وحدت نیوز(تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے ہفتے کے روز تہران میں اعلٰی حکام، تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء، اسلامی ممالک کے سفیروں اور دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام سے ملاقات کی۔ شرکاء سے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ آج خطے میں دو طرح کے ارادے ایک دوسرے کے مدمقابل صف بستہ ہوگئے ہیں، "ارادہ وحدت" اور "ارادہ فرقہ واریت"۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک صورتحال میں "قرآن کریم اور پیغمبر اعظم (ص) کی الٰہی تعلیمات پر تکیہ کرنا"، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کے لئے راہ حل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص) کے وجود مقدس کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ پروردگار کریم نے قرآن مجید میں بشریت کو اتنی عظیم نعمت عطا کرنے پر احسان جتایا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے قرآن کی اصطلاح "رحمۃ للعالمین" پر استناد کرتے ہوئے، پیغمبر اکرم (ص) کی تعلیمات کو تمام بنی نوع انسان کے لئے نجات راہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کے دشمن اور دھونس و دھمکی جمانے والے ان باسعادت تعلیمات کے مخالف ہیں اور اسی وجہ سے خداوند متعال قرآن کریم میں حکم دیتا ہے کہ انکی پیروی اور کفار و مشرکین کی سازشوں سے اجتناب کرتے ہوئے ان سے جہاد کرو اور ان سے سختی سے پیش آئو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور انسانیت کے دشمنوں سے شرائط کے مختلف ہونے کی وجہ سے بعض اوقات فوجی، بعض اوقات سیاسی، بعض اوقات ثقافتی اور بعض اوقات حتی علمی میدان میں بھی جہاد کیا جاتا ہے، امت مسلمہ، خاص طور پر دین کی تبلیغ کرنے والوں اور جوانوں کو چاہئے کے وہ مطالعے اور پیغمبر ختمی مرتبت (ص) کی الٰہی تعلیمات کی شناخت کے ذریعے اس حیات پرور مجموعہ سے استفادہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے استعمار اور استکبار کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کو فروغ دینے اور انہیں کمزور کرنے کے لئے روز افزوں کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام آج بے تحاشہ رنج و الم اور مشکلات کا شکار ہے اور " اتحاد، ایک دوسرے سے تعاون، مذہبی اور کثیر تعداد میں موجود اسلام کے مشترکات کے سائے میں نظریاتی اختلافات کو فراموش کرنا" ان مشکلات اور مسائل سے راہ نجات ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی حکومتوں اور امت مسلمہ کے درمیان وحدت کے نتیجے میں امریکی اور صیہونی، مسلمانوں پر اپنی خواہشات مسلط نہیں کر پائیں گے اور فلسطین کے مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرنے کی سازش ناکام ہوجائے گی۔
انہوں نے مشرقی ایشیا میں میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام سے لے کر مغربی افریقہ میں نائجیریا اور مغربی ایشیا جیسے اہم علاقے میں مسلمانوں کے تصادم کو فرقہ واریت پھیلانے کے لئے مستکبرین کی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ ایسی صورتحال اور ان حالات میں برطانوی تشیع اور امریکی اہل سنت گروہ دو دھاری تلوار کی مانند اختلافات پھیلانے اور آگ بھڑکانے میں مشغول ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرقہ واریت کے شیطانی ارادے سے وحدت کے عزت بخش ارادے کے تصادم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی پرانی سیاست یعنی اختلافات پیدا کرو اور حکمرانی کرو، اس وقت اسلام دشمن طاقتوں کا ایجنڈا بنا ہوا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے خطے کے ممالک کے لئے گذشتہ دو صدیوں کے دوران برطانیہ کے اقدامات کو ذلت اور شر کا نام دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں برطانیہ نے نہایت بے شرمی کے ساتھ مظلوم اور عزیز ملک ایران کو خطے کے لئے خطرہ قرار دیا، لیکن سب جان لیں کہ ان الزامات کے برخلاف یہ برطانوی ہیں کہ جو ہمیشہ خطرات، فساد، ذلت اور رسوائی کا باعث بنے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد استکباری طاقتوں کی جانب سے اسلام مخالف سرگرمیوں میں اضافے کو طاقتور، پیشرو اور مثالی اسلامی نظام کے مسلسل باقی رہنے سے خوف کھانے کی واضح علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دشمن مطمئن اور ظاہری طور پر آراستہ ہو کر بھی سامنے آئے تو وہ باطنی طور پر وحشی اور درندہ ہے اور اقوام عالم کو چاہئے کہ وہ ان بے ایمان، بداخلاق اور بے دین دشمنوں کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ و تیار ہو جائیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اتحاد کو عالم اسلام کی آمادگی کا اہم ترین محرک گردانتے ہوئے کہا کہ تمام اسلامی فرقے چاہے سنی ہوں یا شیعہ اختلاف پیدا کرنے سے گریز کریں اور پیغمبر اکرم (ص) کے وجود نازنیں، قرآن مجید اور کعبہ شریف کو وحدت اور بھائی چارے کا محور قرار دیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تسلط پسند شیطانوں کے مدمقابل حکومتوں اور ملتوں کی ہوشیاری کی تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسا کیوں ہے کہ بظاہر مسلمان ممالک عالم اسلام میں اندرونی طور پر اختلافات اور خطرات پیدا کرنے کے لئے دشمن کی بات قبول کرتے ہیں اور صراحت کے ساتھ اسکی سیاست کی بیعت کرتے ہیں۔؟ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں ایران کی امتحانوں میں کامیابی حاصل کرنے والی اور عزیز ملت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ "امام خمینی اور انقلاب کے راستے کو جاری رکھنے"، "دشمن کے مدمقابل قیام"، اور"حق و حقیقت کا بغیر کسی تعارف کے دفاع کرنے" کی وجہ سے دنیاوی اور اخروی سعادت آپ کے شامل حال ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت باسعادت کے یوم کو حق اور تمام اخلاقی صفات کی جانب دعوت دینے کا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت حق اور باطل میں درمیانی راستہ نہیں تھی بلکہ آپ نے حق کے میدان میں بہترین راستے کا انتخاب کیا اور اعتدال اسی کو کہتے ہیں۔ ایرانی صدر نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر معنوی اور مادی پیشرفت پر تاکید کی اور کہا کہ آج ہمارے ملک کے جوان پہلے سے زیادہ روحانیت کی جانب مائل ہیں اور مادی لحاظ سے بھی سینٹرل بینک کی رپورٹس کے مطابق ملک اقتصادی طور پر سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سات اعشاریہ چار فیصد ترقی کر چکا ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح خطے کی صورتحال بیان کرتے ہوئے بعض گروہوں کا ذکر کیا کہ جو پیغمبر رحمت (ص) کے نام پر دین کے چہرے کو دہشتگردی اور شدت پسندی کے ذریعے مسخ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ خطے کی مظلوم قوموں کے ساتھ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے کھڑا ہوا ہے۔
ایرانی صدر مملکت نے بعض اسلامی ممالک کی حکومتوں کہ جو دہشتگردی کے مقابلے میں عراق اور شام کے عوام اور فوج کی کامیابیوں پر پریشان اور غم و غصے میں مبتلا ہیں، کہا کہ بعض اسلامی حکومتیں بجائے اسکے کہ شام کے مظلوم عوام، عورتوں اور بچوں اور زخمیوں اور حلب میں دربدر ہونے والے افراد کے لئے پریشان ہوں، دہشتگردوں کو حلب سے صحیح اور سالم باہر نکالنے کے لئے اور انکی سرنوشت کے بارے میں پریشانی کا شکار ہیں۔ ایرانی صدر نے پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت طیبہ کو ظلم کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات انکی عظمت اور پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور عالم اسلام کی نجات کی تنہا راہ بھائی چارے اور اتحاد میں مضمر ہے۔ اس ملاقات میں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے بعض شرکاء نے رہبر انقلاب اسلامی سے صمیمانی ملاقات اور گفتگو بھی کی۔