The Latest

دہشت گردی اور ہم

وحدت نیوز (آرٹیکل) وطن عزیزپاکستان مسائل کے بھنور میں ایسا پھنسا ہوا ہے کہ نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔اگر چہ ضرب عضب اپریشن نے ملکی استحکام میں بہتری پیدا کی ہے اور مزید بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے۔پاکستان میں امن ہونا پاکستانیوںکی فلاح کی ضمانت ہے اور پاکستانیوں کے حالات اس وقت ہی بہتر ہو سکتے ہیں جب ملک میں دہشت گردی نہ ہو لوگ اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں ،لوگوں کا روزگار بہتر ہو لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں جس طرح ایک فالج کے مریض کو صحت مندکرنے کے لئے علاج کے مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اسی طرح مملکت خداداد پاکستان کی ترقی مختلف شعبہ جات میں استحکام کی وجہ سے نصیب ہوسکتی ہے۔
    
دہشتگردی اگرچہ سب سے بڑا ناسور ہے اور یہ ملک کی جڑیں کھوکھلی کررہا ہے اس لئے قومی ایکشن پلان اور ضرب عضب موثر ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں لیکن یہاں میں ایک بات کی نشاندہی بھی کرنا چاہتا ہوںاُمید ہے میرے قارئین میری بات کو اہمیت دیں گے اور اگر یہ بات سچ ہوئی اور ویسے ہی ہوئی جیسے میں کہوں گا تو مجھے اُمید ہے اس پر ڈسکشن کا راستہ کھولا جائے گا اور ہر فورم پر اس بات کو موضوع بنایا جائے گا ۔

بات دراصل یہ ہے کہ میرے نزدیک دہشت گردی صرف یہ نہیں کہ بم پھوڑ دیا جائے اور بے گناہ معصوم لوگوں کو قتل کردیاجائے،یا پھر گولیوں سے لوگوں کو بھون دیا جائے یہ دہشت گردی کی ایک قسم ہے یہ اتنی خطرناک قسم ہے کہ اس نے عرضِ وطن کا ہر چپہ لہولہان کردیا اس کے فروغ میں جہاں ہمارے دوسرے اداروں کی سستی ہے وہاں سب سے بڑی ذمہ داری سیکورٹی ایجنسیز سیکورٹی اداروں اور عدلیہ کی تھی جس میں تساہل سستی کرپشن پسند نا پسند اور ایک مخصوص سوچ کے حامل افراد کی سرپرستی اور ان کو اپنے عزائم میں استعمال کرنا شامل رہا جس کے باعث دہشتگردوں اور دہشتگردی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔
    
میں جنرل راحیل شریف اور تمام سیکورٹی اداروں کا ممنون ہوں کہ انہوں نے دہشت گردی کی گردن دبوچ لی اور آج سسکیاں لیتی دہشت گردی افواج پاکستان کی عظیم کامیابی ہے لیکن یہ کامیابی دائمی ہوگی یا نہیں اس پر ابھی سوالیہ نشان باقی ہے ۔کچھ ایسے بھی محسوس ہورہا ہے کہ دہشت گرد مناسب وقت تک انتظار کریں گے اور پھر دہشت گردانہ کاروائیاں شروع ہوں گی اس کی تفصیل میں بس یہی کہوں گا کہ عام پبلک کی یہ رائے ہے اصل دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ نہیں ہو رہابلکہ کسی نہ کسی سہولت کار کی مدد سے وہ محفوظ بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ کچھ لوگ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ۔
    
اب میں وہ بات کرنے جارہا ہوں جس کے لئے یہ ساری باتیں کیں تاکہ مجھے بات کرنے میں آسانی رہے ۔
    
اب سوال یہ ہے کہ اگر واقعی یہ بات سچ ہے کہ دہشتگرد مناسب وقت کا انتظار کریں گے اور پھرسر اٹھائیں گے تو پاکستان مسائل کے بھنور سے کیسے نکلے گا ،جبکہ ہم نے دہشت گردوں کے ساتھ انصاف کی گردن بھی دبوچ لی ہے اور انصاف بھی سسکیاں لے رہا ہے میں اپنی تمام عدلیہ کا اخترام کرتا ہوں اور میری یہ بات عدلیہ کے لئے ہے یہی نہیں کیونکہ عدلیہ کے بھی کچھ مسائل ہیں کہ آج ہمارے چیف جسٹس محترم جناب انور ظہیر جمالی ملک کی ابتر حالت پر صرف یہ کہہ پاتے ہیں کہ اب عوام کو باہر نکل آنا چاہئیے یعنی یہاں بادشاہی نظام ہے جناب والا !آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف جسٹس ہیں کوئی سوموٹو ایکشن لیں، اور عوام کے ساتھ جوجو زیادتی کررہا ہے اس ملک کو جو جولوٹ رہا ہے اس کی نہ صرف نشاندہی کریں بلکہ اس کو تختہ دار پر لٹکائیں ، یہ بے کس، نا اُمید، خوف زدہ، بے سہارا، عوام آپ کو بہت دعائیں دے۔یہ کبھی سڑکوں پر نہیں آئے کیونکہ ایک طرف تو ان کے مقدر میں غربت ہے اور دوسری طرف اداروں کا خوف جو بادشاہ اپنی رعایا کے لئے کرتے ہیں وہ ہو رہا ہے۔
    
اس ظلم سے آپ ہی ہمیں نجات دلا سکتے ہیں لیکن ایک اور قابل توجہ چیز جس پر غور فکر کرنے کے لئے تمام محب وطن اداروں کی توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ بے گناہ معصوم لوگوں کو دہشت گردوں کی صف میں کھڑا کیا جا رہا ہے نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کو ناکام کرنے کے لئے بے گناہ افراد پر FIR'S ہو رہی ہیں فورتھ شیڈول میں ڈالا جا رہا ہے تین تین ماہ جیلوں میں بند کردیا جاتا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ذکر نواسہ رسول کرنا مشکل ہو رہا ہے ذکر مصطفےٰ کے جلوسوں کو روکنے کی پیش بندیاں ہورہی ہیں یہ ریاستی دہشت گردی اور نا انصافی کی بدترین مثال ہے لہذا آج اگر ہم ملک عزیز پاکستان سے مخلص ہیں تو ہمیں اپنا رویہ بدلنا ہوگا ۔جو مجرم ہے اسے سزا دی جائے جو بے گناہ ہیں ان کو تحفظ دیا جائے میری دانش میں پاکستان کو ایک سیکولرسٹیٹ کی طرف لے جایا جارہا ہے جس پر کم ازکم مجھے کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اس ملک کے مذہبی طبقات نے مایوسیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا لیکن نیک دیندار صالح وطن پرست مخلص اتحاد بین المسلمین کے داعی اس ملک کی خدمت کرنے والے لوگوں کو ملک دشمن نہ بنایا جائے ،ان کی شہریت معطل نہ کی جائے، وہ پاکستانی ہیں ،دل وجان سے پاکستان کو چاہتے ہیں اس نا انصافی سے کہیں پھر کوئی نئی دہشت گردی وجود میں نہ آئے، اگر امن کی خواہش ہے، تو انصاف کرو! انصاف کرو! انصاف کرو!۔


تحریر۔۔۔ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی

وحدت نیوز (بغداد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ عراقی دارالحکومت بغداد میں منعقدہ اسلامی بیداری کی سپریم کونسل کے دوروزہ نویں اجلاس میں شرکت کیلئے بغدادپہنچ گئے ، تفصیلات کے مطابق اسلامی بیداری کی سپریم کونسل کا نواں اجلاس عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کی زیر صدارت بغداد میں شروع ہوچکا ہے جس  میں مجلس اعلیٰ اسلامی عراق کے سربراہ سیدعمارالحکیم، رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر خاص ڈاکٹر علی اکبر ولایتی سمیت دنیا بھر سے مندوبین شرکت کررہے ہیں جبکہ پاکستان کی نمائندگی سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کررہے ہیں۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ محرم الحرام امن وامان کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس میں انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کا کردار لائق تحسین ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے آرپی او ملتان کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئےکیا، قبل ازیں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے وفد نے آرپی او ملتان سے ملاقات کی اور ڈی پی او خانیوال کی طرف سے جانبدارانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ خانیوال پولیس ڈی پی او کے ایماء پر چادر وچاردیواری کے تقدس کو پامال کررہی ہے، بے گناہ افراد کے خلاف مقدمے کااندراج اور خواتین کے ساتھ بدتمیزی کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔آرپی او ملتان، آئی جی پنجاب اور ہوم سیکرٹری خانیوال انتظامیہ کے واقعہ کا فوری نوٹس لیں وگرنہ ہم احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ اس موقع پر کنوینر محرم کمیٹی محمد عباس صدیقی، انجینئر مہرسخاوت علی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی،صوبائی ترجمان ثقلین نقوی اور دیگر موجود تھے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ جارحانہ طرز عمل پورے خطے کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے۔بھارتی افواج کی مسلسل گولہ باری سے اب تک متعدد پاکستانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔و حدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جو بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات کو اپنے لیے سازگار سمجھتے ہوئے بھارت افواج کی طرف سے کسی بھی طرح کی در اندازی اس کی بقا و سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گی۔ افواج پاکستان اور قوم ملک میں دہشت گردی کے مقابلے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی بیرونی جارحیت سے نبردآزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت کسی مغالطے میں نہ رہے ۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اپنے دفاع کے لیے ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال کرنے میں مکمل طور پر با اختیار ہے۔اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتیں بھارت کے اس رویے کا نوٹس لیں جو اپنے غیر مدبرانہ اور جارحانہ رویے سے اقوام عالم کو شدید خطرات سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور کبھی بھی جنگ کا حامی نہیں رہا لیکن تاریخ شاید ہے کہ جب بھی اس پر جنگ مسلط کی گئی اس نے میدان جنگ کو دشمن کے قبرستان میں بدل کراپنی طاقت کے جوہر کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر موودی ایک متعصب شخص ہے جو پاکستان کی سلامتی کا کھلے عام دشمن ہے۔علامہ مختار امامی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ضروری اقدامات کریں تاکہ خطے کی سلامتی و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات و رکن شوریٰ عالی سید اسد عباس نقوی نے دیگر رہنماوُں سید حسن کاظمی،علامہ نیاز ہمدانی،سید حسین زیدی کے ہمراہ صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ ملک بھر میں شیڈول فور کے تحت ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے جو قابل مذمت ہے،مفسر قرآن علامہ شیخ محسن نجفی،علامہ امین شہیدی،علامہ مقصود ڈومکی،علامہ نیر مصطفوی جیسے جید علماء کرام کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی صف میں کھڑا کر کے ملت جعفریہ کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے،دہشت گردوں کیخلاف جب ملک کی ساری سیاسی و مذہبی جماعتیں مذاکرات کی رٹ لگانے میں مصروف تھیں،تب ملک کی واحد سیاسی ومذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین تھی جس نے اعلان کیا تھا کہ اس ناسور کیخلاف فیصلہ کن کاروائی کے بغیر ملک میں امن کا قیام ناممکن ہے،پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑی قربانی ہماری ہیں،ہم نے اپنے ہزاروں شہداء کے جنازے اٹھائے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ آج مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کے خاطر ہمیں انصاف تو دینا کجا الٹا ہمیں ہی بیلنس پالیسی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن کی بحالی کے اقدامات کے ہم معترف ہیں البتہ سیالکوٹ اور خانیوال میں بے گناہوں کو جلوس اور عزاداری کے جرم میں دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے،جو متعصب انتظامیہ کے بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے،ارباب اختیار ایسے واقعات کا نوٹس لیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دیں،انہوں نے کہا کرپشن کے خاتمے کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ کا جیتنا ممکن نہیں،لھذا پانامہ لیکس سمیت دیگر کرپشن کے کیسوں  کیخلاف فوری تحقیقات کو مکمل کر کے ذمہ داروں کیخلاف کاروائی عمل میں لایا جائے ۔

وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کےسیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ کربلا ہر دور کے انسان کی ضرورت ہے، اس لئے ہر دن عاشور کا دن ہے اور ہر زمین کربلا ہے۔ کربلا ماضی کی کہانی نہیں، بلکہ عصر حاضر کے یزید کو رسوا کرنے کا نام ہے۔ کربلائی اسے کہتے ہیں جو باطل کے خلاف میدان میں حاضر ہو جبکہ کوفی اور شامی میدان سے غیر حاضر اور تماشائی کو کہا جاتا ہے۔ عصر حاضر میں حق و باطل کی جو جنگ جاری ہے ہم اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، ہم حق کے ساتھ اور باطل سے بیزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت زائرین  کے مسائل حل کرے ، ایام محرم و صفر میں زائرین کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ حکومت کی جانب سے تعصب پر مبنی اقدامات پر شدید تشویش ہے۔ ظالم اور مظلوم کو ایک نظر سے دیکھنا سنگین جرم ہے۔  
             
در ایں اثناء سانحہ جیکب آباد کی پہلی برسی سے متعلق وارثان شہداء کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شہداء کی یاد اور فکر کو زندہ رکھنا ضروری ہے ، شہداء ہمارے محسن ہیں اورزندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھلاتیں۔

وحدت نیوز (پ ر) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف نمائشی اور کاغذی کاروائی کی جاتی ہے۔جنوبی پنجاب کالعدم تنظیموں کا گڑھ بن چُکا ہے۔کراچی اور فاٹا کے مفرور دہشت گرد پنجاب میں پناہ لے چکے ہیں اس لیے پنجاب میں رینجر ز کو فری ہینڈ دیکر آپریشن کیا جائے۔ سنی اتحاد کونسل آئندہ الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی۔کارکنان ابھی سے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دیں۔تحریک انصاف کو احتجاج کے لیے فری ہینڈ ملناچاہیے۔جنہیں جیلوں میں ہونا چاہیے تھا وہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ رضویہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرنے سے ہی مسئلہ کشمیر حل ہو گا ۔ کشمیری بھارتی فوج کی گولیوں کے جواب میں پاکستانی پرچم لہراتے اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔حکومت کی نااہلی کی وجہ سے وسائل سے مالا مال پاکستان مسائل سے دوچار ہے۔ کرپٹ افراد کا احتساب نہ ہوا تو آئندہ الیکشن میں بھی چند خاندان کرپشن کی کالی دولت سے انتخابات کو اغوا کر لیں گے۔حکومت کے خلاف احتجاج جمہوری حق ہے جسے روکنا غیر جمہوری رویہ ہے۔ حکمران خاندان کو پاکستان کی نہیں اپنے کاروبار کی زیادہ فکر ہے۔ پاک فوج کے خلاف سازشیں کرنے والے ناکام و نامراد ہو نگے ۔ پوری قوم پاک فوج کی پشت پر کھڑی ہے۔ پاکستان کی بہاد ر فوج نے قربانیاں دیکر فاٹا اور بلوچستان میں حکومت کی رٹ قائم کی ہے۔ احتساب کا راستہ روکنے والے کرپشن کا مال بچانا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ کا تقرر نہ کرنا حکومت کی غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے۔ حکومت غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے اپوزیشن کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔سیاسی کارکنوں کو نہیں کرپٹ حکمرانوں کو جیلوں میں ڈالنا چاہیے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی نے ڈی پی او خانیوال کی ایماء پر 25افراد کو گرفتار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب، ہوم سیکرٹری، آئی جی پنجاب اور آرپی اوملتان سے فوری رہائی اور ڈی پی او کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب اور ضلعی کابینہ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی،یافث نوید ہاشمی، محمد عباس صدیقی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، صوبائی ترجمان ثقلین نقوی اور دیگر موجود تھے۔ علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ خانیوال کی ضلعی انتطامیہ جان بوجھ کر مسائل پید اکرنے کی کوشش کررہی ہے، اعلی حکام کو ڈی پی او خانیوال کے اقدامات کا محاسبہ کرنا چاہیے، خانیوال میں 25افراد کی گرفتاری ، چادر وچاردیواری کی بے حُرمتی اورخواتین کے ساتھ نارواسلوک قابل مذمت ہے، مجلس وحدت مسلمین خانیوال انتظامیہ کے خلاف ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرے گی۔ ہم پنجاب بھر میں امن اور اتحاد کی فضاء کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن پنجاب کے چند افسران ہمارے صبر کو کمزوری سمجھ رہے ہیں، علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ ہم آرپی او ملتان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خانیوال میں بے گناہ افراد کی رہائی میں اپنا کردار ادا کرے ورنہ جنوبی پنجاب بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، اُنہوں نے مزید کہا کہ عزاداروں پر بنائے گئے مقدمات فی الفور ختم کیے جائیں وگرنہ حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی، حکومت کو بتا چکے ہیں عزاداری اور عزاداروں کے خلاف کسی سازش کو بھی قبول نہیں کریں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا اگر سوموار تک خانیوال انتظامیہ نے گرفتار افراد کو رہا نہ کیا تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (گلگت) اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی مملکت خداداد پاکستان کے تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامز پر پابندی جبکہ فحاشی و عریانی پھیلانے والوں کو کھلی آزادی قابل مذمت ہے۔بعض این جی اوز کے اشارے پر تعلیمی اداروں خاص کر قراقرم یونیورسٹی میں بے پردگی کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔یوم حسین ؑ پر پابندی کا مطالبہ کرنے والی قوتوں نے کبھی بھی فحاشی و عریانی کے پروگرامز پر پابندی کے حوالے سے بات تک نہیں کیا۔حکومت اس ناجائز پابندی کو فوری ختم کرے اور تمام تعلیمی اداروں میںیوم حسین ؑ کے انعقاد کو یقینی بنائے بصورت دیگر اس پابندی کو خاطر میں نہیں لایا جائیگا۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنما محمد الیا س صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نوجوان نسل کو بے راہ روی کی طرف گامزن کیا جارہا ہے ۔اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے لادین قوتوں نے سکول،کالجز اور یونیورسٹی کو ہدف نشانہ بنایا ہے جہاں آئے روز ثقافت کے نام پر فحاشی کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی کا مطالبہ تو کیا جارہا ہے جبکہ نوجوان نسل کی بے راہ روی پر کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے ۔قوم کے مستقبل کو مذہب سے دور کرکے بے راہ پر گامزن کرکے حکومت عوام کی کونسی خدمت انجام دے رہی ہے؟نواسہ رسول امام حسین ؑ تمام مذاہب کیلئے محترم ہیں اور تعلیمی اداروں میںیوم حسین ؑ کا انعقادامت کے درمیان اتحاد و وحدت کو قائم رکھنے اور نوجوا ن نسل کے ایمان کو پختہ کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی لگانے والی حکومت یہ جان لے کہ حسینی جوان ایسی کسی پابندی کو ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ اور یوم میلاد النبی ؐ کے انعقاد کو لازمی قرار دیا جائے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) موت کی حقیقت مومن کے لئے بڑی دلکش ہے۔خصوصاًاگرمرنے والا راہِ حق پر ہوتو موت کا ذائقہ شہد سے بھی زیادہ شیرین ہے۔موت کافر کے لئے مفید ہے چونکہ اسے دنیا کے فریب سے نجات دیتی ہے اور مومن کے لئے سودمند ہے چونکہ اسے کمالِ مطلق سے وصل کرتی ہے۔آج ہی مجھے قبلہ مولانا عبدالحسین ناطق  کی وفات کی خبر ملی۔مولانا کسی زمانے میں جامعۃ الرضا اسلام آباد میں تدریس کرتے تھے اور میں نورالھدیٰ کارسپانڈس کورس کے پروجیکٹ پر کام کررہاتھا۔وہیں سے ان سے میری سلام دعا ہوئی،درس و تدریس ہی ان کا اوڑھنا بچھونا تھا،ہفتہ بھر جامعۃ الرضاؑ میں تدریس کرتے تھے اورجمعرات کو ان کا خصوصی درس اخلاق ہواکرتاتھا ، ایک فاضل شخصیت ہونے کے ناطے ان کے دروس اور مجالس بھی لوگوں میں مقبول تھیں۔

مولانا موصوف کاشمار یقینا ایسے لوگوں میں ہوتا ہے کہ ان سے عالم ِ باعمل ہونے کی مہک آتی تھی،ان کی طبیعت میں صاف گوئی،لباس میں سادگی،باتوں میں گہرائی گفتگو میں عمق ہواکرتاتھا۔انہوں نے اپنی مختصر زندگی میں کئی شاگردوں کی تربیت کی اور کئی لوگوں کے افکارو عقائد کی اصلاح کی۔

آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کی قدردانی  ہم سب پر واجب ہے۔علما کی قدردانی کی ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ معاشرے میں علما کی اہمیت کو اجتماعی طور پر محسوس کیاجائے۔ہمارے ہاں کسی ایسے  مصدقہ ادارے کا وجود انتہائی ضروری ہے جو عالمِ دین  کے عنوان کا معیار طے کرے اور پھر اس معیار کے اوپر جولوگ پورے اتریں ان کی تمام تر رفاہی و فلاحی ضروریات کو بطریق احسن پورا کیاجائے۔

مثلا ایک مرکز جب کسی کو عالمِ دین کا عنوان دیدے تو اس عالم دین کے بچوں کے تعلیمی اخراجات،بیمار ہونے کی صورت میں بیمہ پالیسی،فوتگی یا حادثے کی صورت میں خصوصی امداد،بچوں اور بچیوں کی شادی کے لئے سپورٹ،حج و زیارات کے لئے کوٹہ،ریٹائر منٹ کی عمر میں باعزت مدد،بلاجواز گرفتاری کی صورت میں قانونی چارہ جوئی ،شر پسند عناصر کی طرف سے تحفظ،کسی عالم دین کی فوتگی کی صورت میں اس کی علمی میراث کو منظر عام پر لانا۔۔۔وغیرہ وغیرہ

ان سارے مسائل کےحل کے لئے ایک قومی سطح کے ادارے کی ضرورت ہے۔ایک ایسا ادارہ جو دین و ملت کی خدمت کرنے والے علمائے کرام کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اپنے فریضے کو انجام دے۔

جس طرح دینی مدارس اور اداروں  کو چلانا ایک بڑی ذمہ داری ہے اسی طرح دینی مدارس اور اداروں  کو چلانے والے علما کی مشکلات کو سمجھنا اور حل کرنا بھی ایک شرعی فریضہ ہے۔

ہمیں یہ احساس کرنا چاہیے کہ علمائے کرام بھی ہماری طرح کے انسان ہیں،وہ بھی بیمار ہوتے ہیں،حادثات کے شکار ہوتےہیں،انہیں بھی اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے ہوتے ہیں،انہوں نے بھی بچوں کی شادیاں کروانی ہوتی ہیں۔۔۔اُن کی یہ ساری ضروریات بھی  ایک منظم سسٹم کے تحت باعزت طریقے سے پوری ہونی چاہیے۔

جیساکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ سب کچھ انتہائی احسن انداز میں انجام دیاجارہاہے۔ایران کی طرح اس وقت ہمارے ہاں کے تمام دیندار اور فعال حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ  اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر اس سلسلے میں بھی سوچیں اور علمائے کرام سے مشورہ کرکے کسی ایسے ادارے کی بنیاد رکھیں جو علمائے کرام کی سرپرستی میں ہی علمائے کرام کی مشکلات کو حل کرنے کی ذمہ داری انجام دے۔

ہمارے معاشرے میں انسانیت اور دینداری کی جوشمع بھی ٹمٹما رہی ہے وہ علمائے کرام کی جدوجہد اور خلوص کا نتیجہ ہے۔علمائے کرام نے اپنی زندگیاں صرف کرکے ہمیں انسان اور دیندار بنایاہے اب یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم لفظی تعزیت اور ظاہری اظہار ہمدردی کے بجائے حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی سوچیں۔

یاد رکھئے !علماکرام ہمارے محسن ہیں اور سمجھدار لوگ اپنے محسنوں کو بھلایا نہیں کرتے۔


تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree