وحدت نیوز (نقطہ نظر) کوئی آپشن نہیں بچا شام کے بحران میں تین اہم واقعات (پلمیرا میں اسرائیلی حملہ ،خان شیخون کاکیمکل پروپگنڈہ،اور الشعیرات ائیربیس پر امریکی میزائل حملہ )علاقائی و عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل واقعات ہیںخاص طور پر عسکری اور خطے میں طاقت کے توازن کے اعتبار اس کے اثرات بے حددرجہ اہمیت کے حامل نظر آتے ہیں ۔

شام میں موجود بحران کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل بیانات پر توجہ دی جائے ۔

الف:روسی وزیر خارجہ لاروف:دنیا کا مستقبل شام کے بحران سے جڑاہو ہے ،نئی دنیا کی مرکزیت اور طاقت کا توازن ،ٹوتے بگڑتے اتحاد کا انحصار اس پہلو پر ہے کہ جس پہلو جاکر شام کا بحران ختم ہوجاتاہے ۔

ب:ہیلری کلنٹن :اسرائیل کو تین پہلو سے خطرات ہیں :ڈیموگرافک(جغرافیائی)،ٹیکنالوجکل ،آئیڈیالوجکل یعنی،فلسطین میں بڑھتی ہوئی آبادی ،۔۔مقاومت کے وہ راکٹ اور میزائل جو دن بہ دن بڑھتے اور بہتر ہوتے جارہے ہیں ۔۔مزاحمت(مقاومت) کا نظریہ جو صیہونیت اور امریکاکیخلاف پنپتا جارہا ہے ۔

ج:سینیٹر جان مکین:یہ خطہ(مشرق وسطی) ہمارے ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے ،اگر ہم سنجیدہ نہ ہوئےتو ہمارے اتحادیوں کا مستقبل خطرے سے دوچار ہوگا ،امریکی اتحادیوں کو اس وقت مشرق وسطی میںآئیڈیالوجکل اور ٹیکنالوجکلی طورپر اپنے وجود کی بقا کےخطرات لاحق ہیں ،واشنگٹن کو چاہیے کہ براہ راست مداخلت کرے اور انہیں نجات دے ۔

د:جان کیری سابق امریکی وزیر خارجہ :ہم سب داعش کے پھیلاو کو دیکھ رہے تھے لیکن ہم نے نظریں چرالیں کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ اسد پر دباو بڑھے تاکہ وہ ہماری مرضی کے مذاکرات پر راضی ہو ،ہم چاہتے تھے کہ اسد کے ساتھ مذاکرات کے وقت اس لسٹ کو پہلے نمبر پر رکھیں گے جسے سن 2003میں کولن پاول نے حافظ اسد کے آگے رکھا تھا اور اس لسٹ میں اہم ترین مطالبہ ’’(فلسطینی )مقاومتی تحریکوں کو شام سے بھگانا ،ایران سے دوری اختیار کرنا شامل تھا ۔

گذشتہ پانچ سال سے مسلسل ہر قسم کی کوشش کے باوجود امریکہ اسرائیل اور خطے میں اس کے عرب اتحادی بشمول ترکی کے کسی ایک ایجنڈے کو بھی شام میں عملی شکل دینے میں ناکام رہے ۔

ٹرمپ جو کہ اپنی انتخابی مہم میں مشرق وسطی کے بارے میں قدرے مختلف خیالات کا اظہار کررہا تھا جیسے وہ شام میں حکومت گرانے اور شدت پسندوں کو ٹول کے طور پر استعمال کرنےکے بجائے داعش کیخلاف جنگ کی بات کررہا تھا ،عرب بادشاہوں خاص کر سعودی عرب کو شدت پسند وھابی ازم کا مرکز قرار دے رہا تھا لیکن جوں ہی نے ٹرمپ نے اقتدار کی کرسی سنبھالی اسے یقین ہو چلاکہ امریکی سامراجیتی ایجنڈےاور مفادات اس کی حکمت عملی سے بالکل بھی ہم آہنگ نہیں ہیں دوسری جانب انتخابی عمل میں ٹرمپ اور غیر ملکی طاقتوں کے درمیان تعلقات کے اسکینڈل نے بھی سے شدید دباو کا شکار کیا اوریوں اس کا فائدہ ان امریکی ادراوں نے بھر پور انداز سے اٹھایا جو امریکی امپریالزم یا سامراجی ایجنڈوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہیں ۔

ظاہر ہے کہ اس وقت خود ٹرمپ کی کیفیت اس صدر کی جیسی ہے’’ جس کے سامنے اس موضوع پر کسی قسم کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے‘‘اور وہ پوری طرح امریکی اداروں کے ایجنڈے کو فالو کرنے پر مجبور ہے ۔

لیکن دوسری جانب سامراجیت کا امریکی پلان مشرق وسطی میں لبنان سے لیکر عراق اور پھر فلسطین تک بری طرح ناکامی سے دوچارہے تو خطے میں نئے نئے چلینجز میں بھی مزید اضافہ ہورہا ہے  ۔

صیہونی غاصب ریاست اسرائیل جو پورے مشرق وسطی میں مکمل قبضے کے لئے شام کو ایک کوریڈور کے طور پر استعمال کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی سخت پریشانی کا شکار ہے ۔

شام میں کبھی کبھی اس کے طیاروں کی جانب سے حملے اس کی اسی جھنجلاہٹ کو عیاں کرتی ہے لیکن پلمیرا حملے میں شام کی جانب سے جوابی کاروائی اور دو طیاروں کے نقصان کے بعد شائد اس کے لئے کھلے معنوں اپنی جھنجلاہٹ کا اظہار اب آسان بھی نہیں رہا ۔

امریکیوں نے شام کے الشعیرات ائربیس پر میزائل مارنے کی ناکام کوشش کے زریعے خطے میں اپنے وجود کی مضبوطی کا اظہار کرنا چاہالیکن اس حملے کے حقائق نے انہیں کف افسوس ملنے پر مجبورکردیا ۔

سوال یہ ہے کہ آخر امریکہ نے شام کے الشعیرات ائر بیس پر حملے کے لئے طیارے استعمال کیوں نہیں کئے ؟جبکہ اس کے ائربیس شام کے اطراف موجود اکثر ممالک میں موجود ہیں ۔

الف:امریکہ شام کی جانب سے حملہ آور اسرائیلی طیاروں کیخلاف جوابی کاروائی سے واقف تھا اور وہ جانتا تھا کہ شام ایسا ڈیفنس سسٹم رکھتا ہے جو امریکی طیاروں کو نشانہ بناسکتے ہیں ۔

ب:امریکہ نے الشعیرات پر حملے کے لئے لبنانی فضا کا استعمال کیا تاکہ شام کے ساحلی علاقوں میں پھیلے روسی دفاعی سسٹم سے بچاجاسکے لیکن اس کے باوجود صرف 23میزائل ہی ائربیس تک پہنچ پائے جبکہ باقی میزائل اپنے ہدف سے ہی منحرف کردیے گئے ،جبکہ بعض زرائع کا کہنا ہے کہ صرف تین میزائل ایسے تھے جو ہدف تک پہنچ پائے تھے جن میں سے ایک نے ایئر ڈیفنس پلیٹ فارم کو نقصان پہنچایا تھا۔

ج:اگر شام کی زمین پر امریکی طیارہ مارگرایا جاتا اور پائلٹ قیدی بنایا جاتا تو اس صورت میں کیا امریکہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ انہیں ریسکیوکر پاتا ؟کیا اس کے لئے ایسا ممکن تھا کہ فوجی آپریشن کے زریعے انہیں چھڑا لیتا ۔؟

د:امریکہ اپنی جاسوسی کی ٹیکنالوجی (SpywareTechnology)کو لیکر بہت اتراتا ہےتو اب تک اس نے الشعیرات ائربیس کے بارے میں کسی قسم کا کوئی سٹیلائیٹ یا وڈیوپروف سامنے کیوں نہیں لایا جوکم ازکم یہ ظاہر کرے کہ کتنے میزائل ائربیس پر آلگے تھے ؟تاکہ پینٹاگون کے اس دعوئے کو مان لیا جائے کہ 59میں سے 58میزائلوں نے ائربیس کو نشانہ بنایا اور وہ ہدف تک رسائی حاصل کرسکے تھے ۔

کیا افغانستان کی پہاڑوں پر مدربم گرانے اور شمالی کوریا کیخلاف دھمکیوں کا مقصد شام میں ناکام میزائل حملے کے شور کو دبانا تھا ؟اور اب جبکہ شمالی کوریا کیخلاف حملے کے شورکی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے تو اس کے پاس اگلا آپشن کیا ہوگا ؟کیا پھر سے کسی بحران زدہ غریب ملک کی پہاڑوں پر کوئی بم گرایا جائے گا جیسے یمن پر۔۔۔؟
افغانستان میں گرائے گئے بم کے بارے کہا گیا کہ وہ داعش کے ٹھکانوں پر گرایا گیا تھا جبکہ تمام تر شواہد بتارہے ہیں کہ یہ بم ان پہاڑوں کے اپر گرایا گیا تھا جن کے نزدیک طالبان عسکریت پسند موجود تھے ۔

امریکی ادارے جانتے ہیں کہ مشرق وسطی سے لیکر دیگر خطوں تک اب ان کے آگے دروازے اس طرح کھلے نہیں رہے کہ جب وہ چاہیں اپنے لشکر کے ساتھ داخل ہوجائیں وہ جانتے ہیں کہ ان کا پلان بری طرح ناکام ہوچکا ہے اور امپریالزم اور سامراجیت کا خواب چکنا چور ہونے جارہا ہے اور وہ اسے بچانے کی بھی پوزیشن میں نہیں ۔
اس کے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو سامراجی عزائم کو ترک کرے یا پھر ایک وسیع جنگ کے لئے تیار ہوجائے جس کے نتائج کے بارے کم ازکم اسے یقین ہے کہ اس کے حق میں نہیں نکلے گے ۔

 

تجزیہ وتحلیل۔۔۔حیدر قلی

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت احسن اقدام ہے،پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف امریکن بلاک کے جاسوسوں کیخلاف بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے،بھارت امریکہ اور عرب ممالک سی پیک کیخلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،سعودی آفیشلز کی کالعدم جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں اور انتہا پسند مدارس کے دوروں پر حکومت نوٹس لے،ہم انہی عرب مہربانوں کے بچھائے کانٹے اب تک چن رہے ہیں،ہمارے کمزور اور مصلحت پسندانہ خارجہ پالیسی ہی ملکی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے،ملتان میں ولادت باسعادت امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت علی،ملک عامر کھوکھر،وسیم عباس زیدی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور مظلوم کشمیریوں دکھ میں برابر کے شریک ہیں،کشمیر ،فلسطین اور یمن پر جارحیت کرنے والے انشااللہ جلد رسوا ہونگے،شام پر حملے کے بعد 39 ملکی اتحاد کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے،ہمارے حکمران ،سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو جان لینا چاہیئے کہ اس اتحاد کا اصل ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہے جو اپنی مفادات کے لئے مسلم امہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ حکومت اور بالخصوص وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کلبھوشن کے معاملے پر خاموشی معنی خیز ہے، حکومت نے کلبھوشن یادیو کے کیس کو عالمی سطح پر اُجاگر نہیں کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) راحیل شریف کی جانب سے سعودی قیادت میں تشکیل پانے والے امریکی واسرائیلی اتحادکی قیادت قبول کرنے کے حوالے سے اعتراضات اور خدشات پرمبنی کھلا خط جاری کردیاہے، ذرائع کے مطابق یہ خط ذرائع ابلاغ کے ساتھ جنرل (ر) راحیل شریف کو بھی بذریعہ ڈاک ارصال کردیا گیا ہے، واضح رہے کہ یہ اہم خط علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل (ر)نے امریکہ واسرائیل کی چھتری  تلے تشکیل پانے والے 39ملکی سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کو قبول کرلیا ہے۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنےخط میں جنرل (ر) راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی شخصیت پوری پاکستانی قوم کے درمیان بلاتفریق قابل احترام ہے ، سعودی فوجی اتحاد جس کے قیام کا مقصد داعش کے خلاف اقدامات ہیں اس اتحاد میں داعش کو شکست دینی والی قوتوں کا شامل نہ کیا جانااس اتحاد کو متنازعہ بنا رہا ہے، پاکستا ن کے محب وطن عوام پہلے ہی ایک آمر کی افغان جہاد پالیسی کا خمیازہ بھگت رہے ایسے میں یہ ایک اور سنگین غلطی شمار ہو گی، یمن کے نہتے عوام گذشتہ دو سال سے سعودی جارحیت کا شکار ہیں جنہیں انسانی اور خواراک کے المیہ کا بھی سامناہے ہزاروں شہری سعودی بمباری کے نتیجے میں مارے جا جا چکےہیں ، پاکستان کو دو اسلامی ممالک کے درمیان گشیدگی کے خاتمے کیلئے فریق کے بجائے ثالت کا کردار اداکرنا چاہئے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہےسعودی، امریکی اور اسرائیلی اتحاد میں شمولیت پاکستان کے استحکام ، سلامتی اور خودمختاری کے خلاف انتہائی سنگین ہوگی، جس کے نتائج افغان جہاد میں پاکستان کی شمولیت کے بعد ملنے والی دہشت گردی، بدامنی، مذہبی منافرت اور انتہاپسندی کے تحفوں کی طرح ہیں ہوں گے،انہوں نے جنرل راحیل شریف سے کہاکہ پاکستان کی سلامتی ، استحکام اور خودمختاری کی خاطر سعودی امریکی اور اسرائیلی اتحادکی سربراہی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں اورعوام کے دلوں میں اپنے لیئے موجزن محبت کا پاس رکھتے ہوئے کسی ایسے اقدام سے پرہیز کریں جو کہ آپ کی شاندار ماضی پر بد نما داغ بن جائے۔

خط کا مکمل متن درج ذیل ہے

 

محترم جناب جنرل (ر) راحیل شریف صاحب
السلام علیکم :
    امید ہے آپ اور آپ کے اہل خانہ خیریت سے ہوں گے۔جناب عالی یہ مادر وطن جسے میں اور آپ پاکستان کہتے ہیں جس کی سر حدوں کے تحفظ کیلئے ہزاروں پاک فوج کے جوانوں نے اپنا خون دیا ہے،جس کی قدر و منزلت شاید آپ سے زیادہ کوئی نہیں جان سکتا ہے کیوںکہ آپ نے ہی تو ان جواں مردوں کی سالاری کا شرف حاصل کیا ہے،آپ ہی تو ہیں جنھوں نے ان ایثارو قربانی کی زندہ مثالوں کی دھڑکنوں کو محسوس کیا ہے۔اور آپ ہی ہیں جنھوں نے اس دھرتی کی منتخب شدہ ،چنیدہ بلکہ زمیں کے ان تاروں کی فدا کاریوں کو لمحہ با لمحہ بہت ہی قریب سے دیکھا ہے ۔پس آپ سب سے بہتر منصف ہیں اس پاک لہو کی قیمت کے۔یقینا یہ بہت قیمتی ہے اور حق تو یہ ہے کی سوائے مادر وطن پر نچھاور ہونے کے اس دنیا کی کوئی شے اس کا حق ادا نہ کر سکتی ہے۔
    
جنرل صاحب آج جس طرح دشمن اس نشیمن میں آگ لگانے کے درپے ہے ہمارے جوان اسی جذبے سے ان شعلوں کو اپنے لہو سے بجھا رہے ہیں پر کب تلک ہم ان فرزندان وطن سے لہو کا خراج مانگتے رہیں گے ،خاص طور پر جب آگ لگنے میں ہماری اپنی بھی غلطیاں ہوں۔کیا یہ جائز ہے کہ ایک طرف تو ہم انگاروں سے کھیلیں اور دوسری طرف جب شعلے بھڑک اٹھیں تو ان کو بجھانے کیلئے اپنے مستقبل اپنے فخر کا خون بہاتے رہیں ۔        
                        
سوویت یونین کے ساتھ جنگ افغانستان میں ایک مخصوص انداز میں شامل ہونے کی جو غلطی ہم نے کی تھی اسی جہنم سے نکلنے والے سانپوں نے جس طرح اس قوم و ملت پاکستان کو ڈسا ہے وہ تو اظہر من الشمس ہے اس پر طرہ یہ کہ یہ بھیانک باب ایک آمر کے دور حکومت میں شروع ہوا۔ملک کو کبھی فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلا گیا تو کبھی منشیات اور غیر قانونی اسلحہ کی کھائی میں۔ملک و قوم کی اذیتوں کا نہ ختم ہونے والا ایک ایسا باب ہے جو آپ کے سپہ سالار ی کی ذمہ داریوں کو سنبھالتے وقت ایک نہ ختم ہونے والی رات کا روپ دھار چکا تھا۔آپ نے جس وقت اس اہم ذمہ داری کو اپنے مضبوط شانوں پر اٹھایا تو اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ہمارے دشمن نے ہمیں پشاور میں ایک ایسا تحفہ دیا جس کی تکلیف آج تک وطن کی ماؤں کے سینوں میں آگ لگائے ہوئے ہے۔

آپ نے ملک و قوم سے اس دن یہ عہد کیا تھا کہ بس اب ہم اس دشمن کا قلعہ قمع کیے بغیر چین سے نہ بیٹھیں گے۔قوم جو مایوسی کی دلدل میں جانے کو تھی آپ کے عزم کو دیکھ کر آپ کے ہمراہ ہو گئی۔قوم و ملت نے آپ کی آواز پر لبیک کہا۔فوجی جوانوں نے جوانیاں نچھاور کرنے کی قسم کھائی اور ملک عزیز پاکستان بہتری کی جانب چلا۔ملک و ملت کے ساتھ آپ کی استواری کو دیکھ کر قوم آپ کی دیوانی بنی۔ آئین پاکستان سے آپ کی وفاداری کو دیکھ کر قوم نے آپ کو مسیحا مانا ۔سابقہ آمروں سے جدا آپ کی پروفیشنل روش نے قوم کے سامنے آپ کو سرخرو کیا اور آپ کو قومی ہیرو مانا جانے لگا۔

محترم !آپ کیلئے دعائیں ماؤں کے لبوں سے نہیں دلوں سے نکلیں تھیں ،یہی وجہ ہے کہ آج جب آپ اپنی اور ملک و قوم کی زندگی کا نہایت اہم فیصلہ کر رہے ہیں، میں آپ سے مخاطب ہوں۔آپ نے ہمیشہ ثابت کیا کہ اس وطن عزیز کیلئے آپ سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہے توآج بھی میں آپ سے یہی امید رکھوں گا کہ آپ جب چونتیس ملکی جنگی اتحاد کی سربراہی کا فیصلہ کریں گے تو اس بات کو مد نظر ضرور رکھیں گے ۔

پاکستان مجموعہ ہے مختلف مسالک اور فرقہ ہا ئے اسلامی کا جن میں آپسی ہم آہنگی وطن عزیز کی بقا و سلامتی کیلئے بہر طور ضروری ہے۔ پس ہر ایسا عمل جو اس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبو تاژ کرنے کا سبب بنے پاکستان کے خلاف ہے۔یہ جنگی اتحاد جس کی سربراہی کرنے کی آپ کو پیش کش کی گئی ہے خود اس کی ہیئت ترکیبی سے مسلکی و فرقہ وارانہ تعصب کی بُو آتی ہے ۔پاکستان جو ابھی تک دہشتگردی کے ناسور کے خلاف برسر پیکار ہے ،ایسی نازک صورت حال میں فرقہ واریت اور تعصب کی نئی لہر اس مادر وطن کی امن و آتشی کیلئے زہر قاتل ثابت ہو گی۔اور دوسری طرف جنرل صاحب آپ نے ساری زندگی پروفیشنل فوجی کے طور پر گزاری ہے ۔ اس پاک فوج میں جس کا طرہ امتیاز ہی جہاد اور جذبہ شہادت ہے ۔آپ نے تو اپنی سپہ سالاری کے دور میں بھی اگلے مورچوں پر جا کر جوانوں میں انہی جذبات کو مہمیز دی تھی مگر یہاں تو اس جنگی اتحاد کی کارروائیاں یمن کے غریب مسلمانوں کے خلاف ہیں ،جو کہ جنگ سے پہلے بھی اس خطے کی غریب ترین ریاست کے شہری تھے اور اب اس دو سالہ جنگ نے اس برادر اسلامی ملک کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے۔اس لاحاصل جنگ میں اقوام متحدہ کے مطابق انچاس ہزا چھ سو (49600) افراد جاں بحق زخمی ہوئے ہیں ملک کی انہتر فیصد (69%) آبادی کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ دس اعشاریہ تین فیصد  (10.3%)آبادی کو تو فوری جان بچانے والی امدادکی ضرورت ہے ۔یمن کے غریب اور نہتے مسلمان عالمی اداروں کے مطابق بوجو ہ اس جنگ کے تقریبا قحط کی سی صورت حال میں زندگی گزارنے پر مجبور کر دئے گئے ہیں۔کیا بہادر پاکستانی افواج کا ہیرو ان غریب اور نہتے مسلمانو ں سے جہاد کرے گا ۔میرے خیال میں تو آپ کی شخصیت  اس بات سے بہت بڑی ہے کہ آپ ان مسلمانوں کے قتل عام میں شامل ہوں ۔
 
ہمیں اپنی مادر وطن کی عزت و وقار اور خوش حالی کی خاطر ان نکات پر ضرور غور کرنا ہو گا کہ افغان جنگ کی وجہ سے جو فرقہ واریت اس ملک میں وارد ہوئی تھی کیا اس چونتیس ملکی جنگی اتحاد میں جانے سے اس کو دوام نہیں ملے گا ؟ کیا آپ کی شخصیت جو سب کے نزدیک محترم ومعتبر ہے اس پر حرف نہ آئے گا؟ کیا ہر مسلک و مکتب سے تعلق رکھنے والا جو آپ کا گرویدہ ہے اس سے مایوس نہ ہو گا اور سب سے بڑھ کر یہ کیا یہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کے حق میں ہے کہ وہ پرائے جھگڑے میں فریق بن جائے۔مجھے آپ جیسے صاحب فراست شخص سے یہ امید ہے کہ آپ ذاتی منفعت کو پس پشت ڈال کر اس مادر وطن کی خاطر اس فوجی اتحاد سے کنارہ کشی اختیار کریں گے اور ہمیشہ کی طرح پاکستان کے مفادات کو اول رکھیں گے۔
                                والسلام!
                                راجہ ناصر عباس جعفری                     

                                سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستانRR1RR2

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ عام بعنوان ’’یوم خواتین وروز مادر‘‘بسلسلہ ولادت خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا (س)سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذات مبارک سیدہ زہرا(س) تمام عالم بشریت کیلئے زمان ومکان سے ماورااسوہ حسنہ ہے،اس عالم کی کامل ترین ہستی ذات اقدس مادر حسنین ؑ ہے،چودہ صدیوں سے ظلم کے خلاف مبارزہ اور میدان میں حضورآپ (س) کی تعلیمات کا خاصہ ہے،جوکہ نا فقط خواتین بلکہ مردوں کیلئے بھی مشعل راہ ہے،ایم ڈبلیوایم سے وابستہ خواتین اپنی انفرادی، گھریلواورمعاشرتی تربیت کے لئے شہزادی کونین (س)کی سیرت کی پیروی کو اپنا شعار قرار دیں ۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان میں ضیائی باقیات ، ضیاء الحق کی احمقانہ پالیسوں ، افغان جہاد اور دیگر اسلامی ممالک میں مداخلت کو جاری رکھ کر پاکستان کو نئی مشکل میں دھکیل رہی ہیں ،امریکہ، اسرائیل اور سعودی جہنمی  اتحاد پاکستان کو فتنوں کی دلدل میں دھکیل ڈالےگا،جنرل (ر) راحیل شریف کے سعودی ،امریکی اور اسرائیلی ملٹری الائنس کے سربراہ مقرر ہونے کی منظوری کی خبر پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری  نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحادبیت المقدس اور کشمیر سمیت دیگر مظلوم مسلمانوں کے دفاع کے لئے نہیں بلکہ اسرائیل اور اسکے ساتھوں کے تحفظ  کے لئے تشکیل پایا ہے، نواز حکومت ضیائی پالیسی کو اپنا کر ملک کو ایک نئے بحران میں دھکیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں یمن جنگ میں شامل نا ہونے کی قرار داد منظور کی تھی اور کہا گیا تھا کہ پاکستان ثالثی کا کردار ادا کریگا ، لیکن بغیر پارلیمنٹ کے منظور ی کس طرح نواز حکومت نے سعودی عرب کو اجاز ت دید ی؟ نواز حکومت  ہمارے جنرل کو ایک فرقہ وارانہ الائنس کا سربراہ بنارہی، جسکی پاکستان کے ہر مخلص طبقہ کو مذمت کرنی چاہیے،  یہ جہنمی مثلثی اتحاد پاکستان کو اندرونی اور بیرونی طور پر کھوکلا کرڈالے گا، اس اتحاد میں شمولیت سے پاکستان کے ہاتھ تباہی وبربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، وطن کی تمام محب وطن سیاسی ومذہبی قوتوں  کوپاکستان کے اس منحوس شیطانی اتحاد میں شمولیت اور حکمرانوں کی اس سنگین خیانت کاری کے مقابل صف آراءہو نا ہوگا، انہوں نے کہاکہ پاناما کیس اور میموگیٹ میں پھنسے حکمران اب پاک افواج کو بھی یمن کی دلدل میں پھنسا رہے ہیں،یہ پاک افواج کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی سازش ہے۔

ان کامزید کہنا تھاکہ پہلے ہی بحرین کے عوام پاکستانی حکمرانوں  سے شکوہ کررہے ہیں کہ انکے بھیجے ہوئے کرائے کے قاتل بحرینی عوام کو آل خلیفہ کی پولیس کے ساتھ مل کر قتل کررہے ہیں، اب ایک نئی جنگ میں خود کو شامل کرکے ہم عالم اسلام کو کیا پیغام دینا چاہتے  ہیں، پاکستان امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی علامت بننے کی بجائے آل سعود کی فرقہ وارانہ پالیسوں کا حصہ نہیں بن سکتا، اس الائنس کا حصہ بننا پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں بلکہ نواز حکومت کے مفاد میں ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزی پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔شہری آبادی پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد اور پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی پر اقوام عالم کی خاموشی ایک غیر منصفانہ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ سے توجہ ہٹانے کی یہ کوشش چانکیائی سیاست ہے۔سی پیک پر مثبت پیش رفت اور پاک چائنا دفاعی تعلقات پڑوسی ملک بھارت کے پیٹ میں مروڑ ڈال رہے ہیں۔بھارت کسی غلط فہمی میں مبتلا ہے اور اس حقیقت سے آگاہ نہیں کہ وطن عزیز کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ ہم ایک ناقابل تسخیر قوت ہیں۔اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے پاکستان کو دبایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے کہا سرحدی خلاف ورزی پر بھارت کی اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہو گا۔عالمی قوتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت کے اس رویہ کا نوٹس لینا چاہیے۔اقوام عالم کو اس بات کا درک کرنا ہو گا کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان تناؤ کی صورتحال پورے خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ سفارتی سطح پر بھی بھارت کو سخت الفاظ میں متنبہ کرے اور ایسے جارحانہ اقدامات سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے۔پاکستانی علاقوں پر بھارتی گولہ باری وطن عزیز کی سالمیت و استحکام کے خلاف ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree