وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام سانحہ ہزار گنجی، اوماڑہ اور ڈی آئی خان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، جنوبی پنجاب اور کشمیر کے تمام اہم شہروں میں ستر سے زیادہ مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح جنوبی پنجاب کے آٹھ اضلاع میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، ملتان میں نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد الحسین نیو ملتان سے گلشن مارکیٹ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت صوبائی سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین علامہ سید اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی، علامہ غلام مصطفیٰ انصاری، سید قمر عباس نقوی نے کی، جبکہ احتجاجی مظاہرے سے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا کوارڈینیٹر رائو محمد عارف رضوی، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر محمد عاطف، مولانا عمران ظفر، ایم ڈبلیو ایم ملتان کے سیکرٹری جنرل مرزا وجاہت علی، محسن لنگاہ اور شہریار حیدر نے خطاب کیا۔
ملتان میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی، مظاہرین نے ملک میں جاری دہشت گردوں کی کارروائیوں کے خلاف نعرے بازی کی، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت کی اور بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی لہر پر تشویش کا اظہار کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ بلوچستان کی ناامنی کے پیچھے ہندوستان ہے، جسے امریکہ اور اسرائیل کی مکمل آشیرباد حاصل ہے، سانحہ ہزار گنجی کے فوری بعد ہی کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادت نے سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے، سانحہ ہزار گنجی کے مجرمان بھی وہی ہیں جنہوں نے کوسٹل ہائی وے پر سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو قتل کیا ہے، ان کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ غلام مصطفیٰ انصاری نے کہا کے کراچی سی ٹی ڈی میں معتصب افراد نے کراچی کے امن کو داو پر لگا دیا ہے، بے گناہ افراد کو کارکردگی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، اس ظالمانہ اقدامات کو جلد روکنا ہوگا، ڈی آئی خان کے حوالے سے اب تک حکومت وقت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ہم شہداء کے خاندانوں کو کیا جواب دیں؟، حکومت کی دلچسپی دہشگردوں کو قومی دھارے میں ایڈجسٹ کرنے پر ہے جبکہ شہداء کے ورثاء انصاف کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ حکومت اور مقتدر حلقے نیشنل ایکشن پلان پر ازسرنو غور کریں۔ بیانیہ پاکستان کی آڑ میں قاتلوں کو معافی دینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
رائو محمد عارف رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہداء کے امین ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری کا دہشتگردی کے خلاف عزم دنیا تسلیم کرچکی ہے، سکیورٹی ادارے اور انصاف فراہم کرنے والے ادارے اپنا کردار ادا نہیں کر رہے، اگر سانحہ ماڈل ٹائون کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جاتا تو آج سانحہ ہزار گنجی، سانحہ ساہیوال اور سانحہ اوماڑہ جیسے واقعات رونما نہ ہوتے۔ علاوہ ازیں نماز جمعہ کے بعد امام بارگاہ ابوالفضل العباس کے باہر سید اسد عباس شاہ اور علامہ قاضی نادر حسین علوی کی قیادت میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے دہشتگردی اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی، ملتان کے علاوہ بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، ڈیرہ غازیخان، بھکر، لیہ اور خانیوال میں بھی مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔