The Latest

وحدت نیوز(ڈی آئی خان) مجلس وحدت مسلمین کے ایک وفد نے گذشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے سید مظہر شیرازی کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔ وفد میں مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، علامہ اصغر عسکری، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی اور علامہ اقتدار نقوی شامل تھے۔ وفد نے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے ہمدری کا اظہار کیا اور شہید کے درجات کی بلندی کیئے دعا کی۔ اس موقع پر علامہ اقبال بہشتی کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بار پھر شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہونا انتہائی تشویشناک ہے، عمران خان صاحب کیوں اپنی حکومت سے نہیں پوچھ رہے کہ ڈی آئی خان میں بے گناہ شہریوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ ہمارے کیلئے ناقابل برداشت ہے، صوبائی حکومت نے اگر فوری طور پر اس مسئلہ پر توجہ نہ دی تو ہم بھرپور احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) آزادی کی قدروقیمت کا احساس ان لوگوں کو ہے جنہیں آزاد فضاؤں میں سانس لینا نصیب نہیں۔قیام پاکستان مسلمانان پاکستان کیلے بہت بڑی نعمت ہے جس کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے۔یوم پاکستان کے موقع پر پور ی قوم کوہدیہ تہنیت پیش کرتے ہوئے اپیل کرتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ملک عزیز کو درپیش خطرات سے بچانے کیلئے اپنی پوری توانائیوں کو بروئے کار لاکر حقیقی معنوں میں ملک کو اندرونی و بیرونی سازشوں سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے تمام ضلعی ذمہ داران جش آزادی پاکستان کو شایان شان طریقے سے منا کر یہ پیغام دیں کہ بانیان پاکستان کے وارثین وطن عزیز کی سالمیت کی دفاع کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں،دشمن ہمیں تقسیم کرکے ملکی سالمیت کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،ہمیں بحثیت پاکستان مل کر ملک دشمنوں کیخلاف لڑنا ہوگا،علامہ مبارک موسوی نے چودہ اگست کے مہینے میں نااہل وزیر اعظم نواز شریف کی ناکام جی ٹی روڈ مارچ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم پاکستان کی 70 سالہ جشن آزادی منانے میں لگی ہوئی ہے،اور نوازشریف اپنے دوست مودی کو خوش کرنے کے لئے پاکستان کے اہم اداروں کو بدنام کرتا پھر رہا ہے،جو سراسر پاکستان سے غداری کے مترادف ہیں،ہم کرپٹ مافیا کو جمہوریت کے پیچھے چھپنے نہیں دینگے،انشااللہ ملکی وسائل پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو انجام تک پہنچائے چین نہیں لیں گے۔

وحدت نیوز(گلگت ) ملکی سالمیت و استحکام کیلئے دی جانیوالی قربانیاں ہرگز رائیگاں جانے نہیں دینگے۔شہید عارف حسیں الحسینی اتحاد بین المسلمین کے حقیقی داعی تھے جنہوں نے ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانے کیلئے تمام مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کو ایک لڑی میں پرودیا تھا۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کے زیر اہتمام علامہ عارف حسین الحسین شہید کی 29 ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ مہدی برحق کانفرنس میں مقررین نے کہا کہ شہید عارف حسین الحسینی نے استحکام پاکستان کیلئے اپنی جان کی قربانی دی ،انکی پوری زندگی فرقہ واریت، لسانیت اور علاقائیت جیسے منفی نظریات کیخلاف جدوجہد میں گزری اور قائد شہید کے قتل میں حقیقت میںوہ طاقتیں ملوث تھیں جو پاکستان کو کسی صورت مضبوط دیکھنا نہیں چاہتی تھیں۔

مقررین نے اپنے خطاب میں قیام پاکستان کے موقع پر اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا اور عہد لیا کہ مملکت خداداد پاکستان کے استحکام و سالمیت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ملک کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ارض پاکستان کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کیلئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارا سر فخر سے بلند ہے کہ گلگت بلتستان میں رہنے والی مائوں کی کوکھ سے جنم لینے والے جوان ملک عزیز پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔اس شاندار پروگرام میں ان مائوںنے خصوصی شرکت کی جن کے دلیر فرزندوں نے کارگل اور وانا وزیرستان میں قربانیاں دیکر دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے۔

اس موقع پر صوبائی و وفاقی حکومتوں کے تعصب پر مبنی اقدامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے والوں کا احتساب کیا جائے اور گلگت بلتستان میں جاری بیلنس پالیسی کو فی الفور ختم کرکے میرٹ کو بحال کیا جائے تاکہ عوام میں پائی جانیوالی احساس محرومی کی تلافی ہوسکے۔پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور میں گلگت بلتستان کے عوام کو محروم کرنا حکومت کی اس علاقے کیساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے ۔عوامی ملکیتی اراضی پر جبری قبضہ کسی طور پر قابل قبول نہیں حکومت ہمارے جائز حقوق کو پامال نہ کرے ۔ پروگرام کے آخر میں وطن عزیز کی حفاظت کیلئے دن رات چوکس رہنے والے افواج پاکستان کے جوانوں کی حفاظت کیلئے دعائیں مانگی گئیں۔

وحدت نیوز(راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین  کی جانب سے امام بارگاہ باب الحوائج راولپنڈی میں 2روزہ مہدیؑ برحق عج ورکشاپ منعقد کی گئی ۔جس میں مرکزی ، صوبہ سندھ و صوبہ پنجاب کی مسئولین نے بھرپور شرکت کی  جبکہ پنجاب بھر سے مختلف اضلاع سے خواہران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مہدیؑ برحق عج تربیتی ورکشاپ کا پہلے روز کا آغاز تلاوت قرآن اور دعائے توسل سے گیا۔جس کے بعد آغا سید شبیر بخاری نے شہید عارف حسین الحسینی کی سیرت اور افکار کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہاکہ شہید قائد علامہ عارف وہ ہستی ہیں جنھوں نے سرزمین پاکستان میں وحدت کے فروغ کے لیے بہت کوششیں کی اور  فلسفہ عزاداری کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیاشہید علامہ سید عارف حسین الحسینی پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے بانی تھے۔ آپ فکر امام خمینی کے خالص اور سچے پیرو تھے اسی لیئے شہید عارف حسین الحسینی پاکستان کو عالمی استعمار کے چنگل سے آزادی دلوانا چاہتے تھے۔

 مولانا سید اسد شیرازی  نے دعائے کمیل پڑھی۔دعائے کمیل کے بعد جشن ولادت امام رضا ع منعقد کیا گیا جس میں خواہران نے بارگاہ امام رضا میں ہدیہ منقبت پیش کیں۔دوسرے روز مہدیؑ برحق ورکشاپ کا آغاز دعا سلامتی امام زمانہ سے کیا گیا جس کہ بعد سب سے پہلے مرکزی میڈیا سیکرٹری خواہر ثناءجمیل عابدی نے الہی تنظیم کے رضا کی خصوصیات کے عنوان پرملٹی میڈیا پر یزنٹیشن پیس کی جسکے بعد مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل خواہر بنین زہرا نے  مہدیؑ بر حق کانفرنس کے انتظامی و اجرائی امور کے حوالے سے بریفنگ دی۔ جس کے بعد باجماعت نماز ظہرین ادا کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مرکزی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نقوی نے حزب اللہی خواتین کی خصوصات کے عنوان پر نہایت بہترین درس دیا۔ آپ کا کہنا تھا کہ حزب اللہ آج ملت تشیع کی طاقت ہے آج استعماری قواتیں اس سے خوف ذدہ ہیںکیونکہ حزب اللہ کے جوانوں کی تر بیت کرنے والی خواتین نے راہ کربلا کا انتخاب کر لیا ہے اور وہ تمام خصوصیات جو حضرت رہرا اپنی کنیزوں میں دیکھنا چاہتی ہیں انکو اپنا لیا ہے جن خصوصیات میں سب سے نمایا خصوصیت عشق خدا ہے کہ ہر کام فقظ قرب خدا کی نیت سے ،اپنے کردار اور زبان کی حفاظت ،زہد وتقویٰ،عشق اہل بیت ؑ،صبر واستقامت سے آزمائشوں اور مشکلات کا مقابلہ کرتے رہناہیں۔ان حزب اللہی خواتین کی آغوش میں پروارش پانے والے نوجوانوں میں جو ہم ایثار و فداکاری دیکھتے ہیںیہ جذبہ انکے اندر جو انکی ماوں نے ڈالا آخر یہ کہا ںسے سیکھایا کربلا سے حضرت ثانی زہرا ؑسے تو اگر ہمیں بھی دشمن سے مقابلہ کرنا ہے تو پہلے خود کو کربلاکے قریب کرنا ہوگا جیسے حزب اللہ کے خواتین نے کیا ہے۔

 جامعہ بعثت کی پرنسپل و مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی فاضلہ قم خانم معصومہ مہدی نے تقویٰ الہی نے عنوان پر درس دیا۔خانم معصومہ نے تقوی ٰالہی کے حوالے سے قرآن کی ایک آیات تلاوت فرمائی اگر تم تقوٰی الٰہی اختیار کرو گے تو وہ تمہیں حق و باطل میں فرق کرنے کی صلاحیت عطا کردے گا"، "فرقان" وہ طاقت اور بصیرت ہے جو حق و باطل کی شناخت کا باعث بنتی ہے تاکہ انسان گمراہ نہ ہوجائے، خانم معصومہ مہدی نے کہا کہ یہ وہی نکتہ ہے جو حضرت امام جواد (علیہ السلام) کی حدیث میں بیان ہوا ہے: یعنی اگر کوئی چیز عقل سے چھپی رہ گئی اور عقلی ہدایت سے متقی انسان بہرہ مند نہ ہوپایا تو تقو یٰ کی طاقت اس کی مدد کرے گی اور اگر زندگی کے راستے میں، بصیرت کی آنکھ کمزور ہوگئی تو تقویٰ کا نور راستہ دکھائے گااللہ تعالی متقی لوگوں کو ثواب عطا فرماتا ہے۔ بندہ کی حفاظت کرنا اور اسے غلطی کرنے سے بچالینا، ان ثوابوں میں سے ہے جو دنیا میں متقی لوگوں کو دیا جاتا ہے۔ لہذا اگر تقویٰ بصیرت افروز ہے تو اس کے فروغ سے بہرہ مند ہونا چاہیے۔بعض اوقات ایسے افراد دیکھنے میں آتے ہیں جو علمی میدان میں بہت زبردست ہوتے ہیں اور دوسرے لوگوں سے بہت آگے آگے رہتے ہیں، لیکن یہی لوگ زندگی کے مسائل میں اور جس راستے کو انہوں نے انتخاب کرنا ہوتا ہے، اس میں سرگرداں اور حیرت زدہ ہوتے ہیں۔ ایسے موقع پر واضح ہوجاتا ہے کہ صرف عقل ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ اللہ کی خاص رہنمائی کی بھی ضرورت ہے جو تقویٰ کی بنیاد پر انسان کو نصیب ہوتی ہے۔

 نماز مغربین با جماعت مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال کی امامت ادا کی گئی جسکے بعد آغا احمد اقبال نے الہی تنظیم کے معاشرے پر اثرات کے عنوان پر مفصل درس دیتے ہو کہا کہ کیسی بھی معاشرے میں الہی تنظیم اگر موجود نا ہو تو معاشرہ بے راہ روی اور غیر تربیت یافتہ ہو جائے کسی ظالم کے خلاف کوئی صدائے احتجاج بلند کرنے والا موجود نا رہے طاغوت کو للکارنے والا نا رہے تو بس معلوم ہوا کہ ایک الہی تنظیم اس گروہ کو کہتے ہیں جوسوئے ہوئے لوگوں کو جگائے اور جو مظلوم کر دیئے گئے ہیں مصتضفین ہیں انکے حقوق کی بقاءکے لیے میدان عمل میں ہر لمحہ موجود رہیں اور یہ ہی مجلس وحدت مسلمین کا بھی بنیادی مقصد ہے۔آغا احمد اقبال کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تربیت آغا عجاز بہشتی نے معران انسانیت کے عنوان پر درس دیا۔

آخر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماعلامہ حسن ظفر نقوی نے حالات حاضرہ اور امام مہدی برحق کانفرنس کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شہید قائدعلامہ عارف حسین الحسینی کے مشن پر گامزن ہے۔اس جماعت نے ہمیشہ اتحاد و اخوت کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔یہ جماعت مظلومین کی حمایت کا علم لے کر میدان میں نکلی ہے۔مظلوم کا تعلق چاہے جس مذہب مسلک یا جماعت سے ہو ہم نے ہمیشہ اس کی حمایت کی ہے۔یہی درس اہل بیت ؑاطہار علیہم السلام ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون سے ہمارا اختلاف اصولی اور ملک وقوم سے محبت کی بنیاد پر ہے۔قوم کا سرمایہ لوٹنے والوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے والے مفاد پرست اور موقع شناس اور کاروباری ذہنیت کے لوگ ہیں جن کا مقصد مفادات کا حصول ہے۔ایسے لوگوں کو ملک و قوم کے نقصان سے کوئی غرض نہیں۔ہم ہر اس شخص اور جماعت کے مخالف ہیں جو ریاست اور قومی مفادات پر ذاتی و گروہی مفادات کو مقدم رکھے۔ہمارا موقف دوٹوک اور واضح ہے۔ہمارے تعاون اور تعلق کی بنیاد حب الوطنی ہے۔ملک لوٹنے والوں سے پوری قوم بیزار ہے۔مہدیؑ برحق کانفرنس مذہبی ان طاقتوں کا عظیم الشان اجتماع ثابت ہو گی جوارض پاکستان کی سالمیت و استحکام کے لیے مصروف عمل ہیں۔

ورکشاپ کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مرکزی کابینہ کی راولپنڈی ڈویژن کے ساتھ امام مہدی ؑ برحق کانفرنس کے انتظامی امور کے حوالے سے اہم میٹنگ ہوئی جسمیں خاص کر سیکورٹی ایشوز کو بہتر بنانے کے حوالے سے تبدلہ خیال کیا گیا اور دیگر انتظامی امور کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ۔ ورکشاپ کے اختتام پر راولپنڈی کی سیکرٹری جنرل خواہر قندیل نے تمام شرکاءسے ورکشاپ میں بھرپور شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مادر وطن کے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر پوی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ ارض پاک اللہ تعالٰی کی طرف سے ہمارے لئے ایک عظیم نعمت ہے۔ اس ملک کی ترقی، سالمیت و استحکام میں ہر شخص اپنا انفرادی کردار ادا کرکے اس نعمت کا شکر ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جو نظریہ اسلام کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ آزادی کی اس نعمت کے حصول میں قائد اعظم محمد علی جناح کی شبانہ روز جدوجہد اور ہزاروں افراد کی قربانی شامل ہیں۔ وطن کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ملک کے ہر شہری کا اولین فریضہ ہے، جس میں کوتاہی حب الوطنی کے تقاضوں سے انحراف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کی آزاد ریاست کا خواب قائد و اقبال نے دیکھا تھا وہ ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

انکا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے پاکستان میں بدعنوان لوگوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ ملک کو مختلف حکومتوں کی طرف سے دانستہ طور پر متعدد مسائل کا شکار رکھا گیا۔ کبھی جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آنے والے حکمران لوٹنے میں مصروف رہے تو کبھی آمرانہ حکومتوں نے اختیارات کے ناجائز استعمال سے ملک کو یرغمال بنائے رکھا۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس ملک کو غیر مستحکم کرنے میں ان موروثی سیاستدانوں اور جاگیرداروں کا بھی بڑا کردار رہا ہے، جو ذہنی طور پر آج بھی انگریز کے غلام ہیں۔ اقتدار کے رسیا وہ حاکم جو اپنے اقتدار کی بقا اور طوالت کے لئے قومی عزت نفس اور ملکی مفاد کو داو پر لگاتے رہے، انہوں نے اس ملک کو آج تک بیرونی ڈکٹیشن سے آزاد نہیں ہونے دیا۔ آج کے دن ہم سب نے مل کر اس ارض پاک سے عہد کرنا ہے کہ اسے ناصرف دہشت گردی اور کرپشن کی لعنت سے آزادی دلائیں گے بلکہ ہر اس استعماری و طاغوتی قوت سے بھی نجات دلائی جائے گی، جو عالمی طاقت اور اختیارات کے زعم میں مبتلا ہو کر پوری قوم کو غیر آئینی احکامات کے تابع رکھنا چاہتی ہے۔

علامہ ناصر عباس نے مجلس وحدت مسلمین کے تمام ضلعی و صوبائی دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ وہ جشن آزادی کے موقعہ پر دفاتر کو قومی پرچم اور برقی قمقموں سے آراستہ کریں اور وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعائیہ تقاریب کا انعقاد کیا جائے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں وحدت سکاوٹس کی طرف سے جشن آزادی ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے اس موقعہ پر اپنے ان شہداء کو فراموش نہ کیا جائے جنہوں نے وطن عزیز کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ملک دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) ڈیرہ اسماعیل خان میں دو روز میں دہشت گردی کے دوواقعات میں تین شیعہ شہریوں کے بہیمانہ قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں سے یہ ملک دہشت گردی کا شکار ہے، آج جبکہ پورا پاکستان آزادی کا جشن منا رہا ہے اور ہم ڈیڑہ اسماعیل خان میں جنازے رکھ کر غمگین بیٹھے ہوئے ہیں۔ دو روز قبل ہمارے دو افراد ناصر شاہ او ریاسر شاہ کو کوٹلی امام حسین ؑ کے باہر سکیورٹی کے فرائض انجام دیتے  ہوئے شہید کیا گیا، آج پھر دہشت گردوں نے ہمیں لاش کا تحفہ دیا۔ شہید وکیل شاہد شیرازی کے چچا مظہر شیرازی کو آج گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہم اس ملک میں امن کی بات کرتے ہیں، لیکن ہمیں جواب میں لاشیں دی جا رہی ہیں۔ کے پی کے کا وزیر اعلیٰ ایک نااہل شخص ہے۔ ڈی آئی خان میں دہشت گردوں پر قابو پانے میں ناکامی ان کی نااہلیت کا بین ثبوت ہے، تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو وزیر اعلیٰ کو برطرف کردے، عمران خان پرویز خٹک اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا فوری نوٹس لیں ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے وفد کی سابق سینیٹر اور مجلس وحدت مسلمین کے حمایت یافتہ نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی سعید احمد غنی سے ملاقات کی ، ایم ڈبلیوایم کے  وفد نےسعید غنی کو ضمنی  الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی ، اس کے ساتھ ساتھ سعید غنی اورایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کے درمیان بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے مشترکہ کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق  کیا گیا ،سعید غنی نے مجلس وحدت مسلمین کا حمایت اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے پرشکریہ ادا کیااور باقائدہ اظہار تشکر کیلئے جلد وحدت ہاوس آنے کا اعلان کیا ۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈویژنل رہنما مولانا علی انور، مولانا صادق جعفری ، علامہ مبشر حسن ، میر تقی ظفر اور ضلع جنوبی کےعہدیدار برادر حسن اور برادر مہدی شامل تھے ۔

میں تفتان ہوں!۔۔۔۔ایک خاموش چیخ

وحدت نیوز(آرٹیکل) میں سردیوں میں بہت سرد اور گرمیوں میں جلادینے والی گرمی کا حامل ہوں، خشک پہاڑوں کے ان گنت سلسلے میرے اطراف کو گھیرے ہوئے ہیں، لہذا نہ میرے ہاں زیادہ بارش ہوتی ہے اور نہ ہی حیات انسانی اور حیوانی کے آثار ہیں۔

ایران کا بارڈر قریب ہونے کی وجہ سے لوگوں نے مجھے بسانے کا فیصلہ کیا اور محدود تعداد میں لوگوں نے بسیرا ڈالا کہ جن میں سے اکثر دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے تھے۔

پھر کیا تھا؟ مقدس مقامات پر زیارت کرنے والے لوگ جب یہاں جاتے ہوئے پہنچتے تو نہ راستہ ان کے لئے کٹھن تھا، نہ میری سرزمین ان کے لئے تنگ، جاتے ہوئے کھلکھلاتے چہرے سے مجھے خدا حافظ کہتے تھے اور وطن کی محبت کا اظہار ادھر دیکھنے کے لائق تھااور حسب حال میں بھی انکی جو خدمت ہوتی وہ کرتا، اگرچہ نہ میں اتنا سرسبز تھا اور نہ ہی خوش آب و ہوا۔

اور جب یہی مسافر واپس میری سرزمین میں قدم رکھتے تو فرط محبت سے میری مٹی کو چومتے، مادر وطن میں ہونے کا احساس ان کے آنکھوں کے بند توڑ دیتا اور جذبات اور احساسات کے ملے جلے انداز کا نشیمن گاہ بھی میں ہی تھا۔

کہتے ہیں زمانہ ایک جیسا نہیں رہتا، مجھے بھی کسی بدنظر کی نظر لگ گئی اور جہاں مجھے سرزمین استقبال و بدرقہ کہا جاتا تھا آج میرے مسافروں کو اذیتناک مراحل سے گذرنا پڑ رہا ہے۔

میرے سینے پر انکا لہو بہایا گیا، ان کو لوٹا گیا، ان کے دلوں میں خوف ڈالا گیا، انکی خواتین کی بیحرمتی کی گئی، ان کے بچوں پر بھی رحم نہیں کیا گیا یہاں تک کہ ان کے آنے اور جانے کے راستے میں جیل بنایا گیا۔

جہاں میں ہر روز اس بات کا شاہد ہوں کہ نہ انکو صحیح رہائش دی جاتی ہے، نہ مناسب کھانا، وہ پانی کی بوند کو ترستے ہیں، گرمی کی شدت اور سردی کے زور کے آگے بہت سوں نے جان کی بازی ہار لی، بہت سے لاعلاج مرض میں گرفتار ہوئے۔

اب میں کیا کروں کیسے ان معصوم مسافروں کی دل گیری کروں کہ مجھ کو اپنوں نے ایسے حال میں دھکیلا ہے، مجھے رحمت سمجھنے والے اب میرے نام سے لرز جاتے ہیں۔


تحریر۔۔۔محمد جواد عسکری

شدت پسند صرف علمائے کرام ہی کیوں!؟

وحدت نیوز(آرٹیکل) یہ عجیب دور ہے، مصلح کو مفسد بنا کر رکھ دیا گیا ہے! سپیکر کے استعمال پر پابندی، جلسے پر پابندی، جلوس پر پابندی، نعرے پر پابندی،شہر سے باہر نکلنے پر پابندی ، شہر میں داخل ہونے پر پابندی ، فورتھ شیڈول میں نام۔۔۔ عجیب نفسانفسی کا عالم ہے کہ کوئی طالب علم  مدرسے سے گھر جاتے ہوئے گم اور کوئی گھر سے مدرسے جاتے ہوئے لاپتہ …

کیا ہم نے کبھی اس پر غور کیا  ہے کہ یہ ساری پابندیاں دیندار حضرات خصوصا مولوی حضرات پر ہی کیوں  لگائی جاتی ہیں۔۔۔!

 اس کی وجہ یہ ہے کہ  بعض شخصیات نے اپنے مفادات کے لئے چند  نا سمجھ دیندار لوگوں کو استعمال کر کے مکمل طور پر علمائے دین کو ہی بدنام کر کے رکھ دیا ہے۔

اگر ان پابندیوں اور فورتھ شیڈول کا تعلق شدت پسندی ، تعصب ، گالی گلوچ اور الزامات و تہمات سے ہے تو  باعرض معذرت ہمارے سیاستدانوں میں یہ سب کچھ  مولوی حضرات کی نسبت کہیں گنا زیادہ پایا جاتاہے۔

ہم پرانے مردے نہیں اکھاڑتے ، ابھی چند روز پہلے کی بات ہے کہ جب  کسی چھوٹے موٹے سیاستدان نے نہیں بلکہ  پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آزاد کشمیر کے صدر کو زلیل آدمی کہا،  شیخ رشید نے کہا کہ اس فاروق حیدر کو سی ایم ہاؤس سے نکال کر جو تیاں مارو، پی ٹی آئی کے فیاض الحسن چوہان نے  جہاں اور بہت کچھ کہا وہاں یہ بھی کہا کہ کیا پدی اور پدی کا شوربا، اپنی اوقات کے اندر رہو، اپنی حیثیت کے اندر رہو اپنے پاجامے کے اندر رہو یہ جو تمہارا پاجاما ہے نا اس کے اندر رہ کر بات کرو۔

ایسے میں عامر لیاقت نے  اپنے پروگرام میں کہا کہ میں’’ تُو‘‘ کر کے بات کر رہاہوں’’ُ تُو‘‘ کر کے، تیری اوقات کیا ہے!

یہ سب کچھ  ایک ملک کے وزیراعظم ، ایک ملت کے  سربراہ، ایک ایوان کے قائد ایوان اور ایک ریاست کے رہنما کے بارے میں کہا گیا ۔  لیکن کسی ادارے نے ازخود نوٹس کی زحمت نہیں کی، کسی  سیاسی رہنما نے اسے شدت پسندی نہیں کہا، کسی عالم دین نے اس طوفان بدتمیزی پر بد اخلاقی کا فتوی نہیں لگا یا، کسی قاضی نے اس گستاخی پر وارنٹ جاری نہیں کئے چونکہ ہمارے ہاں یہ سب کچھ شدت پسندی نہیں ہے، سیاستدان جو مرضی ہے کریں ، ہمیں یہ باور کرایا گیا ہے  کہ شدت پسند صرف مولوی حضرات ہوتے ہیں۔

اسی طرح گلالہ لئی نے جو انکشافات کئے ہیں ان پر بھی تحقیقات کے بجائے ، مسلسل الزامات اور تہمات کا سلسلہ جاری ہے۔

اگر اس طرح کے بیانات کوئی عالم دین دیتا اور اس پر گلالہ لئی جیسے الزامات ہوتے تو پھر ہمارے عوام ، میڈیا اور سیاستدانوں کے مذمتی بیانات کا تانتا لگ جاتا۔

 یہ ہماری ملکی تاریخ  کی کڑوی حقیقت ہے کہ سیاستدانوں نے  چند نافہم مولوی حضرات کو اپنے مفاد کے لئے  استعمال کر کے دینی مدارس اور علما حضرات کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ  ہمارے ہاں ایسا سیاستدان جسے عدالت نااہل قرار دے کر اس کے کرپٹ ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے وہ بھی ریلیاں نکالتا ہے،کوئی پوچھنے والا نہیں کہ آیا عدالتی فیصلے کو عوامی ریلیوں  کے ذریعے  چیلنج کرنا بھی شدت پسندی ہے یا نہیں!

مقام فکر ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے بعد کوئی مولانا صاحب اسی طرح کی ریلی نکالتے تو کیا انہیں اس کی اجازت دی جاتی!؟

عجیب افسوسناک صورتحال ہے کہ جس وقت کرپشن کے حق میں ریلی نکالی جارہی تھی عین اسی دوران  اپر دیر کے علاقے تیمر گراہ میں پاک فوج کے جوان،   ایک میجر سلمان علی اور تین دیگر فوجی شہیدوں کے غم میں آنسو بہا رہے تھے لیکن ان کی دلجوئی کے لئے کوئی ریلی نہیں نکلی۔

 یعنی اس ملک کے دارلحکومت میں عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے والے شدت پسندوں کی ریلی تو نکلی لیکن   شدت پسندوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے جوانوں کے حق میں کوئی ریلی نہیں نکلی۔

آج اس ملک میں جو کچھ بھی ہے ، وہ پاک فوج کی قربانیوں کے باعث ہے، لیکن ہمیں تو دینی مدارس کی طرح پاک فوج پر بھی فقط تنقید کرنا ہی سکھایا گیا ہے۔  چنانچہ  ہمارے میڈیا نے بھی تیمر گراہ  کے ان شہدا کے بجائے کرپشن نواز ریلی کو ہی  بھرپورکوریج دی ۔

اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاون کوہی لیجئے، بے گناہ افراد کو شہید کرنا ایک جرم ہے لیکن اس جرم کے خلاف بغیر احتجاج کے ایف آئی آر کا درج نہ ہونا بالکل سیاسی انتہا پسندی ہے لیکن  کسی نے  بھی اسے انتہا پسندی نہیں کہا۔

فرض کریں، سانحہ ماڈل ٹاون کا  یہی واقعہ اگر کسی دینی مدرسے سے منسوب ہوتا تو کیا اسے انتہا پسندی نہ کہا جاتا!؟

یہ پاکستان کے دیندار حلقوں اور باشعور علمائے کرام کی زمہ داری ہے کہ وہ  نام نہاد سیاستدانوں کے آلہ کار بننے ، ان سے اتحاد کرنے اور انہیں گلے لگانے کے بجائے اپنے دینی حلقوں کی طرف محبت اور اخوت کا ہاتھ بڑھائیں اور معاشرے میں سیاسی آلودگیوں سے پاک ایک دینی و  سیاسی کلچر متعارف کروائیں۔

 

 

تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

تحریر۔۔۔علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز(آرٹیکل) تیسری مرتبہ نواز شریف خلیجی پشت پناہی کے ساتھ ساتھ انڈین سپورٹ سے آیا تو اسکا انداز حکمرانی اپنے تمام تر مخالفین کے بال وپر کاٹنے اور خاندان شریفیہ کر اقتدار کی ہر رکاوٹ دور کرنے اور جڑیں مضبوط کرنے پر تھ.
1- انڈین کی الیکشن میں مدد اور نواز شریف کو اقتدار میں لانے کا اظہار میڈیا میں انڈین زمہ داران کر چکے ہیں.  اس نے انڈیا جیسے پاکستان کے وجود کے دشمن ملک کی بالا دستی قبول کر لی. اسکی ملوں اور فیکٹریوں میں آنے والے اور بعض بغیر ویزہ کے داخل ہونے والے را کے کارندے، انجینئرز کے لباس میں  دسیوں انڈین جاسوس ، انڈیا میں کی جانے والی سرمایہ گزاری جس کی رپورٹس بھی شایع ہو چکی ہیں. خلیجی،  اسرائیلی اور انڈیا کے بڑھتے ہوئے تعلقات میں پاکستان میں انڈیا اور خلیجی نواز حکومت پاکستان کی سالمیت کو محفوظ نہیں رکھ سکتی. پاکستان وہ ملک ہے جو 1967 اور 1973 کی عرب اسرائیل وار میں اپنی فضائیہ کے ساتھ شریک ہو چکا ہے اور اسرائیل کے طیارے گرانے اور ان کی پیش قدمی کو روکنے پر شام حکومت سے ہمارے پائلٹ تمغے حاصل کر چکے ہیں.  اور فلسطینی اور دیگر عرب برملا اظہار کر چکے ہیں کہ اسرائیل ہمیں تنہا نہ سمجھے ہمارا برادر اسلامی ملک پاکستان ہمارے ساتھ ہے.
اب کیا خطے میں آنے والی تبدیلیوں کے تناظر میں یہودی پاکستان سے انتقام نہیں لیں گے. اور کیا نواز شریف جیسا انڈیا اور خلیجی کٹھ پتلی حکومتوں کے احسانات تلے دبا ہوا شخص پاکستان کی سالمیت اور مفادات کی حفاظت کر سکتا ہے.
2- نواز شریف نے اقتدار میں آکر بعض فوجی جرنیلوں کو جذب کرنے پر تو کام کیا لیکن من حیث فوجی ادارہ پاک فوج کو کمزور کرنا اسکا مشن رھا. اور میٹھی میٹھی دھمکیاں بھی ن لیگیوں کی آتی رہیں.  فیڈرل گورنمنٹ کے تابع ایجنسیوں کو آرمی ایجنسیوں کے مد مقابل کھڑا کرنے اور پاکستانی اداروں کے مابین کھلی جنگ کا ماحول نواز شریف نے بنایا. جس سے انڈیا اور دیگر پاکستان دشمن ممالک تو آئی ایس آئی کے خلاف پہلے بھی سرگرم عمل تھے نواز شریف نے سول ایجینسیز کو بے دریغ وسائل کی فراہمی سے دو فائدے حاصل کئے
* ان پرانی اور نئی ایجاد کردہ فورسسز سے اپنے مخالف عوام اور سیاسی مخالفین کو شکنجوں میں جکڑا اور سیاسی انتقام لیا.
* ملٹری فورسسز کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے جدید فورسسز مضبوط کیں تاکہ اگر کل ملٹری فورسسز سے ٹکر لینا پڑے تو وہ پہلے سے تیار بھی ہو.
کیونکہ وہ  آل شریفیہ اقتدار کے سامنے سیاسی روکاوٹیں زیادہ خطناک نہیں سمجھتا. بلکہ پاکستان کی مضبوط آرمی کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے. اس لئے اس ادارے کی کمزوری اسکے فائدے میں ہے.
3- آرمی کا کمزور ہونا نام نہاد خلافت اور شریعت کے نفاذ کرنے کے خواب دیکھنے والے متشدد مذہبیوں کو بھی سوٹ کرتا ہے. یہاں پر نواز شریف اور یہ سب تکفیری اور متشدد ایک ہی پیج پر آ جاتے ہیں.  اور ملک میں نا امنی اور افراتفری پھیلانے سے آرمی کے مد مقابل جو عوام نکالنے کی نواز شریف دھمکی دیتے رھتے ہیں شاید وہ یہ تکفیری مسلح گروہ ہیں جو کسی بھی وقت اقتدار پر قابض ہونے اور خلافت وشریعت کی قیام کے لئے پورے ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال بنا سکتے ہیں. انکے بیانات اور خطابات میں آنے والے اھداف سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے.
4- نواز شریف کی تین دھائیوں سے جاری کرپشن اور ملک کو قرضوں میں ڈبونا اور ملک کی ہر چیز سستے داموں کو بیچنا اور گروی رکھوانا.
ایسا ہمیں تو قطعا نظر نہیں آ رھا کہ آرمی تکفیری مائنڈ سیٹ دے پاک ہو چکی ہے اور اس میں کالی بھیڑیں نہیں ہیں.  بلکہ خوف اس بات کا بھی ہے کہ خلافتی اور شریعتی پروپیگنڈہ زدہ لوگ بھی آرمی کی صفوں میں ہوں جو کسی ممکنہ مشکل وقت میں اپنے ادارے کو دھوکہ دیں  اور جنکی تربیت اور پرورش ایک خاص ماحول میں ہوئی ہے وہ ان بہت سی آنیوالی تبدیلیوں کو صحیح درک کریں
لیکن ہمیں یہ بھی امید ہے کہ ہماری آرمی کے اندر محب وطن اور قومی دفاع اور جذبہ شہادت سے سرشار جوانوں اور آفیسرز اور جنرلوں کی بھی کمی نہیں. جو اندرونی وبیرونی پریشر اور خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں.
اس لئے اصولی موقف کا تقاضا ہے کہ ہماری آرمی مضبوط ہو گی تو ملک مضبوط ہوگا. اور بحرانوں سے نکلے گا ، ترقی کرے گا.
اور آرمی کو بدنام کرنے والا اور کمزور کرنے والا سیاستدان ہو یا جنرل یا کوئی اور وہ ملک کا دوست نہیں بلکہ دشمنی کا کردار ادا کر رھا ہے. اور قوم کو اس وقت انتشار اور فتنوں سے بچانے کی ضرورت ہے.  سب ادارے اس ملک کے ادارے ہیں ان کے میں فتنہ دشمن ہی کھڑا کر سکتا ہے. قانون کی بالا دستی کو حکمران پارٹی قبول کرنے کی سب دے زیادہ زمہ دار ہے. عدلیہ کے فیصلے اگر نہ ماننے اور سڑکوں کے فیصلے چلانے کی سیاست غالب آ گئی تو پھر بچا کھچا امن پاکستان بھی تباہ ہو گا اور ہر ایک جہت اور گروہ اپنی اپنی سڑک پر نکلے گا اور عدالتی فیصلوں کو لتاڑے گا.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree