امام علی ؑ کی زندگی ہمیں ظالموں کا دشمن اور مظلوموں کا دوست بن کر رہنے کا درس دیتی ہے، نثار فیضی

27 جون 2016

وحدت نیوز(چکوال) علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال و استقامت نے ملت جعفریہ کےخلاف سازش کو بے نقاب کیا،امیر المومنین حضرت علی علیہ سلام کی زندگی سے ہمیں دو سبق بالخصوص زہن نشین کرنے چاہیے ایک امور میں نظم اور دوسر ا ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کا دوست بن کر رہنا۔مظلوموں کی حمایت بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار نثار علی فیضی نے چکوال میں ضلعی عمائدین، علماءکرام ، زعماءاور تنظیمی عہدیداران و کارکنان سے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان سے قبل رکن شوریٰ عالی علامہ محمد اقبال بہشتی ، مرکزی آفس کے مولانا علی شیر انصاری اور ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا سید اعجاز حسین نقوی نے بھی حالات حاضرہ، رمضان المبارک اور پروگرام کے غرض و غائیت پر گفتگو کی۔

پروگرام سے مزید گفتگو کرتے ہوئے برادر نثار علی فیضی نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی نسلیں آج پاکستان بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ جبکہ تحریک پاکستان کی مخالفت کرنے والے آج پاکستان کو تکفیریت و سلفیت کے منحوس سائے میں لے جانے چاہتے ہیں۔ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والی مذہبی انتہا پسندی ہمارے ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے اذہان پر بھی اثر انداز ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں دہشتگرد محفوظ پناہ گاہوں میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔

قائد اعظم کے پاکستان میں وطن سے محبت اور وفاداری کرنے والوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کرقتل کیا جاتا ہے۔ اس قوم کے ہونہار طلبائ، شعبوں کے ماہرین ، باصلاحیت وکلائ، قابل اساتذہ اور اتحاد و وحدت کے داعی علماءکو ایک ایک کرکے قتل کیا جاتا ہے۔ اقبال کے پاکستان میں ایک ماں کہتی ہے کل رات پوتا پیدا ہوا آج بیٹا شہید ہوگیا کل بیٹے کو پال پوس کر جوان کیا آج پوتے کو کیسے پالوں گی۔ وطن کی شاہراووں پر قوم کے معمارایک پرنسپل کی لاش اوندھے منہ گھنٹوں پڑی رہی لیکن بے حس حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی ملک میں بچوں کو سکول چھوڑنے جانے والے باپ کو قتل کردیا جاتا ہے اور چند روز بعد انہی بچوں کے چچا کوبھی اسی طرح قتل کیا جاتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک وکیل دھشتگردوں کے ہاتھ قتل ہو کر اپنے موٹرسائیکل کے نیچے گھنٹوں پڑ ا رہتا ہے لیکن بازار میں خوف و بے حسی کے مارے لوگ اس کے قریب نہیں آتے۔ یہ قائد کا پاکستان تو نہیں یہ اقبال کا پاکستان تو نہیں۔ ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے اس سارے ظلم وستم پر نا صرف خاموش ہیں اور مجرمانہ غفلت و بے حسی کے مرتکب ہورہے ہیں بلکہ بعض جگہوں پر محسوس ہورہا ہے کہ دھشتگردوں اور ان کے عزائم مشترک ہیں ۔ آج وہ علاقے جو سالہا سال طالبان دھشتگردوں نے لشکر کشی کے زریعے حاصل نہ کرسکے صوبائی حکومت اور ریاستی ادارے خالصہ سرکار اور جبر و زور دستی کے زریعے ان پر قبضہ کررہے ہیں۔ ستم بالا ستم یہ ہے کہ ان تما م قربانیوں کے باوجود ریاستی ادارے شہید اعتزاز حسن ، مہران بیس کے شہید یاسر، کوئٹہ کے شہید میجر علی جواداور سب سے بڑھ کر قائد اعظم محمد علی جناح کے ہم مسلک مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں۔

ضرب عضب کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دھشتگردوں کی کمر ٹوٹتی اور متاثرین کو ریلیف پہنچتا مگر المیا یہ ہوا کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بننے والے نیشنل ایکشن پلان کو ڈائیورٹ کر کے دھشتگردوں کو ریلیف پہنچا نے اور متاثرین کو مزید خوف ہراس میں مبتلا کرنے کی سازشیں ہور ہی ہیں۔ آج پنجاب میں درود سلام پڑھنے والوں پر لاﺅڈ سپیکر ایکٹ کے زریعے پرچے کاٹے جارہے ہیں۔ سالہا سال سے منعقد ہونے والی عزاداری کے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں۔ اتحاد و وحدت کے داعی علماءو زاکرین پر بین الاضلاع و بین الاصوبائی پابندیا لگائی جارہی ہیں ۔ شیڈول فور میں پر امن شیعہ اکابرین کو شامل کر کے امن وامان کی صورتحال خراب کی جارہی ہے۔پارہ چنار میں شعبان کے جشن میں شرکت کرنے والے نعت خوانوں اور علماءکرام پر پابندی لگائی جاتی ہے اور اس ظلم پر احتجا ج کرنے والوں پر ایف سی کی جانب سے ڈائریکٹ فائرنگ کر کے معصوم انسانوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کئی افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بھیجا جاتا ہے اور تشدد کے زریعے انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ قبول کریں کے یہ فائرنگ انھوں نے کی۔ ایسے واقعات حکومت اور ریاستی اداروں کے دوہرے معیار و غیر منصفانہ طرز عمل ہماری قوم میں احساس محرومی اور نفرتوں کو اجاگر کر رہی ہے۔

اس ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک ماہ قبل بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا جواب ایک ملک گیر بلکہ بین الاقوامی احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے ۔اس احتجاجی کیمپ میں سو سے زائد مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنماوں نے وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کیااور ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطالبات اصولی اور آئین پاکستان کے عین مطابق ہیں جس کے لیے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔تا ہم ہمارے اس خاموش اور پرامن احتجاج کو حکومت کمزوری سمجھ رہی ہے۔حکومتی بے حسی اور مطالبات کی منظوری پر غیر سنجیدہ رویے کے خلاف اب یہ تحریک عید الفطر کے بعد ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے۔ اس مرحلے میںملک گیر احتجاجی دھرنے ، اہم شاہراہوں کی بندش ، لاہور میں بڑا احتجاج اور پھر ملک گیر لانگ مارچ شامل ہے۔پروگرام کے شرکاءنے اپنے نعروں کے زریعے جذبات کا اظہار کیا اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے لانگ مارچ اور اس سے پہلے کے تمام مراحل میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کیا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree