The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دفترخارجہ کی طرف سے پاکستان میں داعش کی موجودگی تسلیم کرنے سے انکار پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم کے حوالے سے حکومتی موقف اور اداروں کی رپورٹس میں واضح تضاد موجود ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں مخصوص عناصر داعش کے نظریات کے پرچار میں مصروف ہیں۔دہشت گردی کے متعدد واقعات کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کیا جانا ان ملک دشمن عناصر کی موجودگی کا ثبوت ہے۔دہشت گردی کا خاتمہ عوام کی اولین خواہش ہے حکومت اسے اولین ترجیح قرار دے۔حکومت کو چاہیے کہ عوام کو دھوکے میں رکھنے کی بجائے حقیقت سے آگاہ کرے۔اس وقت وطن عزیز کو لاتعداد داخلی و خارجی مسائل کا سامنا ہے۔پاک اکنامک کوریڈور کی بدولت ہم خطے کی مضبوط ترین قوت بننے جا رہے ہیں۔ہمارا معاشی استحکام دشمن کے ارادوں کی موت ثابت ہو گا۔پاکستان کو مختلف مسائل میں الجھانے کی کوشش کی جار ہی ہے تاکہ ترقی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی جا سکے۔ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں میں نظریات کی بنا پر فکری اختلاف تو ہوسکتا ہے لیکن قومی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے امور پر پوری قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔جو جماعتیں سی پیک یا دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی مخالف ہیں وہ ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ان کا مقصدوطن عزیز کو غیر مستحکم اور عدم تحفظ کا شکار بنانا ہے۔آپریشن ردالفساد کے تحت ہر اس شخص ،گروہ اور جماعت پر گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جو قومی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں کی غیر ضروری لچک نے ان عناصر کے حوصلے بلند کیے ہیں۔قومی امن وسلامتی ان مذموم عناصر کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیرکی جانب سے پی پی آزاد کشمیر کے نو منتخب صدرچوہدری لطیف اکبر صاحب، سینئر نائب صدرچوہدری پرویز اشرف،  جنرل سیکرٹری فیصل راٹھور، سیکرٹری اطلاعات سردار جاوید ایوب، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات شاہین کوثرڈار ، صدرپیپلز یوتھ آرگنائزیشن ضیاء القمراور چیئر پرسن شعبہ خواتین آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب کو دل کی اتھا گہرایوںسے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی نئی کابینہ سازی نیک شگون ہے۔نو منتحب صدر چوہدری لطیف اکبر صاحب کی پیپلز پارٹی کیلئے لازوال خدمات ہیںجو کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں اور پر امید ہیں کہ وہ آئندہ بھی ریاست کے غیور عوام کی خدمت بھرپور انداز سے کرتے رہیں گئے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید محسن رضا نے ریاستی دفتر سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا ہم چوہدری لطیف اکبر کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ وہ ریاستی مسائل کے بھرپور آواز بلند کریں گے، ریاست کے مسائل سے واقف ہیں ، بہترین اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) عوامی آواز کو جبر کے ذریعے دبانا جمہوری روایات کے منافی اقدام ہے،صوبائی حکومت جمہوری روایات کو فروغ دینے کی بجائے جبر کے ذریعے اپنے حقوق کیلئے اٹھنے والی عوامی آواز کو دبانے پر گامزن ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت فی الفور اخبار مالکان کے واجب الادا بقایا جات کو ریلیز کرے اور صحافت کے پیشے سے منسلک سینکڑوں افراد کا معاشی قتل سے باز آجائے۔حکومت اپنے شاہانہ اخراجات کو کم کرلیں تو سینکڑوں افراد کے گھر کے چولہے جل سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مختلف اداروں کے وزراء کی جانب سے اشتہارات پہ اشتہارات دیئے جاتے ہیں ،اگر ان کے پاس اشتہارات کی مد میں پیسے نہیں تو کیوں اشتہارات چھپواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اشتہارات کی مد میں بقایا جات کو روک کر بلیک میلنگ پر اتر آئی ہے جس کی مثال مارشل لاء کے بد ترین دور میں بھی نہیں ملتی۔جو اخبارات حکومت کے چہرے سے نقاب اٹھاتے ہیں ان کو اشتہارات بند کردینا کہاں کا انصاف ہے۔ایک طرف حکومت کی جانب سے آزادی صحافت کے چرچے کیے جاتے ہیں تو دوسری طرف درپردہ بلیک میلنگ کا بازار گرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت دھونس دھمکیوں کی بجائے اخبار مالکان کے جائز مطالبے کو تسلیم کریںاور صحافتی برادری کی تشویش کو فوری دور کرے۔انہوں نے کہا کہ قلم کاروں کے ساتھ روز اول سے آمرانہ حکومتوں کا رویہ نامناسب رہا ہے لیکن مردان حق کی آواز کو دبا نہیں سکے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ حکومتی زور زبردستی کو یکسر ٹھکراتے ہوئے عوامی حقوق کی آواز بلند کرتے رہینگے۔مجلس وحدت مسلمین اخبار مالکان سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی رہنماء و رکن جی بی اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا ہے کہ حکومتی رویے کے خلاف اخبار مالکانان کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے اخبار مالکان کے مطالبات جائز اور مبنی بر حق ہیںسالہا سال سے ان کے بقایا ادا نہ کرنا سنگین زیادتی ہے۔ انہوں نے حکومتی رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر اخبار مالکان کے بقایا جات ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں کہا کہ اخبارات کے واجبات کو روک کر حکومت اپنی حمایت لینا چاہتی ہے، جو کہ ان کی آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔ پرنٹ میڈیا سے وابستہ قلمکار حضرات اپنا حق ادا کر رہے ہیں، جو کسی حکومتی جبر کے آگے ہرگز نہیں جھکیں گے۔ صحافتی برادری اپنے حقوق کے حصول کیلئے جو بھی قدم اٹھائیں گے مجلس وحدت مسلمین بھرپور حمایت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جو پیسہ اشتہارات پر خرچ کرتی ہے اگر اس کا نصف بھی عوام پر خرچ کرتی تو گلگت شہر کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل نہ ہوتی۔ عوام ترقی چاہتے ہیں اور یہ ترقی محض ادھار پر اشتہارات اور جھوٹی خبریں چلانے سے کوئی قوم ترقی نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ اخبار مالکان سے حکومت کا رویہ افسوسناک ہے، حکومت اصول پسند ہوتی تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ بقایا جات کی عدم ادائیگی اور اخبارات کی بندش نے حکومت کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔

وحدت نیوز (بھٹ شاہ) اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام انوار ولایت کنونشن اور یوم سیدہ فاطمۃ الزہراء ؑ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصو د علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نظام امامت و ولایت ظلمت اور تاریکی میں نور کی کرن ہے اور آج دنیا میں جاری ظلم و بربریت کے ماحول میں عالم انسانیت کے لئے اگر کہیں کوئی روشنی اور امید کی کرن ہے تو وہ نظام ولایت و امامت ہی ہے۔ اخلاق اور کردار کے دیوالیہ پن میں جہاں سرعام ضمیر بک رہے ہوں اور دین کے ٹھیکیدار ریال اور ڈالر کے بدلے اللہ کی آیتوں کا سودا کر رہے ہوں وہاں نظام ولایت ہی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہمارے ہاں ابراہیم زکزاکی اور باقر النمرؒ جیسے عظیم اور انمول انسان موجود ہیں۔ جو نہ فقط مکتب اہل بیت ؑ بلکہ عالم انسانیت کا ناز ہیں، جنہیں نہ درہم اور دینار سے خریدا جاسکتا ہے اور نہ ہی جیل اور پھانسی سے جھکایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نظام ولایت اب عالمی انقلابی تحریک کا رخ اختیار کر چکا ہے جسے دھشت گردوں کے لشکر بنا کر روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مگر اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے تمام تر حربے ناکام ہوچکے ہیں، اب کسی بھی نام نہاد ورلڈ پاور کے لئے اس الٰہی تحریک کا راستہ روکنا نا ممکن ہے۔ قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ؒ کے پیروکار حق و باطل کے اس معرکے میں اہل حق کے ساتھ ہیں، اور انشاء اللہ ظلم کی سیاہ رات کا خاتمہ اب قریب ہے۔

وحدت نیوز (ملتان) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آستانوں اور مساجد کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے، ہمیں تمام مکاتب فکر کے لوگوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف اگر اتحادی اسلامی فوج کی سربراہی کی ذمی داری نبھانے کو تیار ہیں تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے، دو برادر مسلم ممالک میں اگر رنجش ہے تو ہمیں اس کو سلجھانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیئے، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات اسد عباس نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم پی ٹی آئی سے توقع رکھتی ہے کہ وہ راحیل شریف کے معاملے پر اپنا ٹھوس کردار ادا کریں گے۔ اسد نقوی نے کہا کہ پاکستان کو دوسروں کی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے، پہلے ہم نے غیروں کی جنگ میں کود کر ملک کو بہت نقصان کر لیا ہے، پارلیمنٹ کے فیصلے کے خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے، پارلیمنٹ نے اپنا متفقہ فیصلہ دیا تھا کہ ہمیں جنگ یمن کو فریق نہیں بننا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ 2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف بھرپور انداز میں حصہ لے گی، بائیکاٹ کا کوئی چانس نہیں، الیکشن کمیشن اپنی آئنی ذمہ داری پوری کرے اور شفاف الیکشن کرائے، ہماری پیش کردہ تجاویز شفاف انتخابات کے لئے ہیں، پوری دنیا میں بائیو میٹرک ووٹنگ کا آغاز ہوچکا ہے، پاکستان میں کیوں نہیں؟ اُنہوں نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ تھا تو ان سے پوچھا جائے کہ فارن آفس کو کیوں بائی پاس کیا گیا، جنہوں نے امریکن کو ویزہ دینے کے احکامات جاری کئے جواب بھی انہیں دینا ہوگا، میرے دور میں سب جانتے تھے کہ قومی سلامتی کے ایشو پر میری پالیسی کیا رہی، ملاقات کے دوران مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں نے مختلف ملکی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) جنرل (ر) راحیل شریف پاکستان کی تاریخ میں واحد جنرل گذرے ہیں جنہیں پاکستانی قوم نے خوب عزت دی یہاں تک کہ انکی ریٹارئرمنٹ کے معمالہ پر بھی قوم نے افسردگی کا اظہار کیا گیا ، جنرل (ر) راحیل شریف کی وجہ مقبولت انکا دہشتگردوں کے خلاف سخت اقدام، فوجی عدالتوں کے ذریعہ دہشتگردوں کو سزائیں دلوانا اور قومی وقار کو بلند کرنا تھا، عوام ان سے بے حدمحبت کرتی اور انہیں قومی ہیرو تسلیم کرتی تھی حتیٰ کہ سول قیادت سے زیادہ فوجی قیادت پر عوام کا اعتماد تھا۔

لیکن جنرل (ر) صاحب کی ریٹائرمنٹ کے بعد انکی بڑھتی ہوئی مقبولیت میں اس وقت کمی واقع ہوئی جب انہوں نے سعودی عرب کی قیادت میں بنے والے ایک متنازعہ فوجی اتحاد کی قیاد ت سنبھالنے کی ذمہ داری قبول کی، اسکی وجہ خود سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے یہ نام نہاد اسلامی اتحاد تھا جسکے اہداف اور عزائم تک دنیا کے سامنے آشکار نہیں ، جبکہ اس اتحاد کی تاسیس ہی ایک ایسے ڈرامائی انداز میں ہوئی جس کی وجہ سے اس اتحاد پر کافی سوالات اُٹھےمثال کے طور پر ۱۵ دسمبر کو اس سعودی فوجی اتحاد کا قیام عمل میں آیا، باقاعدہ سعودی نائب ولی عہد اور وزیر دفاع محمدبن سلمان نے اس فوجی اتحاد کے قیام کا اعلان کیا جس میں کہا گیا سعودی عرب کی قیادت میں بنے والے اس فوجی اتحاد میں34اسلامی ممالک شامل ہیں ، ان 34ممالک میں پاکستان کا نام بھی شامل تھا،اگلے دن ۱۶ دسمبر کے اخبارات اور نیوز ویب سائٹ سرچ کرکے دیکھے جاسکتے ہیں پاکستانی وزارت خارجہ نے صاف صاف اعلان کردیا تھا کہ پاکستان کو اس سعودی اتحاد کے قیام کا علم نہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سیکرئٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا تھا کہ سعودی قیادت میں بنے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کا نام سن کر حیرانی ہوئی ہے، انہوںنے کہاکہ ریاض میں موجود پاکستانی سفیر سے اس خبر کی وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔

اس بیان سے واضح ہوجاتا ہے کہ سعود ی عرب نے پاکستان کے ساتھ بادشاہ اور غلاموں والا سلوک رو رکھا تھا ،بادشاہ کے بیٹے نے پاکستان کو یہ بتانا بھی گوار ا نہیں کیا کہ وہ پاکستان کو فوجی اتحا د میں شامل کررہے ہیں۔

یقیناً پاکستان کی گستاخی بادشاہ سلامت کو ناگوار گذری ہوگی اور انہوںنے ہمارے بخشو حکمرانوں کی جب کلاس لی اور انہیں احسانات یاد دلائے ہونگے تو پھر کھسیانی بلی کی طرح اس اتحاد میں شامل ہونے کی خبر یں بھی سامنے آنے لگیں ،لیکن پاکستان کی پارلیمنٹ نے اس اتحاد میں شامل ہونے کی واضح مخالفت کی تھی ،پارلیمنٹ سے منظوری نا ملنے کے بعد بادشاہ سلامت نے مذہبی کارڈ استعمال کیا او ر پھر ہم نے دیکھا یہ نائب ولی عہد سے لے کر امام کعبہ تک نے پاکستان کے دورہ جات کیئے اور اس اتحاد میں شامل ہونے کے حوالے سے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشیش کی، پاکستان کی شدت پسند نظریات کی حامل جماعتوں سے ان شخصیات کی مسلسل ملاقتوں اور سعودی عرب کے سرکاری دورہ جات کے بعد دفاع حرمین شرفین کانفرنسز، ریلیاں، جلسے جلوس اور فارم تشکیل پاتے بھی ہمیں دیکھائی دیئے ، یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے ، لیکن پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے فیصلہ کرنے والے ادارے پارلیمنٹ اور اپوزیشن جماعتیںاور کئی صحافتی و سنجیدہ حلقے ناصرف جنرل راحیل شریف کے اس اتحاد کے سربراہ بننے بلکہ یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہونے پر شدید مخالف ہیں۔

اس مسئلے کو جاننے کے لئے اس سعودی فوجی اتحاد کے بننے اور اسکی مخالفت کرنے کی وجہ کو باریکی سے سمھجنے کی ضرورت ہے۔

سعودی اتحاد کیوں بنا؟

 سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے ۱۵ دسمبر ۲۰۱۶ کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ سعودی عرب کی قیادت میں دہشتگرد ی کے خلاف جنگ کے لئے ایک نیا اسلامی اتحاد تشکیل دیا گیا ہے یہ اتحاد سعودی عرب کی قیادت میں کام کرے گا اور اس کا ہیڈ کوارٹرز ریاض میں قائم کیا جائے گا۔ اس اتحاد کا مقصد دہشت گردی اور زمین پر فساد برپا کرنے والے اداروں اور گروہوں کے خلاف جنگ کو مربوط بنانا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 34 مسلمان ملکوں کا یہ اتحاد مسلک اور عقیدہ کی تخصیص کے بغیر ہر اس گروہ کے خلاف کارروائی کرے گا جو دہشت گردی کے ذریعے معصوم افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اسلامی ملکوں کے اس نئے عسکری اتحاد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا اعلان سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نےخود کیا کیونکہ عام طور سے شاہی قیادت اس طرح میڈیا کے ذریعے پیغام پہنچانے کی کوشش نہیں کرتی، شہزادے محمد بن سلمان نے اپنے بیان میں کہا کہ عراق ، شام ، لیبیا ، مصر اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مربوط کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہ اتحاد اس وقت عمل میں آیاتھا جب یمن  میں سعودی عرب کو بری طرح شکست کا سامنا کرناپڑ ا، عرب ممالک پر مشتمل فوج یمن میں ان عزائم کو حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی تھی جسکے کے لئے سعودی عرب کی جانب سے یمن پر یہ جنگ مسلط کی گئی تھی، جبکہ اقوام متحد ہ کی جانب سے یمن میں جنگ بندی کروانے کے بعد محمدبن سلمان نے اپنی شکست چھپانے کے لئے اس نئے اسلامی اتحاد کا ڈرامہ کیا یہی وجہ تھی کہ اس اتحاد میں شامل کیئے جانے والے بیشتر ممالک اس اتحاد کے حوالے سے لاعلم تھے، کیونکہ یہ اتحاد یمن میں جنگ بندی کے بعد فوراً ری ایکشن کےطور پر سامنے آیا تھا۔ لہذا اس اتحاد میں انہی ممالک کو سعودی عرب کی جانب سے شامل کیا گیا جنکےبارے میں انہیں یقین تھاکہ بغیر بتائے بھی یہ ممالک سعودی اتحاد میں شامل ہونے پر راضی ہوجائیں گے، جبکہ اسکے مقابل وہ ممالک جو سعودی سیاسی تسلط سے آزاد ہیں انہیں اس اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔دوسری جانب اس دوران شام و عراق میں بھی سعودی عزائم کافی حد تک خاک میں مل رہے تھے۔

ایک اور اہم نقطہ کہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا کہ عراق ،شام ،مصر وغیرہ میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کی جائے گی لیکن مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ متاثرہ ممالک اس اتحاد میں شامل نہیں، جبکہ یمن کا نام محمد بن سلمان کی جانب سے براہ راست نہیں لیا گیا جس سے وہ برسرپیکار ہیں۔

لہذا خلاصہ سامنے آیا کہ اس اتحاد کے ظاہری مقاصد کے ساتھ ساتھ خفیہ مقاصد بھی ہیںجو وقت کے ساتھ ساتھ آشکار ہورہے ہیں، جسکی ایک مثال عرب میڈیا کی اس خبر کے بعد سامنے آئی کے پاکستانی فوج کو یمن بارڈر پر تعینات کردی گئی ہے، اسی طرح کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ سعودی عرب اپنی بادشاہت کے تحفظ کے لئے ایک عسکری اتحاد تشکیل دے رہا ہے کیونکہ تیزی سے تبدیل ہوتے علاقائی حالات اس جانب اشارہ کررہے ہیں کہ آل سعود کی بادشاہت اب زیادہ عرصہ چلنے والی نہیں۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اتحاد عالم اسلام کے بنیادی ترین مسئلہ فلسطین پر خاموش ہے ، یہ خاموشی اس بات کی جانب اشارہ کررہی ہے اس اتحاد کی اصل کمان امریکا و اسرئیل کے ہاتھ میں ہے اور شام و عراق و یمن میں داعشی پروجیکٹ کی ناکام کے بعد اس اتحاد کے ذریعہ مکروہ عزائم حاصل کیے جائیں گے ۔

سعودی اتحاد اور پاکستان

اس سعودی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر پارلیمنٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا کہ ہم کسی بھی بین الاقوامی مسئلہ میں خود کو شامل نہیں کرسکتے جبکہ ہم خود حالات جنگ میں ہیں، دوسری جانب سے یہ رائے بھی سامنے آئی تھی کہ پاکستان مسلم ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے ناکہ کسی کا فریق بن جائے کیونکہ روز روش کی طرح یہ بات عیاں ہے کہ سعودی فوجی اتحاد یمن کے خلاف تشکیل پارہا ہے جبکہ دوسر ی جانب اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اس اتحاد کو سعودی عرب ایران کے مشرق وسطی اور افغانستان میں بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو روکنے کے لئے استعمال کرے گا یہاں سے یہ اتحاد فرقہ وارانہ رنگ بھی اختیار کرلے گا۔لہذا پاکستان کی باوقار پارلیمنٹ میں اس جنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن ہمارے بخشو حکمران بادشاہ سلامت کی نافرمانی کرنے سے خود کو نا روک سکے۔

جنرل راحیل شریف اور سعودی اتحاد
جنرل (ر) راحیل شریف کی شخصیت بھی اس اتحاد میں شامل ہونے کی وجہ سے داغ دار ہورہی ہے،جسکا براہ راست فائدہ لیگی حکمرانوں کو پہنچ رہا ہے ، سامنے جنرل صاحب کو رکھ کر یہ لیگی حکمرانوں عرب بادشاہوں سے اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنارہے ہیں، دوسری جانب جنرل صاحب نے اعلان کیا تھا کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی صورت میں اس اتحاد کی کمان سنبھالیں گے، اب جبکہ وہ قیادت سنبھالنے جارہے ہیں تو کیا ہمیں یہ سمھجنا لینا چاہئے کہ سعودی عرب نے جنرل صاحب کوثالثی کا کردار ادا کرنے کی اجازت دیدی ہے ؟ کیا بادشاہ صفت افراد سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو اتنے اختیارات دیے دیں گے؟

سابق لیفٹنٹ جنرل عبدالقادر بلوچ جو کہ وفاقی وزیر بھی انہوںنے بھی ان خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جنرل (ر) راحیل شریف اگر اس فوجی اتحاد کی قیادت کو قبول کرتے ہیں وہ متنازعہ شخصیت بن جائیں گے اور جو بھی عزت انہوںنے کمائی ہیں وہ گنواں بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ ۲۵ مارچ کو ملک کے وزیر دفاع نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ حکومت نے سعودی درخواست پر جنرل (ر) راحیل شریف کو سعودی فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے کا این او سی جاری کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس مسئلے کو ایک با ر پھر پارلیمنٹ میں اُٹھانے کا اعلا ن کیا ہے۔

پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ کیوں نہیں بنانا چاہئے!

کیونکہ
پاکستان افغانستان کے مسئلے میں شامل ہونے کا نتیجہ دیکھ چکاہے، جسکا خمیازہ ہم ۳۰ سال سےسہہ رہے اور ۶۰ ہزار پاکستانی افغان جنگ کے نتیجے میں اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اس اتحاد میں شامل ہونا پاکستان کی واضح خارجہ پالیسی کی نفی ہے ، کیونکہ ہمارا آئین ہمیں اسلامی ممالک سے خوش گوار تعلقات استوار کرنے پر زور دیتا ہے،اس اتحاد میں شامل ہوکر اسلامی دنیا میں پھوٹ پڑنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہونے والے۔

اس اتحاد میں شامل ہونا سعودی جرائم میں پاکستان کو شامل کرنے کے معترادف ہوگا، کیونکہ کسی سے یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ سعودی عرب ہی دنیا بھر میں شدت پسند تنظیموں اور دہشتگردوں کو مالی و لوجسٹک تعاون فراہم کرتا رہا ہے۔

اس اتحاد کو عالمی سطح پر ایران مخالف اتحاد سمجھا جارہا ہے، جبکہ ایران پاکستان سے اپنے بارڈر بھی شیئر کرتا ہے لہذا پڑوسی سے تعلقا ت بگاڑ کر سمند پار بیٹھے بادشاہ کو خوش کرنا بے وقوفی تصور کی جائے گی۔

اس اتحاد کے ذریعہ پاکستانی فوج کے لئے عالم اسلام خصوصاً ان ممالک میں جہاں سعودی عزائم کی تکمیل کے لئے یہ اتحاد استعمال ہوگا وہاں کے مسلمانوں کے دلوں میں احساسات اور جذبات میں کمی واقع ہوگی۔

پاکستان کے اندار موجود ۵ کڑور سے زائد شیعہ مسلمانوں کے خدشات میں اضافہ ہوگا۔

کیونکہ اس لئے کہ پاکستان کا کسی بین الاقوامی الائنس میں شامل ہونے کا فیصلہ تنہا وفاقی حکومت نہیں کرسکتی ۔

لہذا پاکستان ملک کی مخلص قیادت ،پارلیمنٹ اور حکمرانوں سے بھی درخواست ہے خدارا ماضی کے واقعات سے سبق حاصل کرتے ہوئے ملک کو کسی نئی دلدل میں داخل ہونے سے بچائیں،  ہم نے عالم اسلام کے تمام مسائل کو حل کرنے کا ٹھیکا نہیں اُٹھا رکھا ، اگر سعودی عرب کی حکومت گرتی ہے تو گرنے دیں کیونکہ اپنی اس حالت کے ذمہ دار وہ خود ہیں، اور رہی با ت حرمین شرفین کی تو اسکی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ رب العزت نے اُٹھائی ہے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

تحریر۔۔۔۔سید احسن مہدی

وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین راولپنڈی کے زیراہتمام خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے امام بارگاہ یادگار حسینی میں یوم خواتین و روز مادر کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی سیرت و عظمت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مادر حسنین کریمین علیہم السلام کی تعلیمات کو عملی زندگیوں میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، معاشروں کی تشکیل متعدد گھرانوں سے وجود میں آتی ہے اور گھرانوں کی تربیت مائیں کرتی ہیں۔ اگر تربیت اعلٰی خطوط پر ہوگی تو معاشرے اعلٰی اوصاف سے مزین ہوں گے۔ ناقص تربیت معاشرے کو تنزلی اور بدعملی کا شکار بناتی ہے۔ ہمارے پاس آئمہ اطہار علیہم السلام اور ان کے بعد مجتہدین عظام کی زندگیاں اس طرح کی لاتعداد مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔ دور حاضر میں دشمن ہر طرف سے ہم پر حملہ آور ہے۔ ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے ہماری روایات کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ ٹی وی پروگراموں کی ذریعے پرتعیش زندگی، مغربی ملبوسات، جدت پسندی، مادیت پرستی اور ہندوانہ ثقافت کی تشہیر سے ہیجان انگیز فکری تبدیلی لائی جا رہی ہے۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی نسلوں کو اس سے بچانا ہوگا۔ اس سلسلے میں خواتین کا کردار ہی اہم ہے۔

شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل زہرا نقوی نے کہا کہ اسلام کی تاریخ میں ماؤں کا کردار بے مثال رہا ہے۔ واقعہ کربلا میں دین حق کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے اصحاب باوفا جس بے تابی کا اظہار کر رہے تھے، وہ باکردار ماؤں کی تربیت کا ہی مرہون منت ہے۔ ایم ڈبلیو ایم راولپنڈی کی سیکرٹری جنرل سیدہ قندیل کاظمی نے کہا کہ حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی حیات مبارکہ ہر میدان میں ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ بیٹی، بیوی اور ماں کے روپ میں ان کے عظیم کردار کا لفظی احاطہ ممکن نہیں۔ ان کی معرفت کے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ کائنات کی وہ واحد شخصیت ہیں، جن کی آمد پر سردار الانبیاء نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی جگہ سے کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا اپنی نسلوں کو فکری تنزلی سے بچانے کا واحد حل سیدہ سلام اللہ علیہا کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ تقریب میں جڑواں شہروں سے خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ شرکاء کے لئے سوال و جواب کی نشست کا بھی اہتمام تھا اور کامیاب ہونے والوں میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام تحفظ مزارات اولیاء اللہ کانفرنس دربار عالیہ حضرت شاہ شمس تبریز پر منعقد ہوئی، کانفرنس میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد سجادہ نشینوں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام و مشائخ عظام نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور کھڑے ہو کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اولیاء اللہ کے مزارات کے تحفظ کے سلسلے میں اظہار یکجہتی کیا گیا اور مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان میں تکفیری قوتوں کی طرف سے مزارات اولیاء اللہ، صوفیائے کرام پر دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ دربار عالیہ حضرت لعل شہباز قلندر، حضرت داتا گنج بخش، حضرت بری امام، دربار حضرت شاہ نورانی، حضرت رحمان بابا، حضرت عبداللہ شاہ غازی سمیت دیگر درگاہوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ مزارات اولیاء اللہ شعائراللہ ہیں، ان کو بند کرنا تکفیری و دہشت گردوں کی سازش ہے، حکمران ان سازشوں کو ناکام بنائیں اور مزارات کو بند کرنے سے باز رہیں، نیشنل ایکشن پلان پر اس کی مکمل روح کے مطابق عمل کیا جائے، ردالفساد آپریشن کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلایا جائے اور اچھے و برے دشمن کے تصور کو ختم کرتے ہوئے تمام ملک دشمن عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، دین مبین کی سربلندی اور پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کو ہم اپنا ایمان اور نصب العین تصور کرتے ہیں، کرکٹ میچز مثبت اقدام جو دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے کرائے جا رہے ہیں تو پھر دہشت گردوں اور تکفیری قوتیں جو اولیاء کے مزارات کو بند کرانا چاہتی ہیں، ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، وطن عزیز پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات لاحق ہیں، پارلیمنٹ کی منظور کی گئی قراردادوں کے مطابق کسی جنگ کا حصہ نہ بنا جائے، مزارات اولیاء کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تعلیمات اسلام کے مطابق ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے، اوقاف کے ذمہ داران مزارات کے سجادہ نشینوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں، نہ کہ زائرین کے ہدیہ اور نذرانوں کی وصولی تک محدود رہیں، ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی دراصل اولیاء اللہ، صوفیاء کرام کی تعلیمات سے روگردانی کا نتیجہ ہے، ان کی تعلیمات نصاب تعلیم میں شامل کی جائیں، کوٹ مٹھن شریف میں دربار پر جاری پابندیوں کو فوری ختم کیا جائے، درگاہ حضرت شاہ شمس سے ملحقہ میلہ گرائونڈ کی چار دیواری، میلہ گرائونڈ سے گزرنے والے زائرین کے لئے واحد راستہ اور مغرب و مشرق کی جانب گیٹ فوری طور پر تعمیر کیا جائے، تاکہ ماہ جون میں حضرت شاہ شمس تبریز کے نام سے منصوب زائرین کے لئے ثقافتی میلے کے انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی سمیت سید احمد مجتبٰی گیلانی، سید اسد عباس نقوی، مخدوم عباس رضا مشہدی، خواجہ غلام فرید کوریجہ، مخدوم طارق عباس شمسی، مخدوم زاہد حسین شمسی، مخدوم زمرد حسین بخاری، محمد عباس صدیقی، رانا فراز نون، عثمان بھٹی، مخدوم زادہ حسن زمرد نقوی، مہر سخاوت سیال، علامہ علی انور جعفری، مولانا ہادی حسین، مولانا قاضی نادر حسین علوی، مخدوم مدثر محمود (تونسہ شریف) عنائیت اللہ مشرقی، سید اعجاز حسین زیدی، ثقلین نقوی، سفیر حسین شہانی، محمد اصغر تقی، علی رضا طوری، احسان اللہ خان، ندیم کاظمی، سید نعیم کاظمی، مرزا وجاہت علی سمیت دیگر نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کے زیر اہتمام جشن ولادت باسعادت خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکی مناسبت سے ایک عظیم الشان جلسہ بعنوان ’’یوم خواتین وروز مادر‘‘المحسن ہال فیڈرل بی ایریا کراچی میں منعقد ہوا جس میں خصوصی خطاب مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان قائد وحدت ناصر ملت حضرت علامہ ناصرعباس جعفری حفظہ اللہ اور مرکزی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین مجلس وحدت مسلمین پاکستان خانم سیدہ زہرا نقوی نے کیا، جبکہ مختلف نعت ومنقبت خواں خواتین اور بچیوں نے بارگاہ جناب سیدہ (س)میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، خواتین کارکنان کی جانب سے اپنے محبوب، جری، اور نڈر لیڈر کی آمد پر پرجوش استقبال،قائد وحدت کی آمد پر پورا پنڈال لبیک یاحسین ؑ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا،اس شاندار جشن کی محفل میں شہر کے مختلف علاقوں سے ایم ڈبلیوایم کی خواتین کارکنان سمیت دیگرمومنات نے بھی سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی،جشن کے اختتام پر مقابلہ مضمون نویسی اور نعت خوانی میں کامیاب ہونے والی خواتین اور بچیوں میں نقد انعامات قائد وحدت کے دست مبارک سے تقسیم کیئے گئے ، اس موقع پر خواتین سے متعلق ۵۰ مختلف اقسام کے اسٹالز بھی لگائے تھےجو کے شرکاء کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree