عراق کے اندر جنگ کا نیا مرحلہ

12 اگست 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) شیعہ علاقوں میں جنگ لے جانے کی حکمت عملی
اس منصوبے کو اس طرح آگے بڑھایا جائے گا:
۱۔ بعثی لیڈرز اور متشدد سنی گروہوں (القاعدہ، داعش) کے درمیان مختلف نکات پر اتفاق ہو چکا ہے۔  حکومت کے حصول کے علاوہ شیعوں کی مخالفت پر یہ سب گروہ آپس میں متفق ہیں۔
۲۔ اس معرکے کے لیے دو سال سے تیاری جاری ہے۔ جنگ کو عراق کے وسطی اور جنوبی علاقے تک لے جانا ہے۔ اس  سے "معرکہ کبری"  کا نام دیا جائے گا اور اس کے دو مرحلے ہوں گے۔ پہلے مرحلے کو "صرخۃ الحق" اور دوسرے کو "صرخۃ الامام " کا نام دیا گیا ہے۔
۳۔ بڑی بڑی عراقی لیڈر شپ اس وقت  سعودی عرب، قطر اور ترکی کے دورے کر رہی ہیں اور یہ لیڈرز ان ممالک سے غیر محدود امداد وصول کر رہے ہیں۔
۴۔ حالیہ دنوں میں شیعہ اکثریتی علاقوں میں جو مظاہرے اور احتجاجات دکھائی دئیے وہ کسی خاص مطالبے کی خاطر نہیں تھے، بلکہ پری پلانڈ تحرک تھا۔ یہ انہی حالات کے مشابہ ہے جب داعش کے قبضے سے پہلے بڑے لیول پر مظاہرے ہوئے تھے جو عراق کے ایک تہائی علاقوں تک پھیل گئے تھے۔ لیکن طریقہ کار مختلف تھا۔
۵۔ یہ مظاہرے وسطی اور جنوبی علاقوں تک محدود رہیں گے۔ مقصد لوگوں کو موجودہ حکومت سے متنفر کرنا ہے تاکہ دھرنوں تک کی نوبت آئے اور پھر حالات خرابی کی طرف نکلیں۔ اس مرحلے کو معرکہ کبری کا نام دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی وزارت دفاع  مختلف عناصر کی علیحدگی شروع ہوگی۔
۶۔ جو منصوبہ بنایا گیا ہے اس میں بنیادی نکتہ یہ ہے کہ داعش کو اس کے تمام عناصر (عربی، عراقی، اجنبی) وادی حوران میں منتقل کیا جائے گا ، اور پھر جنگ کو وسطی اور جنوبی علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔
۷۔ مظاہروں اور دھرنوں کے بعد والے مرحلے میں حالات کو اچانک خراب کیا جائے گا۔ ایک ساتھ چار مختلف صوبوں میں جنگ چھڑ جائے گی۔نخیب اور بابل کے شمالی علاقے سے داعش، حلہ اور کربلا میں داخل ہوگی ۔ وزارت دفاع فورا بغداد کی سیکیورٹی کی ذمہ داری خود لے گی اور پھر بڑی آسانی کے ساتھ بغیر جنگ کے بغداد کو ان کے حوالے کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ خفیہ پلان بھی موجود ہے جس کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ان سب کے علاوہ قوی امکان ہے آنے والے دنوں میں داعش کا نام تبدیل کیا جائے گا۔ ترکی سے  مختلف خفیہ راستوں  سے متعدد علاقوں میں اسلحے  کی منتقلی جاری ہے جن میں اسمگلنک کے سمندری راستے بھی شامل ہیں۔

معلومات بتا رہی ہیں کہ ترکی میں مختلف ٹریننگ سنٹرز ہیں جہاں سے منحرف جماعتوں کو جن میں "صرخیہ" "یمانیہ" اور "جند السماء" جیسی تنظیمیں شامل ہیں ، کو ٹریننگ دینے کے بعد جنوبی علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ہدف ان کا دینی اور سیاسی لیڈرز کو ٹارگٹ کرنا  اور مظاہرات ، احتجاجات کے ذریعے سڑکوں کو مشغول رکھنا  اور اپنےاہداف کا حصول ہے۔

جو لیڈرز اس فائل کودیکھ رہے ہیں:
۱۔ جنرل زیاد عجلی، جن کو زیاد موسوی بھی کہا جاتا ہے۔ اسی کی دھائی میں پہلے بصرہ میں اور پھر عمارہ میں  سیکیورٹی آفیسر تھے۔ان علاقوں میں اس کے وسیع تعلقات ہیں۔
۲۔ محمد رجب حدوشی۔ حسین کامل کا معاون ہے اور اس کے بعد دوسرے درجے کا اہم شخص ہے۔
۳۔ احمد رشید
۴۔جنرل فاضل حیالی
۵۔ ابو محمد عربی۔ قطر کی ایجنسی کا بندہ ہے۔
۶۔ جنرل عیال۔ صدام کے دور کا سابق آفیسراور اس کا گارڈ۔
۷۔ سعودی عرب اور ترکی کے چند دیگر بڑے اہلکار۔
اس پلان میں ہے کہ (جنوہ، تل ابیض، درنہ، یلوہ، اسبارکہ) کے علاقوں میں دہشت گردی کے کیمپ بنانا۔
حملے والے دن کو "صرخۃ الحق" یعنی حق کی چیخ کا نام دیا ہے۔
بصرہ اور ناصریہ کے علاقے کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔  (انتہائی خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔)


ترجمہ وترتیب۔۔۔سید عباس حسینی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree