The Latest

وحدت نیوز (منڈی بہاوالدین) سیدہ زہراء نقوی مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین نےولادت باسعادت شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا (س)کی مناسبت سے دوروزہ سینٹرل پنجا ب کے دوران مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء(س)کا کردارجو تاریخ میں ہمیں ملتا ہے صرف اس لئے نہیں ہے کہ ہم صرف اسے ایک قصہ و کہانی کی صورت میں سنتے رہیں مگر عمل سے بے خبر رہیں ۔کردار فاطمی(س) اور زینبی (س) ایک عملی زندگی کا نام ہے اگر ہم آج بھی کردار اور سیرت فاطمہ زہراء (س) اپنا لیں تو معاشرہ سازی میں ہمیں مدد مل سکتی ہے ۔ کیونکہ تاریخ میں یہ دونوں کردار کسی بھی معاشرے کی تشکیل اور سالمیت کےلئے ایک مشعل راہ ہیں ۔

 خواہر سیدہ زہرانقوی نے پاکستان کی تمام خواہران کا شکریہ ادا کرتے ہو اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر خواتین یہ عہد کر لیں کہ ہم نے سیرت جناب سیدہ کو اپنے لئےرول ماڈل کے طور پر سامنے رکھنا ہے اور اپنے معاشرے کی اصلاح کرنی ہے تو یقین سے کہتی ہوں کہ ہم اس وطن عزیز میں بہت زیادہ خدمت کر سکتی ہیں ۔آج ملک پاکستان کو چاروں طرف سے تکفیری سوچ نے گھیر رکھا ہے ۔اور آہستہ آہستہ وطن عزیز کی ثقافتی ، جغرافیائی اور دینی سرحدوں کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔آج ہمیں متحد ہو نا ہو گا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ایک مضبوط بازو بن کر کردار فاطمی(س) ادا کرتے ہو ئے اپنے مردوں کے شانہ بشانہ میدان عمل میں اترنا ہو گا ۔ ایک مثبت اور تعمیری سوچ کے ذریعے تاکہ ہم اپنے ملک میں فلاحی ،تعلیمی اور صحت عامہ کے مسائل پر توجہ دے سکیں ۔

خواتین کو ایک ماں ،بیٹی ،بہو ،بہن اور اچھی زوجہ کا کردار پیش کرنا ہوگا اور وہ اسی صورت ممکن ہے جب ہم خود بھی تعلیم حاصل کریں اور اپنے بچوں اور معاشرے کے ہر فرد کی تربیت کرسکیں ۔معاشرے میں ایک خاتوں کاکردارایک بہترین مربی کاکردارہے۔ لہذا اس مربی کو سب سے پہلے کردارفاطمی(س) اور زینبی (س) سے خود کو مزین کرنا ہو گا ۔ آج جس ہستی کی یوم ولادت با سعادت ہے وہ تمام جہان کی خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں نہ صرف رول ماڈل بلکہ کائنات کی سب سے برتر خاتون ہیں جنہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ جنت کی خواتین کی سردار ہیں اور قسیم النار والجنۃ کی ہمسر اور جوانان جنت کی ماں ہیں ۔ بلکہ پیغمبر اسلام ﷺنے اس ہستی کا تعارف کراتے ہو ئے اسے مبداء رسالت ،نبوت اور امامت قرار دیا ہے اور حضرت رسول خدا نے اس ہستی کے متعلق یہ ارشاد فرمایا کہ ’’الفاطمۃ بضعۃ منی ‘‘ اور اللہ تعالی نےٰ سورہ کوثر کو نازل فرماکر دشمنان نبوت ورسالت کے اس طعنے کی نفی فرما دی اور قرآن نے اس معظمہ بی بی کی گواہی آیت تطہیر سے دی ۔ آیت مباہلہ میں اس کا تعارف نساءنا کے القاب سے کرایا گیا ہے جبکہ حدیث قدسی میں دختر رسول خداﷺ کا تعارف اس انداز سے کرایا گیا کہ محور رسالت و امامت قرار پائیں ،’’ہم فاطمۃ و ابیہا وبعلہا و بنیہا ‘‘۔

خواہر سیدہ زہراء نقوی نے اپنے اس دوروزہ دورہ کے دوران راولپنڈی ، ملکوال ، چنیوٹ اور فیصل آباد میں خواتین کے بہت بڑے بڑے مختلف اجتماعات سے خطاب کیا ان تمام پروگرامز میں چینیوٹ میں سالانہ مرکزی پروگرام مہمان خصوصی کے طور پرشرکت کی ۔ آپ انہی پروگرام کے لئے کراچی سے خصوصی دعوت پر تشریف لائیں تھیں ۔ آخر میں انہوں ان تمام خوہران کا شکریہ ادا کیا جنہوں دن رات کی محنت سے ان سارے پروگراموں کو ترتیب اور آرگنائز کیا تھا ۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد کا فیصلہ وقت کی ضرورت ہے، مگر اس سے نتائج حاصل کرنے کیلئے پورے ملک میں بلاامتیاز کاروائیاں ضروری ہیں جو کہ سیاسی اثر سے پاک ہوں۔ اس وقت پنجاب اور وفاق کے حکمران ام الفساد بن چکے ہیں، ام الفساد کا خاتمہ کئے بغیر ردالفساد کامیاب نہیں ہو سکتا۔ حکمران جماعت کا دہشت گردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے اور جب تک یہ گٹھ جوڑ موجود ہے دہشت گردی کے خاتمے کی امید رکھنا بے وقوفی ہے۔ بعض وفاقی و صوبائی وزراء دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں، جب وزراء ہی سہولت کار ہونگے تو کوئی بھی آپریشن کیسے کامیاب ہوسکتا ہے۔

وحدت نیوز(ملتان) مرکزی معاون مسئول مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین خانم شاداب تغزل کی زیر صدارت ملتان کی تنظیمی خواتین ممبران  کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم شعبان المعظم کو ملتان میں ایک بھرپور اجتماع منعقد کرایا جائے ۔اس اجتماع میں خواہرسیدہ زہراء نقوی مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کو مدعو کیا جائے گا ۔اور اس اجتماع میں صوبہ جنوبی پنجاب اور ملتان  کے(صوبائی اور ضلعی سیٹ اپ ) کوتشکیل دیا جائے گا ۔ اس پروگرام کی باقاعدہ منظوری صوبہ جنوبی پنجاب کےشورائی اجلاس جو شعبان سے پہلے منعقد ہو نے جا رہا ہے سے لی جائے گی تاکہ کسی قسم کی تنقید ،اختلاف اور تنظیمی مشکلات سے بچا جا سکے اور اس طرح ایک بہتر ہم آہنگی اور کوارڈینیشن بھی ایجاد ہو گی  ۔یہ اجلاس رات ۱۰ بجے تک جاری رہا ۔اجلاس میں ملتان کی تنظیمی خواہران نے محترمہ شاداب تغزل معاون مسئول شعبہ خواتین اور بی بی سلیمہ ممبر جی بی اسمبلی کا تہہ دل شکریہ ادا کیا اور خواہش ظاہر کی کہ آئندہ بھی یہ رفت وآمد سلسلہ جاری رہے گا ۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی سرائیکستان قومی اتحاد کے سربراہ و خواجہ غلام فرید کوریجہ سے ملاقات ، 26مارچ دربار حضرت شاہ شمس منعقد ہونے والی تحفظ مزارات اولیااللہ کانفرس میں شرکت کی دعوت۔مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی قیادت سابق ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کی ، وفد میں صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی،مولانا ہادی حسین ہادی اور مہر مظہر کات شامل تھے۔ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کی اس کاوش کو سراہا۔ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مہر سخاوت علی نے اولیائے کرام کی درگاہوں اور مزارات پر ہونے والے عرس کی تقریبات پر لگنے والی پابندیوں اور ان تقریبات کو گورنمنٹ کی طرف سے محدود کرنے کی مذموم سازشوں کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ اولیااللہ کی درگاہوں سے ہمیشہ محبت اور اخوت کا درس ملتا ہے۔ انہیں محدود کرنا یا روکنا قابل مذمت ہے۔ گورنمنٹ آپریشن ردالفساد پر توجہ دے اور ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرئے۔مہر سخاوت کا مزید کہنا تھا کہ حکومت دہشتگردوں سے مرعوب ہونے کی بجائے دہشتگردی کا مقابلہ کرے اور ملک بھر میں ہونے والے عُرس کی تقریبات کی فول پروف سیکیورٹی کا اہتمام کرے تاکہ دشمن کو شکست دی جاسکے، اُنہوں نے کہا کہ اگر پی ایس ایل کے فائنل کے لیے پورے ملک کی سیکیورٹی لگائی جاسکتی ہے تو اولیاء اللہ کے مزارات کی حفاظت کے لیے کیوں نہیں ؟

وحدت نیوز (اسلام آباد) تحصیل ناظم بنوں ملک احسان کا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی سے ٹیلیفونک رابطہ ،تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اہل تشیع مکتب فکر کی دل آزاری پر مبنی اخباری اشتہارکی اشاعت پر شرم ساری اور معذرت کا اظہار ، تمام چاروں ذمہ دار افراد کی معطلی کا اعلان ، تفصیلات کے مطابق جمیعت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے تحصیل ناظم بنوں ملک احسان نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی کو ٹیلی فون کرکے تفصیلی بات چیت کی اور گذشتہ دنوں روزنامہ آج میں شائع ہونے والے متنازعہ اشتہار کی اشاعت پر دلی معذرت کا اظہار کیا۔

ملک احسان کا کہنا تھا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازوں ہیں،ایک کے بغیر جسم نامکمل ہے،اسلام کا حقیقی چہرہ شیعہ سنی وحدت کے بغیر کامل نہیں ہوتا، ان کا برادرانہ کردار دنیا بھر میں مطلوب ہے،کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کے وہ شیعہ وسنی میں تفرقہ ڈالے یا کسی ایک پر بھی تہمت لگائے،ٹی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ متنازعہ اور دل آزار اشتہار کی اشاعت انتہائی قابل مذمت ہے اور ہم اسے ہر لحاذ سے ناقابل قبول سمجھتے ہیں ، ہم نے اس واقعے کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ اس واقع میں مبینہ طور پر ملوث تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے دو اعلیٰ افسران اور کلریکل اسٹاف دو ممبران کو فوری طور پر معطل کردیا ہے ۔

ملک احسان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں اور ہمیشہ عزاداری سید الشہداءؑ کے اجتماعات میں بلاتفریق شرکت اور خدمت کو عبادت سمجھتے ہیں، عزادای کے پروگرامات کے تحفظ اور مدیریت کے لئے ہمیشہ کردار ادا کیا ہے اور کرتے رہیں گے،عالم اسلام میں تفرقہ ہمارے نذدیک بھی حرام ہے،ہم سمجھتے ہیں کے نواسہ رسول (ص) امام حسین ؑ سے عشق ومحبت کا ایک انداز جو اہل تشیع نے اپنایا ہے ہم اس کی قدر کرتے ہیں ، انہوں نے مزید کہاکہ آپ ہمارے بڑے ہیں اور اس افسوس ناک واقعے پر معذرت خواہی اور معاملے کو ختم کرنے کیلئے ہم آپ کی خدمت میں  اسلام آباد تک آنے کو تیار ہیں ۔

ناصر شیرازی نے ملک احسان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گذر رہا ہے، عوام کے درمیان محبتوں اور الفتوں کے بجائے نفرتیں اور کدورتیں پروان چڑھ رہی ہیں ، ہر طرف تقسیم ہی تقسیم ہے کہیں لسانی تقسیم، کہیں مذہبی تقسیم، کہیں نسلی تقسیم، کہیں فروعی تقسیم ، ایسے حالات میں ٹی ایم اے بنوں کے اشتہار نے جلتی پر تیل کا کام انجام دیا، جس سے نا فقط پاکستان میں بسنے والے کروڑوں اہل تشیع شہریوں کی بلکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور تحریک پاکستان کے متعدد اہل تشیع سرمایہ گذاروں کے اولادوں کی بھی دل آزاری ہوئی، اس واقعے کے بعد پوری ملت جعفریہ کا فقط یہی تقاضہ تھا کہ اس گہناونی سازش میں ملوث ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائےاور جیسا کے آپ نے بتایا کے چار ممکنہ ذمہ دار افراد کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور آپ نے خود بھی اس افسوس ناک واقعے پر اظہار ندامت اور معذرت کیا ہے جسے ہم کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کےمقتدر ادارے اور حکام بالا  ریاستی اور انتظامی اداروں سے  مسلکی تعصب کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنے والی کالی بھیڑوں کا خاتمہ کریں گے اور    شیعہ سنی مسلمانوں میں محبت الفت اور بھائی چارگی کو پروان چڑھانے کیلئے عملی اقدامات بروئے کار لائیں گے۔

واضح رہے کہ ٹی ایم اے بنوں کی جانب سے جاری اہل تشیع پاکستانی شہریوں کی توہین پر مبنی اخباری اشتہار کی اشاعت پر مجلس وحدت مسلمین نے خیبرپختونخواحکومت اور بنوں کی مقامی حکومت سے پرزور احتجاج کیا تھا اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا تھا ، جس پر تحصیل ناظم ملک احسان نے پہلے ایم ڈبلیوایم ضلع بنوں کے سیکریٹری جنرل اور جنرل کونسلر نوروز علی اور صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے واقعے پر افسوس اور معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد کی فوری برطرفی کا وعدہ کیا تھا اور اب ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کو ملک احسان کا ٹیلی فون اسی سلسلے میں معذرت اور معطل افراد کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنا تھا، ملک احسان نے واقعے میں ملوث تمام افراد کی معطلی کی دستاویزات ایم ڈبلیوایم رہنما ناصرشیرازی کی خدمت میں بھی پیش کیں ۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ 2017 کی شاندار افتتاحی تقریب مالی باغ فٹبال گراونڈمیں منعقد ہوئی ، تقریب کے مہمان خصوصی گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی تھے دیگر مہمانان گرامی میں مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی(آغا رضا)اور دیگر سول وعسکری حکام شامل تھے ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا رضا نے اپنے خصوصی فنڈ سے مالی باغ فٹبال گراونڈکی تزین وآرائش کیلئے 60لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ آغا رضا کی جانب سے امدادی رقم کے اعلان پر کھلاڑیوں اور گرائونڈ انتظامیہ نے مسرت اورشکریہ کا اظہار کیا ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) ڈاکٹر طاہر القادری کے زیر انتظام منہاج ویلفیئرفاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کی تقریب میں قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی شرکت و خطاب ،ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کےسیکریٹری جنرل علامہ آغا سید علی رضوی ،سیکریٹری امور سیاسیات پنجاب حسن رضا کاظمی اور لاہور کےسیکریٹری جنرل علامہ سید حسن رضا ہمدانی بھی ان کےہمراہ تھے،منہاج سیکریٹریٹ آمد پرتحریک منہاج القرآن کے مرکزی رہنما فرزند ڈاکٹر طاہرالقادری صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کارکنان کےہمراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کاپرتپاک استقبال کیا،اس تقریب میں شیخ رشید احمد سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنما شریک تھے۔

وحدت نیوز (ملتان) ولادت باسعادت حضرت فاطمۃ الزہراء (س) کی مناسبت سے جامعۃ خدیجۃ الکبریٰ اور جامعہ شہید مطہری ملتان کے باہمی اشتراک سے خواتین کا اجتماع بعنوان مودت صدیقہ الکبریٰ سیمینارمنعقدہوا جس میں جنوبی پنجاب کی 2000 سے زائد خواتین نے شرکت کی اس پروگرام کی میزبانی علامہ قاضی شبیر علوی بانی جامعہ شہید مطہری ؒ اور محترمہ تصدق زہراء پرنسپل جامعہ خدیجۃ الکبریٰ ملتان  کررہے تھے جبکہ پورے اجتماع کے انتظامات قاض نادر علوی پرنسپل جامعہ شہید مطہری ملتان کے ذمے تھے  ،خواتین کے اس اجتماع سے مجلس وحدت مسلمین کی رکن گلگت بلتستان اسمبلی محترمہ بی بی سلیمہ ، ایم ڈبلیوایم کی مرکزی رہنما محترمہ تغزل شاداب اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

محترمہ بی بی سلیمہ نے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ اگر ہم حضرت سیدہ فاطمہ زہراء (س) کی سیرت پر عمل پیرا ہو جائیں تو اپنی مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں اور ہماری خواتین ہر میدان میں کامیاب ہو سکتی ہیں ۔ سیرت اہلبیت ؑ اپنانے سے ہی وطن عزیزکو ہر قسم کے خطرات سے محفوظ کیا جا سکتا ہے ۔ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت ،دہشت گردی اور ناامنی ،ہماری توجہ کو اس طرف مبذول کرارہی ہے کہ ہم نے سیرت اہلبیت ؑ پر عمل کرنے کہیں کہیں کوتاہی ضرور کی ہے اور سیرت آل محمد ؑ کے ساتھ ساتھ قرآن پاک سے بھی راہنمائی لینی چاہئے تاکہ ہم صحیح معنوں میں فرمان پیغمبر اکرم ﷺ پر عمل کر سکیں جس میں آپ نے فرمایا : میں تمہارے درمیان دو گرانبہا چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرآن اور دوسری میری اہلبیتؑ ۔حضرت رسول پاک ﷺ اپنی امت کو واضح اور شفاف انداز میں یہ بتا کرگئے ہیں کہ آپ کے پاس نجات کا راستہ صرف صرف قرآن پر صحیح معنوں عمل اور اہلبیت ؑ کی سیرت میں پنہاں ہے۔ آج جس ہستی کی ولادت باسعادت کا دن ہے اس کی سیرت ہم سب کے لئے خصوصا خواتین کے ایک مشعل راہ ہے ۔ ہمیں ان کی سیرت پر عمل کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی اولاد ،خاندان اور معاشرے کی صحیح تربیت کرسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ  ہم ملکی سطح پر بھی معاشرے کی فلاح و بہبود اور بچوں کی نشوونما اور تربیت کے لئے این جی اوز کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔لیکن اصل مسئلہ ہمار غفلت ہے ۔ آج بھی ہم سمجھ جائیں اور تعصبات سے بالا تر ہو کر سیرت اہلبیت ؑ پر عمل کر لیں تو ہمیں کسی این جی اوز یا خیراتی اداروں کی ضرورت نہیں رہے گی کہ وہ آئیں اور ہمارے وطن عزیز میں کبھی صفائی ۔تو کھبی صحت اور کبھی تعلیم کے لئے فنڈ زخرچ کریں ۔ اسلام ہمیں گھر سے ہی پاکیزگی ، طہارت ، صحت کے اصولوں پر عمل کرنا اور اپنے ماحول کو صاف کرنے کا درس دیتا ہے اور یہ سب کچھ سیرت آل محمد ؑ اور آج جس شخصیت کا یوم میلاد ہے انہیں طفیل ہم تک پہنچا ہے ۔ صرف عمل کرنے کی ضرورت ۔ سرزمین ملتان پاکستانی ثقافت کا علاقہ سمھجاجاتا جس میں پاکستان کی رچ اور غنی ثقافت اپنے عروج پر رہی ۔آج بھی اس علاقےکو اسی میدان میں برتری حاصل ہے ۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی اسلامی روایات اور ثقافت سے ہم آہنگ رہیں ورنہ دشمن تو ہمیں اپنی فرہنگ سے دور کرتا جارہا ہے ۔

انہوں نے مذید کہا کہ  آج آپ خواتین کی ذمہ داری دوسرے مکتب فکر کے مقابلےمیں بہت زیادہ ہے اور اپنے آ پ کومحدود نہ کریں ۔ کوشش کریں سچائی ،ایمانداری ، اخلاص اور محبت کے ساتھ اپنے کاموں کو انجام دیں ۔آج آپ کے پاس الحمدللہ مجلس وحدت مسلمین کی صورت میں ایک پلیٹ فارم موجود ہے۔ جس کی سربراہی ایک بہترین مدبر اور عالم باعمل کے ہاتھ میں ہے  آئیں میدان آپ کے لئے موجود ہے ۔کام کرنے کے مواقع بھی ہیں ،مجھے دیکھیں میں بھی آپ کی طرح اسی معاشرے کا حصہ ہوں ، میں نے ہمت کی اور مجلس وحدت مسلمین کی محنت اور کوشش سے آج آپ بہنوں کی آواز بن کر ریاست کے اعلیٰ فورم پر ترجمانی کررہی ہوں ۔ آپ میں سے بھی کئی بہنوں میں یہ ساری صلاحیتیں موجود ہیں آگے بڑھیں اور اپنا وظیفہ احسن طریقے سے نبھائیں تاآپ بھی اس ملک کی سالمیت ،فرقہ واریت ،دہشت گردی اور ناامنی سے نجات میں مثبت رول ادا کرتے ہوئےاپنا حصہ ڈال سکیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری محکموں میں موجود متعصبانہ سوچ رکھنے والے عناصرمذہبی منافرت کے فروغ کا باعث اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدکی راہ میں رکاوٹ ہیں، کراچی کے مختلف علاقوں میں مردم شماری کے دوران مسلک پوچھنے پر اصرار کیا جانا غیر آئینی اور شماریات کے فارم میں درج نکات کے برعکس ہے۔اعلی حکام کی طرف سے سروے ٹیم کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ مسلک کے بارے میں تحقیق کا شماریات سے کوئی تعلق نہیں اس سے اجتناب برتا جائے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ مذہب یا مسلک کی بنیاد پرکسی بھی شہری کی تضحیک کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے مسلکی تعصب کا شکار ہوئے بغیر کام کر کے ہی ملک و قوم کی حقیقی خدمت کر سکتے ہیں۔پاکستان میں بسنے والے ہر فرد کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔مسلک یا مذہب کو بنیاد بنا کر کسی کی بھی توہین کو شرپسندی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا رد الفساد کے نتائج ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی کمی پاک فوج کی کامیابی کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پاکستان کی مضبوطی اور سالمیت و استحکام دہشت گردی اور کرپشن کا خاتمے سے مشروط ہے۔کرپٹ حکمرانوں اوردہشت گردوں کے سہولت کار وزراء کی موجودگی میں امن و امان کا قیام اور ملکی ترقی محض خواب و خیال ہے۔پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ملک میں بڑی سیاسی تبدیلیاں آئیں گی۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) فضائل کی دوقسمیں ہیں۔ ایک ذاتی فضائل اور دوسری نسبی فضائل ۔  ذاتی فضائل سے مراد وہ کمالات ہیں جو کسی شخصیت کے اندر ذاتی طور پر موجودہوتاہے ۔ فضائل نسبی وہ صفات ہیں جو دوسری چیز کے ساتھ نسبت دینے سے اس کے اندرلحاظ ہوتی ہیں۔ حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام اور حضرت مریم سلام اللہ علیہا  میں دونوں طرح کی صفات اور فضائل ہیں۔ وہ فضائل جو کسی اور سے منسوب ہونے کی وجہ سے ان میں پائے جاتے ہیں اور وہ فضائل جو کسی سے منسوب ہوئے بغیر خود ان کی ذات کے اندر موجود ہیں۔ اس  مختصر مقالہ میں ہم حضرت  فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اور حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے فضائل کا تقابلی جائزہ لینے کی کو شش کریں گے۔

۱۔خاندانی شرافت
قانون وراثت کے مطابق والدین کی صفات جیسے نجابت و شرافت  وغیرہ  فرزند کی طرف منتقل ہوتے ہیں ۔ابن عساکر اور ابن اسحق کے بیان کردہ شجرہ نسب کے مطابق حضرت مریم سلام اللہ علیہاکے والد گرامی جناب عمران حضرت داؤد علیہ السلام کی نسل سے اور بنی اسرائیل کے امام تھے ۔ ان کی خاندانی شرافت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جناب عیسی ٰ علیہ السلام جسے اولوالعزم نبی اس خاندان سے آئے ۔قرآن کریم میں اس خاندان کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے:{ان اللہ اصطفیٰ آدم و نوحا و آل ابراھیم و آل عمران علی العالمین } بے شک اللہ نے آدم ، نوح، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام عالمین پر برگزیدہ فرمایا ۔

جناب زہراء سلام اللہ علیہاکی خاندانی شرافت تمام مسلمانوں کیلئے روشن ہے سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ خداوند عالم نے اس خاندان سے محبت کو  اجررسالت قرار دیا ہے ۔امام رضا علیہ السلام کی روایت کے مطابق اوپر والی آیت میں آل ابراہیم سے مراد خاندان پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے ۔ اس کے علاوہ آیت تطہیر میں اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے میں واضح  طور پر فرمایا ہے ۔سورۃ ابراہیم میں اس خاندان کو شجرۃ مبارکۃ  سے تعبیر کیا ہے اسی طرح سورہ انسان اہل بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں نے نازل ہواہے ۔

۲۔والدین   
 جناب مریم سلام اللہ علیہاکے والد گرامی جناب عمران تھے اور ان کا سلسلہ نسب حضرت داؤد علیہ السلام سے ملتا ہے امام صادق علیہ السلام واضح الفاظ میں فرماتے ہیں کہ جناب عمران اور جناب زکریا دونوں اپنے دور کے پیغمبروں میں سے تھے ۔  
جناب حضرت زہراء سلام اللہ علیہاکے والد گرامی محمد بن عبداللہ خاتم انبیاء اور خاتم الرسل ہیں۔ آپ تمام مخلوقات سے اشرف و اعلیٰ ہیں انہی کی وجہ سے خداوند عالم نے کائنات کو خلق فرمایا : یا احمد ! لولاک کما خلقت الافلاک  اے احمد میں تجھے خلق نہ کرتا تو کائنات کو خلق نہ کرتا ۔
جناب مریم سلام اللہ علیہاکی والدہ اپنے زمانے کی عبادت گزار خاتون تھیں اور صاحب اولاد نہیں تھی انھوں نے خدا سے اولاد کی دعا کی تو لطف الہی سے حاملہ ہوئیں ۔ان کی شرافت اتنی تھی کہ خدا ان کی نذر قبول کر کے فرماتا ہے {فتقبلھا ربھا}  اس کے رب نے اسے قبول کیا۔
جناب زہراء سلام اللہ علیہاکی والدہ گرامی وہ عظیم خاتون ہیں جس کے بارے میں رسول  خداصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں ۔ {واللہ ما اخلف لی خیرا منھا ، لقد اٰمنت بی اذکفر الناس صدقتنی اذکذبنی الناس ۔۔۔۔۔} خدا کی قسم ! مجھے خدیجہ سے بہتر بیوی عطا نہیں کی گئی ۔ اس نے اس وقت مجھ پر ایمان لایا جب لوگ میرا انکار کر رہے تھے ۔ اور اس وقت میری تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے ۔ دوسری جگہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جناب زہراء سلام اللہ علیہاسے فرماتے ہیں { ان بطن امک کالامامۃ و عاء} گویا تیری والدہ کا شکم امامت کے لئے ایک ظرف کی مانند تھا ۔ جناب خدیجہ نے اپنا سارا مال راہ اسلام میں خرچ کئے۔ جناب خدیجہ ان چار خواتین میں سے ہیں کہ بہشت ان کی مشتاق ہے۔  

۳۔اسم گذاری
جناب مریم سلام اللہ علیہاکا نام ان کی والدہ نے رکھاجیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:{ انی سمیتھا مریم }  میں نے اس بچی کا نام مریم رکھا جس کا معنی عابدہ اور خدمتگزارکے ہے ۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہاکا نام خداوند عالم کی جانب سے معین ہوا ہے جیسا کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا کے نزدیک فاطمہ سلام اللہ علیہاکے نو اسماءہیں :فاطمہ ، صدیقہ ، مبارکہ، طاہرہ، زکیہ، رضیہ ، محدثہ اور زہرا  ۔  امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب فاطمہ سلام اللہ علیہاکی ولادت ہوئی تو خدا نے ایک فرشتہ کو بھیجا تا کہ نام فاطمہ کو رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبان پر جاری کرے اور اس طرح آپ کا نام فاطمہ رکھا گیا۔

۴۔ظاہری حسن
امام باقر علیہ السلام جناب مریم سلام اللہ علیہاکے بارے میں فرماتے ہیں:{ اجمل النساء}  وہ ساری عورتوں سے زیادہ خوبصورت خاتون تھیں۔ دوسری روایت میں ہے کہ قیامت کے دن ان عورتوں کے سامنے جو اپنی خوبصورتی کو فساد کا بہانہ قرار دیتی ہیں جناب مریم سلام اللہ علیہاکو پیش کیا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم مریم سلام اللہ علیہا سے بھی زیادہ خوبصورت تھی ؟  
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام جناب فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں فرماتے ہیں :{ کانت فاطمۃ سلام اللہ علیہاکوکبا دریا بین النساء العالمین } حضرت زہراء سلام اللہ علیہاعالمین کی تمام عورتوں کے در میان ستارہ ضوفشاں ہیں ۔ بعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہاکو زہرا ان کے نورانی چہرے کی وجہ سے کہا گیا  ہے۔ رسول خدا  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:{ فاطمۃ حوراء الانسیۃ } فاطمہ انسانی شکل میں حور ہیں ۔ مجموعہ روایات سے معلوم ہو تا ہے کہ جناب سیدہ کے چہرے سے نور پھوٹتا تھا اور وہ چودھویں چاند کی طرح چمکتا تھا جب مسکراتی تھیں تو ان کے دانت موتی کی طرح چمکتے تھے۔
۵۔ایمان کامل
حضرت مریم سلام اللہ علیہااورحضرت زہراءسلام اللہ علیہا دونوں ایمان کامل کے درجہ پر فائز تھے۔ جیسا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  فرماتے ہیں:{ کمل من الرجال کثیر و لم یکمل من النساءالا مریم بنت عمران و آسیۃ امراۃ فرعون و فاطمہ } مردوں میں سے بہت سارے لوگ  ایمان کامل کے درجے پر فائز تھے لیکن عورتوں میں سے سوائے مریم بنت عمران ،آسیہ اور فاطمہ کے کوئی کامل نہیں ۔

۶۔ ظاہری آلودگیوں سے پاک
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جو خط نجاشی کو لکھا اس میں جناب مریم سلام اللہ علیہاکو بتول کے نام سے یاد  فرمایا ۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مطابق مریم سلام اللہ علیہا اور فاطمہ سلام اللہ علیہادونوں بتول تھیں ۔ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا گیا کہ بتول سے مراد کیاہے ؟ تو فرمایا :{البتول لم ترحمرۃ قط ای لم تحضن فان الحیض مکروہ فی بنات الانبیاء} بتول یعنی وہ خاتون جس نے کبھی سرخی نہیں دیکھی ہو یعنی کبھی حائض نہ ہوئی  ہوکیونکہ حیض انبیاء کی بیٹیوں کیلئے ناپسند ہے۔ قندوزی نے ینابیع المودۃ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نقل کیا ہے کہ فاطمہ سلام اللہ علیہاکو بتول اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ خداوند عالم نے اسے حیض و نفاس سے دور فرمایا ہے ۔ جناب زہراء سلام اللہ علیہاکے لئے صفت طہارت کا ہونا قطعی امر ہے جبکہ جناب مریم سلام اللہ علیہاکے بارے میں روایات مختلف ہیں بعض روایات کے مطابق خاص دونوں میں جناب مریم سلام اللہ علیہامسجد سے باہر جایا کرتی تھی ۔  

۷۔کفیل اور سرپرست
جناب مریم سلام اللہ علیہاکی والدہ گرامی ان کی ولادت سے پہلے ہی فوت ہو چکی تھی ان کی والدہ نے ان کومعبد کے لئے نذر کر چکی تھی جب مریم سلام اللہ علیہا کو معبد منتقل کردی گئی تو معبد کے راہبوں کے درمیان ان کی کفالت کے بارے میں اختلاف ہوا اس لئے قرعہ اندازی ہوئی تو جناب زکریا کا نام آیا جو کہ بی بی مریم سلام اللہ علیہا کے خالو تھے۔  {و کفلھا زکریا}  
جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے کفیل اور سرپرست ان کے بابا حضرت محمد مصطفی  ہیں ۔حضرت زکریا علیہ السلام جب جناب مریم سلام اللہ علیہاکے محراب عبادت میں داخل ہوتے تھےتو غیر موسمی پھل دیکھ کر حیران ہوجاتے تھے لہذا پوچھتے تھے :{کلما دخل علیہا زکریا المحراب وجد عندھا رزقا قال یا مریم سلام اللہ علیہا انی لک ھذا } اسی طرح بی بی دو عالم فاطمہ سلام اللہ علیہاکی کرامات دیکھ کر اصحاب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  جیسے سلمان و ابوذر بی بی حیران ہوجاتے تھے ۔

۸۔عصمت اور طہارت
خداوند عالم نے جناب مریم سلام اللہ علیہاکو نجاستوں سے پاک فرمایا :{و اذ قالت الملائکۃ یا مریم سلام اللہ علیہا ان اللہ اصطفک و طھرک۔۔۔۔۔}  ( وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا بے شک اللہ نے تمھیں برگزیدہ کیا ہے اور تمھیں پاکیزہ بنایا ہے۔ جناب زہراء سلام اللہ علیہاکیلئے اللہ تعالی  فرماتا ہے:{ انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطہرکم تطہیرا}  اللہ کا ارادہ بس یہی ہے ہر طرح کی پاکی کو اہل بیت ! آپ سے دور رکھے اور آپ کو ایسے پاکیزہ رکھے جسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔ یقینا فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا قطعی طور اس آیت کی مصداق ہیں بہت سارے اہل سنت مفسرین نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے کہ فاطمہ سلام اللہ علیہاجزء اہل بیت اور اس آیت میں شامل ہیں ۔

۹۔تمام خواتین پر فضیلت
جناب مریم سلام اللہ علیہاکو اپنے زمانے کی تمام عورتوں پر فضیلت حاصل ہے جب کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہاکو تمام زمانوں کی عورتوں پر فضیلت حاصل ہے ۔ خداوند عالم جناب مریم سلام اللہ علیہا کے بارے میں فرماتا ہے:{ ان اللہ اصطفاک و طہرک و اصطفاک علی نساء العالمین} جناب زہراء سلام اللہ علیہاکی فضیلت تمام زمانے کے عورتوں پر ہے اور اس کے بارے میں مختلف روایات موجود ہیں ۔ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:{ کانت مریم سیدۃ  نساء  زمانہا اما ابنتی فاطمہ فہی سیدۃ نساء العالمین من الاولین و الاخرین } جناب مریم   اپنے زمانے کی تمام عورتوں کی سردار تھی لیکن فاطمہ تمام زمانے کی عورتوں کی سردار ہیں۔جناب فاطمہ سلام اللہ علیہامحراب عبادت میں کھڑی ہوتی تھیں تو ۷۰ ہزار مقرب فرشتے ان کو سلام کرتے تھے اور اور کہتے تھے اے فاطمہ! خداوند عالم نے تجھے چن لیا، پاک کردیا اور تجھے تمام عورتوں پر فضیلت دی ہے ۔  

۱۰۔فرشتوں سے ہم کلام ہونا
جناب مریم سلام اللہ علیہامحدثہ تھی اور جبریل ان پر نازل ہوتے تھے :{ قالت الملائکہ یا مریم سلام اللہ علیہا ان اللہ یبشرک ۔۔۔۔}  جب جناب مریم سے فرشتوں نے کہا اے مریم! خدا تجھے اپنی طرف سے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے ۔ اسی طرح دوسری جگہ جناب مریم سلام اللہ علیہاسے گفتگو کرتے ہیں:{فقال انما انا رسول ربک لاھب لک غلاما زکیا} جناب مریم سلام اللہ علیہاجب حاملہ ہوئیں اور بہت زیادہ غمگین ہوئیں تو آواز آئی اے مریم غمگین نہ ہوجاؤ:{ فناداھا من تحتھا الا تحزنی }  
جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا بھی محدثہ تھیں امام صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ فاطمہ سلام اللہ علیہاکو محدثہ کہتے ہیں کیونکہ فرشتے آسمان سے ان پر نازل ہوتے تھے اور اسی طرح ندا دیتے تھے جیسے جناب مریم سلام اللہ علیہاکو دیتے تھے ۔ مصحف فاطمہ فرشتوں سے فاطمہ سلام اللہ علیہاکی گفتگو کا نتیجہ ہے کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:{ ان عندنا مصحف فاطمہ }ہمارے پاس مصحف فاطمہ سلام اللہ علیہاہے ۔ حضرت زہراء جب اپنے بابا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بہت زیادہ غم و اندوہ سے دچار ہوئیں تو خداوند عالم نے ان کو تسلی دینے کیلئے جبرئیل اور فرشتوں کو بھیجا تا کہ ان کو تسلی دیں ۔ امام خمینی  رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق حضرت زہراء کی سب سے بڑی فضیلت  ۷۵ یا ۹۵ دن تک جبرئیل امین کا مسلسل در خانہ زہرا پر نازل ہونا ہے،اوریہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سے مخصوص فضیلت ہے ۔

۱۱۔کرامت اور تصرف تکوینی
حضرت مریم سلام اللہ علیہانے خدا کے حکم سے کھجور کے خشک درخت کو ہلا یا تو فورا پھل دار درخت بنا اور تازہ کھجوریں نکل آئے اور جناب مریم سلام اللہ علیہانے اسے تناول کیا ۔ {و ھزی الیک بجذع النخلۃ ۔۔۔۔ جنیا} اس کھجور کے درخت کی ٹہنی کو ہلاؤ تیرے لئے تازہ کھجوریں گریں گی ۔
جناب فاطمہ سلام اللہ علیہابھی صاحب کرامات تھیں اور آپ کے بہت ساری معجزات آپ کے تصرف تکوینی کی نشان دہی کرتے ہیں ۔ جیسا کہ چکی کا خود بخود چلنا ۔ بچوں کے جھولے کا خود بخود جھولنا  غذا کا آمادہ ہونا وغیرہ ۔یہ آپ کی تصرفات تکوینی کی مثالیں ہیں ۔ حضرت ابوذر غفاری کہتے ہیں : کہ مجھے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نےامام علی علیہ السلام کو بلانے کے لئے بھیجا جب میں امام علی علیہ السلام کے گھر
گیا اور آواز دی لیکن کسی نے جواب نہیں دیا لیکن میں نے دیکھا کہ چکی خود بخود چل رہی ہے اور گندم آٹے میں تبدیل ہو رہے ہیں ۔ جب کہ کوئی بھی چکی کے پاس کوئی بھی نہیں ہے ۔ میں واپس رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں  نےایسی چیز دیکھی جس کی مجھے سمجھ نہیں آرہی میں حیران ہوں امام علی علیہ السلام کے گھر میں چکی خود بخود چل رہی تھی اور کوئی بھی چکی کے پاس نہیں تھا ۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ہر لحاظ سے خداوند عالم نے میری بیٹی کے دل کو یقین سے اور اس کے وجود کو ایمان سے پر کردیا ہے ۔

۱۲۔بہشتی غذا کا ملنا
 بی بی مریم سلام اللہ علیہا کے کرامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بہشتی کھانے خدا کی طرف سے ان کو میسر ہوتے تھے:{ کلما دخل علیہا زکریا۔۔۔ وجد عندھا رزقا ۔۔۔۔بغیر حساب}
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہاکے لئے بھی مختلف مواقع پر بہشتی غذا  میسر ہوئے۔ جابر بن عبد اللہ انصاری نقل کرتے ہیں: ایک دفعہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سخت بھوکے تھے اور آپؐ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے گھر تشریف لائے اور کھانے کا سوال کیا۔حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے جواب دیا کہ گھر میں کچھ بھی نہیں یہاں تک کہ حسنین بھی بھوکےہیں۔رسول خدا واپس چلے گئےاتنے میں ایک عورت نے دو روٹی اور ایک گوشت کا ٹکڑا جناب حضرت زہراءسلام اللہ علیہا کی خدمت میں لے کر آیا۔آپؑ نے اسے پکایا اور رسول خدا ﷺکو کھانے پر دعوت دی درحالیکہ حسنین علیہم السلام  اور حضرت علی علیہ السلام بھی بھوکے تھے۔آپ ؑنے غذا کے برتن کو رسول خدا ﷺکے سامنے رکھ دیا ۔رسول خداﷺ نے جب برتن کو کھولا تو برتن گوشت اور روٹی سے بھرے ہوئے تھے۔پیغمبر اکرم ﷺنے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا سےسوال کیا بیٹی اسے کہاں سے لائے ہو ؟آپؑ نے فرمایا:{ہو من عند الله ان الله یرزق من یشاء بغیر حساب} یہ اللہ کی طرف سےہے اور خدا جسے چاہتا ہے بےحساب رزق عطا کرتا ہے۔رسول خدا نے فرمایا:{الحمد لله الذی جعلک شبیہۃ سیدۃ نساء بنی اسرائیل} تمام تعرفین اللہ کے لئے جس نے تجھے مریم جیسا قرار دیا ۔ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ اس غذا کو تمام ہمسائیوں نےبھی تناول کیا اورخدا نے اس میں برکت عطا کی ۔

۱۳۔مصائب و آلام
مشکلات کمال کے راستے میں ایک موثر عامل اور تقرب الہی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے لہذا خداوند عالم کے تمام اولیاء خاص مصائب و آلام کے شکار بھی ہوئے ہیں ۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:{ ان اشد الناس بلاء النبیون ثم الوصیون ثم الامثل فالامثل ۔۔۔۔} جناب مریم سلام اللہ علیہابھی بہت سارے مصائب اور مشکلات میں مبتلا ہوئیں پوری زندگی والدین سے جدا ہونا ، بچپن میں بیت المقدس کی خدمتگزاری، تمام تر طہارت کے باوجود لوگوں کے ان کے بارے میں سوء ظن کرنا اور تہمت لگانا ، جناب عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے وقت کسی کا پاس نہ ہونا  ، باپ کے بغیر بچے کی پرورش کرنا یہ سارے مصائب و مشکلات  جناب مریم سلام اللہ علیہاپر آئے  ۔
جناب زہراء سلام اللہ علیہاکے مصائب و   مشکلات بے شمار ہیں۔ جب مادر گرامی کے شکم میں تھیں تب بھی اپنی والدہ کی تنہائی اور پریشانی
کو درک کرتی تھیں جب آپ دنیا میں تشریف لائیں تو اپنے بابا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے تمام تر مشکلات اور اذیتوں کومشاہدہ کیں۔ پیدائش کے چند سال بعد اپنے بابا کے ساتھ شعب ابی طالب میں میں محصور ہوئیں اور  اس کے بعدرسول خدا کے ساتھ ہجرت کی۔ غزوہ احد کے موقع پر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ شریک تھیں ۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وفات کے بعد زہراء پر مصائب کا ہجوم آیا اور ایک نئی رخ سے مصائب کا آغاز ہوا اور آپ مسلسل گریہ کرتی رہیں ۔ آپ کا پہلو شکستہ ہوگئی آپ کا فرزند محسن شہید ہوا اس قدر مصیبتیں آئی کہ آپ موت کی تمنا کرنے لگیں ۔

۱۴۔موت کی آرزو
جناب مریم سلام اللہ علیہا شدت غم اور لوگوں کے جھٹلانے کی وجہ مرنے کی آرزو کرتی ہیں :{یا لیتنی مت قبل ھذا } اے کاش میں اسے پہلے مرگئی ہوتی ۔جناب فاطمہ سلام اللہ علیہانے بھی شدت غم کی وجہ سے مرنے کی آرزو کرتی تھیں اور فرماتی تھیں :{اللہم عجل وفاتی سریعا } خدایا ! جلد از جلد میری موت آئے خداوند عالم نے بھی ان کی دعا قبول کی ۔

۱۵۔ روزہ سکوت
حضرت مریم سلام اللہ علیہانے خدا کے حکم سے نادان لوگوں کی اہانت کے مقابلے میں سکوت کا روزہ رکھا تھا اور ان کے ساتھ بات کرنے کو اپنے اوپر حرام قرار دیا تھا { فلن اکلم الیوم انسیا} میں آج کسی آدمی سے بات نہیں کروں گی ۔
جناب فاطمہ زہرا نے بھی خلیفہ اول و  دوم کے سامنے سکوت اختیار کی اور ان سے بات کرنے کو اپنے اوپر حرام قرار دیا اور فرمایا کہ میں ہرگز ان سے بات نہیں کروں گی:{  واللہ لااکلمک ابدا}  خدا کی قسم ! میں تم سے ہرگز بات نہیں کروں گی ۔

۱۶۔پاکیزہ  فرزند
 حضرت مریم سلام اللہ علیہاکے بارے میں قرآن میں آیا ہے :{ اللتی احصنت فرجھا فنفخنا فیہ من روحنا } مریم بنت عمران نے اپنی عصمت کی حفاظت کی ہیں ہم نے اپنی روح اس میں پھونک دی ۔خداوند عالم نے ان کی پاکیزگی کے نتیجے میں اپنی روح ان میں پھونک دی جس کے نتیجے میں حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ خداوند عالم نے جناب زہراء سلام اللہ علیہاکو ان کی پاکدامنی کے نتیجے میں امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام جیسے طاہر فرزند عطا کیے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :{ان فاطمۃ سلام اللہ علیہااحصنت فرجھا فحرم اللہ ذریتھا علی النار} بے شک فاطمہ سلام اللہ علیہانے اپنی عصمت کی حفاظت کی پس خدا نے ان کی نسل پر آگ حرام کر لیا۔
حسان بن ثابت اسی بات کو شعر کی صورت میں بیان کیا ہے :
و ان مریم سلام اللہ علیہا احصنت فرجھا و جاءت بعیسی علیہ السلام کبدر الدجی
فقد احصنت فاطمۃ سلام اللہ علیہابعد ھا و جاءت بسبطی نبی الھدی۔  
بے شک جناب مریم سلام اللہ علیہانے اپنی عصمت کی حفاظت کی اور چاند جیسے حضرت عیسی علیہ السلام دنیا میں لائیں ۔
فاطمہ سلام اللہ علیہانے بھی اپنی عصمت کی حفاظت کی اور رسول خدا کے دو نواسوں کو دنیا میں لائیں ۔
علامہ اقبال حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے فرزند اکبر امام حسن مجتبی علیہ السلام کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہتےہیں :
                                                               آن یکی شمع شبستان حرم
                                                                حافظ جمعیت خیر الامم
اسلامی تاریخ کی یہ وہ درخشاں ترین شخصیت ہے جنہوں نے ملتِ اسلامیہ کا شیرازہ ایک نازک دور میں بکھرنے سے بچایا اور یہ ثابت کر دیا کہ امت کی شیرازہ بندی میں امام کی حیثیت، نظامِ کائنات میں سورج کی مانند ہوتی ہے۔
                                                              تانشیند آتشِ پیکارو کین
                                                              پشتِ پازد برسرِتاجِ ونگین
امام حسین علیہ السلام کے بارے میںعلامہ اقبال کہتے ہیں :
                                                        آن دگر مولائے ابرارِ جہان
                                                        قوتِ بازوئے احرارِ جہان
تمام عالم کے ابراروں کے مولا و سردار سید الشہداء امام حسین علیہ السلام ہیں، دُنیا میں جتنے بھی حریت پسند لوگ ہیں ان سب کی قوتِ بازو، اور جس کے تذکرے سے عزم ملتا ہے وہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا  کا بیٹا حسین علیہ السلام ہے۔

۱۷۔عبادت و بندگی
قرآن کریم حضرت مریم سلام اللہ علیہاکے بارے میں فرماتا ہے:{ و کانت من القانتین } ان آیات سے معلوم ہو تا ہے کہ جناب مریم سلام اللہ علیہامسلسل اطاعت ، نماز ، طولانی قیام اور دعا میں مشغول  رہتی تھیں ۔ ابن خلدون لکھتا ہے کہ جناب مریم سلام اللہ علیہانے اس قدر عبادت کی کہ لوگ ان کی مثال دیتے تھے ۔ جناب مریم سلام اللہ علیہا محراب میں خدا کی عبادت میں مشغول رہتی تھی۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بھی محراب عبادت میں خدا سے راز و نیاز کرتی تھیں امام صادق  علیہ السلام فرماتے ہیں :{اذا قامت فی محرابہا    ۔۔ نورھا لاہل السماء} جب وہ محراب عبادت میں کھڑی ہوتی تھیں تو اہل آسمان کیلئے ان کا نور چمکتا تھا۔ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہانے بھی اپنی مختصر زندگی میں اس قدر عبادت کی کہ امام حسن علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں نے شب جمعہ اپنی والدہ کو محراب عبادت میں دیکھا کہ وہ مسلسل رکوع و سجود بجالاتی رہیں یہاں تک کہ صحیح کی سفیدی نمودار ہوئی اور میں نے سنا کہ مومن مردوں اور عورتوں کیلئے دعا کرتی تھیں۔  حسن بصری کہتا ہے کہ اس امت میں فاطمہ سلام اللہ علیہاسے بڑھ کر کوئی عبادت گذار نہیں ملتا اس قدر عبادت میں کھڑی رہیں کہ ان کے پاؤں میں ورم آچکے تھے ۔ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی عبادت و قنوت اس حد تک تھی کہ آپ مصداق آیہ کریمہ  {الذین یذکرون اللہ قیاما و قعوداً} تھیں  ۔

۱۸۔معصوم کے ہاتھوں غسل
جناب مریم سلام اللہ علیہاکی وفات کے بعد جناب عیسی علیہ السلام نے انھیں غسل دیا ۔جناب فاطمہ سلام اللہ علیہاکو بھی امام علی علیہ السلام نے غسل و کفن دیا ۔مفضل نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا فاطمہ سلام اللہ علیہاکو کس نے غسل دیا تھا  فرمایا : امیر المومنین علیہ السلام نے۔ مفضل کہتا ہے میں یہ بات سن کر حیران ہوا لہذا امام نے فرمایا گویا تم یہ بات سن کر غمگین ہوئے ہو میں عرض کیا جی ہاں میری جان آپ پہ قربان !ایسا ہی ہے ۔ امام نے مجھ سے فرمایا غمگین نہ ہو جاؤ، کیونکہ فاطمہ سلام اللہ علیہاصدیقہ تھیں اور سوائے صدیق کے کوئی غسل نہیں دے سکتا تھا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ مریم سلام اللہ علیہا کو سوائے عیسی علیہ السلام کے کسی اور نے غسل نہیں دیا۔  

حوالہ جات:
   امام حافظ ، عماد الدین ، قصص الانبیاء ، ص ۵۴۰۔
   آل عمران : ۳۳۔
   شوریٰ : ۲۳۔
   طباطبائی ، محمد حسین ، المیزان ، ج۳ ، ص : ۱۶۶۔
   الاحزاب : ۳۳۔
  ابراھیم : ۲۴۔
   طباطبائی ، محمد حسین ، المیزان ، ج۲ ، ص : ۱۸۴۔
   قزوینی ، محمد کاظم ، فاطمہ من المھد الی اللحد ، ص : ۶۳۔
   مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار ، ج ۱۴، ص ۱۹۴۔
   آل عمران ، ۳۷۔
   محدث اردبیلی، کشف الغمہ ، ج۱، ص ۴۷۹۔
  مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج۴۳، ص : ۴۳۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج ۴۳، ص ۵۳۔
   آل عمران : ۳۶۔
   طباطبائی ، محمد حسین ، المیزان ، ج۳ ، ص : ۱۷۳۔
   محدث اردبیلی ، کشف الغمہ ، ج:۱ ، ص ۴۳۹۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحار الانوار ، ج۴۳، ص : ۱۳۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ج۱۴ ، ص ۲۰۴۔
   یضاً ، ص: ۱۹۲۔
   بحرانی، ھاشم بن سلیمان، البرھان فی تفسیر القرآن ، ج۴ ، ص : ۶۶۔     
  قزوینی ، محمد کاظم ، فاطمہ من المھد الی اللحد ، مترجم الطاف حسین  ص ۲۳۱۔
   ایضاً ، ص : ۱۸ ۔
   سیوطی ، عبدالرحمن ، الدر المنثور ، ج۲ ، ص : ۲۳۔
   آیتی ، عبدالمحمد، تاریخ ابن خلدون، ج۱، ص ۴۳۴۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج ۴۳، ص : ۱۴۔
   قندوزی ، سلیمان، ینابیع المودۃ، ص : ۳۲۲، حدیث : ۹۳۰ ۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ص ۱40، ص ۱۹۷۔
   حافظ، عماد الدین ، قصص الانبیاء، ص : ۵۴۰۔
   آل عمران ، ۳۶۔
   آل عمران : ۳۷۔
   آل عمران : ۴۲۔
   الاحزاب :۳۳۔
   طبرسی، جامع البیان فی تفسیر القرآن ، ج: ۲۲، ص : ۷، سیوطی ، عبدالرحمن ، الدرالمنثور، ج۵، ص : ۱۹۸، قندوزی، سلیمان، ینابیع المودۃ ، ج۱،ص :۳۱۹۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحار الانوار، ج۴۳، ص : ۲۲، ۲۴، ۷۸۔
   مکارم شیرازی، زہراء برترین بانوی جہان۔
   ایضاً، ص : ۴۹۔
   آل عمران : ۴۵۔
   مریم : ۱۹۔
   مریم : ۲۴۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج۴۳، ص ۷۸۔
   مجلسی ،محمد باقر ، بحارالانوار ، ج۴۳، ص ۷۹۔
   مریم : ۲۵۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج۴۳، ص : ۲۹۔
   ایضاً : ص: ۴۵۔
   ایضا:ص :۳۰۔
   آل عمران :۳۷۔
   مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج۴۳، ص ۲۷، ۳۱ اور ۷۷۔
   زمحشری نے کشاف میں اور سیوطی نے در المنثور میں سورۃ آل عمران کی آیت 37 کی تفسیر میں اس واقعے کو نقل کئے ہیں ۔
   خمینی رحمۃ اللہ علیہ  ، روح اللہ ، چہل حدیث ص : ۲۰۳۔
   مجلسی ، محمدباقر ، بحارالانوار ج ۴۳، ص : ۴۳۲۔
   نجمی محمد صادق ، سیری در صحیحین ، ص ۳۲۴۔
   ایضاً ، ص : ۳۲۵۔
   مریم : ۲۳۔  
   دشتی ، محمد، فرھنگ سخنان حضرت زھرا، ص : ۱۷۷۔
   مریم : ۲۶۔
   قزوینی ، محمد کاظم ، فاطمہ من المھد الی اللحد، ص : ۵۷۱۔
   تحریم : ۱۱۔
   شافعی ، ابراہیم ، فرائد السمطین ، ج۲ ، ص ۶۵۔
   مجلسی ، بحارالانوار ، ج۴۳، ص : ۵۰ ۔
   تحریم : ۱۲۔
   آیتی ، عبدالحمید، تاریخ ابن خلدون ، ج:۱، ص : ۱۶۰۔
  ابن بابویہ، محمد بن علی ، علی الشرائع ص : ۱۸۱۔
   ابن بابویہ ، محمد علی، علل الشرائع ، ص : ۱۸۲۔
   مجلسی ، محمد باقر ،بحارالانوار ، ج ۷۶، ص : ۸۴۔
   ٓل عمران : ۱۹۱۔
   ابن بابویہ ، محمد علی ، علل الشرائع ص : ۱۸۴۔


تحریر۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree