وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشر حسن اور آئی ایس او کراچی کے صدر محمد یٰسین نے کہا ہے کہ ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی پر ملت جعفریہ خاموش نہیں بیٹھے گی، کراچی پریس کلب پر شیعہ قوم کی بڑی تعداد ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے آواز حق بلند کرے گی، ناصر شیرازی کو رانا ثناء اللہ کی قید سے بازیاب نہ کرایا گیا تو گورنر ہاؤس سندھ کے راستے سب نے دیکھ رکھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر محمد عباس، علامہ صادق جعفری، میر تقی ظفر، علامہ اظہر نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علامہ مبشر حسن نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنی شیعہ دشمنی پر مبنی پالیسی سے یہ ثابت کردیا ہے کہ ن لیگ پاکستان میں داعش کی سب سے بڑی سہولت کار ہے، ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی نے نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور رانا ثناء اللہ سمیت ن لیگ کی سیاہ کرتوتوں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

علامہ مبشر حسن نے کہا کہ وطن کے باوفا بیٹے ناصر شیرازی کا جرم یہ ہے کہ اس نے ملک کے غدار ن لیگ کی عدلیہ کو تقسیم کرنے کی سازش کو آشکار کیا، پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کیلئے شب و روز کوشاں رہا اور شیعہ مظلوم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کرتا رہا۔ علامہ مبشر حسن نے اعلان کیا کہ مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے تحت 19 نومبر بروز اتوار بوقت ساڑھے تین بجے دن کراچی پریس کلب پر ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنما نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ناصر شیرازی کو فی الفور بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اب اس بات پر کسی قسم کا کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا ہے کہ امریکہ اس خطے میں چین کے مقابلے میں بھارت کوکسی بھی حال میں آگے لانا چاہتا ہے اور یقیناًبھارت کے جارحانہ قسم کے عزائم کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ امریکی یہ کوشش اسلام آباد سے افغانستان تک کے مسائل کو سخت متاثر کرسکتے ہیں ،یہاں اہم ترین سوال یہ ہے کہ امریکی بھارتی ان عزائم کے مقابلے کے لئے اور پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو بچانے کے لئے کیا کرنا چاہیے اور پاکستان کیا کرسکتا ہے ؟کہا جاسکتا ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں بھارت نے اقتصادی طور پر کافی بہتری حاصل کی ہے اور اسی بہتری کے زعم میں بھارت خطے میں اپنے عسکری اور سیاسی جارحانہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے اس کی خواہش اور کوشش ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں پولیس مین کا کردار ادا کرے ۔

بھارت کے امریکہ کے ساتھ پر گذرتے لمحے گہرے سے گہرے ہوتے ہوئے روابط بھی اس کے اعتماد میں اضافہ کررہا ہے جبکہ امریکہ کو چین کے بڑھتے ہوئے اثررسوخ کو روکنے کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر مسائل کے لئے بھارت کو استعمال کرنا چاہتا ہے ،امریکی سیکرٹری خارجہ کا حالیہ دورہ جنوبی ایشیا اور بھارت کے حق میں دہرایا جانا والا بیان اس بات کی واضح دلیل ہے،امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’افغانستان کےبارےامریکی اسٹرٹیجی میں بھارت کا مرکزی کردار ہے اور دونوں ممالک مضبوط اقتصادی رشتے میں جڑ تے جارہے ہیں ‘‘امریکی سیکرٹری خارجہ نے جہاں ایک طرف چین پر تنقید کی وہیں دوسری جانب عالمی امن کے لئے بھارت کے کردار کی تعریف بھی کی ۔

اس سے قبل افغانستان اور پاکستان کے امور امریکی خصوصی ایلچی ایلس ویلز نے کھل کر کہا تھا کہ بھارت امریکہ کا ایک اہم اسٹراٹیجک پارٹنر ہے اور خطے کی امن وسلامتی کی لئے بھارت کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے ،ویلز کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ بھارت کوایسے حساس نوعیت کے فوجی سازوسامان سے لیس کرنا چاہتا ہے جو اس سے قبل اس نے اپنے کسی بھی اتحادی کو نہیں دیے ۔جبکہ اسی سال جون کے مہینے میں امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ بھارت کے موقعے پر بھارت وزیراعظم مودی اور ٹرمپ میں جاسوسی کے لئے استعمال ہونے والے ڈرون طیاروں کی فروخت کا بات چیت طے ہوئی تھی ،جس کے بارے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے پاکستان کے شدید تحفظات کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی طاقتوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے بھارت کو ڈرونز کی فراہمی کا مطلب خطے میں طاقت کے توازن میں بگاڑ پیدا کرناہے ،اس قسم کے اسلحے کی فراہمی سے بھارت کے جارحانہ عزائم کو تقویت ملے گی ۔

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مائیکل کولنس نے کہا تھا کہ امریکہ کے لئے روس سے زیادہ چین سے خطرہ ہے ۔چین کے مشرق و جنوبی سمندر میں بڑھتی ہوئی عسکری اور سول مومنٹ ،پاکستان بنگلہ دیش اور میانمار کے ساتھ اس کے مزید گہرے ہوتے روابط اور وسیع اقتصادی پروجیکٹس امریکیوں کو کھٹک رہے ہیں چین کے پیسفک سے لیکر براعظم افریقہ تک اقتصادی ،سیاسی اور عسکری اثرات پھیلتے جارہے ہیں جبکہ ان علاقوں میں امریکی اثر ورسوخ ایک حدتک کم ہوتا جارہا ہے امریکی چینی اس پھیلتے اثر رسوخ کو روکنے کے لئے بھارت کو شہ دینے کے ساتھ ساتھ اسے پولیس مین کے کردار کا لالچ بھی دے رہا ہے ،امریکہ نے گذشتہ دس سالوں میں بھارت کو پندرہ ارب ڈالر کا اسلحہ بھی فروخت کیا ہے جبکہ آنے والے سات سالوں میں امریکہ بھارت میں تیس ارب ڈالر کے فوجی منصوبوں کا بھی پلان رکھتا ہے ۔

اس کے علاوہ امریکہ بھارت اور جاپان نے اس سال جولائی میں خلیج بنگال میں مشترکہ عسکری مشقیں بھی کیں ہیں جبکہ اسی دوران چین اور بھارت میں سرحدی تنازعے پر کافی کشیدگی بھی پیدا ہوئی تھی ،اسی سال اگست کے مہینے میں امریکی صدر ٹرمپ نے افغانستان اور پاکستان کے بارے میں اپنی نئی پالیسی کا اعلان کردیا ،ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس کی پالیسی وقت سے زیادہ حالات پر انحصار کرتی ہے ٹرمپ یہ کہنا چاہتا تھا کہ افغانستان میں موجود امریکی افواج کی واپسی وہاں کے حالات کے مطابق ہوگی ،ٹرمپ نے کھل کر پاکستان پر الزامات لگائے جبکہ پاکستان خود ہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور سب سے اہم اور کامیاب آپریشن دہشتگردوں کیخلاف پاکستان کرتا جارہا ہے ۔
ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر الزامات کی ایک وجہ افغانستان میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے ساتھ ساتھ بھارت کواپنے ایجنڈوں کے لئے راضی رکھنا تھا ۔

امریکی سیکرٹری خارجہ کی پاکستان آمد پر جس انداز سے پاکستان نے اسے ویلکم کیا اس نے امریکہ پر مزید واضح کرہی دیا ہوگا کہ پاکستان کے اہم اتحادی ہونے کے امریکی کھوکھلے نعروں کی حقیقت پاکستان جان چکا ہے ،اس پر رہی سہی کسر پاکستان کی وزارت خارجہ اور ذمہ داروں کے بیانات نے پوری کردی ،پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ پالیسی کو مرتب کرتے وقت امریکی خوشی یا ناراضگی کو بالا ئے طاق رکھنا ہوگا،یہ بات واضح ہے کہ امریکہ سمیت تمام سامراجی قوتوں کو پاکستان کی ایٹمی طاقت و صلاحیت ایک آنکھ نہیں بہاتی اور نہ ہی وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان جیسا ملک آگے بڑھے لہذا تاریخ نے ہمیں ایک ایسے نادر موڑ پر لاکر کھڑا کردیا کہ ہے کہ ہم باجود سیاسی و معیشتی مشکلات کے خود کو امریکی بلاک سے نکالیں جو در حقیقت ایک طوق کی مانند ہماری گردن پر بوجھ بننا ہوا ہے ۔

امریکی بلاک سے نکلنا یقیناًپاکستان کے لئے آسان نہیں ہوگا لیکن قوم میں اس قدر تونائی ہے کہ وہ اس نادر اور سنہری تبدیلی کی خاطر آنے والی مشکلات کو سہہ سکتی ہے ۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف کو یہ کہنا بلکل درست ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اپنے مفادات کومقدم رکھے گے ،خواجہ آصف نے یہ بات بھی سو فیصد درست کہی ہے کہ مستقبل میں بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات میں زیادہ خوشگواری کا امکان نہیں ،امریکہ آج یہاں ہے لیکن کل نہیں ہوگا علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر علاقائی امن کو یقینی بنائے گے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم کو بھرپور طریقے سے استعمال کرے گے ،پاکستان کے حق میں سب سے اچھا یہی ہوگا کہ وہ خود کو نہ صرف امریکہ بلکہ امریکی بلاک سے فاصلے پر رکھے اور علاقائی و ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید بہتر کرے ،علاقائی ممالک سے تعاون ابھرتے چین اور روس کے ساتھ مزید بہتر تعلقات پاکستان کو انڈو امریکہ عزائم سے بچنے میں مدد فراہم کرے گا لیکن خدا نخواستہ پاکستان پھر سے امریکی ایجنڈوں کو حصہ بنتا ہے تو پھر نہ صرف چین جیسے اہم ترین دوست اور علاقائی ممالک سے ہاتھ دھونا پڑے گا بلکہ خطے میں بھارتی بالادستی کی امریکی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی ۔

تحریر۔۔۔حسین عابد

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سیدناصرشیرازی کے اغواءکے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس ایوان میں جمع کروادیا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید کی جانب سے ایم ڈبلیوایم کے مغوی مرکزی رہنما ناصرشیرازی ایڈوکیٹ کی جبری گمشدگی کو دو ہفتے سے زائد کا عرصہ گذرجانے کے باوجود تاحال کوئی تفصیلات فراہم نا کرنے پر توجہ دلائو نوٹس میں استفسار کیا گیا ہے ، نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ کیایہ درست ہے ناصرعباس شیرازی کو چند روز قبل نامعلوم افراد کی جانب سے اغواء کیا گیا ہے؟ناصرشیرازی کے اغواکاروں کی گرفتاری سے متعلق کیا پیش رفت ہوئی ہے؟کیا ناصرشیرازی کے اغواء کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے؟؟

واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرشیرازی کے لاہور سے اغواءکو دوہفتے سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے، تاحال ان کی کوئی خیر خبر موصول نہیں ہو سکی ہے، جبکہ پنجاب پولیس نے ناصرشیرازی کے اغواء کی ایف آئی آر بھی تاحال درج نہیں کی اور بلآخر ناصرشیرازی کے اہل خانہ کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا چار پیشیوں اور فاضل جج کےمسلسل اظہاربرہمی کے باوجود لاہور پولیس ناصرشیرازی کو عدالت میں پیش کرنے سے قاصرہے ، یہ بھی یاد رہے کہ ناصرشیرازی عدلیہ کی فرقہ وارانہ تقسیم کی وزیر قانون پنجاب راناثناءاللہ کی سازش کے خلاف لاہورہائی کورٹ میں پٹیشنر بھی ہیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کے اغوا کے  خلاف آج دوسرے ہفتے بھی ملک کے چارصوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں ایم ڈبلیو ایم،آئی ایس او اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما اور کارکن شریک ہوئے۔ شرکاء نے شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور آئی جی پنجاب کے خلا ف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے واقعہ کے ذمہ داران کی برطرفی اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مقررین نے کہا ہے کہ سید ناصر شیرازی کے اغوا میں نواز شریف،شہباز شریف، حمزہ شہباز،رانا ثنا اللہ اور سی ٹی ڈی کے سربراہ رائے محمد طاہر ملوث ہیں۔ان شخصیات کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔عدالتی احکامات کے باوجود ناصر شیرازی کی بازیابی میں دانستہ تاخیر ملت تشیع کے اضطراب میں اضافے کا باعث ہے ۔ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے مذہبی رہنما سے لاعلمی کا اظہار بدنیتی کے سوا اور کچھ نہیں۔ وزیر اعظم ،چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف اس لاقانونیت کا نوٹس لیتے ہوئے ناصر شیرازی اورملت تشیع کے دیگر جبری گمشدہ افرادکی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔جمہوریت کو خطرے کا واویلا کرنے والے نون لیگی حکمران اس ملک میں فسطائیت چاہتے ہیں۔ریاستی اداروں کو اپنے گھر کی لونڈی بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہے ۔ملک میں جاری دہشت گردی اور ریاستی جبر کا شکار ہونے کے باوجود ہم نے ہمیشہ قانون و آئین کی بالادستی کی بات کی۔اس ملک میں محبت و اخوت کے فروغ میں ہمارا کردار روز روشن کی طرح آشکار ہے ۔جمہوری اقدار اور قانون کا راگ الاپنے والے قانون شکنوں نے ملت تشیع کی زبان بندی میں ناکامی پر انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ حکمرانوں کو اپنے ہر ظلم کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔اللہ کے قانون سے یہ ظالم کبھی نہیں بچ سکیں گے۔ آئین و قانون کی بالادستی کی بجائے اختیارات اور طاقت کی حکمرانی کے زعم میں مبتلا پنجاب حکومت کے دن بھی گنے جا چکے ہیں۔ملک کی ایک سیاسی و مذہبی جماعت کے مرکزی رہنما کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغوا کرانا قانون و انصاف کا قتل ہے۔انہوں نے کہا پنجاب حکومت اور کالعدم مذہبی جماعتوں کا شیطانی گٹھ جوڑقومی سلامتی اور امن و امان کے لیے سنگین خطرہ ہے۔محب وطن جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش پنجاب حکومت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی۔


وحدت نیوز (اندرون سندھ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی ایڈووکیٹ کی عدم بازیابی کے خلاف ملک بھر کی طرح سندھ کے جھوٹے بڑے شہروں کراچی ،سکھر ،حیدر آباد ،ٹنڈو محمد خان ،ٹھٹھہ ،سجاول ،بدین ،ماتلی ،نواب شاہ ،خیرپور،جیکب آباد، شکارہور، دادو، گھوٹکی، کشمور،تلہار،سہون ،ٹنڈوالہیار،ہالا ،مٹیاری ،گمبٹ،رانی پور میں احتجاجی مظاہرے کیے گےجن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی رہنما سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ احتجاجی مظاہروں سے مولانا دوست علی سعید ی ،مولانا نشان حید ر ،مولانا نقی حیدری ،منور جعفری ، یعقوب حسین ،چوہدری اظہر ،آفتاب میرانی ،و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کے عدالتی احکامات کے باوجود پنجاب پولیس کی طرف سے پس و پیش اس امر کی عکاس ہے کہ پنجاب پولیس شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو آئین و قانون سے مقدم سمجھتی ہے اور ان کی اطاعت میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ ناصر شیرازی کے اغوا کواٹھارہ دن گزر چکے ہیں۔ ایلیٹ فورس کی گاڑیوں میں اغوا کیے جانے والے شخص کے بارے میں متعلقہ اداروں کی لاعلمی مضحکہ خیز اور عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ ملت تشیع ان ظالم حکمرانوں کا تعاقب جاری رکھے گی۔پنجاب حکومت نے ناصر شیرازی کو اغوا کروا کر اپنا چہرے سے خود ہی نقاب ہٹا دیا ہے۔ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کے علاوہ پنجاب حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی کی بازیابی میں تاخیر ہمارے احتجاج اور مطالبات میں شدت پیدا کرے گی۔

وحدت نیوز(ٹنڈومحمدخان) مجلس وحدت مسلمین ٹنڈو محمد خان کیجانب سے حکومتی بے حسی ایڈووکیٹ سید ناصر شیرازی اور شیعہ جوانوں کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد بخش غدیری،مولانا امیرحسین رحمانی ،محمد اشرف اور سجاد ڈومکی کا کہنا تھاکہ پنجاب حکومت اقتدار کے نشے میں اپنے ہوش وحواس کھو چکی ہے۔پنجاب حکومت بالخصوص راناثناءاللہ نے ظلم وبربریت سے جمہوریت کا چہرہ مسخ کردیا ہے،آج اٹھارہ روز گذرنے کے بعد بھی ایڈووکیٹ سید ناصر شیرازی کو بازیاب نہیں کیا گیا،حکومت پنجاب عدلیہ کے احکامات کی مسلسل توہین کررہی ہے،ایڈووکیٹ ناصر شیرازی کا بے جرم و بغیر وارنٹ اغوا ءیا گرفتاری غیرقانونی عمل ہے،جسکی ہم سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہیں اور آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد ایڈووکیٹ ناصر شیرازی اور بے جرم شیعہ جوانوں کو بازیاب کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree