وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے چہلم شہدائے کربلا کے موقع پر آئی ایس او بلتستان کے زیر اہتمام منعقدہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دنیا بھر میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان نے مودی کو جواب دینا ہے تو جی بی کو پاکستان کا حصہ بنا کر دیدے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری مظلوم عوام پر جاری بھارتی جارحیت کی اخلاقی طور پر مذمت کرتے ہیں اور کشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کے خاتمے پر جی بی میں واویلا کا اخلاقی جواز نہیں رہتا کیونکہ یہاں یہ کام پچاس سال قبل ہو چکا ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان سے کشمیر کی صورتحال زیادہ بہتر ہے، تعلیم و ترقی میں کشمیر جی بی سے زیادہ آگے ہے۔ جی بی پر کشمیر کی آڑ میں مظالم ختم کیے جائیں، یہاں کے جوانوں کو تنگ کرنا چھوڑ دیا جائے۔

ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ہماری آرزو اور ارمان پاکستان کا آئینی حصہ بننا ہے۔ ہمارے حکمران آئے روز گلگت بلتستان کو متنازعہ قرار دیتا ہے لیکن متنازعہ حقوق دئیے جاتے ہیں نہ ہی آئینی حقوق دئیے جا رہے ہیں۔ کشمیر کو ایک آزاد سٹیٹ کے طور پر ڈیل کی جا رہی ہے، جب گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے تو کیا حکمران چاہتے ہیں کہ جی بی کو آزاد سٹیٹ کے طور پر تسلیم کرے۔ ہمیں پاکستانی تسلیم کیا جائے اور متنازعہ رٹ ختم کیا جائے ورنہ ہم مجبور ہوں گے کہ کوئی اور تحریک چلائیں اور کشمیر کی طرح خود مختار سیٹ اپ کا مطالبہ کریں گے۔ جب آزاد کشمیر کا حصہ ہی تسلیم کر رہے ہیں تو آزاد سیٹ اپ بھی دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ستر سالوں میں حکمرانوں نے مایوسی کے سوا یہاں کے عوام کو کچھ نہیں دیا۔  وزیراعظم پاکستان ٹرمپ اور آل سعود کی سازش میں نہ آئیں، یہ دونوں کبھی پاکستان سے مخلص نہیں ہو سکتے۔آغا علی رضوی نے کہا کہ اگر پاکستان کو بچانا ہے تو وزیر اعظم کو امریکہ چھوڑ کر مقاومتی بلاک میں آنا ہو گا، ایران کے بلاک میں آنا ہو گا۔ ملک میں اندرونی طور پر بڑے مسائل پیش آ رہے ہیں، شیعہ جوانوں کو ماورائے قانون و آئین لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ مسنگ پرسنز کا عدالتی ٹرائل کیا جائے، کوئی جرم ہے تو اس جرم کو سامنے لایا جائے۔ بے گناہوں کی آہیں ظالموں کی طاقت کو نگل سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، مہنگائی کا طوفان ہے اور عوام بے چین ہیں۔ ان کمزوریوں سے دشمن فائدہ اٹھا کر ملک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے سے قبل ملک کو استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔

وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی اور صوبائی رہنماوں کے ہمراہ وحدت آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو ستر سالوں سے آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ۔ ایک طویل عرصے کے انتظار کے بعد سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا اس پر عملدرآمد نہ کرنا ظلم ہے ۔

ان کاکہناتھاکہ گلگت بلتستان کے عوام پر مختلف ناموں سے آرڈرز نافذ کیے گئے ، یہاں کے عوام اب کسی آرڈر کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ یہاں کے عوام کو ان کی خواہشات اورامنگوں کے مطابق حقوق دئیے جائیں اور انہیں محروم رکھنا پاکستان کے حق میں نہیں ۔ گلگت بلتستان کے عوامی مطالبات اور خواہشات کے مطابق حقوق نہ دینا ریاست کے اصولوں اور انسانی حقوق کے منافی ہے ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعدیہاں کی زمینوں ، میدانوں ، پہاڑوں اور جنگلات پر ناجائز قبضہ کرنا ظلم ہے، جس پر خاموش نہیں رہا جاسکتا ۔ یہاں کی زمینیں یہاں کے عوام کی ملکیت ہے ان سے چھیننے کی کوشش نہ کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے خلاف شیڈول فور کا استعمال قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے ۔ شیڈول فور کا استعمال شرپسندوں پر کیا جانا چاہیے لیکن یہاں پر امن علماء اور عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے خلاف سیاسی حربے کے طور استعمال ہو رہا ہے ۔ عوامی استحصال کے لیے شیڈول فور کا اطلاق بند کیا جائے ۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہاں کے عوام نے بلتستان یونیورسٹی کے سینکڑوں کنال اراضی مفت میں دے دی لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی بدانتظامی اور سستی افسوسناک ہے ۔ اس حوالے سے عوامی تحفظات اہم اور توجہ طلب ہیں ۔ بلتستان یونیورسٹی کو کمزور کرنے کی کوشش ناقابل برداشت عمل ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلتستان یونیورسٹی کو ایک ایچ ای سی کے معیارات کے مطابق ایک بہتر تعلیمی ادارہ ثابت کرانے کے لیے فوری عملی اقدامات کریں ۔ لور سٹاف کی تقرریوں پر جن علاقوں کے عوام نے زمین دی ہے وعدہ کے مطابق انہیں ترجیح دی جائے اور دیگر تمام تقرریوں پر حکومتی و سیاسی اور دیگر دباو سے بالا تر ہومیرٹ پر تقرریوں کو یقینی بنائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت ایک انڈسٹری کی صورت اختیار کر سکتی ہے لیکن مقتدر حلقے اس معاملے سے سنجیدہ نہیں ۔ سیاحت کے سیزن میں پی آئی اے کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ اس خطے کے خلاف سازش ہے ۔ پی آئی اے کے کرایوں میں کمی کے ساتھ دیگر نجی ہوائی کمپنیوں کو یہاں ایکسیز دی جائے تاکہ پی آئی اے کی اجارہ داری ختم ہو ۔ کرگل لداخ روڈ کی واہ گزاری سے یہاں سیاحت میں بہتری آسکتی ہے اسے فوری طور پر کھولا جائے ۔ پاکستان کے تمام بارڈز کھلے ہوئے لیکن صرف گلگت بلتستان کے بارڈرز کو بند رکھنا یہاں کے عوام پر ظلم ہے ۔

 علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ چیف اپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان اور میں چیف جسٹس کی تقرری میرٹ کی بنیاد پر کی جائے اور چیف الیکشن کمیشن کی تقرری بھی تمام سیاستی جماعتوں کی مشاورت کے بعد عمل میں لائی جائے ۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ گلگت اسکردو روڈ کی بروقت تکمیل اور معیاری کام کو یقینی بنایا جائے ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) آل پارٹیز کانفرنس نے گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کر دیا، اے پی سی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آئینی حقوق کی تحریک کو گلی گلی لے کر جائیں گے، پاکستان اگر ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، اتوار کے روز اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن، عوامی ایکشن کمیٹی، جی بی ایورنیس فورم کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین حافظ سلطان رئیس، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی جنرل سیکرٹری آغا سید علی رضوی، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع، سپریم کونسل گلگت بلتستان کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس، تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) سید جعفر شاہ، آمنہ انصاری، گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین سمیت گلگت بلتستان یوتھ فورم، تحریک اسلامی پاکستان، اپوزیشن اتحاد گلگت بلتستان، جی بی جمہوری اتحاد، مرکزی امامیہ کونسل، گلگت بلتستان سٹوڈنٹ فیڈریشن۔ گلگت بلتستان یوتھ الائنس، گلگت بلتستان بار کونسل سمیت دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحد ت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ہم مایوس ہوچکے ہیں، اب ہم نے اپنی حیثیت کا تعین خود کرنا ہے، جب تک ہم اپنی طاقت اور اہمیت کو نہیں جانیں گے، ہم کامیاب نہیں ہونگے، آج ہم ایک نکتے پر پہنچ چکے ہیں اور ہمارے ہدف کا تعین ہوچکا ہے، ہم اپنی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہماری آخری خواہش یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہم بائی چوائس پاکستانی ہیں، اگر پاکستان ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈنڈوں کے ذریعے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی تھی، آج بھی ہم اپنے حقوق لے سکتے ہیں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) جعفر شاہ نے کہا کہ ہم نے سابق چیف جسٹس کو گلگت بلتستان آمد پر خوش آمدید کہا تھا اور ان کی خوب مہمان نوازی کی تھی، لیکن انہوں نے جو صلہ دیا، وہ سب کے سامنے ہے، سابق چیف جسٹس نے اپنے دور میں آئینی حقوق اور عوامی مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، سید جعفر شاہ نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد میں بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ ہم سکینڈ ڈویژن شہری ہیں، اگر پاکستان چاہتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں صوبہ دے، اگر متنازعہ سمجھتا ہے تو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے، ہر بار مسئلہ کشمیر کے نام پر ہمیں آرڈر تھما دیا جاتا ہے، یہ ناقابل قبول ہے، یہ آرڈر مزید نہیں چلے گا، سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ آخری آرڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف خواجہ سراؤں کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا ہے، دوسری جانب گلگت بلتستان سے ووٹ کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، سابق چیف جسٹس نے جاتے جاتے جو فیصلہ دیا، وہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ایک ستر سال کا ریٹائرڈ جج گلگت بلتستان میں تعینات کرنا سراسر ناانصافی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا مسئلہ ایک ہے، لیکن کشمیر میں کوئی ریٹائرڈ جج نہیں لگایا جاتا، لیکن گلگت بلتستان کو کھلونا بنایا گیا ہے، گریڈ بیس کا ایک چیف سیکرٹری جج تعینات کریگا تو اس عدالتی نظام کا کیا ہوگا۔؟

عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جی بی کو متنازعہ قرار تو دیدیا، لیکن متنازعہ حقوق کہیں نظر نہیں آئے، آج ریاست نے ہمیں متنازعہ قرار دیا ہے تو پھر ہمیں وہ حقوق بھی فراہم کرے، جو متنازعہ علاقوں کیلئے معین ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، میری تجویز ہے کہ کشمیری قیادت سے مل کر آگے بڑھیں، عوامی ایکشن کمیٹی اپنی تحریک کو گلی گلی لے کر جائے گی۔

قانون اسمبلی مین اپوزیشن لیڈر کیپٹن محمد شفیع نے کہا کہ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے، سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے ابہام دور ہوچکا ہے، لہٰذا وفاق عدالتی فیصلے کے تناظر میں جی بی کے بنیادی حقوق فوری طور پر فراہم کرے۔

تحریک انصاف گلگت بلتستان کی رہنما آمنہ انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ہم سب کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا، ہمیں متحد ہو کر حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی، اس فیصلے کے بعد ہمیں اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق اختیارات کا مطالبہ کرنا ہوگا، آمنہ انصاری نے کہا کہ احتجاج اور دھرنا آخری آپشن ہونا چاہیئے، اس سے پہلے کشمیر قیادت سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستر سال سے ہم حقوق سے محروم ہیں کیونکہ ہم متنازعہ ہیں، سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ حقائق کی بنیاد پر دیا ہے، عدالت نے خود کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر سب اکٹھے تھے، آج گلگت بلتستان میں ہم تقسیم کیوں ہیں؟ المیہ یہ ہے کہ ہمارے اندر بھی منافقت ہے، اس منافقت سے باہر نکلنا ہوگا، ہمیں ایک بیانیہ پر متفنق ہونے کی ضرورت ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد ہی یہی ہے کہ سب اکٹھے ہو کر ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں، ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے کبھی متنازعہ تو کبھی خالصہ سرکار کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ جہاں سی پیک اور دیامر بھاشا ڈیم بن رہا ہے، اس علاقے کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو بنیادی حقوق فراہم کریں، حکومت نے خود 1948ء میں لوکل اتھارٹیز کا قیام عمل میں لانے کا وعدہ کیا تھا، حکومت نے اپنے وعدوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو لکھ کر بھی دیا تھا، ہم ستر سال سے جو بات کہہ رہے تھے، وہی آج سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی واضح کر دی ہے، عدالت کے فیصلے کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کو ایک سمت مل گئی ہے، انہوں نے کہا کہ میں 1999ء سے یہ کیس لڑ رہا ہوں اور اس کے تمام زاویوں سے واقف ہوں۔ یہ کونسا قانون ہے کہ گلگت بلتستان ایپلٹ کورٹ میں ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جا رہے ہیں، آئین اور قانون میں کہاں لکھا گیا ہے کہ ستر سالہ ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ آج امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے، جی بی کے حقوق کیلئے سب ایک ہوگئے ہیں، یہ سلسلہ برقرار رکھنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

اے پی سے کا مشترکہ اعلامیہ
یہ آل پارٹیز کانفرنس ان نکات پر متفق ہے کہ
1۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
2۔ گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
3۔ حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے متنازعہ علاقے کے حقوق کے لئے جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔
4۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے موجود ابہام دور ہوچکا ہے، لہذا وفاق سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق فی الفور فراہم کرے۔
5۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس سپریم کورٹ کا فیصلہ جو کہ یو این سی آئی پی کی قرارداد کو بنیاد بنا کر دیا گیا ہے، کی رو سے مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جس میں تین ریاستی امور کے علاوہ تمام اختیارت گلگت بلتستان کی منتخب اسمبلی کے سپرد کئے جائیں۔

6۔ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے۔
7۔ آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ کی طرز پر عدلیہ کا سیٹ اپ دیا جائے۔
8۔ تمام حکومتی شعبہ جات میں پاکستان حکومت کی طرف سے آنے والے بیوروکریٹس کا ناجائز کوٹہ ختم کیا جائے۔
9۔ شیڈول فور اور اے ٹی اے کے تحت زبان بندی کرنے کا ظالمانہ سلسلہ بند کیا جائے۔
10۔ ان تمام اہم بنیادی حقوق کے حصول کے لئے آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء مل کر جدوجہد کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ حسن جوہری کی گرفتاری کے خلاف انجمن تاجران بلتستان کے سربراہ غلام حسین اطہر کی جانب سے اسکردو میں ہڑتال اور احتجاج کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غلام حسین اطہر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے بلتستان کے عوام سڑکوں پر نکل آئیں اور اس ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں۔ انتظامیہ فوری طور پر شیخ حسن جوہری کی رہائی کو یقینی بنائے اور خطے میں بے چینی پھیلانے سے باز رہے۔ اگر انتظامیہ مجبور کرے تو غلام حسین اطہر کی احتجاجی تحریک کو پورے خطے میں پھیلانے پر مجبور ہوں گے۔ آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں مثالی امن و رواداری اور بھائی چارگی کی اصل وجہ یہاں کے شریف النفس عوام اور علماء ہے۔ ان دونوں طبقات کے خلاف انتطامی رویہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ عوامی حقوق کے ترجمان شیخ حسن انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ واضح رہے کہ آج اسکردو یادگار شہدا پر شیخ حسن جوہری کی گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں انجمن تاجران کے رہنما سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے خطاب کیا۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما آغا سید علی رضوی کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا۔ جس میں ہر دلعزیز رہنما نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ نوجوان مایوس نہ ہو۔ اسکی بجاٸے اب غور کریں کہ کس طرح سے آپس میں اختلافات کو ختم کیا جاٸے۔ آغا نے کہاکہ ستر سالوں سے ہمارے جوان اور افسران اس ملک پر قربان ہوتے رہے۔ اب بھی ہر محکمے میں ہمارے جوان کسی بھی دوسری قوم سے زیادہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ کیونکہ آج تک ہم نے اپنی منزل کے طور پر پاکستان کا آٸینی شہری بننا رکھا۔ ہم اس ملک سے محبت کرتے ہیں۔ اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ مگر ہماری خواہش ادھوری رہی۔ یہ دنیا کی واحد قوم ہے جس نے ستر سالوں تک وطن میں ضم ہونے کیلٸے تحریکیں چلاٸیں۔ ہم عوام میں جاٸیں گے۔ رہنماوں سے ملکر ایجنڈا طے کریں گے۔ ہم ہر حوالے سے معاملے کو دیکھیں گے۔ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے پر غور کریں گے۔ عوامی ایکشن کمیٹی طے کریگی کہ اب ہم کیسے اپنے دیرینہ حقوق کے مسٸلے کو حل کی طرف لیکر جاٸے۔ مایوسی کسی مسٸلے کا حل نہیں۔ ہم مایوس ہونے نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان کو ہی ہماری عوام چاہتی ہے مگر افسوس اسکی قدر آج تک نہیں کی گٸی۔ گلگت بلتستان پاکستان کا سر ہے۔ ہم ہی اس ملک سے دنیا کیلٸے راستہ ہے۔ متنازعہ علاقہ بنا کر آرڈر کے ذریعے چلایا گیا۔ مگر یہ نہیں سوچا گیا کہ ایک متنازعہ خطے میں بھاشا ڈیم کیسے بناٸیں گے۔ کس طرح سے سی پیک بنا ٸیں گے۔ ہم محروم و محکوم قوم بن کر رہے۔ ہم مظلوم رہے۔ مگر ہم اپنی منزل سے واقف ہیں۔ طے کریں گے مل کر کس طرح سے منزل کی طرف قوم کو لیکر جانا ہے۔ ہم مایوس نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اتفاق و اتحاد کی ضرورت پر بار بار تاکید کرتے ہوٸے زور دیتے ہوٸے کہا کہ ہمیں کسی انتہاٸی قدم تک جانے کی انشاللہ نوبت نہیں آٸیگی۔ کیونکہ ہم اپنی ایمانی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ اپنے جوانوں اور بزرگوں کے حوصلے پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ سب ملکر قوم کیلٸے آگے آٸیں۔ علما اور آٸمہ مساجد نکلیں اپنی ذمہداری ادا کریں۔ قوم کی رہنماٸی کریں۔ طلبہ ، وکلإ اور تاجر برادری نکلیں۔ اتحاد و اتفاق کی فضا قاٸم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ سیاست دان ، عوامی رہنما، اسمبلی اور کونسل کے ممبران آٸیں قوم کو ایک نکتے پر اکٹھا کریں۔ آپ لوگوں کو آگے آکر قوم کی رہنماٸی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جوانوں سے اپیل کی کہ سوشل میڈیا کو اتحاد و اتفاق کیلٸے استعمال کریں۔ اسے انتشار اور نا اتفاقی کا ذریعہ نہ بننے دے۔ ہر طبقہ ملکر اب اتحاد و اتفاق کیلٸے کوشش کریں۔ انشاللہ منزل پا کر رہیں گے۔

وحدت نیوز (کراچی) سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ سید علی حسین نقوی نے ایک بیان میں کہاہے کہ شیخ حسن جوہری صاحب کی گرفتاری گلگت بلتستان انتظامیہ کا ظالمانہ اقدام ہے،اس عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور سرکار سے شیخ حسن جوہری صاحب کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں،مولا نا حسن جوہری گلگت بلتستان کے حقوق کی موثر آواز اور جوانوں کے مقبول رہنما ہیںجو ہر قسم کی وابستگیوں سے بالاترہوکر ظلم،ناانصافی کے خلاف اور آئینی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں،وزیر اعظم پاکستان گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی بے چینی اور احساس محرومی دور کرنے کے لیئے فوری ہنگامی نوعیت کے اقدامات کریں۔

Page 1 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree