وحدت نیوز( گلگت) خدا کی نصرت اورعوام کی تائید سے ہنزہ نگر کی پسماندگی آئندہ پانچ سال میں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور گلگت بلتستان کو ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن کرینگے۔ ماضی میں مفاد پرست سیاست کاروں نے علاقے کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور اپنے مفاد کی خاطر عوامی مینڈیٹ کا کوئی احترام نہیں کیا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار برائے حلقہ جی بی ایل اے 4 ہنزہ نگر II  ڈاکٹر علی محمد نے چھلت میں کارنر میٹنگ میں کارکنان اور عمائدین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کامنشور ایک خوشحال اور خود مختار گلگت بلتستان ہے ،ہماری جماعت برسر اقتدار آکر گلگت بلتستان کو وفاقی بھیک سے نجات دلائے گی اور علاقے کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرکے گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھائے گی۔روزگار کی فراہمی اور غریب عوام کی خدمت ہماری اولین ترجیح ہوگی،میرٹ کی بالادستی کو یقینی بناکر عوام کی دہلیز پر انصاف فراہم کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ بعض مفاد پرست جماعتیں ماضی کے پرانے اور فرسودہ نعروں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سیاسی دنگل میں اپنا راستہ بنانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں اور مختلف سازشوں کے ذریعے عوام کو آپس میں لڑواکر اپنا مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہوشیار رہیں اور مفاد پرست عناصر کو پہچان لیں اور میرٹ کی بنیاد پر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں تاکہ معاشرے میں صالح قیادت ابھر کر سامنے آئے اور حقیقی معنوں میں انقلابی اقدامات کے ذریعے گلگت بلتستان کی بگڑی ہوئی تقدیر کو سنوار سکیں۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوم و محروم طبقات کی نمائندہ جماعت ہے جو دنیا بھر کے محروم و مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھتے ہوئے ہر قسم کے تعصبات کا خاتمہ چاہتی ہے۔ انہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے شکار ہونے والے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے فوجی آپریشن کو ناگزیر قرار دیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے رہنما میثم جلالوی اور آصف صفوی کا کہنا ہے کہ ہ دن دور نہیں کہ جب قبلہ اول بیت المقدس اسرائیلی قبضہ سے آزاد ہوگا اور ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے فرمان پر 16 مئی یوم مردہ باد امریکہ کی مناسبت سے وحدت ہاؤس میں جاری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے قلب میں گھونپے گئے اس خنجر نے عالم اسلام کو تب سے زخمی کر رکھا ہے۔ سڑسٹھ برس ہوگئے، کسی دن ایسا نہیں ہوا کہ اس ارضِ مقدس فلسطین پر بے گناہ مسلمانوں کا خون نہ گرا ہو اور کوئی شام ایسی نہیں ہوئی کہ کسی ماں کی گود نہ اْجڑی ہو، 67برس ہو رہے ہیں کہ یہاں ہر روز قیامت ہے، ہر دن بلا ہے، ہر لمحہ مصیبت ہے، ہر ساعت دْکھ، درد اور ابتلا ہے، یہاں ہر روز زلزلے برپا کئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی ? کی فکر اور علامہ سید عارف حسین الحسینی ? کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے امامیہ نوجوانوں نے امریکہ کی اسلام دشمن پالیسی کی وجہ سے 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا سلسلہ شروع کیا تھا، تاکہ اس پاک وطن میں امریکہ و استعماری مظالم کو آشکار کیا جاسکے، اس روز دنیا کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم کل بھی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور امریکہ کی سرپرستی نیز اس کے ظالمانہ، متکبرانہ، جارحانہ رویوں کی وجہ سے اسے مردہ باد کہتے تھے اور آج بھی کہتے ہیں اور اس وقت تک کہتے رہیں گے جب تک دنیا اس کے نجس وجود سے پاک نہیں ہوجاتی اور امت اسلامی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر لیتی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)النكبہ ايک فلسطينی اصطلاح ہے اس كا لغوی معنی ايک درد ناک مصيبت ہے۔ يہ اصطلاح اس زمانےكی طرف اشاره كرتی ہے جس دن دنيا كی استعماری طاقتوں نے كہ جنكی سربراہی امريكہ كر رها تها انهو ں نےملكر عالم اسلام كے دل سرزمين انبياء عليهم السلام فلسطين كو دنيا كے نقشہ سے مٹانے كی سازش كوعملی جامہ پہنایا. اور اربوں مسلمانوں كے قبلہ اول پر یہودی تسلط اور ظلم وبربريت اورطاقت كی بل بوتے پر نجس اسرائيلی حكومت قائم كرنيكا اعلان كيا. اور وهاں كے حقيقی باسيوں كو ہجرت پر مجبور كيا. 15 مئی 1948 كو 750000 فلسطينی مسلمانوں نے اسرائيليوں  كی بربريت اور قتل وغارت كی وجہ سے بے گھر هوئے اور مهاجر بنے.اورانكے 500 گاؤں تباه كئے گئے . انہیں زبردستی اپنے وطن سے نكالا گیا اسی لئے اس يوم كو فلسطينی يوم نكبہ كے نام سے یر سال مناتے ہیں اور اس عزم كا اظهار كرتے ہیں كہ هم يقيننا ايک نہ ايک دن واپس اپنے وطن لوٹیں گے اور اسرائيلی غاصب حكومت كا خاتمہ كريں گے. اور همارا ملک نجس صهيونيوں سے آزاد ہو گا.

15 مئی يوم مرده باد امريكہ كيوں؟

شهيد قائد علامہ السيد عارف حسين الحسينی ايک جهان اسلام كی با بصيرت قائد تهے انكی نگاه فقط پاكستانی مسائل پر نہیں بلكہ وه پورے جهان اسلام اور دنيا كے مستضعفين كا درد محسوس كرتے تھے.  اس لئے انهوں نے اسی يوم نكبہ  15 مئی كو پاكستان ميں "يوم مرده باد امريكہ "كانام دياتها. وه پاكستانيوں كو بتانا چاہتے تھے كہ يہ غاصب اسرائيلی وجود امريكہ كی مدد سے وجود ميں آيا . اور امريكہ كی مدد سے ہی قائم ہے.  تاكہ پاكستان کی غيور مسلم عوام اور جہان اسلام كے امريكہ نواز حكمرانوں اور عوام كوبتاياجائے كہ امريكہ كتنا مسلمانوں كا مخلص اور دوست ہے. جس كی دوستی  اور غلامی پر همارے حكمران فخر كرتے ہیں. اورشہید قائد یہ چاہتے تھے كہ پوری امت مسلمہ متحدہو  كر امريكی ہاتھوں كو اس خطہ سے كاٹے اور اس ناپاک اسرائيلی حكومتک كا خاتمہ هو.
حق العوده سے كيا مراد ہے؟    

فلسطينی مجبورا جہاں بھی جاكر آباد ہوئے انهوں نے اپنے وطن كو نہيں بهلايا. اور برملا پوری دنيا كے سامنے اظهار كرتے ہیں كہ اپنے آباءواجداد كی سرزمين پر واپس آنا ہمارا حق ہے اور اس "حق العوده" يعنی وطن واپس آنے کے حق سے ہم كسی قيمت پر بهی دست بردار نہیں ہونگے. اور ان کے اس عزم وارادے سے صهيونی اسرائيلی غاصب ہميشہ پريشان رہتے ہیں. اور چاہتے ہیں كہ انہیں كسی اور ملک ميں بسا كر انكا يہ حق ان سے چھین ليا جائے.


فلسطينيوں كی ہجرتيں:
•    1948 كی فلسطين سے هجرت اسرائيلی مظالم كی وجہ سے ہوئی۔ اور ان کے گھروں اور املاک پر يهودی قابض ہوئے. اور اپنی آبادياں تعمير كیں. اور فلسطينيوں كی ايک بہت بڑی تعداد اپنے ملک كے اندر كيمپوں میں رہنے پر مجبور ہوئے اور كچھ فلسطينيوں نے ہمسایہ ممالک ميں جاكر كيمپوں میں آباد ہوئے. اور كيونكہ مسلسل فلسطين ميں 67 سال سے جنگ جاری ہے تو فلسطينيوں كی ہجرت كا سلسلہ بهی جاری ہے.
•    1950 كے عشرے ميں عراق ,سعودی عرب اور ليبيا سے فلسطينی مزدوروں كو بڑی تعداد ميں ہڑتال کرنے كے جرم ميں نكالا گیا.
•    1980 کے عشرے كی ابتداء ميں جب فلسطينيوں كے تعاقب كی آڑ ميں اسرائيل نے لبنان پر قبضہ كيا تو لاكهوں فلسطينی لبنان سے ہجرت كر كے ليبيا , تيونس اور ديگر عرب ممالک ميں جا كر آباد ہوئے.
•    جب 1991 ميں عراقی صدر صدام حسين كويت پر حملہ كيا تو فلسطيی رہنما ياسر عرفات نے صدام كی حمايت كی اور جس كی بدولت كويت حكومت نے 2 لاكهـ فلسطينی جو وہاں كام كرتے تھے انہیں واپس آنے كی اجازت نہیں دی۔
•    1993 جب فلسطينيوں اور اسرائيل كے مابين اوسلو معاہده ہوا تو رد عمل كے طور پر ليبا كے صدر كرنل معمر قدافی نے دسیوں ہزار فلسطينيوں كو لیبیا سے نکال دیا.
•    2003 ميں جب امريکہ نے عراق پر حملہ كيا تو 21 ہزار فلسطينی جو وہاں مقيم تھے ہجرت پر مجبور ہوئے.
•    2007 ميں جب تكفيری دہشت گردوں نے شمال لبنان کی نہر البارد فلسطينی كيمپ كو اپنی آماجگاہ بنایا اور پهر لبنانی عوام اور لبنانی فوج پر حملے كئے. تو اس جنگ كے نتيجہ ميں 32 ہزار لوگ ہجرت پر مجبور ہوئےس. ياد رہے كہ ان تكفيری مسلح دہشت گردوں كو آل سعود كے اشاروں پر سعد الحريری پارٹی شام ميں داخل كرنے كے لئے وہاں پر اكٹھا كر رہی تهی.
•    شام فلسطينی عوام اور قضيہ فلسطين كا سب سے بڑا حمايت كرنے والا ملک تها . يہاں پر نكبہ 1948 سے آخری ايام تک فلسطينی عوام اور ليڈرشپ كی آمد جاری رہی. يہاں پر 6 لاكهـ سے زيادہ فلسطينی آباد تھے. اور انہیں عام شامی عوام كی طرح كے حقوق حاصل تھے. اور جب پوری دنيا جہان كے دروازے فلسطينئ جہادی وسياسی ليڈر شپ كے لئے بند ہو چکے تهے. امريكہ اور اسرائيل كی رضا اور انكے ڈر سے سب عرب حكمران انہیں اپنے  ممالک ميں پناه دينے پر راضی نہیں تهے. شام حكومت نے انكے لئے اپنے دروازے كهول رکھے تھے. انہیں پناہ بھی دی اور سپورٹ بهی كی. اور يہاں سے اميد تهی كہ آزادی فلسطين كی فوج تيار ہوگی اور بيت المقدس كوآزادكراياجائيگا. اسی لئے كئی دہائیوں سے مقاومت كی پناہ گاہ اس ملک كا اقتصادی اور سياسی محاصرہ كيا گیا. پھر امريكہ اور اسرئيل نے عرب ممالک كو تيار كيا كہ وه اپنے بنائے ہوئے تكفيری دہشت گردوں كے ذريعے اس ملک كی اينٹ سے اينٹ بجا ديں اور وه فوج جو اسرائيل سے لڑنے كی تياری كر رہی ہے اسے تكفيری مسلح گروہوں سے لڑائی ميں مصروف كردیا جائے.

افسوس تو اس بات كا ہے كه ملک بھی مسلمانوں كا تباه ہو رہا ہے دونوں طرف سے قتل ہونے والے بهی مسلمان ہیں. اور جنگ پر سرمايہ بهی عرب مسلمانوں كا خرچ ہور ہا ہے۔ كاش يہ خليجی ممالک بالخصوص قطر اور سعودی عرب وه سرمايہ جو انہوں نے شام وعراق كی تباہی پر صرف كيا ہے اگر وه ان ممالک كی ترقی اور آبادی پر صرف كرتے ہوتے تو هميشہ هميشہ كے لئے ان پر حكومت كرتے اور تاريخ بهی انہیں اچھے الفاظ سے ياد كرتی.

اے کاش شام ، حزب اللہ اور فلسطینی مجاہدین کو بیت المقدس کی آزادی کی جنگ میں مدد کی ہوتی نہ ان کو انہی کی داخلی جنگ میں الجھایا ہوتا تو آج اسرائیل کا وجود اس صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہوتا ۔ یہ وہ خیانت ہے جو عرب ممالک نے تحریک فلسطین کے ساتھ کی اور خانہ خدا یعنی بیت المقدس کو اسرائیلی کے پنجے میں ہمیشہ کے لئے دے دیا۔ لیکن تاریخ کبھی بھی خیانت کرنے والوں کو معاف نہیں کرتی۔ اور آج پوری دنیا کے سامنے وہ ممالک کہ جنہوں نے مظلوم اور بے گھر فلسطینیوں کے ساتھ غداری کی آج ان کا اصل چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے بے نقاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے۔ انشاءاللہ

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر شید شفقت شیرازی



وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسکردو چندا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی صفورا چونگی کے دلخراش واقعے سے واضح ہوگیا کہ سندھ اور وفاقی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود اسماعیلی برادری کا قتل عام عالمی تکفیری سازشوں کا شاخسانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا کراچی کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے دونوں حکومتیں دہشتگردوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے میں سنجیدہ نہیں حالیہ واقعہ تکفیری مدارس کے خلاف آپریشن نہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیرخارجہ اور امام کعبہ کی پاکستان آمد اور مخصوص افراد سے ملاقات ، مخصوص تنظیموں اور مدارس میں دورہ جات اور انکی اخلاقی و مالی معاونت سے تکفیری ذہنیت کو فروغ ملا ہے ۔ نواز حکومت کی دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے سانحہ صفورا پیش آیا۔ نواز حکومت نے تکفیری اجماعات اور تظاہرات کی اجازت دی جس کے سبب تکفیر ی عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ کراچی میں اہل تشیع ، اسماعیلی اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور دہشتگردی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے ۔ان حملوں کے پیچھے تکفیری عناصر کا ہاتھ جنہوں نے اسماعیلی برادری کی تکفیرکے بعد جواز فراہم کیے ۔ تکفیریت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور نواز حکومت ان مدارس کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے تیارنہیں جہاں تکفیر کی جاتی ہے ۔ ہم سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام اداروں کے خلاف کاروائی کرے جہاں تکفیریت کو فروغ دی جاتی ہے اور دہشتگردی کے لیے جواز فراہم کی جاتی ہے۔ تکفیر پورے ملک اور تمام سیکیورٹی اداروں کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور پورے ملک میں دہشتگرد دھندناتے پھر رہے ہیں اور اب یہ جماعت گلگت بلتستان کی طرف رخ کرنا چاہتی ہے ۔ گلگت بلتستان میں نواز لیگ کے لیے کوئی جگہ نہیں کیونکہ یہاں کی عوام لسانی ، علاقائی اور مذہب سے بالاتر ہوکر میرٹ کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنہوں نے ماضی میں اس عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے علاوہ یہاں پر تفرقے کو ہوا دی اور مسلکی اختلافات میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عام انتخابات میں دھاندلی کے شواہد سامنے آنے کے بعد گلگت بلتستان انکی حیثیت صفر ہو کر رہ گئی ہے، یہ جماعت اپنی شکست کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے اور اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئی ہے ، طاقت کے استعمال ، قبل از انتخابات اور اعلانات کے ذریعے یہاں کے عوام کو یرغمال بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات فوج کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات فوج کی نگرانی کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی جائے گی اور انکے حقوق کی جنگ پورے ملک میں لڑی جائیگی۔ ہم گلگت بلتستان کوبااختیار اورخودمختار دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے نواز لیگ کی حکومت کو یہ آفر دی تھی کہ اگر یہ حکومت مخلص ہے تو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دے اور انکو وہ مقام دے جس کا یہ خطہ حقدار ہے تو ہم پورے گلگت بلتستان میں انکے حق میں دستبردار ہونے کے لیے تیار ہیں ۔لیکن ہم جانتے ہیں کہ نواز لیگ یہاں کے عوام سے مخلص نہیں وہ یہاں پر حقوق دینے نہیں بلکہ یہاں کے وسائل لوٹنے آئے ہیں ۔عوام آئندہ انتخابات میں ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنکی وجہ سے یہ خطہ اب تک محروم رہا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے اس قوم کو ہمیشہ لاشوں کے تحفے دیے۔ یہ دونوں پارٹیاں جب بھی اقتدار میں آئیں ملک میں دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ مل گئی۔ سانحہ صفورا جیسی بربریت دیکھنے کے بعد بھی اگر ہماری آنکھیں نہ کھلیں تو اس ملک میں صرف دہشت گردوں کا راج ہوگا۔ وہ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے علماء کے وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو پھر ملک بھر کے ان تمام مراکز کے خلاف بھی آپریشن کرے جہاں دہشت گردی کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ جب تک یہ دہشت گرد ساز فیکڑیاں بند نہیں ہوں گی، تب تک ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔

انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے اس بیان کو سراہا کہ سانحہ صفورہ میں ملوث تمام دہشت گردوں سمیت ان کے سہولت کاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔  دہشت گردی کے خاتمے کے لئے افواج پاک کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کو بھی چاہیے کہ قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ سازی کرے۔ کراچی میں رونما ہونے والے اتنے بڑے سانحہ کے بعد گلگت بلتستان کے لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون اگر اقتدار میں آجاتے ہیں تو پھر ہماری یہ پُرامن وادی بھی کراچی و کوئٹہ کی طرح آگ و خون کے شہر میں تبدیل نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے ملک میں امن کے خواں ہیں۔ پورے پاکستان کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے والے موقع پرست سیاستدانوں کی اس علاقے میں کوئی جگہ نہیں۔ ہم گلگت بلتستان ان کے حوالے کرکے اس کو جہنم نہیں بنا سکتے۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں ہمارا دیگر جماعتوں سے منشور، پروگرام اور اہلیت کی بنیاد پر مقابلہ ہے، ہم بہت پرامید ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہم بے وسائل ہیں، ہمارے مقابلے میں صوبائی و وفاقی حکومت ہے، بیرونی سرمایہ لگ رہا ہے، ہمارے مقابلے میں کالعدم جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں ریاستی جبر ہے اور ہتھکنڈے ہیں، اس کے علاوہ پری پول رگینگ کی پلانگ ہوچکی ہے۔ ہم اچھے جذبے اور اُمید کیساتھ ان کے اہداف کو روکیں گے اور بہترین جماعت کے طور پر سامنے آئیں گے۔
 
سید ناصر عباس شیرازی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ہیں، سرگودھا سے تعلق ہے، دو بار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر رہے ہیں۔ سیاسی موضوعات اور مشرق وسطٰی کے حالات پر خاص نگاہ رکھتے ہیں۔ آجکل گلگت بلتستان الیکشن میں مصروف عمل ہیں، اسلام ٹائمز نے ناصر عباس شیرازی سے گلگت بلتستان کے حالیہ الیکشن کے حوالے سے ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمات ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور آپکی جماعت پہلی بار الیکشن میں حصہ لینے جا رہی ہے۔ آخر گلگت بلتستان کے لوگ آپکو کیوں ووٹ دیں اور کیا آپ ڈیلو کرسکتے ہیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی بہت اہم سوال ہے کہ مجلس کیا ڈیلور کرسکتی ہے اور لوگ ہمیں ہی کیوں ووٹ دیں۔ اس سوال کے جواب سے پہلے آپ یہ ضرور سوچیں کہ سابق مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے حکومت میں ہونے کے باوجود کیا رول پلے کیا؟ مجلس وحدت مسلمین کا منشور کیا ہے، مستقبل کا پلان کیا ہے؟، مجلس اس وقت دوسری جماعتوں سے کیسے ممتاز ہے، ان تمام سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ ہم نے سب سے پہلے اخبارات میں اشتہار دیا اور امیدواروں سے رنگ نسل، فرقہ اور ہر چیز سے بالاتر ہوکر ان سے درخواستیں مانگیں، مجلس وحدت مسلمین ہی وہ واحد جماعت ہے جس نے امیدواروں کی سکروٹنی کی اور سب سے پہلے انٹرویوز کئے، ہم نے تمام ان امیدواروں کو ٹکٹ دیئے ہیں جو انٹرویو کے پراسس سے گزرے ہیں، کسی ایک کو بھی بغیر انٹرویو کے ٹکٹ نہیں دیا۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ ہم نے انہی کو ٹکٹ دیئے ہیں جنہوں نے باقاعدہ ٹکٹ کیلئے درخواست دی تھی، جن افراد کو ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں وہ سب سے اہل ترین لوگ ہیں، ان میں سے کسی ایک پر بھی کرپشن کا الزام نہیں ہے، یہ پروفیشنل اور اہل لوگ ہیں اور ڈیلور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بعض اوقات بہت اچھے لوگ ہوتے ہیں لیکن وہ ڈیلور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم نے اپنے دروازے سب کیلئے کھول دیئے کہ وہ درج ذیل اہلیت کی بنیاد پر ٹکٹ کیلئے درخواست کرسکتے ہیں، ہم نے مذہب، ذات اور فرقے سے بالاتر ہوکر انہیں درخواست جمع کرانے کا کہا اور سب کی طرف سے ہمیں درخواستیں موصول ہوئیں۔ ایم ڈبلیو ایم نے جو نعرے دیئے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی فرقہ وارنہ شعائر نہیں ہے، گلگت بلتستان کی ترقی، گڈگورننس، ایسے امور کو لیکر آئے ہیں جو گلگت بلتستان کے عوام کی دلوں کی آواز ہے۔

اسلام ٹائمز: مجلس نے اپنے منشور میں عوام کو کیا پروگرام دیا ہے، کیا لوگ فقط مذہبی نعروں کی بنیاد پر ووٹ دیں یا پھر آپ نے انہیں کوئی شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پروگرام بھی دیا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی، ایم ڈبلیو ایم واحد جماعت ہے جو اپنا 5 سالہ پروگرام بھی لیکر آئی ہے اور 20 سالا پروگرام بھی لیکر آئی ہے۔ بیس سالانہ پروگرام کلیات پر مبنی ہے، جس کے تحت گلگت بلتستان آئندہ دو دہائیوں میں مرکز کا محتاج نہیں رہے گا اور اپنے وسائل میں خود کفیل ہوچکا ہوگا کہ یہ خود وفاق کو کچھ دے سکے گا۔ ہمارے 5 سالہ پروگرام میں ہم نے گلگت بلتستان میں گڈگورننس دینی ہے، کیونکہ سابق جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں، انہوں نے ایک بھی چیز گڈ گورننس کی متعارف نہیں کرائی، انہوں نے کرپشن کے بازار گرم کئے رکھے اور عوام تک ایک بھی چیز نہیں پہنچائی، ہم چیزیں نچلی سطح پر پہنچائیں گے اور چیک اینڈ بیلنس کا بہترین نظام متعارف کرائیں گے۔ اس وقت گلگت بلتستان میں توانائی کا بحران ہے، جسے پانچ برسوں میں ہم نصف سطح پر لائیں گے، یعنی اگلے پانچ برسوں میں پچاس فیصد انرجی کرائسز ختم کریں گے۔ سمال اور بڑی انڈسٹری کا پلان دیا ہے، ہم نے اقتصادی کوریڈور کے اندر اقتصادی زون کا پلان دیا ہے، یہ (وفاق) اگر نہیں دیں گے تو یہی سے مسئلہ پیدا ہوگا۔ ہم نے گندم سبسڈی کو جاری رکھنے اور فراہم کرنے کا پلان دیا ہے، معدنی ترقی کا پلان دیا ہے اور اس حوالے ایک ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں ریسرچ بھی ہوگی اور پروڈکش بھی شامل ہوگی، جس میں ہم ایسا میٹریل پیدا کرسکیں گے جس سے اسٹون کو یہی پالش کرکے دنیا بھر میں برآمد کیا جاسکے گا۔ یہاں کے وسائل یہی صرف ہوں گے اور انہیں بااختیار کریں گے۔ اس طریقے سے جابز کا پروگرام لیکر آئیں گے۔ انہیں جو جابز پنجاب اور دیگر صوبوں میں مہیا ہوں گی، وہی گلگت بلتستان میں فراہم کی جائیں گی۔ لوکل سیٹ اپ مقامی لوگوں پر مبنی ہوگا، یعنی مانگے تانگے لوگوں پر مبنی سیٹ اپ نہیں بنائیں گے، اس کے علاوہ ہم نے ویلفیئر پروگرام میں ایک یونیورسٹی کا قیام اور انتطامی اصلاحات پروگرام شامل کیا ہے، ایسی یونیورسٹی جہاں معنوی اور تعلیمی دونوں اقدار کو محفوظ بنائیں گے، روڈ انفراسٹرکچر اور ایئرپورٹ کو بہتر بنانے کا پروگرام ہے، کیونکہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری تبھی آسکتی ہے جب آپ کا انفراسٹرکچر بہتر ہو۔ ہمارا یہ پروگرام ہے کہ گلگت یا بلتستان میں سے کسی ایک جگہ سے انٹرنیشنل فلائٹ شروع ہوں، تاکہ یہاں کا ائیرپورٹ انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا درجہ حاصل کرسکے، سیاحت کو فروغ ملے اور یہ ٹورازم کا حب کہلائے۔

ہم نے مندرجہ بالا پلان کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر جماعتوں کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، انہوں نے ان لوگوں کو ٹکٹ دیئے جو سب سے زیادہ کرپٹ ہیں، حتٰی کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے بھی ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیئے ہیں جنہیں عوام پسند نہیں کرتے۔ مجلس وحدت نے یہ نہیں دیکھا کہ کس کو ٹکٹ دینے سے الیکشن جیت سکتے ہیں بلکہ میرٹ کو ترجیح دی ہے اور حقیقی تبدیلی کو متعارف کرایا ہے، ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ کو چیلنج دیا ہوا ہے کہ ان کی قیادت 10 دن گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ آکر گزاریں، لیکن علامہ ناصر عباس تمام سیاسی جماعتوں میں واحد شخصیت بنے ہیں جو ایک ماہ کیلئے گلگت بلتستان کے دورے پر نکلے ہیں اور کامیاب دورے کر رہے ہیں۔ یہ ایم ڈبلیو ایم ہی ہے جو آپ کے ساتھ چل سکتی اور اچھے برے وقت میں ساتھ دیتی ہے، اس طرح دیگر کوئی جماعت نہیں۔ ہم نے ڈیلور کرکے دکھایا ہے، ہم نے ویلفیئر کے کاموں میں ڈیلور کرکے دکھایا ہے، فلاحی شعبے خیر العمل فاونڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ابتک مجلس وحدت مسلمین پانچ کروڑ روپے سے زائد مختلف پروجیکٹس مکمل کرچکی ہے جبکہ دیگر جماعتیں فقط نعرے اور دعوے کر رہی ہیں، لیکن ہم نے کرکے دکھایا ہے۔

ہم نے دہشتگردی کے واقعات کے دوران جب ہر طرف سے خاموشی چھائی ہوئی تھی، اس وقت ان مظلوم لوگوں کی آواز بن کے دکھایا ہے، انہیں حوصلہ دیا ہے، انہیں سمت دی ہے، انہیں راستہ دکھایا ہے، پورے پاکستان میں ان کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں، انہیں تنہائی سے نکالا ہے اور اپنا شرعی وظیفہ انجام دے کر دکھایا ہے، کہیں پر ان کی آواز کو بیٹھنے نہیں دیا۔ واحد مذہبی سیاسی جماعت ایم ڈبلیو ایم ہے جس نے گندم سبسڈی بحال کر دکھائی ہے، یہ معروف ہے کہ بھٹو کی گندم سبسڈی ختم ہوگئی ہے اور ایم ڈبلیو ایم کی شروع ہوگئی ہے۔ ہماری طرف سے سکردو میں پہلا چالڈ ائند مدرکئیر کا اسپتال شروع ہوجائیگا۔ یہ واضح رہے کہ ابھی ہم حکومت میں نہیں ہیں لیکن ہم نے بہت کچھ ڈیلور کر دکھایا ہے، ہم اپنی بہترین ٹیم کے بل بوتے پر ڈیلور کرکے دکھائیں گے، یہ جو مذہبی جماعتوں کا چہرہ داغ دار ہوا ہے، ہم اس داغ کو دھو کر دکھائیں گے، ہم مذہبی جماعت پر لوگوں کے اعتماد کو بحال کرکے دکھائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی بحالی کی بات کرتی ہے جبکہ دیگر جماعتیں بھی یہی کہتی ہیں، دونوں میں فرق کیا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: یہ یاد رہنا چاہئے کہ جس جماعت نے گلگت بلتستان کے آئینی حقوق بحال کرنے کے دعوے کئے تھے، انہوں نے اپنی پانچ سالہ حکومت میں ایک بھی قرارداد منظور نہیں کرائی، جبکہ مجلس وحدت مسلمین نے جتنے بھی قومی اتحاد کئے ہیں، ان میں گلگت بلتستان پہلا یا دوسرا نکتہ ہوتا تھا، جس میں ہمارا واضح مطالبہ ہوتا تھا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دیئے جائیں، چاہیے وہ ڈاکٹر طاہرالقادری کسیاتھ اتحاد ہو یا مسلم لیگ قاف سے یا پھر سنی اتحاد کونسل سے۔ ابھی بھی ہم ہر اس جماعت کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے تیار ہیں جو جماعت اپنے منشور میں یہ لکھے کہ ہم گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دلانے کیلئے تیار ہیں اور اسے تسلیم کرتے ہیں۔ ہم نے ایک پریشر پیدا کر دیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم بے وسائل ہیں، جن کے پاس نہ تو صوبے کی حکومت ہے اور نہ ہی وفاق میں، ہم خدائی تائید و حمایت کیساتھ گلگت بلتستان کے مظلوم کی عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انشاءاللہ یہ جنگ جیت کر دکھائیں گے۔ یہ بتاتا چلوں کہ اکثر حلقوں میں یہ بات چل رہی ہے کہ اصل مقابلہ نون لیگ اور مجلس وحدت مسلمین کے درمیان ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف اور ایم ڈبلیو ایم کے درمیان اتحاد کی باتیں گردش کر رہی تھیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: ہم نے تحریک انصاف سے درخواست کی ہے کہ جن حلقوں میں مجلس کی اکثریت ہے اور جیتنے کے چانسز زیادہ ہیں وہاں یہ ہمیں سپورٹ کریں، تاکہ ہم یہ سیٹیں جیت جائیں۔ ہم نے تحریک انصاف کی قیادت سے گزارش کی ہے کہ آپ گلگت بلتستان میں ہمیں سپورٹ کریں، تاکہ ہم نون لیگ کو شکست دے سکیں۔ اس پر انہوں نے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، ہم نے واضح کر دیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کا کوئی بھی نمائندہ کسی کے حق میں دستبردار نہیں ہوگا۔ مگر یہ کہ استور، گھنچے، ہنزہ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان موجود ہے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں پر کیسز بنا دیئے گئے ہیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟
ناصر عباس شیرازی: دیکھیں، نون لیگ کے صوبائی سربراہ نے ایک جگہ کہا ہے کہ جو لوگ اسٹیٹ کیخلاف نعرہ لگائیں گے، ان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے، ہم سمجھتے ہیں یہ تمام کیسز سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں، ابھی تک عارف قنبری صاحب کا چالان تک پیش نہیں کیا گیا، جان بوجھ کبھی وکیل پیش نہیں ہوتا تو کبھی کوئی اور مسئلہ کھڑا کر دیتے ہیں، یہ جان بوجھ کر اس مسئلہ کو طویل کر رہے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ہم نے فوج کی حمایت اور پارلیمنٹ کی قرارداد کی حمایت میں ریلی نکالی ہے اور کہا ہے کہ ہماری فوج کو پرائی جنگ میں نہیں جانا چاہیے، جبکہ نون لیگ نے فوج کی حمایت میں ہمارے کیخلاف مقدمات بنائے ہیں۔ انہوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جبکہ نون لیگ کی مرکزی قیادت کیخلاف سانحہ ماڈل ٹاون جس میں پندرہ افراد شہید اور 90 کے قریب زخمی ہوئے، اس کیخلاف براہ راست ایف آئی آر ہوئی، لیکن تاحال اس پر کچھ نہیں ہوا۔ یہ خود ان مقدامات میں ملوث ہیں لیکن ہمارے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف کی پارلیمنٹ میں فوج کیخلاف توہین آمیز تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے، اس کے علاوہ کئی دیگر رہنماوں کی تقریریں موجود ہیں، جبکہ یمن کے معاملے پر ہونے والی ریلی میں کوئی ایسی تقریر نہیں کی گئی، یہ سیاسی کارروائی ہے، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں، نون لیگ ایم ڈبلیو ایم کی مقبولیت سے خائف ہے اور وہ ہمیں اس کی قیمیت ادا کرانا چاہتی ہے اور ہم یہ قیمت ادا کریں گے۔ انہیں اپنے اندر بیٹھے گھس بیٹھئے کو سزا دینی چاہیے، انہیں سزا دینی چاہیے جو ریاست مخالف طالبان کی حمایت کرتے تھے اور مذاکرات کا راگ الاپتے تھے جبکہ مجلس وحدت وہ واحد جماعت تھی جو طالبان کیخلاف آپریشن کا مطالبہ کرتی تھی۔ ہمارے خلاف مقدمات کے اندراج پر کہہ سکتا ہوں کہ نواز حکومت نے سعودی اور ہندی مفاد پر ہمارے کیخلاف مقدمات بنائے ہیں۔

اسلام ٹائمز: نون لیگ کی صوبائی قیادت ایم ڈبلیو ایم پر بیرون ملک سے مالی امداد کا الزام عائد کر رہی ہے۔ اس پر کیا کہیں گے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی ہمارے اوپر فقط الزامات عائد کئے جا رہے ہیں لیکن یہ تو خود تسلیم کرچکے ہیں کہ ہم نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر لئے ہیں، لیکن یہ بھی نہیں بتایا کہ کس مد میں لئے ہیں، یہاں تک کہ پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ پہلے انہیں اس رقم کے بارے میں قوم کو بتانا ہوگا کہ اس کے بدلے انہوں نے قوم کی کونسی چیز فروخت کی ہے۔ یہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی بات ہے، یہ بتائیں کہ جب یہ سعودی عرب گئے تھے تو خالی ہاتھ تھے، یہ واپس آئے تو ان کی وہاں پر اربوں روپے کی ملیں کیسے لگ گئیں۔ سعودی عرب کے سفیر اور امام کعبہ پاکستان میں کیا کر رہے ہیں، یہ کالعدم جماعتوں کے رہنماوں سے ملاقاتیں اور 50 ہزار جنگجو بھیجنے کی باتیں کیوں ہو رہی ہیں، یہ سعودیہ کو کس نے اجازت دی ہے کہ وہ پاکستان میں اس طرح کی سرگرمیاں کریں۔ انہوں پاکستان کو سعودیہ اور عربوں کی چراگاہ بنا دیا ہے۔ یہ پاکستان کی سالمیت کیساتھ کھیل رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا الیکشن میں کوئی بڑا اتحاد نظر آرہا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: مجھے الیکشن کے بعد کوئی بڑا اتحاد نظر آرہا ہے، اس سے پہلے نہیں۔ الیکشن سے پہلے فقط کسی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ نظر آرہی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکو اپنی جماعت کی کامیابی کے حوالے سے کیا لگ رہا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی! مجلس وحدت مسلمین بہت پرامید ہے، آج کی صورت حال اور کیفیت میں لطف الہی اور عوامی تائید شامل ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہم بے وسائل ہیں، ہمارے مقابلے میں صوبائی و وفاقی حکومت ہے، بیرونی سرمایہ لگ رہا ہے، ہمارے مقابلہ میں آل سعود لیگ ہے، ہمارے مقابلے میں کالعدم جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں ریاستی جبر ہے اور ہتھکنڈے ہیں، اس کے علاوہ پری پول رگینگ کی پلانگ ہوچکی ہے۔ ہم اچھے جذبے اور اُمید کیساتھ ان کے اہداف کو روکیں گے اور بہترین جماعت کے طور پر سامنے آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپکی ہم خیال جماعتیں ایم ڈبلیو ایم کے حق میں بیٹھ سکتی ہیں، جیسے پاکستان عوامی تحریک ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی ہماری صاحبزادہ حامد رضا سے بھی بات چیت چل رہی ہے اور ڈاکٹر رحیق عباسی سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اکثر حلقوں میں یہ دوست ہمارے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے اور ہماری حمایت کریں گے۔

اسلام ٹائمز: کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: گلگت بلتستان کے عوام سے آخر میں اپیل کروں گا کہ یہ تاریخ ساز مرحلہ ہے، جس میں آپ اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں، اگر آپ اس موقع پر ایک قومی جماعت کے طور پر کوئی دوسری جماعت سے مقابلے میں پاتے ہیں، ہر شخص تنہائی کے اندر اپنے خدا کو حاضر و ناظر جان کر تفکر کرے اور پھر فیصلہ کرے، اس نے کس جماعت کیساتھ کھڑا ہونا ہے۔ کیا مجلس وحدت سے بہتر کوئی جماعت ہے جس کے قول و فعل میں تضاد نہ ہو، کیا کوئی ایسی جماعت ہے جس نے گذشتہ پانچ برسوں میں ہر دکھ کی گھڑی میں آپ کا ساتھ دیا ہو؟، کیا جنہوں نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے اور اپنی جائیدادیں بڑھائیں، ان کو دوبارہ اپنے کندھوں پر بٹھانا چاہیے؟، کیا انہیں دوبارہ پانچ سال کیلئے موقع دینا چاہیے، جبکہ ہم اپنے تمام مسائل کا ذمہ دار ان سیاستدانوں کو سمجھتے ہیں، کیا وقت آنہیں گیا کہ آزمائے ہوئے لوگوں کو نکال باہر کریں۔ کیا اس سے بڑھ کر ان سے انتقام لینے کا کوئی اور وقت ہوسکتا ہے۔ ان ساری چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوام فیصلہ کریں، جس سے خطے میں عوام ترقی کرسکیں۔ 8 جون کو گلگت بلتستان کے عوام اچھا فیصلہ کریں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree