وحدت نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) مصر میں صدر محمد مرسی کی معزولی کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف شہروں میں صدر کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مصر کے معزول صدر محمد مرسی کے لاکھوں حامیوں نے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے، صدر کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپوں سے ملک بھر میں درجنوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ مظاہرین کی فوج کے ساتھ بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ خطرناک صورتحال سکندریہ میں رہی، جہاں گذشتہ روز بارہ افراد ہلاک اور دو سو زخمی ہوئے، ادھر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی بحالی تک مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق مصر میں فوجی بغاوت کے بعد سابق صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ قاہرہ سمیت مختلف شہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے اور سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ مصری فوج کی جانب سے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عوام میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور صورت حال تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ دارالحکومت قاہرہ، اسکندریہ اور دوسرے شہروں میں محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ سینائی میں پولیس اور فوج کی پوسٹوں پر بھی راکٹ داغے گئے اور مشین گنوں سے فائرنگ کی گئی۔ حکام کے مطابق حملوں میں 6 سکیورٹی اہل کار مارے گئے۔ اخوان المسلمین نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب فوجی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فوج کسی فریق کی حمایت یا مخالفت نہیں کررہی۔ ترجمان کے مطابق فوج قاہرہ میں جھڑپوں پر قابو پانے کے لئے مداخلت کرے گی۔ فوجی ترجمان کے اس بیان کے بعد کئی فوجی گاڑیوں نے تحریر اسکوائر کے قریب پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ سرکاری ٹی وی کی عمارت پر بھی ایک مرتبہ پھر فوجی دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں، جہاں محمد مرسی کے حامی بھی موجود ہیں۔ جامعتہ الازہر کے مفتی اعظم احمد الطیب نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور مسائل پرامن طریقے سے حل کئے جائیں۔