وحدت نیوز (کوئٹہ) کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کو ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ دہشت گردی کے اس سانحہ میں کل چھ افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ کچلاک کے علاقے جلوگیر میں پیٹرول پمپ پر چمن سے آنے والی بدقسمت گاڑی پٹرول بھرانے کیلئے رکی تو تکفیری دہشتگردوں نے نہتے مسافروں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ جس سے گاڑی میں سوار تمام افراد شدید زخمی ہوگئے، جبکہ طبی امداد میں تاخیر کے سبب تمام افراد ہسپتال پہنچتے پہنچتے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ پہ پہنچ کے معمول کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔دیگر ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 3 افراد سمیت 4 جاں بحق اور دو خواتین زخمی ہوگئیں۔ پولیس عہدیدار ظہور خان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد پاک افغان سرحد کے علاقے چمن سے کوئٹہ آرہے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سوار دو خواتین زخمی ہوگئیں، جنھیں سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ حادثہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ لگتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد ملزمان موٹر سائیکل پر سوار ہو کر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ پہنچ کر واقعے کی تفتیش کا آغاز کر دیا جبکہ واقعے کے فوری بعد کچلاک میں کئی گھنٹوں تک ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس سے واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد کسی صورت بچ نہیں پائیں گے۔ یاد رہے کہ رواں سال 4 جون کو کوئٹہ کے علاقے سپینی روڑ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون اور مرد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 19 جولائی کو بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فائرنگ سے 4 افراد کو جاں بحق کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح حملہ آور نے ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں خاتون سمیت گاڑی میں سوار 4 افراد جاں بحق ہوئے۔ خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں، جبکہ گذشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں اضافہ ہوا ہے۔ صوبے میں گذشتہ 15 برسوں کے دوران اقلیتی برادری کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ہزار 400 سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں۔