وحدت نیوز(آرٹیکل) ریاست کے اندر ریاست کا واویلا، بڑے عرصے سے سنائی دے رہا ہے، جس ملک میں سیاست کے سائے میں گلو بٹ پلیں، لوگ قتل اور لاپتہ ہوجائیں لیکن کہیں ایف آئی آر درج نہ ہو ، وہاں عوام  کو نہ ریاست پر بھروسہ رہتا ہے اور نہ سیاست پر!؟

لوگ نعرے لگاتے ہیں ، ووٹ دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جمہوری حکومت آئے گی تو ان کے دن پھر جائیں گے لیکن  جمہوری لیڈروں کی پروٹوکول کی گاڑیاں عوام کی لاشوں کو روند کر گزر جاتی ہیں اور  خاک نشینوں کا خون رزقِ خاک بن جاتا ہے۔

ہمارے ہاں کا عام آدمی اس حقیقت کا گواہ ہے کہ  کہ ہمارے ہاں جس کو بھی موقع ملتا ہے  وہی  ریاست کے اندر ریاست بنا لیتا ہے۔

اس وقت ہمارے ہاں مجموعی طور پر تین ریاستیں  موجود ہیں:۔

۱۔ طالبان اور ان کے سہولت کاروں کی ریاست

۲۔ سیاست دان اور ان کے آلہ کاروں کی ریاست

۳۔ فوج پولیس اور رینجرز کی ریاست

یہ تینوں ریاستیں اپنی اپنی رٹ قائم کرنے اور اپنی اپنی طاقت کا لوہا منوانے  میں مصروف ہیں۔متاثرین کے مطابق ان  تینوں ریاستوں کا طریقہ واردات بھی ایک سا ہے،سیاستدان بھی جس سے خطرہ محسوس کرتے ہیں ،اسے سانحہ ماڈل ٹاون کی طرح مروا دیتے ہیں یا لاپتہ کردیتے ہیں،  طالبان بھی یہی کرتے ہیں اور بدقسمتی سے فوج، پولیس اور رینجر سے بھی لوگوں کو یہی شکایات ہیں۔

جہاں تک قانون کی بات ہے تو لوگوں کے مطابق ان تینوں ریاستوں کے پاس اپنا اپنا قانون ہے،  یہ تینوں ریاستیں اپنے اپنے قانون کی بات کرتی ہیں۔یہ خود ہی آئین ساز ہیں اور خود ہی مقتدرِ اعلیٰ ہیں۔خود ہی اپنے مجرم ڈھونڈتی ہیں، خود ہی  سزا سناتی ہیں اور خود ہی سزا دیتی ہیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر چشمِ فلک نے کیا منظر دیکھا!؟

اناًفاناً رینجرز آئے ، انھوں نے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا ، یہی نہیں بلکہ وفاقی وزراء خصوصاً وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر مملکت طلال چوہدری  کو بھی  اندر نہیں جانے دیا، وزیر داخلہ  صاحب رینجرز کے انچارج بریگیڈیئرآصف کو پکارتے رہے لیکن ایک ریاست کے بادشاہ نے دوسری ریاست کے بادشاہ کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی، یہانتک کہ  وزیر داخلہ کو بخوبی احساس ہوا کہ میں ایک کٹھ پتلی وزیر داخلہ ہوں۔ یعنی یہ ریاست کسی اور کی ہے اور یہاں کسی اور کا حکم چلتا ہے۔

اسی طرح  مسنگ پرسنز کے حوالے سے لواحقین احتجاج کر کر کے تھک چکے ہیں، وزارتِ داخلہ کہتی ہے کہ ہمیں نہیں پتہ،طالبان کہتے ہیں کہ ہم تو مفت میں بدنام ہیں، فوج رینجرز اور پولیس کا کہنا ہے کہ ہم اور یہ کام۔۔۔!

اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ غریب ، بے کس اور لاچار لوگ کیا کریں، کچھ لوگوں کو تو   لاپتہ ہوئے کئی کئی سال ہو چکے ہیں۔ ایسے میں مسنگ پرسنز کے لواحقین نے  اپنے پیاروں کا سراغ لگانے کے لئے ان دنوں جیلیں بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے۔

ظاہر ہے جہاں، کوئی قانون نہیں، کوئی عدالتی کارروائی نہیں، کوئی شنوائی نہیں وہاں  اپنے لاپتہ ہوجانے والے بیٹے کے انتظار میں بیٹھی ہوئی بوڑھی ماں، سسکتے ہوئے مجبور باپ اور لاوارث بچوں کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راہِ حل ہے بھی نہیں۔

مسنگ پرسنز کے حوالے سے اس ملک کے پڑھے لکھے، سمجھ دار اور باشعور لوگوں کی اتنی ذمہ داری تو بنتی ہے کہ وہ مسنگ پرسنز کی تلاش کی تحریک کو ایک شعوری تحریک میں تبدیل کر کے ریاست کے اندر قائم کی جانے والی نام نہاد ریاستوں کو بےنقاب کریں۔

ہم بحیثیت پاکستانی ، ریاست پاکستان کے مقتدر حلقوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ اگر ریاستی ادارے آئینِ پاکستانی کی بالادستی کو تسلیم کرلیں  تو اس سے عوام بھی سکھ کا سانس لیں گے اور ریاستی اداروں کی عزت و وقار میں بھی اضافہ ہوگا۔ عوام کا اداروں پر اعتماد بڑھے گا اور عوام کے ساتھ خواہ مخواہ کی کشیدگی اور تناو بھی ختم ہوجائے گا۔

ہماری ارباب اقتدار سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ریاست کے اندر آئین پاکستان کی رٹ قائم کی جائے ، لاپتہ لوگوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ، اور لوگوں کو ماورائے عدالت لاپتہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔

ہمیں یہ مان لینا چاہیے کہ خوشحال عوام سے ہی خوشحال پاکستان تشکیل پائے گا۔


تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(لاہور) پنجاب کے متعصب وزیر قانون رانا ثنااللہ کا مسلکی بنیاد پر لاہور اعلیٰ عدلیہ کے معزز ججز کو تقسیم کرنے اور ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش کیخلاف شیعہ سنی علماء و اکابرین آج بعد از نماز جمعہ سہ پہر چاربجے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرینگے،مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے شیعہ سنی متحد ہیں،شدت پسندوں کے سرپرست رانا ثنااللہ قومی مجرم ہے،جو اداروں کو تقسیم کرکے پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش کررہا ہے،یہ شخص کبھی پاک فوج کیخلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے تو کبھی عدلیہ کو نشانہ بناتا ہے،ہم ایسے ملک دشمنوں کو قانون کے گرفت میں لانے تک جدو جہد جاری رکھیں گے،جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے رہنما ڈاکٹر امجد چشتی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کے نام پر تقسیم پیدا کرنے والے انڈیا اور مودی کی زبان بول رہے ہیں،رانا ثنااللہ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کا قاتل ہے،ہم اسے محب وطن پاکستانیوں کو تقسیم کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے،انشااللہ ایسے ملکدشمن عناصر کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) وزیر قانون پنجاب رانا ثنا ء اللہ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں نااہلی کی پٹیشن دائر، پٹیشن مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے دائر کی کل سے اس کی باقاعدہ سماعت ہوگی تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے لاہور ہائی کورٹ میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے خلاف پٹیشن دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں اور یہ ملک کے لیے سیکیورٹی رسک بن چکے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کر نیو الے جسٹس باقر نجفی کے خلاف مختلف چینلز پر پروپیگنڈہ کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ جسٹس باقر نجفی کا تعلق ایک مخصوص فرقہ سے ہے اور ان کے گھر سے ان کے نام پر ذوالجناع کا جلوس نکلتا ہے اگر رپورٹ شائع کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے رانا ثنا ء اللہ نے اداروں کو آپس میں لڑانے کی سازش کی ہے جو ملک کی سلامتی کے انتہائی خطرناک ہے لہٰذا یہ نہ تو ممبر صوبائی اسمبلی رہنے کے قابل ہیں نہ ہی کوئی وازارت ان کو دی جاسکتی ہے لاہور ہائی کورٹ نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے کل پانچ اکتوبر سے اس کی باقاعدہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ قانون ساز ادارہ ہے جس کے تقدس اور وقار کو ہر قیمت بحال رکھا جانا چاہیے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایک نا اہل اور کرپٹ شخص کو تحفط دینے کے لیے ایوان کے تقدس کامذاق اڑایا جا رہا ہے۔اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود انتخابی اصلاحات بل کی قومی اسمبلی سے منظوری بدعنوان عناصر کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کے مابین ٹکراؤ کا بھی باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دن گنے جا چکے ہیں۔ انہیں عوام کے لوٹے ہوئے پیسے کی ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا۔اراکین اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں ۔انہیں عوامی جذبات کی ترجمانی کرنی چاہیے۔پاکستان کے بیس کروڑ عوام ملک لوٹنے والوں کا احتساب چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ملک کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔قومی سرمائے کو ذاتی دولت سمجھ کر نوابوں کی طرح خرچ کیا گیا۔عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔صحت و تعلیم جیسے حساس امور کی جانب حکومت کی عدم توجہی نے عوام کے لیے بنیادی ضروریات زندگی کو ناپید کر رکھا ہے۔ ترقی کے تمام تر دعوی طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بچانے کے لیے عدلیہ کے فیصلوں کا تمام مقتدر اداروں کو احترام کرنا ہو گا۔تصادم کی راہ ملک کی مزید تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ شخصیات کا دفاع کرنے کی بجائے ملک و قوم کی سلامتی کو مقدم رکھنا ہی ملکی سالمیت و استحکام کی ضمانت ہے۔ عوام ہر اس ملک سیاست دان کے خلاف سراپا احتجاج بنے گی جو کرپٹ عناصرکی حمایت کرے گا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ر اولپنڈی و اسلام آباد میں مقیم تمام مرکزی صوبائی و ضلعی عہدیداران و کارکنان کی خواہش پر قائدوحدت علامہ ناصر عباس جعفری نےمرکزی سیکریٹریٹ میں حالات حاضرہ ــ’’ پاکستان کا سیاسی کلچر اور ہمارا کردار‘‘کےعنوان سے 15 روزہ دوسرا خصوصی لیکچرسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں حق بھی ہے اور باطل بھی لیکن آخرت (جنت) میں صرف حق ہو باطل اپنے انجام کو پہنچ جائے گا اس کائنات میں ایک ولایت حقیقی ہے اور اس کے مقابلے میں طاغوت کی ولایت ہے ۔ولایت حقیقی جس کاآغازاللہ تعالیٰ سے ہوا انبیاٗ ء اوصیاء اور ائمہ ھدیٰ سے ہوتی ہوولی امر مسلمین حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای تک پہنچی ہے ۔اور یہ تسلسل جاری ہے تا ظہور امام مھدیؑ ،اس ولایت کا کیا فائدہ ہے اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے : اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ قال اللہ تبارک و تعالیٰ و قولہ الحق۔ اللہ ولیُّ الذین آمنوا یخرجہم من الظلمٰات الی النور۔ والذین کفروا اولیآئھم الطاغوت یخرجونہم من النور الی الظلمٰات اولآئک اصحاب النار ھم فیھا خالدون۔ جو صاحب ایمان ہیں ، جو مؤمن ہیں اُن کا ولی اللہ ہے کیونکہ اُنہوں نے اللہ کی ولایت کو قبول کرلیا ہے اب اُس کے مقابلہ میں کافر ہے ، والَّذین کفروا، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ، اولیآئھم الطاغوت، اُن کا سرپرست اور ولی طاغوت ہے ۔ یعنی مراد یہ ہے کہ مؤمنین نے اللہ کو اپنا سرپرست بنایا ہے  اور کفار نے طاغوت کو اپنا سرپرست بنایا ہے ۔ اب اللہ کے مقابلے میں طاغوت ہے ، نظامِ خدا کے مقابلے میں نظامِ طاغوت ہے ، خدا کی سرپرستی کے مقابلے میں طاغوت کی سرپرستی ہے ، رحمٰن کی سرپرستی کے مقابلے میں شیطان کی سرپرستی ہے ،مجموعی طور پر دو ولایتوں کا تذکرہ ہے ، ایک ولایتِ اللہ ، اور ایک ولایتِ طاغوت۔ جو مؤمن ہے اللہ ولیُّ الذین آمنوا، صاحبانِ ایمان  کا ولی و سرپرست اللہ ہے ۔

وہ لوگ جنہوں نے اللہ کو اپنا ولی قرار دیا ہے تو اللہ کا کام کیا ہے، اُس عظیم ولی کا کام کیا ہے ،  اللہ ولی الذین آمنوا یخرجھم من الظلمٰات الی النور۔ اس کا کام مؤمنین کو ظلمات سے ، تاریکی سے ، گمراہی سے نکال کر ہدایت اور نور کے شاہراہ پر گامزن کرنا ہے۔ جو گمراہی میں ہیں اُنہیں ہدایت دینا ہے، جو ظلمات میں ہیں اُنہیں روشنی دیتا ہے ، جو بدبختی میں ہیں اُنھیں نیک بخت بنا دیتا ہے ، جو فسق و فجور میں غلطاں ہیں اُنہیں بندگی، عبادت، تقویٰ اور عبودیت کی منزل تک پہچاتا ہے۔ لیکن جنہوں نے شیطان کو ، طاغوت کو ، نظام فسق و فجور کو اپنا سرپرست بنایا ہے ، والَّذین کفروا اولیآئھم الطاغوت، جو لوگ کافر ہوچکے ہیں ، خدا کےمنکر ہوچکے ہیں  اُن کے اولیاء طاغوت ہیں۔ یخرجھم من النور الی الظلمٰات۔ جو اُنھیں نور سے نکال کر ظلمات اور گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں ، ہدایت سے نکال کر گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں ۔

جبکہ طاغوت کی ولایت شیطان سے چلتے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ تک آپہنچی ہے ۔آج کا شیطان اکبر ڈونلڈ ترمپ ہے اور جو اس کا ساتھ دے وہ ایسا جیسے نور(ایمان ) سے نکل کر طاغوت سےجا ملا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن میں طاغوتی نظام کے خلاف ڈٹ جانے کا حکم دیا ہے قرآن نے الہی نظام قائم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یا داؤد انا جعلنٰک خلیفۃً فی الارض فاحکم بین الناس بالعدل۔ اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین پر خدا کا خلیفہ بنادیا ہے پس آپ لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کریں۔لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کون کر سکتا ہے ؟ جس کے ہاتھ میں حکومت ہو۔ جس کے ہاتھ میں حکومت ہی نہ ہوتو کیا  وہ لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کرسکتا ہے ؟ بھائی جب حکومت ہی نہ ہو تو بات مانے گاکون ؟ و لقد بعثنا فی کل امۃٍ و رسولاًانِ اعبدوا اللہ واجتبوا الطاغوت۔ ہر امت میں خدا نے کوئی نہ کوئی پیغمبر بھیجا ہے ، انبیاء کا کام کیا ہے ؟ انِ اعبدوا اللہ ، لوگوں کو خدا کی عبادت کی جانب دعوت دیں ، واجتنبوا الطاغوت، اور لوگوں کو طاغوت سے دور رکھیں ۔ لوگوں کو طاغوت سے دور رکھنے سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کو طاغوت کے مقابلے میں کھڑا کریں۔ لوگ طاغوت کےمقابلے میں ڈٹ جائیں ، لوگ طاغوتی نظام کے خلاف بغاوت کریں ، لوگ طاغوتی نظام کو ٹھکرائیں ، طاغوتی نظام کو ٹھکرانا کافی نہیں ہے بلکہ طاغوتی نظام کو سرنگون کرکے ، طاغوتی نظام کو نابود کرکے طاغوتی نظام کو برباد کرکے پھر اس کے مقابلے میں ایک الٰہی نظام کا کنسپٹ جب تک نہ ہو تب تک جد و جہد کرتے رہیں ۔ تو خدا یہ چاہتا ہے کہ طاغوتی نظام کو گرا کر آپ پھر بیٹھ جائیں ؟ اسی نظام کو بدلنے کا اسی نظام کو گرانے کا کسی سسٹم کو ختم کرنے کا مفہوم و معنیٰ یہ ہے کہ اس نظام کے مقابلے میں کوئی بہترین نظام لے کر آئیں ۔ جب طاغوتی نظام کو توڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے ، جب طاغوتی نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے کا خدا نے حکم دیا ہےجب طاغوتی نظام کے ساتھ لڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طاغوتی نظام کے ساتھ ساتھ ایک الٰہی نظام ایک خدائی نظام قائم ہو۔اور ایک ایسا  خدائی نظام کا کنسپٹ اسلام میں پایا جاتا ہے ۔

طاغوتی نظام ، فاسق نظام، فاجر نظام ، جابر نظام ، شیطانی نظام غیرِ الٰہی نظام کے مقابلے میں جس نظامِ حکومت اور جس نظام سیاست کا اسلام نے نظریہ پیش کیا ہے وہ عصرِ غیبت کبریٰ میں نظام ولایتِ فقیہ ہے ، فقیہ کی حکومت۔ اب فقیہ کی حکومت کیوں نہ ہو ؟ ایک عادل وکیل کی حکومت کیوں نہ ہو؟ ایک عادل سیاستمدار کی حکومت کیوں نہ ہو؟ ایک عادل جج کی حکومت کیوں نہ ہو ؟

فقیہ کی حکومت، اگر چہ وہ امام معصومؑ تو نہیں ہیں لیکن ہم اس شخص کی حکومت کو مانتے ہیں جو دوسروں کی بہ نسبت امام معصومؑ سے زیادہ قریب ہیں ، کس چیز میں قریب ؟ علم میں ، تقویٰ میں ، بصیرت میں ، آگاہی میں ، پس فقیہ کی حکومت یا فقہاء کی حکومت وہی اسلامی نظام ہے ۔ قرآن نے کلیات کو بیان کیا ہے کہ طاغوتی  نظام کے مقابلے میں اسلامی نظام کو قائم کرنا ہمارے اوپر واجب ہے ۔ اب عقل کی رو سے آیات کی رو سے روایات کی رو سے سیرت کی رو سے اور انسانی بصیرت کی رو سے اگر ہم اس مصداق کو تلاش کرنا چاہیں اور ڈھونڈنا چاہیں کہ جب تک امام عصر ؑ ظہور نہیں فرمائیں گے اسلام کےلئے جس نظام کا اعلان کیا ہے اور جس سسٹم کا اعلان کیا ہے اُس نظام اور سسٹم کا نام ہے ولایتِ فقیہ۔

  اگر آپ روایات میں جائیں تو ایک کلی مسئلہ آپ حضرات کی خدمت میں ہم پیش کرتے ہیں کہ ائمہ معصومینؑ کے حضور میں اُ ن کی موجودگی میں اس ظاہری دنیا میں امام معصومؑ ہر جگہ نہیں جاسکتے تھے تو کیا مختلف شہروں میں اور مختلف ملکوں میں امام اپنے نمائندئے نہیں بھیجتے تھے ؟ آپ قم جائیں حضرت معصومہ کے حرم کے اس طرف ایک مسجد ہے جس کا نام مسجدِ امام حسن عسکریؑ  ہے، اور جناب اسحق قمی کے فرمان کے مطابق اس مسجد کو تعمیر کرایا گیا تھا۔ اُس زمانے میں جناب اسحاق قمی قم کی سرزمین پر امام حسن عسکریؑ کا نمائندہ ہوا کرتے تھے ۔ کیا امیر المؤمنین ؑ نے اپنے دور حکومت میں مختلف شہروں اور ملکوں میں آپنے نمائیدہ نہیں بھیجتے تھے ؟ کیا امام صادقؑ کے نمائیدے مختلف ملکوں اور شہروں میں نہیں تھے ؟ کیا امام رضاؑ کے دور میں دنیا کے مختلف شہروں میں جہاں شیعہ رہتے تھے کیا وہاں پہ امام ؑ کے نمائیدہ نہیں تھے ؟ جب امام صادق  ایک جگہ پر جناب زرازہ کو بھیجا ؑ نے ۔تو کیا لوگوں سے نہیں کہا کہ آپ لوگ زرارہ کی طرف رجوع کریں ، جو زرارہ کہے گا وہی ہمارا حکم ہے ،جو محمد ابن مسلم کہے گاوہی ہمارا حکم ہے ، جو ابوحمزہ ثمالی کہے گا  وہ ہمارا حکم ہے ۔

امام معصومؑ اپنی زندگی میں اپنی حیات میں جہاں پر امامؑ خود بنفس نفیس نہیں جاسکتے تھے وہاں پرکیا اپنا نمائندہ نہیں بھیجتے تھے ؟ کیا اُن کو امام معصومؑ کی طرف سے ولایت حاصل نہیں تھی ؟ اگر کوئی امامؑ کے نمائیدے کی مخالفت کرے تو کیا اسے امام معصومؑ کی مخالفت نہیں سمجھا جائے گا ؟ اب عقل سے پوچھے جب امامؑ کےہوتے ہوئے جن شہروں میں امامؑ تشریف نہیں لے جا سکتے تھے وہاں پر امامؑ کے نمائندے کی ضرورت ہے تو اس زمانے میں امام ؑ غیبت میں ہیں ، امامؑ ہمارے درمیان (ظاہری طور پر)موجود نہیں ہیں ، تو کیا ہمارے درمیان امامؑ کا نمائندہ نہیں ہونا چاہئے ؟  جو امامؑ کی نیابت میں حکومت کرے ، جو امامؑ کی نیابت میں اس نظام کو چلائے ، جو امامؑ کی نیابت میں اس سسٹم کو آگے لے جائے جو امامؑ کی نیابت میں اسلامی معاشرے کی مدیریت کرے ، اب عقل سے پوچھے کہ امام معصومؑ کے ہوتے ہوئے جہاں امامؑ جن مقامات میں جن ملکوں میں جن شہروں میں نہیں جاسکتے تھے وہاں پر امامؑ کے نائب کی ضرورت ہے تو کیا عصر غیبت میں امامؑ تک جب ہماری رسائی نہیں ہے ،امامؑ کو ہم دیکھ نہیں سکتے ہیں امامؑ کے پاس ہم جا نہیں سکتے ہیں تو اس دور میں جہاں پر ہماری رسائی امامؑ تک نہیں ہیں وہاں پر امامؑ کی نیابت میں امامؑ کا ایک نمائندہ نہیں ہونا چاہئے ؟ ہونا چاہئے ! اسی کا نام ہے نظامِ ولایت فقیہ ۔

فلسفئہ اسلام، حکومت ہے امام خمینیؒ نے فرمایا: کہ اگر ہم حکومتِ اسلامی کا نعرہ بلند نہ کریں ،اگر ہم ولایتِ فقیہ کا نعرہ بلند نہ کریں اگر ہم طاغوتی نظام کے خلاف اپنا احتجاج بلند نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ ہم نے اسلام کو نہیں سمجھا ہے ۔ ایسا انسان فلسفئہ حقیقت اسلام سے آگاہ نہیں ہے ۔ہمیں اگر کوئی یہ کہے کہ آپ ولایتِ فقیہ کو قرآن سے ثابت کریں اسی لفظ کے ساتھ تو آپ اُن سے سوال کریں کہ بارہ امامؑ کےنام ہمیں قرآن میں دکھا دیں ۔ ایک بھی امام کا نام قرآن میں نہیں ہے۔ ائمہؑ کا نام قرآن میں آنا ضروری نہیں ہے؛ قرآن مجید میں اگر صرف ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کے نام ہی آجائیں تو اس قرآن کے دس برابر ہوجائے ۔ قرآن میں کلیات بیان ہوئے ہے ۔ اب تمام مسلمانوں کا ایمان ہے یا نہیں ہے ۔ ہم اور  اہل سنت برادران آپس میں بھائی بھائی کی طرح ہیں ہمیں اس دور میں اس ماحول میں جہاں طاغوتی نظام اسلام کو شکست دینے کے درپےہیں ہمیں شیعہ سنی برادران کو ملاکر طاغوتی نظام کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے؛ انتہائی محبت کے ساتھ اور دشمن یہی چاہتا ہے کہ شیعہ سنی آپس میں لڑیں۔پاکستان میں ہم کیوں کہتے ہیں ہمیں قائداعظم ؒ کا پاکستان چاہیئے اب تو آرمی چیف نے بھی ہمارے موقف کی تائید کرت ہوئے کہا ہے کہ قائد اعظم ؒ کا پاکستان ہی وطن عزیز کی نجات کا ذریعہ ہے ۔

ہم ہمیشہ سے کہہ رہے ہیں کہ امریکی بلاک سے باہر آئو! امریکہ آپ کا نجات دہندہ نہیں ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ آپ کوبحرانوں سے نہیں نکالے گا بلکہ اس کی کوشش ہو گی کہ آپ اقتصادی ،معاشی اور ثقافتی طور پر بحرانوں میں گھیرے رہیں ۔آپ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔ آپ چین ،روس ،ترکی اورایران سے ملکر ان سارے بحرانوں سے باہر آسکتے ہیں ۔ آپ کو دہشت گردی ،انتہا پسندی ، فرقہ واریت،کرپشن اور ناامنی میںامریکہ نے پہنچایا ہے ۔آپ نے آج تک امریکہ کاساتھ دیا اور آپ یہاں تک آ پہنچے ہیں ۔ اب اسے سے کنارہ کر دیکھ لیں ۔ جن ممالک نے امریکہ سے دوری اختیار کی ہے وہ خوشحال ہیں ۔آزاد ہیں ۔ ہم سب کو وطن عزیز سے محبت ہے اور ہم میںسے ایک ایک اس پا ک سرزمین کا نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا سپاہی ہے ۔جب بھی وطن عزیز کو ہماری ضرورت پیش آئی ہم بلاتردد اس وطن پر جان بھی قربان کردیں گے ۔ مگر اس کو تکفیریت جیسی دشمن قوت ہاتھ نہیں جانے دیں گے ۔ ان شاءاللہ۔   

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید عباس علی نے اپنے بیان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کیطرف سے دیئے جانے والے فرقہ وارانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عشق رسولﷺ و آل رسول ﷺ اور انکے مخلص وجانثار اصحاب ہمارے ایمان کا حصّہ ہےاور مولانا ترابی اور جمعیت امن و امان کی بحالی کیلئے اپنے داعشی، لشکری، عسکری ونگز کا خاتمہ کریں،انہوں نے کہا کہ جمعیت (ف) مفتی محمود کی برسی کی وجہ سے پورے پاکستان کو بند کرتی ہے لیکن نواسہ رسولﷺ کی یاد میں جلوس نکالنے پر اعتراض کرتی ہے۔ کیا جمعیت (ف) نواسہ رسول ﷺ اور انکی اھلبیت ؑ کو مفتی محمود کے برابر بھی نہیں سمجھتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجالس و جلوس ھائے عزاء محبت، رواداری اور اُخوت کا سب سے اعلیٰ اور تاریخی مثال ہے۔ جسمیں شیعہ سُنی مسلمان حتّی کہ غیر مسلم بھی شریک ہوکر اپنے اتحاد، عقیدت، اور اخوت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جسے محدود کرنے کی سازش فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ ہم نے کبھی کسی بھی مسجد کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سے ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ روز عاشورا شیعہ سنی مشترکہ نماز عماعت کا اتعقاد کیا جائے اور ہم اپنے اہل سنّت عالم دین کی اقتدار میں نماز ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ترابی اور جمعیت (ف) جلوس ھائے عزاء کیخلاف سازش کرنے کی بجائے اسمیں شریک ہوکر اکٹھے نماز جماعت ادا کرتے ہوئے اتحاد کیطرف قدم بڑھائے۔

انہوں نے مزید کہا جلوس عاشوراء اور عید میلاد النبیﷺ کا جلوس تاریخ اسلامی اور انسانی کا سب سے پُرامن  جلوس رہا ہے۔ بعض اوقات یزیدی اور سازشی عناصر نے اسے محدود اور بند کرانے کیلئے امن وامان کی صورتحال کو خراب کرنے کی سازش ضرور کی ہے تاہم اِن دہشت گردوں کیخلاف عزاداروں نے اپنی استقامت اور جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اِن جلوسوں کے تقدس کی حفاظت کی ہے۔ چند سال پہلے جلوس ھائی عزاء کیخلاف راولپنڈی میں بھی منظم سازش تیار کی گئی تھی اور مسلمان بھائیوں کو دست و گریباں کرنے کیلئے جسے جمعیت نے بھرپور سپورٹ کیا تھا۔ جسے عزاداروں نے اپنے عزم و حوصلے سے ناکام بنا دیا جسے پاک فوج کے ترجمان نے کچھ عرصہ پہلے ہی بے نقاب کردی ۔ تاکہ روئے زمین پر وطن عزیز میں شعیہ سنی مساجد حتی اقلیتی عبادتگاہ بھی محفوظ ہو جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree