وحدت نیوز (کو ئٹہ) بلوچستان میں تمام اہل تشیع حضرات خصوصاّہزارہ قوم جو گذشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کاشکار ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ہماری روز گار اور تجارت تباہ ہو کر رہ گیا ہے بلکہ ہمارے تعلیم یافتہ نو جوان کو سرکاری ملازمتوں سے محروم کر دیا ہے اور نہ صرف یہی بلکہ اشیاء خوردو نو ش حتی کہ سبزی منڈی تک جانا بھی جان جھونکوں کا کام بن گیا ہے لیکن ان حالات کے باوجود بحیثیت ایک فرض شناس شہری اور محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے ہم نے اپنی پریشانیوں اور مصیبتوں کے باجود وطن عزیز پاکستا ن کے سلامتی کے لیے دعا گو ہے اور پاکستان کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ کرنے کا سو چ بھی نہیں سکتے ہیں، اہل تشیع کے حاجیوں کی تعداد کا کوٹہ کم کرنا زیادتی ہے، وفاقی حکومت شیعہ عازمین حج کو درپیش مشکلات کا نوٹس لے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین  کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریڑی جنرل علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، کونسلر و سیکریٹر ی اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ ڈویژن کر بلائی رجب علی،سید نصر اللہ حسینی، علی احمد حیدری ایڈوکیٹ، اعجاز حسین،محمد علی، ذاکر حسین اور حاجی سلیم رضا خان نے وحدت ہاوس کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

رہنماوں کا کہنا تھاکہ مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی جنا ب آغا رضا سے اسمبلی کے فلور پر اس سلسلے میں آواز اٹھائی کہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں اختیار کیا جارہا ہے؟ہمیں دہشت گردی کانشانہ بھی بنایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں ہر معاملے میں دیوار سے لگایا جا رہا ہے ۔حج کے معاملے میں بھی ہمارے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے ۔ہمارے لوگو ں کو حج کی سعادت حاصل کرنے سے جان بوجھ کر روکا جارہا ہے۔مشیر حج نے بھی بے بسی کا اظہار کیا ہے وزیراعلی اور سینئر وزیر نے بھی اپنی بے بسی کااظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ یہ وفاقی معاملہ ہے ان حقائق کے روشنی میں کبھی بھی صبر واستقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔اور یہ ہمارا امن ہے کہ حب الوطنی ہر مسلمان پر فرض ہے اسی طرح حج بھی دن اسلام کا ایک اہم اور واجب فریضہ ہے لہذاحکومت سے ہماری گزارش ہے کہ ہمیں  حج بیت اللہ سے محروم نہ کرے واضح رہے کہ اس سلسلے میں جہاں ہزاروں حاجی حج کے لئے جاتے ہیں وہاں صرف کوئٹہ ڈسٹرکٹ سے ہمارے فقط سو حاجی جو حج پر جانا چاہتے ہیں انھیں اس شرف سے محروم نہ کرے اور حکومت اپنی بالغ نظری اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوے ہمارے اس جائز مطالبے پر عمل درآمد کرنے کا حکم صادر فرمائیں۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ عالم اسلام کے خلاف جاری سازشوں کے پیش نطر مسلمانوں کو چاہیئے مکمل ہوشیاری سے کام لیں اور دشمنوں کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کریں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر تہران میں منعقدہ قرآنی مقابلوں کے شرکاء سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عالم اسلام، جاہلانہ نظاموں کے دباؤ کے سبب، داخلی جنگوں اور آپسی اختلافات کا شکار ہے، جو ان کی غربت اور کمزوری کا سبب بن رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلے کا واحد راستہ، قرآن کے سامنے سرتسلیم خم کرنا اور پختہ عزم کے ساتھ اس کے اعلٰی اہداف کی جانب قدم بڑھانا ہے۔ سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ اگر کوئی قرآنی اہداف کی سمت ایک قدم بھی اٹھاتا ہے تو خداوند عالم اسے دوگنی قوت عطا فرماتا ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس کا ایرانی قوم نے تجربہ کیا ہے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے بڑی طاقتوں کے مقابلے میں استقامت کے لئے ایرانی قوم کے تجربات سے بہرہ مند ہونے کو عالم اسلام کی مشکلات کا حل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ میں اختلافات اور پھوٹ ڈالنا آج دشمنان اسلام کا ایک اہم ترین منصوبہ ہے، اس لئے سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ مسلمان، اختلافات کا شکار ہوکر دشمنان اسلام و قرآن کے آلہ کار بن جائیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہر وہ آواز جو اختلافات کو ہوا دینے کے مقصد سے بلند ہو، وہ دشمن کی آواز ہے، کہا کہ شیعہ و سنی، عرب و عجم اور مختلف دیگر قوموں میں نسلی و لسانی تعصبات کو ہوا دے کر پھوٹ ڈالنا، بدخواہوں کی سب سے بڑی سازش ہے اور اس سازش کا بصیرت و پختہ عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اسلامی بیداری کے روز افزوں فروغ میں علماء، دانشوروں، طلباء، مصنّفین اور قاریان و حافظان قرآن مجید کی اہم ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ایسے راستے کی امید دلانی چاہئے کہ جس کی قرآن حکیم، بشارت دے رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اسلامی بیداری ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے ختم نہیں کیا جاسکتا اور اس کے اثرات مسلسل بڑھتے جائیں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کا سکردو سے گلگت پہچنے پر تاریخی استقبال کیا گیا۔ سرزمین گلگت ناصر ملت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے کئی گھنٹے تک گونجتی رہی۔ ایم ڈبلیو ایم کے مطابق، استقبالیہ ریلی میں پانچ ہزار سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں شامل تھیں۔ دو سو سے زیادہ جید علماء کرام علامہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ موجود تھے۔ عالم برج سے جلال آباد تک لوگوں کا ایک سمندر دکھائی دے رہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق قیام پاکستان سے اب تک ایسا فقید المثال استقبال کسی مذہبی و سیاسی رہنما کا دیکھنے میں نہیں آیا۔ گلگت شہر میں استقبالیہ جلوس کی قیادت علامہ امین شہیدی نے کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی قائدین، کارکنان اور گلگت کی سینکڑوں نامور مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات بھی علامہ راجہ ناصر عباس کو خوش آمدید کہنے کے لیے وہاں موجود تھیں۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہاں کی اکثریت نے مجلس وحدت مسلمین کو اپنی نمائندہ جماعت اور واحد سیاسی قوت تسلیم کرتے ہوئے اس کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ یہاں کے لوگوں کی والہانہ محبت میرے لئے سرمایہ حیات ہے۔ آپ نے جس اعتماد کا اظہار کیا، وہ مجھ پر قرض ہے۔ مجلس وحدت مسلین نے گلگت بلتستان کے عوام کے غصب شدہ حقوق انہیں دلا کر اس قرض کو ادا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین آج آ کر ہماری عوامی قوت کا مشاہدہ کریں۔ تا حد نگاہ لوگوں کا یہ ہجوم مفاد پرست سیاستدانوں کی شکست کا کھلم کھلا اعلان ہے۔ ہمارے اس عوامی مینڈینٹ پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر اختیار کے نشے میں مست کسی بااختیار نے انتخابی عمل میں شاطر بننے کی کوشش کی تو اس کو بھیانک نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا یہاں کے لوگ پاکستان کے محب وطن ہیں۔ ملکی سلامتی و دفاع کے لئے انہوں نے ہمیشہ اول دستہ میں رہ کر خدمات سرانجام دیں۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو برابری کے حقوق دلانے تک ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان غیرت مند اور باضمیر لوگوں کی سرزمین ہے۔ انہیں سازشی اور مفاد پرست سیاستدانوں نے متحد نہیں ہونے دیا، تاکہ یہ ایک مضبوط سیاسی قوت نہ بن سکیں اور اپنے حقوق کے لئے سیاستدانوں کے محلوں کے گرد طواف کرتے رہیں۔ ہم نے اپنے اتحاد کی طاقت سے انہیں شکست سے دوچار کرنا ہے۔ 8 جون میری اس غیور قوم کی فتح کا دن ہے۔ آپ نے موقع پرست سیاست دانوں کو شکست دے کر اپنے سیاسی شعور کی بیداری کا اعلان کرنا ہے اور ہمیشہ کے لئے ان پر کامیابی کے دروازے بند کر دینے ہیں۔

وحدت نیوز (گلگت) ایم ڈبلیو ایم کیجانب سے مسلم لیگ نواز کیخلاف جاری چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ملکی مفاد کے مطابق چلانے کی بجائے ذاتی مفاد کے مطابق چلا کر ملک کی سلامتی کو فروخت کرنے کی سازش کی گئی ہے، جس کی واضح مثال آئین کے آرٹیکل 40 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کے ایماء پر پاک فوج کے دستوں کو یمن کے خلاف جنگ میں بھیجنے کی سازش ہے۔ آئین پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ دو مسلمان ممالک میں جنگ چھڑنے کی صورت میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے گا، فریق نہیں بنا جائیگا۔
 
مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ نون کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، اس وقت وفاقی حکمران جماعت کو سب سے زیادہ خطرہ ایم ڈبلیو ایم سے ہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے اپنی چارج شیٹ کے اجراء پر واضح کیا ہے کہ یہ سولہ نکاتی چارج شیٹ صرف بنیادی ترین نکات پر مبنی ہے، ورنہ ضیاءالحق کی باقیات کی ملک کو کمزور کرنے کی سازشوں کی داستان بہت طویل ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کا سیاسی سفر منفی سیاست کا راستہ روک کر مثبت شروعات کرنے کیلئے ہے، آئندہ چند دنوں میں ایم ڈبلیو ایم کی سیاسی پالیسی، پانچ سالہ پلان کی تفصیلات اور اس خطے کو پاکستان کا مکمل بااختیار صوبہ بنا کر ترقی کی شاہراہ پر چلانے کیلئے طویل المدت منصوبے کا پلان پیش کیا جائیگا۔

مجلس وحدت مسلمین کیجانب سے جاری چارج شیٹ کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
1۔ لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور آصف زرداری کو مال روڈ پر گھسیٹنے کے جھوٹے دعوے کرنے والے آرٹیکل 62-63 کی روشنی میں صادق اور امین نہیں رہے اور یوں شریف برادران عملاً نااہل ہوچکے ہیں، اسی طرح کے جھوٹے نعرے گلگت بلتستان میں لگا کر خطے کے عوام کو دھوکہ دیکر اقتدار تک پہنچنے کی سازشیں کی جا رہی ہے۔
2۔ مختلف حلقوں میں دھاندلی کے ثابت ہوجانے، بالخصوص وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی قومی اسمبلی کی چھٹی، ایاز صادق کے حلقے میں 40 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہونے کے بعد نواز لیگ کی موجودہ حکومت اپنا آئینی جواز کھو چکی ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی منظم دھاندلی کے تمام منصوبے نواز لیگی گورنر و صوبائی کابینہ کی زیرنگرانی بنائے جاچکے ہیں، جنہیں عوامی حمایت سے ناکام بنائینگے۔
3۔ نواز لیگ کے انداز حکمرانی میں اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم نہیں اور موجودہ حکمرانوں کا آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کا نہ کروانا دراصل جمہوریت کے لبادے میں خاندان شریفیہ کی شہنشاہیت کو قائم کرنا ہے۔ گلگت بلتستان میں بھی نواز لیگ وائسرائے سسٹم نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، (ایم ڈبلیو ایم عوامی حمیت و غیرت کیساتھ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی نچلی سطح پر منتقلی کرکے عوام کو بااختیار بنائے گی اور گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات فوراً کروائے جائینگے)۔

4۔ نواز لیگ کی موجودہ حکومت گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے سے گریزاں ہے اور اس کے انتخابی منشور میں بھی جی بی کے عوام کا یہ بنیادی حق شامل نہیں۔ (مجلس وحدت مسلمین نے تمام جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں)۔
5۔ نواز لیگ کی موجودہ حکومت کی خارجہ اور دفاعی پالیسی ملکی سلامتی کے اداروں کیلئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے اور اس کی بڑی دلیل ازلی دشمن بھارت کے ساتھ شریف خاندان کے تجارتی تعلقات اور واضح جھکاؤ ہے۔
6۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ملکی مفاد کے مطابق چلانے کی بجائے ذاتی مفاد کے مطابق چلا کر ملک کی سلامتی کو فروخت کرنے کی سازش کی گئی ہے، جس کی واضح مثال آئین کے آرٹیکل 40 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کے ایماء پر پاک فوج کے دستوں کو یمن کے خلاف جنگ میں بھیجنے کی سازش ہے۔ آئین پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ دو مسلمان ممالک میں جنگ چھڑنے کی صورت میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے گا، فریق نہیں بنا جائیگا۔ (یاد رہے کہ آل سعود خاندان ایک معاہدے کے تحت شریف فیملی کو پاکستان میں مجرم ثابت ہونے کے بعد سعودی عرب لے گیا تھا اور وہاں آٹھ سال تک انکو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا گیا اور اب بھی شریف خاندان ملکی سلامتی کی بجائے آل سعود کے مفادات کی نگہبانی کرتے نظر آ رہا ہے)۔

7۔ دہشت گردوں، پاک فوج، شہریوں اور ملک کے قومی اثاثوں پر حملہ کرنیوالے تکفیری گروہوں کیخلاف ریاستی طاقت کے استعمال کو روک کر مذاکرات کے نام پر ان دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی کوشش کی گئی اور انہیں حکومتی سربراہی میں فول پروف سکیورٹی کے ساتھ طالبان سے مذاکرات کیلئے وزیرستان بھجوا دیا گیا، جس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ نام نہاد مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں کو منظم ہونے کا موقع فراہم کیا گیا، جس سے فائدہ اٹھا کر دہشت گردوں نے ہزاروں قیمتی جانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا۔ (یاد رہے کہ 18 ماہ کی ایم ڈبلیو ایم کی عوامی جدوجہد سے بالآخر ضرب عضب شروع ہوا اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے BBC کے پروگرام میں اعتراف کیا کہ ان ہزاروں لوگوں کی شہادت کا ذمہ دار یہی نام نہاد مذاکراتی عمل تھا)۔
8۔ نواز لیگ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کو غصب کرنے کا اعلان کرچکی ہے، جس کی واضح دلیل اقتصادی کوریڈور کے منصوبے میں گلگت بلتستان میں کسی بھی جگہ اقتصادی زون قائم نہ کرنے کا اعلان ہے۔
9۔ شریف برادران، ان کے وفاقی و صوبائی وزراء سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 12 افراد کے قتل اور کئی مرد و خواتین کو زخمی کرنے کے ذمہ دار ہیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ان پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہے، تاحال ریاستی جبر کے نتیجے میں ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی ان لوگوں نے خود کو قانون کے سامنے پیش کیا ہے۔

10۔ سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے نواز لیگ نے مخالف جماعتوں بالخصوص مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف جھوٹی FIR درج کروائیں، جس کی ایک مثال گلگت میں آزادی اظہار رائے کرنے والے اور پاک فوج کی حمایت اور جارح سعودی عرب کے یمن پر حملے کیخلاف نکالی جانیوالی ریلی کو بنیاد بنا کر شرکاء ریلی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرکے ایف آئی آر درج کرانا ہے۔
11۔ نواز لیگ کے وزراء اور شریف خاندان کی کالعدم تکفیری گروہوں کیساتھ تعلقات کی ویڈیوز جاری ہوچکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ تکفیری گروہ تمام اسلامی مکاتب فکر کے حامل افراد کا قتل عام کرتے پھر رہے ہیں، پنجاب سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ان کو مکمل حکومتی حمایت حاصل ہے، تاحال کسی بھی کالعدم گروہ کے سربراہ کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار نہیں کیا گیا، لال مسجد کے خطیب اور ان کے طلباء و طالبات کی جانب سے ریاست کے خلاف اعلانیہ بغاوت کے باوجود انہیں حکومتی سرپرستی حاصل ہے، جبکہ ملک بھر میں طالبان مخالف قوتوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

12۔ یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ الیکشن 2013ء میں جس طرح دھاندلی کی گئی، بالکل اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی دھاندلی کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے، جس کیلئے انہوں نے ایک ملازم کو نگران وزیراعلٰی بناکر ان کے ساتھ 12 وزراء پر مشتمل فوج ظفر موج کو ترتیب دیکر انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود انہیں تسلی نہ ہوئی تو ایک غیر مقامی لیگی متوالے کو گورنر کے عہدے پر تعینات کرکے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کی توہین کی گئی۔ اس کے علاوہ انتخابی عملے کی تعیناتی میں بھی پارٹی وابستگی کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، سیاسی رشوت کا بازار گرم ہے اور وزیراعظم کے دورے کے دوران جھوٹے اعلانات کے ذریعے عوام کو فریب دینے کی کوششیں کی گئی ہے، جو کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور براہ راست پری پول رگنگ کے زمرے میں آتی ہے۔
13۔ نواز لیگ کے وزراء گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی حصہ ماننے پر تیار نہیں، اسی جماعت کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے گلگت بلتستان کو متنازعہ علاقہ قرار دیا، جس پر پارٹی قیادت کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

14۔ مسلم لیگ کی علاقائی قیادت اور پیپلز پارٹی کی مقامی حکومت نے گندم سبسڈی تحریک کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کی اور عوام کے بنیادی حقوق کو ملیامیٹ کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مسلم لیگ کی مقامی قیادت نے تو گندم سبسڈی تحریک میں شامل جی بی کے عوام کی جانب سے گندم سبسڈی کی بحالی اور آئینی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر ایک خفیہ خط کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو اینٹی سٹیٹ قرار دیا ہے۔
15۔ نواز لیگ نے گلگت بلتستان کیلئے کوئی پانچ سالہ یا طویل المدت منصوبہ دیا ہے اور نہ ہی گلگت بلتستان کا خطہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ گلگت بلتستان میں موجود قدرتی وسائل کی لیز غیر مقامی افراد کو دیکر جی بی کے عوام کے حقوق پر منظم ڈاکہ مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور مقامی کمپنیوں کو ان قدرتی وسائل کے استفادے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
16۔ گلگت بلتستان میں حالیہ الیکشن میں چن چن کر کرپٹ لوگوں کو ٹکٹ دینے کی نواز لیگی پالیسی اس بات کی غماز ہے کہ شریف برادران جی بی کو رائے ونڈ کی طرز کی سٹیٹ سمجھتے ہیں اور اس کو اپنی ذاتی مرضی کے مطابق چلا کر دہشت گردی اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنا چاہ رہے ہیں۔ نواز لیگ وفاق کی طرح گلگت بلتستان کے عوام کیلئے شدید خطرہ اور سکیورٹی رسک ہے۔
 

رپورٹ: میثم بلتی

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و امیدوار گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی حلقہ نمبر ایک سکردوعلامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم گلگت بلتستان میں غریبوں اور محروموں کے حقوق کی جنگ کی لڑنے میں میدان سیاست میں اترے ہیں ۔ہمارا نعرہ کوناللظالم خصما وللمظلوم عونا ہے امام علی نے معاشر ہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے ایک ظالم اور دوسرا مظلوم ، ہم ہر ظالم کے مخالف ہیں اور ہر مظلوم کے حامی ۔ ہم ہر مظلوم کی حمایت عبادت سمجھ کر تے رہیں گے۔ ہمارے انتخابات میں آنے میں کا مقصد عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنا اور فرائض کی ادائیگی ہے عہدہ اور کرسی کی خاطر میں ہم انتخابات میں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت کسی حکومت کی پشت پناہی کے سہارے انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے بلکہ مظلوموں اور محروموں کے سہارے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ، مجلس وحدت مسلمین بلتستان میں عوامی حقوق کے لیے بھرپور کوشش کرے گی اور ہماری پالیسی سب سے جامع اور قابل عمل پالیسی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیانت اور تحمل و برداشت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں ، انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھی ہمارے نمائندوں کے بنک بیلنس میں اضافہ نہیں ہوگا البتہ غریبوں اور محروموں کے معیار زندگی یکسر بدل جائے گی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل  علامہ مقصود علی ڈومکی نے جمھوری وطن پارٹی کے سربراہ نواب زادہ شاہ زین بگٹی سے ملاقات کر کے انکے والد کی وفات پر تعزیت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی کے ایک لاکھ ۷۰ ہزار مہاجرین آج بھی دربدر ہیں۔ حکومت ان کی آباد کاری کے سلسلے میں اپنے وعدے پورے نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی منافرت اور دھشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ، سنی وحدت کے سلسلے میں قابل قدر جدوجھد کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کے اکابرین مل کر عالمی سامراج اور انکے ایجنٹوں کی سازش ناکام بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی کے متاثرین سمیت بلوچستانی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔

دراین اثناء علامہ مقصود ڈومکی نے سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کی دعوت پر ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سی سی پی او کوئٹہ نے دھشت گردی کے خاتمہ اور قیام امن کے سلسلے میں کئے گئے اقدامات بیان کئے۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیٹلائیٹ ٹاؤن اور قلندر مکان میں پیش آنے والے واقعات پر ہمیں تشویش ہے۔اپیکس کمیٹی اور انتظامیہ کالعدم دھشت گرد تنظیموں کی شر انگیز سرگرمیوں، اخباری بیانات اور نفرت پر مبنی تقاریر کو روکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree