The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفدکی مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسدعباس نقوی کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری سے بینظیر ہاوس میں ملاقات، اہم قومی سیاسی معاملات اور دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ، اس موقع پر مرکزی سیکریٹری روابط ملک اقرار حسین ،محسن شہریار اوراور بینظیر ہاوس کے انچارج اور پی پی پی اسلام آباد عامر پراچہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے، جنہوں نے ایم ڈبلیوایم کےوفدکوبینظیر ہاوس آمد پر خوش آمدید کہا۔

تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی اسد عباس نقوی اورپی پی پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری نیئر حسین بخاری کے درمیان مردم شماری، آپریشن رد الفساد اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی، دونوں رہنماوں نے مستقبل میں سیاسی رابطوں اور ملاقاتوں کے جاری رکھنے کے حوالے سے ہم آہنگی کا اظہارکیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ انتہاء پسندی اور شدت پسندی کا مقابلہ اتحاد، وحدت، رواداری اور ہم آہنگی سے کیا جائے، کیونکہ اس وقت ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، جس کا خاتمہ نہایت ضروری ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے حکومت اور ریاستی اداروں سے کہا کہ ان مراکز اور مدارس کا قلع قمع کیا جائے، جہاں سے انتشار، افراتفری اور کفر و الہاد کے فتوے جاری ہوتے ہیں اور یہ مراکز اسلامی تعلیمات کو غلط طریقے سے پیش کرکے پوری دنیا میں اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، کیونکہ اسلام امن کا دین ہے اور دیگر تمام مذاہب کے پیروکاروں اور بندگان خدا کے احترام کی بات کرتا ہے اور جو لوگ اپنی مرضی کا اسلام عوام پر تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا ہمیں مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا اور ان کی سرپرستی اور معاونت کرنے والوں کا بھی محاسبہ کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا مرکزی تنظیمی وتربیتی کنونشن 14،15،16اپریل کو جامعہ امام صادق ؑ اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے اراکین مرکزی شوریٰ (مرکزی،صوبائی ،ضلعی اراکین کابینہ )شریک ہوں گے، جبکہ مرکزی قائدین خطاب کریں گے، اس بات کا اعلان مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاوس اسلام آباد میں مرکزی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اسدعباس نقوی، مرکزی سیکریٹری امور روابط ملک اقرار حسین،علامہ اصغر عسکری،مولانا حسین شیرازی ، ارشاد حسین بنگش، محسن شہریار اور دیگر بھی موجود تھے۔

علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ مرکزی تنظیمی وتربیتی کنونشن 14،15،16اپریل کو جامعہ امام صادق ؑ اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے اراکین مرکزی شوریٰ (مرکزی،صوبائی ،ضلعی اراکین کابینہ )شریک ہوں گے، جبکہ کنونشن کے مختلف سیشنز سے  مرکزی قائدین خطاب کریں گے،جبکہ کنوکشن سے خصوصی خطاب مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کریں گے, علامہ احمد اقبال رضوی نے کنونشن کے انتظامات اور دعوتی عمل کیلئےمختلف کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) یمن پر سعودی حملے " عاصفۃ الحزم " کی تباہ کاریوں پر قوام متحدہ میں پیش کی جانے والی رپورٹ سے اقتباس . "یمنی عوام پر سعودی عاصفۃ الحزم جارحیت کے 700 دن گزر جانے کے بعد کے نتائج مندرجہ ذیل ہیں. - مقتولین کی تعداد 23042 شخص جن میں 2568 بچے 1870 خواتین اور 7603 بوڑھے شامل ہیں. - 400 گھر مکمل طور پر تباہ. 706 مساجد ، 5513 تجارتی مراکز ، 270 ہاسپٹلز ، 757 اسکولز اور کالجز ، 313 پٹرول پمپ ، 535 بازار ، 1616 حکومتی مراکز ، 15 اٰئر پورٹ ، 1565 زرعی فارم ، 2517 گاڑياں ، 14 بندرگاہیں ، 1520 پل........... 26 فروری 2017 کی انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق 70 لاکھ افراد غذا نہ ملنے کے سبب بھوک کا شکار ہیں. اقوام متحدہ کی 8 فروری 2017 کی رپورٹ کے مطابق 82% لوگوں کو زندہ رھنے کے لئے فوری امداد کی ضرورت ہے......." ایسی صورتحال میں وہاں کیا ہماری فوج امدادی کیمپ لگائے گی ؟ یا سفاکوں کی سفاکیت میں شریک ہوگی.؟ اگر ہم جارحیت کو روکنے میں کردار ادا نہیں کر سکتے تو اس ظلم میں شریک ہونا کہاں کی انسانیت ہے.؟ کیا اس اقدام سے پاکستان میں بے چینی پیدا ہوگی یا امنی مسائل بڑھیں.؟ سعودیہ اگر دوست ملک ہے تو پمن نے کب ہمارے ساتھ دشمنی کی ؟ جناب صدر مملکت؛ آپکے ممنون ہیں ، ایک سال چپ کا روزہ اور رکھ لیں. جناب والا منصور ہادی وھاں کا آئینی صدر نہیں اور نہ ہی وھاں رھتا ہے. میڈیا کے اس دور میں فریب دینا آسان نہیں اور ساری دنیاجانتی ہے کہ : سعودیہ یمن میں اپنے پٹھو اس شخص کو لانا چاہتا ہے جسے وہاں کی عوام کی بھاری اکثریت نہیں چاہتی.اور اسکی دستوری مدت بھی حالات خراب ہونے سے پہلے ختم ہو چکی تھی. اور شام میں اس حکومت کو سعودیہ گرانا چاہتا ہے جسکو وھاں کی اکثریتی عوام کی حمایت حاصل ہے. اور ان ظالمانہ خلیجی بادشاہتوں کے اقتدار نشینوں کو حق نہیں کہ جمہوریت کی خاطر ہمسايہ اور دیگر مسلم ممالک کے امن کو تباہ کریں. آخر ہم کب تک خلیجی ریاستوں اور شاہی خاندانوں کے اقتدار کو طول دینے کی خاطر وہاں کی بے بس عوام پر ظلم میں شریک ہونے کی پالیسی پر چلتے رہیں گے.؟اور اپنے جوان کبھی بحرین اور کبھی سعودیہ اور کبھی دیگر ممالک میں بھیج کر وہاں کی پسی ہوئی عوام کی بد دعائیں ، نفرتیں اور بدنامیاں پاکستان کے کھاتے میں ڈالتے رہیں گے. " مظلوموں کے خون سے تر نوالہ ہمیں قبول نہیں "

 

تحریر۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (پنجاب) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی سیکرٹری جنرل خانم زہرہ نقوی نے مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مسؤل شعبہ تعلیم و تربیت  خانم نرگس سجاد کیساتھ ۳ روزہ(۱۱/۱۲/۱۳مارچ) صوبہ پنجاب کا تنظیمی اور تربیتی دورہ کیا جہاں مختلف اضلاع اور یونٹز کی خواہران سے ملاقات اور کارگردگی کا جائزہ لیا۔منڈی بہاؤالدین اور کمالیہ کی خواتین کیساتھ تنظیم سازی کے سلسلے میں تفصیلی ملاقات کی گئی اور ملک میں  ایم ڈبلیوایم  شعبہ خواتین کے مختلف شعبہ جات اور اہداف کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

تلہ کنگ کی ضلعی کابینہ اور تنظیمی عہداران کیساتھ تنظیمی اور تربیتی حوالے سے میٹنگ کی گئی  اور ایم ڈبلیوایم  شعبہ خواتین تلہ کنگ کی خواتین کی فعالیت مزید بہتر کرنے  کے حوالے سے مختلف پروگرامز ترتیب دئے گئے۔اسکے علاوہ ضلع  ٹوبہ ٹیک سنگ میں بھی تنظیم سازی کے حوالے سے وہاں کی فعال خواہران کیساتھ میٹنگ کی گئی جسکے بعد وہاں ۵ رکنی ورکنگ کمیٹی تشکیل دی گی۔ ضلع جہلم میں  شھزادی کونین بی بی فاطمہ(ع) کے حوالے سے اور شھید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی برسی  کے حوالے سے خواتین کا پروگرام امام بارگاہ سیداں میں منعقد کیاگیا۔جس سے خطاب کرتے ہوئے مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی  سیکرٹری جنرل خانم زہرہ نقوی نے  شھزادی کونین بی بی فاطمتہ الزہرہ کی زندگانی بطور اسوہ اور شھید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے افکار و خیالات پر مفصل روشنی ڈالی۔ مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی شعبہ تعلیم و تربیت کی مسؤل خانم نرگس سجاد نے اپنے خطاب میں جنابِ سیدہ بی بی فاطمتہ(ع) بطور محافظہ راہِ ولایت  پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

اسکے علاوہ توسیع و تنظیم کے حوالے سے ضلع جہلم کے عہدےداروں سے بھی خصوصی نشست ہوئی، ضلع جھنگ  میں یومِ مادر،بی بی سیدہ(ع) اور بی بی ام البنین کے حوالے سے خواتین کیلئے ایک کانفرنس  امام بارگاہ قصرِ زہرہ میں منعقد ہوئی۔جسمیں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین خانم زہرہ نقوی نے ملت میں خواتین کی فعالیت کی اہمیت و افادیت اور بلخصوص شعبہ سیاسیات میں خواتین کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ تنظیم سازی کے تحت پشاور میں دو  روزہ صوبائی تنظیمی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں خیبر پختونخواہ کے 15 اضلاع نے شرکت کی۔ معاون مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط اور مؤثر تنظیم سازی کے لئے ضروری ہے کہ یونٹس کے دوراجات اور روابط کو مؤثر بنایا جائے اور ضلعی سیکرٹری جنرل اپنی پوری کابینہ کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کرے۔

 انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اضلاع بھر پور فعالیت کریں اور یونٹ سازی کو اہمیت دیں۔ ورکشاپ میں شعبہ سیاسیات کے مرکزی سیکرٹری برادر اسد نقوی، شعبہ روابط کے مرکزی سیکرٹری ملک اقرار حسین ،صوبائی سیکرٹری KPK علامہ اقبال بہشتی اور شوریٰ عالیٰ کے رکن بزرگ عالم دین علامہ جواد ہادی نے مختلف موضوعات پر لیکچر دیئے۔

شرکاء ورکشاپ نے فیڈ بیک دیتے ہوئے تنظیمی ورکشاپ کو سرایا اور خواہش کا اظہار کیا کہ ایسی مفید ورکشاپس کو ڈویثرن اور ضلعی سطح پر بھی منعقد کیا جائے تا کہ کارکنان کی نظریاتی تربیت کی جا سکے۔

وحدت نیوز (گلگت) برادر کاظم حسین مجلس وحدت مسلمین چھلت کے یونٹ سیکرٹری جنرل منتخب ہوگئے۔ڈاکٹر علی گوہر ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان نے حلف وفاداری لیا۔

مجلس وحدت مسلمین ضلع نگر کی جانب سے چھلت یونٹ کے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کیلئے مورخہ 12 مارچ کو عمومی اجلاس طلب کیا گیا جس میں چھلت کے علاوہ موضع بر،چھپروٹ کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں شیخ محمد یونس نجفی کے علاوہ صوبائی کابینہ کے اراکین ڈاکٹر علی گوہر، غلام عباس ،سیکرٹری سیاسیات بھی شریک ہوئے۔

سیکرٹری جنرل چھلت یونٹ کے انتخاب کے بعد صوبائی کابینہ کے اراکین کے ساتھ ضلعی شوریٰ کے اراکین کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محمد علی شیخ کی اچانک رحلت سے حلقہ 4 کی خالی نشست پر ضمنی الیکشن کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور و خوض کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین روایتی سیاست سے ہٹ کر انتخابی سیاست میں میرٹ کو ترجیح دے گی ۔کسی بھی سیاسی اتحاد کیلئے مجلس وحدت کے دروازے کھلے رکھنے پر زور دیا گیا البتہ کسی بھی سیاسی جماعت سے الائنس کی صورت میں میرٹ پر ہرگزسمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انتخابی سیاست میںجیت یا ہار ہمارے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتی بلکہ اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر میدان عمل میں استقامت دکھانا اصل معیار ہے۔اجلاس میں شریک کارکنان نے کہا کہ نگر قوم کسی بھی وقتی مفاد کی خاطر اپنے عزت و قار کی بالادستی کو برقرار رکھنے میں اہلیت کو ترجیح دینگے۔

ذرا حکومت سے ہٹ کر!

وحدت نیوز (آرٹیکل) میں ایک سال میں تیسری مرتبہ اس موضوع پر قلم اٹھا رہا ہوں، دینی اداروں اور دینی مدارس کا موضوع انتہائی اہم ہے،  اگر معیاری دینی  اداروں؛ خصوصاً دینی مدارس کی بھرپور معاونت اور سرپرستی کی جائے تو بلاشبہ بڑی حد تک معاشرے سے جہالت، افلاس اور پسماندگی کا خاتمہ ہوجائے گا۔

 معاشرہ سازی میں دینی مدارس اپنی مثال آپ ہیں، رضاکارانہ طور پر لوگوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرنا ،دینی مدارس کا طرہ امتیاز ہے۔ ہمارے ہاں جہاں پر مخلص علمائے کرام اور با اصول لوگوں کی کمی نہیں وہیں پر دین کے نام کی تجارت کرنے والوں کی بھی بھرمار ہے۔

دین اس لئے بھی مظلوم ہے کہ دین کے نام پر کوئی جو چاہے کرے اکثر اوقات دیندارلوگ خاموش رہتے ہیں۔ اس خاموشی کی ایک وجہ لوگوں کی دین سے محبت اور ہمدردی بھی ہے۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے تحقیق کا دروازہ کھولاتو شاید دین کا نقصان ہوجائے گا۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ دین کا نقصان تحقیق کے بجائے غیرمعیاری دینی مدارس سے ہورہاہے۔اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ دیگر تعلیمی اداروں کی طرح دینی مدارس کے نصاب اور اساتذہ کو بھی زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے لیکن اس میں بحث کی گنجائش موجود ہے کہ کس مدرسے کو حقیقی معنوں میں ایک دینی مدرسے کا عنوان دیا جانا چاہیے۔

ہمارے ہاں ابھی تک علمائے کرام نے ملکی سطح  پرایک دینی مدرسے کے عنوان کے لئے  کوئی معیار ہی طے نہیں کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی قسم کی منصوبہ بندی  کی ہے ۔ اس عدمِ معیار کی وجہ سے بعض اوقات ایسے بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ   کچھ جگہوں پر دینی مدارس کا عنوان فقط  پیسے جمع کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

کسی بھی چاردیواری میں اِدھر اُدھر سے  مجبوری کے مارے ہوئے چند بچے اکٹھے کر لئے جاتے ہیں اور پھر ان کے نام پر صدقات و عطیات کی جمع آوری شروع ہو جاتی ہے۔بے شمار ایسے علاقے ہیں جہاں سے کئی کئی لاکھ روپے فطرانہ جمع ہوتا ہے لیکن وہاں موجود بیواوں اور یتیموں کی بدحالی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔

بعض جگہوں پر ایسے بھی ہوا ہے کہ  کچھ متولی کہلوانے والے حضرات پہلے تو صدقات و عطیات سے  ایک مدرسے کی بلڈنگ کھڑی کرتے ہیں، پھر اس کے ساتھ ایک مسجد بھی تعمیر ہوتی ہے پھر لائبریری اور پھر۔۔۔ ایک لمبے عرصے تک یہ تعمیرات ہی ختم نہیں ہوتیں اور پھر اس مدرسے کے طالب علموں کی مدد کے عنوان سے گھر گھر میں چندہ باکس رکھ کر  منتھلی آمدن کا بھی انتظام کیا جاتا ہے، ا س کے علاوہ قربانی کی کھالیں اور فطرانہ بھی جمع کیا جاتا ہے اور یہ سب کچھ ایک متولی کہلوانے والے فردِ واحد کے ہاتھوں میں ہوتاہے اور پھر اسی شخص کی نسلوں کو آگےمنتقل ہوتا رہتا ہے۔

ایک ایسا ملک جہاں دینی طالب علموں کے لئے کسی قسم کی کوئی سہولت نہیں،تعلیم کے بعد روزگار نہیں، اگربیمار ہوجائیں تو کوئی پوچھنے والا نہیں اور اگرخدانخواستہ  حادثہ ہوجائے تو کوئی سہارا دینے والا نہیں ،اس ملک میں ایسے دینی مدارس بھی ہیں جنہوں نے پاکستان میں اور پاکستان سے باہر بھی طلاب کی خدمت کے نام پر مختلف  مارکیٹیں ، ہوٹل اور حسینئے(امام بارگاہیں)بھی بنا رکھے ہیں لیکن اگر کوئی دینی طالب علم کبھی مجبوری سے کسی ہوٹل یا حسینئے میں رہنے کے لئے چلا جائے تو نہ صرف یہ کہ اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جاتی بلکہ سب سے گندے کمرے طالب علموں کو ہی دئیے جاتے ہیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ اس طرح کے لوگوں نے اپنے اوپر مختلف  اداروں کے لیبل بھی لگا لئے ہیں ، اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ فلاں تنظیم، انجمن یا ٹرسٹ کا مدرسہ ہے جبکہ عملاً سب کچھ فردِ واحد کے پاس ہی ہوتا ہے۔

حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر ہمارے ہاں کے علمائے کرام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایک طرف تو نصاب، اساتذہ اور طلاب کی تعداد کے حوالے سے دینی مدارس کے عنوان کے لئے ایک معیار طے کریں اور کسی بھی شخص کو دینی مدرسے کے معیار کو پامال کرنے  کی اجازت نہ دیں۔ جبکہ دوسری طرف مخیر حضرات کو یہ شعور دینا بھی علمائے کرام کی ہی ذمہ داری ہے کہ  دیانت دار اور امین لوگوں تک  وجوہات شرعی پہنچائے بغیر ان کی ذمہ داری ادا نہیں ہو جاتی۔

لہذا مخیر حضرات کسی بھی ادارے  کے پمفلٹ پڑھ کر یا کسی کی باتوں سے متاثر ہوکر اسے  عطیات و وجوہات دینے کے بجائے ممکنہ حد تک اس  ادارے کا وزٹ کریں، اس کے طالب علموں کا رزلٹ دیکھیں، اس کے اساتذہ کی علمی صلاحیت اور معیار کا پتہ لگائیں، اس ادارے کے ممبران یا ٹرسٹیز  کے بارے میں معلومات لیں کہ واقعتا سب کچھ چیک اینڈ بیلنس کے تحت ہورہاہے یا فقط ادارے کا نام استعمال ہورہاہے۔ یہ بھی دیکھنے والی چیز ہے کہ جو لوگ دینی و جدید تعلیم کے حسین امتزاج کا  نعرہ لگاتے ہیں ان کے بارے میں یہ بھی معلوم کیا جائے کہ وہ خود کس قدر جدید تعلیم سے آشنا ہیں۔

المختصر یہ کہ مخیر حضرات کو چاہیے کہ کسی بھی ادارے کی پراسپیکٹس اور ادارے کی حقیقی صورتحال کا  خود یا  کسی بھی ممکنہ طریقے سے  ضرور جائزہ لیں۔

یہ ہمارا اجتماعی مزاج بن گیا ہے کہ ہم حکومتی کاموں پر تو تنقید کرتے ہیں اور حکومتی امور کوٹھیک کرنے کے لئے احتجاج کرتے ہیں لیکن دینی امور اور اداروں میں اصلاح کے بجائے خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، ہم ملک کی بہتری کے لئے تو یہ سوچتے ہیں کہ ہر پانچ سال بعد انتخابات ہونے چاہیے، سربراہ کو بدلنا چاہیے، اقتدار کو موروثی نہیں ہونا چاہیے،نئے لوگوں کو موقع ملنا چاہیے لیکن دینی اداروں کی نسبت یہ سوچ ہمارے دماغوں میں کبھی نہیں آتی۔

عجیب بات ہے یا نہیں کہ پورے ملک کو چلانے کے لئے ہر پانچ سال بعد الیکشن ہوتے ہیں اور  ایک نیا مدیر مل جاتاہے لیکن بعض دینی  مدارس کو چلانے کے لئے   الیکشن اس لئے بھی نہیں ہوتے چونکہ نیا مدیر ہی  نہیں ملتا اور اگر نیا مدیر مل بھی جائے تو وہ پہلے والے مدیر کا بھائی، بیٹا، پوتا، بھتیجا ، بھانجا یا داماد وغیرہ ہی ہوتا ہے۔یعنی پہلے والے مدیر کے خاندان کے علاوہ کسی اور میں مدیریت کی صلاحیت ہی پیدا نہیں ہوتی۔

دین اس لئے بھی مظلوم ہے کہ دین کے نام پر کوئی جو چاہے کرے  لوگ احتجاج کی سوچتے بھی نہیں، اگر ایک مسلک کے دینی مدارس میں جہاد کے نام پر دہشت گردی کی ٹریننگ دی جائے تو دیگر مسالک کے لوگ اور علما خاموش رہتے ہیں، اگر کسی نام نہاد مولوی کی گاڑی سے شراب کی بوتلیں پکڑی جائیں تو اس کے خلاف کہیں کوئی ریلی نہیں نکلتی، اگر کوئی مولوی صاحب طالبان کے کتے کو بھی شہید کہیں تو لوگ اس پر بھی خاموش رہتے ہیں، شاید لوگ اس خاموشی کو بھی عبادت سمجھتے ہیں۔ یہ مخلص اور جیدعلمائے کرام کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ دینی مدارس کا معیار طے کریں اور  لوگوں میں دین کی نسبت درد کو بیدار کریں تا کہ وہ   تحقیق  سے ڈرنے کے بجائے   خوب تحقیق کریں اور اس کے بعد  حقیقی  معنوں میں خدمت دین کرنے والےدینی مدارس کی مدد و معاونت کریں۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہے کہ یمن بارڈر پر پاک افواج کی تعیناتی کی خبروں میں صداقت نہیں ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق سرتاج عزیز نے کہاکہ گلگت بلتستان کوپاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کی منظوری وزیر اعظم پاکستان  جلد دیں گےلیکن یمن بارڈر پر پاکستانی فوج کی تعیناتی کی خبر میں صداقت نہیں، ذرائع کے مطابق سید ناصر شیرزای نے سرتاج عزیز سے بات کرتے ہوئےپاکستان کی یمن جنگ میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں ہے، پاکستان امت مسلمہ کا واحد ایٹمی طاقت کا حامل ملک ہے جسے مسلم ممالک میں مصالحت کارکا کردار اداکرنا چاہئے ناکہ فریق کا۔

وحدت نیوز(کراچی/ سکھر) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے قومی انتخابات 2018کی حکمت عملی کی ترتیب کے لئے صوبہ سندھ کے تین روزہ دورے کا آغاز کردیا، اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں وہ کراچی پہنچے جہاں انہوں نے صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی سے ملاقات کی اور ممکنہ انتخابی  حلقہ جات کی فہرست پر تبادلہ خیا ل کیا اس موقع پر کوآرڈینیٹر مرکزی پولیٹیکل سیل محسن شہریاربھی ان کے ہمراہ ہیں، سید اسد عباس نقوی نے کراچی میں قیام کے دوران صوبائی اور ڈویژنل رہنما علی حسین نقوی ، میثم رضا عابدی ودیگر کے ہمراہ ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کا دورہ کیا ، ضلعی سیکریٹریٹ میں منعقدہ ضلعی پولیٹیکل کونسل کے اجلاس میں خصوصی شرکت اورگذشتہ انتخابی نتائج اور حکمت عملی سمیت آمدہ انتخابی پالیسی پر تفصیلی بحث ومباحثہ اور مشاورت کی گئی، بعد ازاں دورہ سندھ کے دوسرے مرحلے میں سید عباس نقوی ، محسن شہریار اور سید علی حسین نقوی کے ہمراہ سکھر پہنچے جہاں انہوں نے ایم ڈبلیوایم سکھر ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن کی پولیٹیکل کونسل کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی اور سندھ میں ایم ڈبلیوایم کی حکمت عملی کے حوالے سے دیگر مرکزی ، صوبائی اور ضلعی رہنماوں سے مشاورت کی ، اس موقع پر مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی سمیت  صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی ، سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے تنظیمی عہدیدار بھی موجود تھے ۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسد عباس نقوی کا کہنا تھاکہ مجلس وحدت مسلمین نے آئندہ قومی انتخابات کے حوالے سے تفصیلی مشاورت اور حکمت عملی کے تعین کا آغاز کردیا ہے  ، ہمارا دورہ سندھ بھی اسی سلسلے کے ایک کڑی ہے ، پہلے مرحلےمیں ممکنہ انتخابی حلقوں کا تعین، بنیادی ضروریات اور تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی بنیادی اہداف ہیں انشاءاللہ جلد ایم ڈبلیوایم اپنے چنیدہ انتخابی حلقوں اور امیدواروں کا اعلان کرے گی۔ کسی بھی جماعت کے ساتھ الائنس یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا ،مختلف سیاسی ومذہبی جماعتیں مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ انتخابی اتحاد کی خواہاں ہیں ، البتہ کسی بھی ممکنہ انتخابی اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ پارٹی کے پالیسی ساز ادارے کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree