وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحد ت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسے میں آج حلقہ ۳ کا دورہ کیا ۔اس موقع پر حلقہ تین کے نوجوانوں کی جانب سے عظیم الشان ریلی کا انعقاد ہو ا جس میں سینکڑوں کارکنان شریک تھے ۔ دورے کے موقع پر نر میں عوام اور جوانوں کی بڑی تعداد نے انکا پرتباک استقبال کیا اور انکو پھولوں کا ہار پہنائے ، کارواں جب تھورگو کے مقام پر پہنچا تو وہاں پر عمائدین ، علمائے کرام اور علاقے کے معززین نے کارواں کو روک کر نعرے کی گونج میں استقبال کیا اور پھولوں کے ہار پہنائے ۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کے ساتھ علماء و عمائدین نے ملاقات کی اور یقین دہانی کرائی اور کہا کہ انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین کو کامیابی سے ہمکنار کرنے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے اسکے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفر ی کی قیادت میں کارواں گول پہنچا تو گول میں ہزاروں افراد نے پرتباک استقبال کیا گول میں استقبالیہ جلسے میں ہزاروں افراد شریک تھے ، جلسے سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ، علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی اور دیگر علمائے کرام نے خطاب کیا ۔ گول کے بعد کارواں مہدی آباد پہنچا جہاں پر علمائے کرام ،زعمااور کارکنان کی بڑی تعداد نے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا استقبال کیا ان پر پھو لوں کے پتے نچھاور کیے ، ہار پہنائے گئے اورراجہ ناصر قدم بڑھاو ہم تمہارے ساتھ ہے کہ نعرے وقفے وقفے سے گونجتے رہے ، مہدی آباد میں بھی عظیم الشان عوامی اجتماع کا اہتمام ہو ا جس میں سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری،شیخ اعجاز حسین بہشتی اور شیخ احمدعلی نوری نے خطاب کیا ۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حالیہ دورہ سے حلقہ نمبر تین کا سیاسی منظر نامہ یکسر بدل گیا ہے اور جس جوش و خروش کے ساتھ علاقے کے عوام نے کیا اس سے حلقہ تین کے مجلس وحدت مسلمین کے نمائدہ وزیر سلیم کے حوصلے مزید بلند ہوگئے۔
وحدت نیوز(گلگت)مجلس وحدت مسلمین کا نامزد امید وار برائے حلقہ GBLAوزیر محمد مطہر عباس نے خومر میں مرکزی الیکشن کمپین آفس میں نوجوانوں اور علاقہ عمائدین کے اجتما ع سے خطاب کیا ،اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے علاقے میں امن بھائی چارہ اور مساوت کہ فضاء کو قائم کرینگے اور علاقے سے تعصب اقربا پروری ، نفرت اور کرپشن کے بت پاش پاش کرینگے ، مجلس وحدت مسلمین تمام مسلک کی نمائندہ جماعت ہے اور علاقے کی بنیادی اور آئینی حقوق کی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے دیگر نا م نہاد پاڑیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غریب عوام پر حکمرانی چھوڑ دیں، ان تمام نام نہاد کرپٹ اور چوروں نے علاقے کے لئے کچھ نہیں کیا اب ، مجلس وحدت مسلمین علاقے کے غیو ر عوام کی مدد سے ان کے حقوق کرپٹ حکمرانوں سے چھین کر غیور عوام کو حاکم بنائیگی ، انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے انتخابات میں مجلس وحد ت مسلمین گلگت بلتستان سے کلین سویب کرے گی۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس و حدت مسلمین کی جانب سے شہدائے الاظہرگارڈن کی یاد میں چراغاں کیا گیا جبکہ سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنما عالم کربلائی میثم جلالوی ، آصف صفوی، احسن رضوی، فدا حسین،محمد حسین جعفری نے سانحہ صفورا چورنگی میں اسماعیلی کمیونٹی کے 45افراد کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را ‘‘ کی ایماء پر پاکستان کو ناامنی کا شکار کرنے والی کالعدم تکفیری جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان جماعتوں کے رہنماؤں کو گرفتار کیا جائے،وزیراعظم نواز شریف بتائیں کہ اب کراچی میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف ایکشن کب لیا جائے گا یا اس المناک سانحہ پر پچھلے واقعات کی طرح سست روی اور زبانی جمع خرچ سے کام لیا جائے گا،ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے متعدد بار حکومت سندھ و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشاندہی کرائی جاتی رہی ہے کہ شہر قائد سمیت صوبہ بھر میں کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کا اثر بڑھتا جا رہا ہے جو نہ صرف ملت جعفریہ بلکہ عام عوام کے تحفظ کیلئے خطرہ بن چکا ہے، اس کے باوجود ان کالعدم جماعتوں کی ریلیاں ،جلسے ،جلوسوں اور دفاتر کو حکومت کی جانب سے سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے، شہر میں قائم مدارس ان کالعدم جماعتوں کی مکمل معاونت کر رہے ہیں، ایک جانب ملک میں بسنے والے محب وطن عوام کے خلاف مرتد ہونے اور کفرہونے کے فتویٰ دیئے جاتے ہیں تو دوسری جانب انہی کے شیلٹر میں کالعدم جماعتیں مظلوم عوام کو دہشتگردی کا نشانہ بناتی ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ صد افسوس وفاقی و صوبائی حکمران بھی ان کالعدم جماعتوں اور ایسے نام نہاد دینی مدارس ملک و اسلام دشمن ملاؤں اور کالعدم جماعتوں کے رہنماؤں سے بیک ڈور ملاقاتیں کرتے ہیں اور ان کے خلاف کاروائی کرنے سے مسلسل گریز کیا جا رہا ہے۔ رہنماؤں نے کہاکہ دہشت گردی سے تنگ عوام کی آخری امید افواج پاکستان ہے اور اس ملک کی عوام کی آوازاور درد کو محسوس کرنے والی صرف افواج پاکستان ہیں، عوام کا اعتماد ان بے حس حکمرانوں سے آٹھ گیا ہے اور دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور انہی سے قیام امن کی امیدیں رکھتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر خصوصاًکراچی میں دہشت گردوں کی کمر توڑنے کیلئے مدارس کے اندر آپریشن کلین اپ کا آغاز کیا جائے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رکن مرکزی شوریٰ اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی کے بس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کو دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدام اٹھانا ہوگا، معصوم عوام ان درندوں کا شکار ہو رہے ہیں اور حکومت ہاتھ پے ہاتھ دھرے اگلی کاروائی کی منتظر ہے سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے سندھ میں پیپلز پارٹی اور وفاق میں مسلم لیگ ن تین تین دفعہ اقتدار میں آنے کے باوجود نہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کر سکی ہے بلکہ دونوں بڑی جماعتیں بیڈ گورننس اور کرپشن میں مصروف ہیں لہٰذا ان کے بر سر اقتدار ہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہتا علاوہ ازیں کوئٹہ میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی گئی اور عوام کو پر امن رہنے کی تلقین کی گئی اور کہا گیا کہ عوام ایسے حالات میں صبر و تحمل سے کام لے ، ہماری قوم پر امن اور دہشتگردی کے خلاف ہے ہمارے ساتھ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ ہمیں بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے حکومت دہشتگرددوں کو انکے انجام تک پہنچائے ہم نے دس جنوری 2013کو علمدار روڈ میں ملک میں تاریخی احتجاجی دھرنا دیا اور پورے احتجاج میں ایک بھی دکان یا کوئی بھی سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا یہ ہمارے امن پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومت جلد از جلد دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں شروع کرے اور صوبے سے دہشت کی فضاء ختم کرکے پر امن اور خوشحال ماحول قائم کرے تاکہ عوام سکھ کاسانس لے سکیں، ہماری جماعت کوشاں ہے کہ پورے صوبے میں بھائی چارے اور امن کی فضاء بحال ہو جائے اور اس مقصد کیلئے مختلف پلیٹ فارمز پر کام کر رہی ہے اور یکجہتی کی جانب مسلسل قدم بڑھا رہی ہے پورے صوبے میں سب سے یکساں سلوک اور برابری ہمارے مقاصد میں سے ہے، عوام کو انکا حقوق ملنے چاہئے اور انکے جان کا تحفظ بھی ان کے حقوق میں شامل ہے لہٰذا حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرے تاکہ عوام دہشتگردی سے نجات پا کر ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور حصہ لے سکیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ )مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضانے کہا ہے کہ دہشتگردی کے آگے حکومتی بے بسی قومی المیہ ہے بے گناہ انسانوں کے قاتل دہشتگرد آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں ملک بھر میں اب بھی دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے موجود ہیں جن کے خلاف آپریشن نا گزیر ہے آپریشن کے باوجود انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے دہشتگرد چاہے کسی مدرسے میں ہو یا کسی سیاسی و مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے وطن عزیز پاکستان کی بد قسمتی اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان کے عوام آئے روز دہشتگردی کے بھینٹ چڑھ رہے ہیں اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا حماقت ہے کیونکہ یہ دہشتگرد خود انکے پالے ہوئے ہیں حکومتی جماعت اس وقت دہشتگردوں اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ بن چکی ہے حکومت نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے سانحہ کراچی و سانحہ کوئٹہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہیں تخریب کار انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں تو کہیں کرپٹ عناصر مالی دہشتگردی سے قوم کے ارمانوں کا خون کر رہے ہیں انتظامی افراتفری و بد نظمی سے آئین و قانون کا قتل عام ہو رہا ہے اس لئے دہشتگردی سے نجات ملک کیلئے نا گزیر ہے جنگ جیتنا ہے تو اچھے اور برے کی تمیز ختم و جانبداری سے اجتناب کر کے ہر قسم کے دہشتگردی کا سر سختی سے کچلنا ہوگا مگر بد قسمتی سے ہمارے حکمران آج بھی دہشتگردی کے اقسام میں الجھے ہوئے ہیں اور انکے لئے اب بھی ڈھکی چھپی ہمدردی پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ دہشتگردی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ، حکومت دہشتگردی کو روکنے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی ہے ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ابهی تهوڑا عرصہ پہلے جب سعودی نواز مسلم ليگ نون كی حكومت كے ايک معزز وزير نے اس حقيقت كو بيان كيا كہ پاكستان سميت پورے جهان اسلام كے مسائل كے پیچھے سعودیہ كا ہاتھ ہے تو اسوقت انكے خلاف بہت بڑا طوفان بدتميزی اٹھا تها اور ريالوں پر پلنے والے سب متحرک ہوگئے تھے، ليكن اب آخر كار قوم بيدار ہوچکی ہے اور اس ميڈيا كے دور ميں سب حقائق اپنی آنكهوں كے سامنے ديكهـ رہی ہے۔ انہیں یہ سب نظر بھی آ رہا ہے كہ سعودی عرب نے • پاكستان كی مدد كی يا اپنے غلاموں كو طاقتور كيا۔؟ • ملک ميں كارخانے فیکٹریاں لگا كر مضبوط كيا يا فقط تكفيری مدارس پر سرمایہ کاری کی۔؟ • پاكستانی قوم سے بهائيوں جيسا سلوک كيا يا غلاموں جيسا۔؟ • سعودی عرب بھارتی ملامین و مزدوروں سے اچھا رويہ ركهتا ہے يا پاکستانیوں سے۔؟ • پاكستانی معاشرے كو جوڑنے ميں مدد كرتا ہے، یا اس قوم کو توڑنے میں؟ • پاكستانی آئين کو سپورٹ كرتا ہے يا كالعدم اور غير آئینی گروہوں و آئین مخالف قوتوں کو۔؟
دنیائے جہان کے اندر ہمیشہ سے بڑی طاقتوں کی کوشش رہی ہے کہ وہ چھوٹی طاقتوں کو اپنے زیر تسلط رکھیں، جس کے لئے ہر دور کے تقاضوں کے مطابق جنگ کے نئے نئے حربے اپنائے جاتے ہیں۔ لیکن اصل ہدف ملتوں کو غلام بنانا ہوتا ہے، ان پر حکومت و سرپرستی کرنا ہوتا ہے اور دوسرا بڑا ہدف وہاں کے ذخائر کو لوٹنا اور اپنے زیر استعمال رکھنا ہوتا ہے، لیکن کچھ جنگی حربے ایسے ہیں جو ہر دور میں استعمال ہوتے رہے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ جس میں استعمار و استکبار یا تسلط پسند گروہ قوموں كو اپنا مطيع اور غلام بنانے كے لئے دو حربے استعمال كرتا ہے۔
• سب سے پہلے ثقافتی يلغار كرتا ہے اور لوگوں كے ذہنوں كو تسخير كرتا ہے۔
• اور دوسرے مرحلے ميں اپنا تسلط جمانے كے لئے عسكری طاقت كو استعمال كرتا ہے۔
تحريک پاكستان كے مخالف گروہ نے بھی اس ملک كو يرغمال بنانے اور اس پر اپنا تسلط جمانے كيلئے دونوں راستے اپنائے۔ جہادی پروپیگنڈہ كے ذریعے ثقافتی يلغار كی اور عسكری گروہ بهی تشكيل دیئے۔ اس متشدد اور تكفيری سوچ كے حامل مكتب كے پیروکاروں نے بھی اپنے مفادات كے حصول اور تسلط قائم كرنے كی خاطر يہ دونوں راستے اپنائے ہیں اور انكو ہر قسم كی سپورٹ بهی اس مكتب فكر كے محور اور مركز سعودی عرب پر مسلط حكمرانوں يعنی آل سعود نے فراہم کی ہے۔ انہوں نے دينی اقدار اور احكام كی واضح طور پر مخالفت کرنے والے عالم مشرق كے ملوک اور عالم مغرب كے غلام آل سعود كو مقدس بنا كر پاكستان ميں پيش كيا۔ جن کے جرائم كي سياه تاريخ بيان كرتے ہوئے انسان شرما جاتا ہے۔ ان مغربی غلاموں نے غلامی كا طوق پاكستان اور پاكستانی عوام كے گلے ميں ڈالنے کے لئے ہر قسم كا حربہ اپنایا۔
پاكستانی عوام جنہیں جنون كی حد تک اپنے دين مبين اسلام سے عشق ہے اور يہ دهرتی اولياء وصالحين كی دهرتی شمار ہوتی ہے، يہاں مسلمانان گرامی حضرت محمد مصطفٰى صلى الله عليه وآله وسلم پر اور انكی آل اطهار عليهم السلام پر مر مٹنے کو تیار ہیں، اسی جذبے كي بدولت يہ ملک تمام دشمنان اسلام كی آنكهوں كا كانٹا بن كر دنيا كے نقشے پر نمودار ہوا تها۔ اسلامی روايات كی بدولت تمام تر سازشوں اور مشكلات كے باوجود ترقی كی راه پر گامزن ہوا تها، ابھی دو دہائياں گزری تھیں كہ حكمرانوں كی غلطيوں اور بيرونی دشمنوں کی سازش كا شكار ہو كر ايک بہت بڑا ملک عزیز كا حصہ ہم سے جدا ہوگیا، اس كے بعد ملک كو كمزور ديکھ كر متشدد اور تسلط پسند مذہبی پارٹیاں حركت ميں آگئیں، مذہبی تعصب كے سياه بادل منڈلانے لگے اور ايک مخصوص مكتب فكر كہ جس كے پيروكار شايد اس وقت 5 % سے بهی كم تهے، انہوں نے لمبے تنظيمی و سياسی تجربے كی بدولت ملک پر قبضہ كرنے كے خواب ديكهنا شروع کر دیئے۔
ابهی قيام پاكستان كی تيسری دہائی شروع ہی ہوئی تهی كہ اس مخصوص مكتب فكر جو عدد كے لحاظ سے كل بهی اقليت تها اور آج بهی اقليت ہے، انہیں امريكہ، غرب اور خطے ميں موجود خليجی اور بالخصوص سعودی غلاموں نے درینہ واقعات كی بنياد پر جهاد افغانستان كا ہیرو بنا ديا۔ ہماری اسٹيبلشمنٹ ایمرجنسی كی حالت ميں شايد اس مكتب فكر كے انتخاب اور اسكی تقويت كے خطرات سے غافل تهی، يا انہیں سفيد ہاتھی (روس) كے حملے كا خطره اور دوسری طرف ڈالروں اور ريالوں كی چمک نے اندها كر ديا تها، انہونی میں بهی انہیں جو پاليسی دی گئی کہ وہابيت و تكفيريت كا مصدر سعودی عرب اب پاكستان کا مخلص دوست ہوگا اور پاكستان ميں جو ان امريكی نوكروں كے نوكر ہونگے وه اس ملک پر حاكم ہونگے اور ان كے علاوه 90% سے زياده عوام دوسرے درجے كے شہری ہونگے۔
وہابیت کے پيروكاروں نے بهی غلامی كی حد كر دی، انہوں نے فقط پاكستان ميں نہیں بلکہ پوری دنيا ميں وہابيت پھیلانے كا بیڑا اٹھا لیا، جس كی بدولت تهوڑے سے عرصے ميں سعودی فنڈنگ سے مدارس كا جال بچھایا گیا، نفرتيں پھیلانے اور پاكستانی معاشرے كو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی جہالت كی يونيورسٹیوں نے ہمیں طالبان دينا شروع كر دیئے، جن کے لئے ابتداء ميں مجاہد اور افغانی طالبان كا پروپیگنڈہ ہوا پھر انہی سے سپاه صحابہ، لشكر جھنگوی جيسے متشدد اور دہشت گرد گروہ بنے اور بعد ميں پاکستانی طالبان بنے، جو انڈیا سميت سب وطن دشمن ممالک كو سرویسز فراہم كرتے ہیں۔ امريكہ اور سعودی عرب كی بين الاقومي ضروريات پوری کرنے كے لئے انہی سے القاعدہ، النصرہ اور داعش بنی۔ پاكستان ميں موجود ان مسلح گروہوں كو ہمیشہ بڑی سے بڑی مذہبی اور سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے پاكستان اور پاكستان كی عوام پر اتنا ظلم كيا اور ملک كو بحرانوں ميں مبتلا كيا کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ پاكستان میں اقتصادی بحران ہو يا امن و امان کی مشكلات، يہ سب كچھ سعوديہ کی حمايت اور سپورٹ سے ہے۔
ابهی تهوڑا عرصہ پہلے جب سعودی نواز مسلم ليگ نون كی حكومت كے ايک معزز وزير نے اس حقيقت كو بيان كيا كہ پاكستان سميت پورے جهان اسلام كے مسائل كے پیچھے سعودیہ كا ہاتھ ہے تو اس وقت انكے خلاف بہت بڑا طوفان بدتميزی اٹھا تها اور ريالوں پر پلنے والے سب متحرک ہوگئے تھے، ليكن اب آخر كار قوم بيدار ہوچکی ہے اور اس ميڈيا كے دور ميں سب حقائق اپنی آنكهوں كے سامنے ديكهـ رہی ہے۔ انہیں یہ سب نظر بھی آ رہا ہے كہ سعودی عرب نے
• پاكستان كی مدد كی يا اپنے غلاموں كو طاقتور كيا۔؟
• ملک ميں كارخانے فیکٹریاں لگا كر مضبوط كيا يا فقط تكفيری مدارس پر سرمایہ کاری کی۔؟
• پاكستانی قوم سے بهائيوں جيسا سلوک كيا يا غلاموں جيسا۔؟
• سعودی عرب بھارتی ملامین و مزدوروں سے اچھا رويہ ركهتا ہے يا پاکستانیوں سے۔؟
• پاكستانی معاشرے كو جوڑنے ميں مدد كرتا ہے، یا اس قوم کو توڑنے میں؟
• پاكستانی آئين کو سپورٹ كرتا ہے يا كالعدم اور غير آئینی گروہوں و آئین مخالف قوتوں کو۔؟
سعودی نظام اپنے داخلی اختلافات اور مختلف اسلامی ممالک كے بےگناہ شہريوں، معصوم بچوں کی قتل و غارت، كئی ممالک كی تباہی و بربادی اور انہیں صديوں پیچھے لے جانے كے جرم كی الہی پکڑ كيوجہ سے نہیں بچ سكتا۔ آل سعود نے اسلام كا چہرہ مسخ كيا اور اسے بدنام كيا ہے، دوسری طرف مسلمانوں كو تقسيم كيا اور تكفيريت اور نفرتيں پھیلائی ہیں۔
آج اسی سعودی نواز حكومت كے وزير اطلاعات نے ايک دوسری حقيقت كو بيان كرنے كی جرأت كی ہے، اسكی جرأت كو سلام كرنا چاہیے، تاكہ ہماری قوم اس ڈر اور خوف كہ حالت سے نكل سکے۔ آج دہشت گردی كيخلاف جنگ اور انسداد دہشت گردی كی ترميم كے بعد بهی تكفيری انكے قتل كے فتاویٰ جاری كر رہے ہیں، انہیں سرعام قتل كی دهمكياں دی جا رہی ہیں۔ اب قانون نافذ كرنے والے اداروں كی ذمہ داری بنتی ہے كہ قانون كو ہاتھ ميں لينے اور فتوے صادر كرنے والوں كو گرفتار كريں، اور اگر انہیں انكے بيان پر اعتراض ہے تو يہ عناصر عدالت ميں شكايت كریں نہ کہ قانون كو اپنے ہاتھ ميں لے لیں، انہیں بتا ديا جائے كہ دنيا تبديل ہوچکی ہے، اب عدل و انصاف كا دور آرہا ہے اور مجرموں سے حساب لينے كا دور شروع ہوچکا ہے۔ اپنے آپ كو آئین کا پابند بنا لیں۔ نہ امريكہ وه امريكہ رہے گا اور نہ سعوديہ وه سعوديہ جو کہ انہیں بچا لے گا، کیونکہ اب جھوٹے تقدس كا شيشہ چکنا جور اور طلسم ٹوٹ چکا ہے۔
تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی