے لیکر ہر ادارے میں گلگت بلتستان کے جوان پاکستان کی استحکام اور ترقی کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں، ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں ، کالج سے لیکر تمام یونی ورسٹیوں میں گلگت بلتستان کے طلباء طالبات آگے آگے ہے ، علمی اور عملی میدان میں تمام پاکستانیوں کی طرح شانہ بہ شانہ ہیں۔

جب گلگت بلتستان کے جوان، سیاچن سے لیکر گوادر تک پاکستان کی سا لمیت کے لئے اپنے جان کے نظرانے پیش کر رہے ہیں، پاکستان کی ہر سرحد پر دشمن کے سامنے سیسہ پیلائی دیوار کی طرح ڈٹے ہوے ہیں، ۱۹۴۷ سے ۲۰۱۵ تک اپنے جائز حقوق نہ ملنے کے باوجود ہر وقت اور ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا کبھی دشمن کو موقع فراہم نہیں کیا ،ان سب کے باوجود حکومت کا گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ تسلیم نہ کرنا سراسر زیادہ تی نہیں ہے تو اور کیا ہے۔

اگر حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو پانچوں صوبے کا درجہ دیں اور ان کے جائز حقوق کوتسلیم کیا جاتے توپاکستان کی معیشت اور تعلیم و ترقی کے ہر میدان کا گراف مزید بلند ہوتا۔ حکومت کو ہر سال اربوں روپے گلگت بلتستان سے حاصل ہوتے ہیں، بلکہ اربوں روپے تو صرف ٹوریزم پر حاصل ہوتے ہیں اس کے علاوہ معدنی وسائل،فصلوں اور جنگلات سے جو انکم ہے وہ الگ ہے، سب سے اہم بات پاک چین کے دوستی کا نعرہ بلند کرتے ہیں اور پاکستان کے وزیر عظم چین جا کر بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ پاک چین دوستی کے ٹو سے بھی بلند اور سمندر سے بھی گہرا ہے مگر جس خطے کے زریعے یہ ہمسایہ ملک بنا ہے اس خطے کو اس کے بنیادی حقوق بھی نہیں دیا جاتا،جب الیکشن کا زمانہ ہو تو خود وزیر عظم گلگت بلتستان کا روخ کرتے ہیں اُس وقت نہ ہی یہ علاقہ متنازعہ بنتا ہے اور نہ ہی کشمیر کاحصہ، اور وہاں آکر بڑے بڑے جھوٹے دعوی اور وعدے کیے جاتے ہیں اورجیسے ہی مفادات حاصل ہوتے ہیں ،گلگت بلتستان پھر کشمیر کا حصہ بن جاتا ہے اور اقوام متحدہ یاد آجاتا ہے۔

گلگت بلتستان کو ۶۷ سال سے آخر کس چیز کی سزا مل رہی ہے؟ کبھی بسوں سے اُترا کر مار دیا جاتا ہے تو کبھی گندم بھی چھین لیا جاتا ہے، اس وقت نہ وہ گلگت بلتستان کے بزرگ ہیں اور نہ ہی پاکستان میں قائد اعظم جیسا لیڈر، گلگت بلتستان کے جوان اب ہر میدان میں آگے ہے ہمیں اپنے جوانوں پر فخر ہے جنہوں نے گلگت بلتستان کا نام روشن کیا، شکر ہے خدا کا کہ ہم ایک ایسے علاقہ سے تعلق ہے جوبہادروں اور دلیروں کا علاقہ ہے،اور میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے جوانوں کی صبر پر کہ انھوں نے حقوق نہ ملنے کے باوجود کبھی اُف تک نہیں کیا اورصبر کے دامن کو نہیں چھوڑااور اپنی قابلیت اور کوششوں کو پاکستان کی ترقی اور سلامتی کے لئے قربان کیا۔

حکومت کو چاہیے وہ اس قدرتی وسائل سے مالامال اور اہم اسٹرٹیجک علاقہ کو اس کے آئنی حقوق سے محروم نہ رکھیں، پاکستان کی تاریخ میں بنگلہ دیش کی مثال موجود ہے کہ جو زبان ، لسان اور ذاتی مفادات کو اس قدر فوقیت دی کہ آخرد بنگلہ دیش کے نام سے ایک الگ ریاست وجود میں آیا، پاکستان کو اگر جغرافیائی اور اسٹرٹیجک اہمیت حاصل ہے تو اسکی ایک اہم وجہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلوقات ہے، چین پاکستان کا اہم سیاسی اور عسکری پارٹنر ہے، اور چین دنیا میں اُبھر تا ہوا سُپر پاوربھی ہے جس نے اہل یورپ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ساری دنیا اندورینی طور پر چین کی طاقت سے خوف زدہ ہے، ان حالات میں پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے لیکن افسوس کی جس خطہ کی وجہ سے چین پاکستان کا ہمسایہ بنا وہ خطہ تمام تر حقوق سے محروم ہے،پا ک چین کی اقتصادی راہداری کا اصل راستہ گلگت بلتستان مگر اس خطہ کا کوئی ٹیم اس کمیٹی میں شامل نہیں ہے،آخر حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو اس قدر نظر انداز کیوں کرتا ہے؟ کیا پاکستان کی تعمیر وترقی میں گلگت بلتستان کا کوئی حصہ نہیں؟ کیا وہاں کے لوگوں نے پاکستان کے لئے قربانی نہیں دی ؟ اس کی سب سے بڑی مثال کارگل وار ہے، کیا پاکستان کے جوان پاک فوج کے اعلی ٰ عہدوں پر فائز نہیں؟ کیاپاکستان کے سرحدوں پر ہمارے جوان چوکس سینہ تان کر کھڑے نہیں ہے؟ خدا را کسی بھی بیماری کو فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے نہیں تو وہ بیماری پھیل جاتی ہے اور علاج ناگزیر ہو جاتا ہے


تحریر۔۔۔ناصررینگچن



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree