وحدت نیوز (لاہور) آج لاہور میں شاہ جہاں ہوٹل میں 40 سے زائد شیعہ جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاکستان بھر میں شیعہ نسل کشی کے واقعات اور پنجاب میں شیعیان حیدر کرار کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان تمام جماعتوں پر مشتمل ایک غیر سیاسی اور پاکستان میں اہل تشیع کے حقوق کے تحفظ کے لئے فورم ’’متحدہ شیعہ محاذ‘‘ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سید شاکر حسین نقوی کو تمام جماعتوں کے اتفاق سے کنویئنر منتخب کر لیا گیا۔ اجلاس میں علامہ مشتاق جعفری، علامہ وقارالحسنین نقوی، سید شاکر حسین، سید خرم عباس نقوی، سید پیر نوبہار شاہ، الحاج حیدر علی مرزا، آغا زاہد حسین سمیت دیگر رہنماوُں نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ اوقاف پنجاب کی جانب سے اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب اور ضلعی مساجد کمیٹی میں اہل تشیع کی تعداد کو بریلوی اور دیوبندی مسالک کے مقابلے میں نصف کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور محکمہ اوقاف کے اس عمل کو اہل تشیع کو دوسرے درجے کا شہری قرار دینے کی سازش سے تعبیر کیا گیا۔
متحدہ شیعہ محاذ نے مطالبہ کیا کہ محکمہ اوقاف اپنے اس غیر منصفانہ اقدام کو فوراً واپس لے بصورت دیگر عدالتی، عوامی احتجاج کا راستہ اپنایا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آنیوالے محرم الحرام میں کسی قسم کی قدغن کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور علما ء و ذاکرین پر بے جا پابندیوں کو بھی موجودہ حکمرانوں کی شیعہ دشمنی سمجھتے ہوئے مسترد کر دینگے۔ عزاداری امام حسین ہماری شہ رگ حیات ہے اس کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کرینگے۔ اجلاس میں صوبائی و وفاقی حکومت سمیت ریاستی اداروں، افواج پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکے۔ پنجاب، کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شیعہ نسل کشی میں ملوث جماعت لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ جواب نئے نام اہل سنت والجماعت یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو مذہب کے نام پر داعش عالمی دہشت گردوں کے ایجنڈے پر نفرت اور فرقہ واریت پھیلا کر فسادات اور قتال کرانے میں مصروف ہیں ان کی پشت پناہی حکومت کے کچھ سابق اور موجودہ وزراء کر رہے ہیں ان کیخلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ معاشرے کو ان شدت پسندوں سے پاک کیا جائے۔
اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ معروف شیعہ عالم دین علامہ غلام رضا نقوی کے مقدمات کی سماعت فوری شروع کرے اور اُن کیخلاف بے بنیاد مقدمات کو فوری طور پر ختم کر کے اُنہیں فوری رہا کیا جائے۔ اجلاس میں ریاستی اداروں، افواج پاکستان، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ ان دہشت گردوں کی سرپرست جماعتوں اور ان کے سربراہان، مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق اور وفاق المدارس کے رہنما حنیف جالندھری جو کہ قیام پاکستان کے وقت علمائے ہند کیساتھ مل کر قیام پاکستان کی مخالفت کرتے رہے کو انڈر آبزرویشن رکھا جائے یہی شخصیات ان دہشت گردوں کی سیاسی، مالی پشت پناہی کرتے ہیں جو امت مسلمہ میں نفاق کا باعث بن رہا ہے، ہم آج متنبہ کرتے ہیں کہ انہی شخصیات کے ایما پر انہی دہشت گرد جماعتوں کے دہشت گرد ایک گروہ جو جلد ہی خوارج کی جماعت ’’داعش‘‘ کے قیام کا اعلان پاکستان میں بھی کرنے والے ہیں۔