وحدت نیوز(آرٹیکل) انیسویں اور بیسوی صدی عیسوی میں برطانوی استعمار نے اپنے مقبوضہ علاقوں میں بہت سارے فتنوں کی بنیاد رکھی۔ بوڑھے استعمار نے کہیں پر سرحدوں کا مسئلہ کھڑا کیا، کہیں پر لسانیت وقومیت کو ہوا دی،  اور کہیں پر دین ومذہب اورفرقوں کے نام پر بت تراشے۔

انہیں فتنوں میں سے ایک فتنہ جو اہل تشیع کے  درمیان بویا گیا وہ شیخیت اور خالصیت کا فتنہ ہے. اس فتنے کو بالخصوص عراق ، لبنان اور پاکستان میں نسبتا زیادہ ہوا دی گئی.  پاکستان میں جب امریکی اور روسی نفوذ کی سرد جنگ جاری تھی اور امریکہ نے اپنے ہدف کے حصول کے لئے جہاں دیگر حربے استعمال کئے ان میں سے ایک حربہ اہل سنت بالخصوص دیوبندی مکتب فکر اور جماعت اسلامی کو روس کے خلاف استعمال کرنا تھا ۔  اور جب امریکا آخر کار روس نواز  وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوا ، تو پھر مذکورہ بالا قوتوں کو ضیاء الحق کے دور اقتدار میں پاکستان میں مزید  پالابوسا اور طاقتور بنایا۔

70 ء کے عشرے میں جب پاکستان میں یہ سازش جاری تھی تو اسی دوران  بانیان پاکستان کے فرزندوں کو غافل رکھنے اور سیاسی منظر نامے سے دور رکھنے کے لئے انہیں داخلی اختلافات میں بری طرح الجھا دیا گیا۔ برطانیہ کے لگائے ہوئے پودے شیخیت اور خالصیت کے فتنے کو بہت ہوا دی گئی اور پوری ملت تشیع فکری طور پر دو حصوں میں بٹ گئی ،  جس کے نتیجے میں مساجد وامامبارگاہوں میں مکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے مابین واضح تقسیم ہو گئی۔

ایک گروہ اپنے آپ کو موحد وملتزم اور مد مقابل کو نصیری اور غالی کہنے لگا.  اور اسی طرح دوسرا گروہ اپنے آپ کو موالی وخوش عقیدہ اور مد مقابل کو وہابی و مقصر کہنے لگا.  طرفین نے محراب و منبر کو اس مشن کے لئے خوب استعمال کیا اور بعض اوقات تو لڑائی جھگڑے تک نوبت آ جاتی تھی. اور ہر ایک اپنے تئیں دین ومذھب اور تشیع کا دفاع کر رہا تھا۔

 شیعیان پاکستان اسی طرح ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے رہے اور دوسری طرف  اقلیتی دیوبندی فرقہ، ملک پر قابض ہو گیا. دیوبندی حضرات کو اس وقت، امریکہ، سعودی عرب اور حکومت وقت تینوں کی سپورٹ حاصل تھی۔

اس زمانے میں اہل تشیع کے اکابرین سیاست کو شجرہ ممنوعہ سمجھ بیٹھے تھے اور بانی پاکستان کے فرزند منبر اور محراب سے یہ کہتے تھے .کہ ہمیں معاویہ کی سیاست سے کوئی سروکار نہیں، یہ شریفوں کا پیشہ نہیں،  ہمیں تو فقط رونے دو، ہمیں فقط مذھبی رسوم کی ادائیگی کے لئے آزادی چاہیے، تم لو اقتدار اور سنبھالو حکومت ، ہمیں تو فقط عزاداری چاہیے ۔

شیعہ سیاستدان بھی چونکہ شیعہ ووٹ کو اپنی جیب ڈیپازٹ سمجھتے تھے اور اب انہیں فقط سنی ووٹ درکار تھا. انھوں نے بھی اپنی اپنی کرسی بچانے اور سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لئے تشیع کے حقوق کی کبھی بات نہ کی بلکہ اگر کوئی آواز اٹھتی تو عوامی پریشر اور اپنے نفوذ سے اسے دبا دیتے اور کہتے کہ ہم تو اقلیت ہیں اور غیر موثر ہیں۔

 شیعہ عوام کو یہ باور کرایا گیا تھا کہ شیعہ نام سے سیاست میں جانا بے سود ہے. چنانچہ  شیعیانِ پاکستان پر ظلم ہوتا رہا، بے بنیاد الزامات لگے ، حق تلفیاں ہوئیں ، مذھبی آزادی سلب ہوئی  اور عزاداری کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں حتی کہ قتل و غارت اور  قانون سازیاں تک ہوئیں. یہ تشیع کے ہمدرد سیاستدان نہ تو پارلیمنٹ میں کوئی دفاع کرتے اور جب کبھی کوئی گلہ شکوہ کرتا تو جواب میں کہتے کہ میں تو اہل سنت کے ووٹ سے اسمبلی  میں پہنچا ہوں لہذا میں مذہب شیعہ کا دفاع نہیں کر سکتا۔

یوں ملک کے اکثریتی طبقات اہل سنت بریلوی اور شیعہ محکوم ہوتے گئے اور دیوبندی حضرات ملک کے تمام شعبوں میں سرایت کر گئے۔

یاد رہے کہ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے بانی پاکستان کی آزادی واستقلال کی تحریک کی مخالفت کی تھی اور فتوے جاری کئے تھے. اور انہیں کافر اعظم تک کہا تھا. اور یہ لوگ  پاکستان کے قیام اور  ہندوستان سےعلیحدگی کے مخالف تھے۔

آج ایک بار پھر جب  داعش کی شام وعراق میں ناکامی کے بعد امریکہ اور سعودیہ اسے افغانستان اور پاکستان منتقل کرنے میں مصروف ہیں تو  بانیان پاکستان کے فرزندوں کے خلاف ایک بین الاقوامی سازش اپنے عروج پر ہے۔

وطن عزیز پاکستان ، پاکستانی مسلح افواج و عوام اور بالخصوص تشیع پاکستان سے عراق وشام کی ناکامی کا بدلہ لینے کے لئے امریکی صدر اپنی نئی پالیسی کا اعلان کر چکا ہے. جس کے تحت تکفیری مسلح گروہ مذھبی فتنوں کی آگ کے شعلے پورے ملک میں پھیلائیں گے اور اسے عراق وشام بنائیں گے ۔

دوسری طرف تشیع کی داخلی وحدت پر کاری ضربیں لگائی جا رہی ہیں.  کچھ منحرف لوگ، امریکہ و برطانیہ کی ایما پر منبر و محراب سے فتنوں کو ھوا دینے کے لئے اپنی زبانیں بیچ چکے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ ایک طرف ملکی اداروں اور ایوانوں میں بیٹھے ملکی مفادات کے دشمن اور متعصب افراد تشیع کو ہر لحاظ سے دبانے اور دیوار سے لگانے میں شبانہ روز مصروف ہیں. اور دوسری طرف ناعاقبت اندیش ہمارے اکثر قومی لیڈر ان تحولات اور سازشوں کو سمجھنے اور درست سمت میں  قوم کی راھنمائی کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں ۔

ایسی صورتحال میں بشارت وولایت کے نام پر تشیع  میں تقسیم ، اہل تشیع  کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے. فقط بعض منحرف یا مخصوص عقائد ونظریات کے حامل افراد کی بنا پر عمومی حکم لگانا اور ایک صنف کو دوسری صنف کے مد مقابل لانا ، بلکہ ایک ہی صنف کے افراد کے مابین نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرنا ، تشیع پر ہونے والے بیرونی حملوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے. حالات بتا رہے ہیں کہ اس وقت تشیع کا من حیث القوم وجود اور شیعوں کی  عزت وناموس خطرے میں ہے۔

ہمیں کب احساس ہوگا کہ ہمارا وطن عزیز پاکستان اور شیعیان پاکستان ، اندرونی وبیرونی دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں. اس وقت باہمی وحدت واخوت اور مشترکہ دشمنوں کےخلاف متحد ہوئے بغیر ان مسائل سے نکلنا مشکل ہے۔

ہمیں مشکلات اور مسائل کے حل کے لئے متبادل راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے. ہمیں حکمت وبصیرت سے مسائل سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیئے، ہرزی شعور سمجھ سکتا ہے ، کہ اس خالصیت وشیخیت یا ہدایت واصلاح کی موجودہ روش سے ناقابل تلافی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔

امریکہ، سعودیہ، اسرائیل اور انکے اتحادیوں کی عراق وشام میں ذلت آمیز شکست وپسپائی در اصل ہماری رہبریت ومرجعیت اور مقاومت  کی وجہ سے ہوئی ہے. اور آج  انتقامی سازش کے تحت تشیع کے مابین اختلافات اور فتنوں  کو ابھار کر  ہمارے ایک بہت بڑے اور موثر طبقے کو رہبریت ومرجعیت اور مقاومت سے کاٹ کر الگ کیا جا رہا ہے۔ اور بہت سارے مخلص  افراد لاشعوری طور پر دشمن کے معاون ومدد گار بن رہے ہیں۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ  منبرِ اہل بیتؑ پر آنے والے بعض افراد یہ تک بھول جاتے ہیں کہ آج اگر اھل بیت علیہم السلام  کے مزارات اور حرمِ سیدہ ؑ کو  دشمنان خدا منہدم نہیں کرسکے تو اس کا سبب یہی رہبریت ومرجعیت اور مقاومت ومدافعینِ حرم کا میدان میں موجود ہونا ہے۔ یہ اللہ تعالی کی عطا کردہ مرجعیت کی بصیرت، اجتھاد کا ثمر اور علمائے کرام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ دشمن زلیل اور ناکام ہوا ہے۔

وگرنہ کون نہیں جانتا کہ بقیع کی طرح ایک بار پھر وھابیت اور آل سعود کربلا ونجف ، کاظمین و سامراء اور شام میں حرم مطہر حضرت زینب وحضرت رقیہ بنت حسین علیہما السلام اور دیگر سب مزارات کو شہید اور خراب کر نے کے درپے تھے۔

اس وقت منبر پر آنے والے افراد کی اوّلین زمہ داری بنتی ہے کہ وہ دشمن کے مقابلے کے لئے مرجعیت و اجتہاد کے مورچے کو مضبوط کریں اسی طرح مرجعیت و اجتھاد کے علمبرداروں کو بھی چاہیے کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جو ملت میں تقسیم اور تفرقے کا باعث بنے۔

ہمارا دشمن انتہائی تجربہ کار، مکار اور خبث باطن میں سر فہرست ہے لہذا ہم سب کو یہ سمجھنا چاہیے کہ  جو بھی ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرے وہ در اصل  شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کا آلہ کار ہے۔

 تحریر:  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین سنٹرل پنجاب کے پولیٹیکل کونسل کا اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی کی زیر صدارت منعقد ہوا،اجلاس میں سیکرٹری جنرل سنٹرل پنجاب علامہ مبارک موسوی ،سید حسن کاظمی،سید حسین زیدی،آصف رضا ایڈوکیٹ،سید محسن شہریار،رانا ماجد علی رائے ناصر علی سمیت دیگر اراکین شریک ہوئے،اجلاس میں الیکشن 2018 میں بھر پور حصہ لینے کا اعلان کیا گیا،سینٹرل پنجاب سے امیدواروں کے ناموں پر غور اور امیدواروں کو ٹکٹ کی اجرا ءکے اختیارات مرکزی پولیٹیکل کونسل کے سپرد کیئے گئے ہیں ،اجلاس میں سیٹ ایڈجسمنٹ سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد کے اختیارات بھی مرکزی کونسل کے سپرد کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے کہا کہ انشااللہ سنٹرل پنجاب میں جلد ہی الیکشن کے حوالے سے عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے،سنٹرل پنجاب میں امیدواروں کا اعلان جنرل ورکرز اجلاس میں کیا جائے گا،مرکزی پولیٹیکل کونسل سنٹرل پنجاب کے امیدواروں کے کوائف کا جائزہ لے کا حتمی ناموں کا اعلان ورکرز اجلاس میں کرینگے،ہم سیاسی میدان کو خالی نہیں چھوڑیں گے،مخلتف سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں تاہم ابھی تک کسی سے کوئی اتحاد یا سیٹ ایڈجسمنٹ کا اعلان نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی پولیٹیکل کونسل صوبائی و ضلعی پولیٹیکل کونسلز سے مل کر تمام حلقوں سے متعلق جلدجامع حکمت عملی کا اعلان کرینگے،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مبارک موسوی سیکرٹری جنرل سنٹرل پنجاب نے کہا کہ سنٹرل پنجاب میں انشااللہ الیکشن کو ایک چیلنج سمجھ کر لڑیں گے،مخالفین کی انتقامی کاروائیوں کے باوجود کارکن پرعزم ہیں اور 2018 کے الیکشن میں انشااللہ بہترین نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین سنٹرل پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے کرم ایجنسی میں ملک دشمن دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کی حفاظت کے لئے پاکستانی قوم اپنے بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،افغانستان میں عالمی دہشتگرد امریکہ داعشی کو منظم کر رہا ہے،ہم دشمن کے ناپاک عزائم سے بخوبی واقف ہیں،اور انشااللہ ان کے ناپاک ادروں کو خاک میں ملاکر دم لیں گے،انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی صورت حال میں عوام کو متحد ہو کر ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملانا ہوگا،حکمران ملکی سالمیت سے زیادہ اپنی چوری چھپانے میں سرگرداں ہیں،ن لیگ کے جانب سے ادروں کے کیخلاف ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کرتے ہیں،انشااللہ جس طرح ہم نے قیام پاکستان کے لئے جانی مالی قربانیاں دی ہیں پاکستان کی سلامتی و بقا کے لئے بھی کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کرم ایجنسی میں دھماکے کے نتیجے میں سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن طاقتوں کی مذموم کاروائیاں پاک فوج کے عزم و حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں۔ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہیں اور پوری قوم کو پاک فوج پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع اور فوج کو اٹھانا پڑا ہے ۔وطن کی محبت ہماری رگ و جاں میں بسی ہوئی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر سپوتوں کے جرات مندانہ کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہدا کی بلندی درجات زخمیوں کی جلد صحت یابی اور اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے بیرون ملک مقیم علماء کرام ،محترم مومنین ، مختلف اداروں، انجمنوں  کے زمہ داران اور مجلس وحدت مسلمین  کے عہدیداران اور اسپورٹرز سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلاف آئین اور بیگناہ اسیران ملت کی رہائی کے لئے آج مجلس وحدت مسلمین کے دوسرے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کراچی سے جیل بھرو تحریک کے تحت اپنی گرفتاری دیگر مومنین کے ساتھ پیش کرچکے ہیں اور اس تحریک کے بانی اور مجاہد عالم دین علامہ سید حسن ظفر پہلے ہی اپنے رفقاء کے ساتھ گرفتاری دے چکے ہیںلیکن حکومت وقت اور مقتدر ادارے ابھی بھی بے حس نظر آرہے ہیں،لہذا بیرون ملک مقیم آپ ملت کے بیدار فرزندوں سے درخواست ہے کہ اس تحریک کی کامیابی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور یہ تحریک کسی جماعت ، پارٹی اور گروہ کی نہیں بلکہ پوری ملت جعفریہ پاکستان کی تحریک ہےاس نے ہماری ملت کو متحد کیا اور سب کے سب متحد ہو کر اسے لیڈ کر رہے ہیں۔تمام بیرون ملک مقیم ملت جعفریہ سے  امید ہے کہ اپنے ارد گرد کی صورتحال اور حالات کے مطابق ہر ممکنہ کوشش کریں گے، جس سے اس تحریک کو تقویت ملے اور بیگناہ اسیران رہا ہوں، احتجاجی پروگرامز ،دعا ومناجات، میڈیا وار  اور اجلاس وکانفرنسسز وغیرہ سے حکومت پر اپنا پریشر ڈالیں گے ۔

وحدت نیوز(لندن) برطانیہ سے معروف عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کے اساسی رہنماء علامہ غلام حر شبیری نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں   حجت الاسلام مولانا حسن ظفر نقوی کی قیادت میں شروع ہونے والی  لاپتہ فرزندان ملت کی بازیابی کے لئے شروع کی گئی تحریک جو اج ایک قومی تحریک کی شکل اختیار کر گئی اور پہلی مرتبہ تمام علما اور قوم ایک پلیٹ فارم پہ متحد نظر آئے -اس تحریک کی بھر پور حمایت کے ساتھ علماء کرام کے جذبے کو سلام پیش کرتے جنہوں نے قیمتی اوقات کی قربانی دے کر اپنی ملت کی دادرسی کے اپنی گرفتاریاں پیش کر کے  ہزاروں ماؤں  بہنوں اور بے یارو مددگار  بچوں کو امید کی کرن  دکھائی،یورپ امریکہ اور کینڈا کے ہزاروں مومنین اس الٰہی تحریک کاحصہ ہیں اور بیرون ملک مقیم علماء کرام اس عظیم حماسی عمل کی بھرپور تائید کرتے ہیں،خدائےمتعال ہمارے علماء کرام کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور   قوم و ملت کو ان کی حمایت کی توفیق عنایت فرمائے-

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree