گلگت بلتستان میں آئینی تحفظ کے بغیر کوئی آرڈننس قابل قبول نہیں، علامہ مبارک علی موسوی

22 مئی 2018

وحدت نیوز(لاہور)  مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے نفاذ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی آرڈیننس کی جب تک اسمبلی سے منظوری نہ لی جاے اسے کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ آرڈیننس کو جب تک قانونی شکل اور آئینی تحفظ نہیں دیا جائے گا اس کو کوئی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس علاقےکے لوگوں کیساتھ مذاق ہے۔ پچھلے سترسالوں سے گلگت بلتستان کی عوام کو آرڈر آرڈیننس اور پیکیج کے نام پر اصل آئینی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ آئنی حقوق کے لیے گلگت بلتستان کے محب وطن عوام نے ستر سال انتظار کیا ہے، اب مزید ان کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔جی بی کے عوام پیکیج اور آرڈیننس نہیں آئینی حقوق مانگ رہے ہیں۔

علامہ سید مبارک علی موسوی نے مزید بتایا کہ تقسیم پاکستان کے وقت تین چھوٹی ریاستیں بھی وجود میں آئی مقبوضہ کشمیر ، آزاد کشمیر اور گلگت ایجنسی،  تینوں ریا ستوں کو اقوام متحدہ نے کشمیر کے حتمی فیصلے تک الگ ریاست کی صورت میں چلانے کا حکم دیا ۔ جبکہ صرف دو ریاستیں اپنی خاص شناخت اور حقوق کے ساتھ چل رہے ہیں ۔ اب گلگت بلتستان کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر صوبہ بنانے میں قانونی پیچیدگیاں ہیں تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ ہمارا آئینی قانونی حق ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقتدر ادارے جی بی کو بنیادی آئینی حقوق دلانے میں اپنا فرائض منصبی ادا کریں۔ پاکستان اس وقت مشکل دور سے گذر رہاہے، اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree