قانون پر اعتماد بڑی نعمت ہے

07 فروری 2017

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کے ہر جاندار کی طرح انسان بھی تحفظ کا متلاشی ہے،قانون انسان کو تحفظ فراہم کرتا ہے،  قانون پر اعتماد بڑی نعمت ہے، جوقانون کو پامال کر کے انسان سے تحفظ چھین لے اور انسان کو خوف و خطرے اور دہشت و وحشت میں مبتلا کر دے اسے دہشت گرد کہتے ہیں۔جو بھی  لوگوں کو عدم تحفظ کا احساس دلائے وہی دہشت گرد ہے، کل تک کہا جاتاتھا کہ مذہبی پارٹیاں اور قبائلی تنظیمیں دہشت گردی کرتی ہیں  لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مجھ جیسے کئی لوگوں کو یہ حقیقت سمجھ میں آئی کہ دہشت گردی کا لفظ ایک مہر کی طرح ہے جسے ہمارے ہاں مخصوص مشینری جسے چاہے اس پر لگا دیتی ہے۔

اگر کوئی مذہبی تنظیم ہتھیار اٹھا ئے تو دہشت گردی ہے لیکن اگر  ہارون آباد میں مسلم لیگ (ضیاء) کے کارکن پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر فائرنگ کر کے لوگوں کو  ہلاک  اور زخمی کردیں تو یہ دہشت گردی نہیں بلکہ  سیاسی پارٹیوں کے درمیان فرینڈلی فائرنگ ہے۔

اسی طرح اگر طالبان کہیں پر لوگوں کو ڈرا کر بھتہ لیں تو یہ سراسر دہشت گردی ہے لیکن  اگر اسلام آباد میں  ایک سب انسپکٹر اور دو کانسٹیبل ایک شہری کو زیر حراست رکھ کر تشدد کا نشانہ بنائیں اور ماہانہ بیس ہزار بھتہ وصول کرتے رہیں ، بلاخروہ شہری  ،ایس پی صدر کے ہاں شکایت کر کے اپنی جان چھڑوائے تو یہ دہشت گردی نہیں بلکہ قانون کے رکھوالوں کی والہانہ ادا ہے۔

اگر  فیس بک پر کچھ لوگ اغوا اور لاپتہ ہو جانے والے افراد کی تلاش کے لئے شور شرابہ کریں تو وہ بھی دہشت گرد ہیں لیکن اگر کچھ لوگ ڈنکے کی چوٹ پر  طالبان اور دیگر دہشت گردوں کی سرپرستی کا اعلان کریں تو وہ  دہشت گرد نہیں بلکہ شریف شہری ہیں۔

اگر امریکہ اور بھارت چاہیں تو عشرہ کشمیر کا اعلان کرنے والے حافظ سعید بھی دہشت گرد ہیں اور اگر امریکہ اور بھارت نہ چاہیں تو جہاد کشمیر اور افغانستان میں فرقہ پرست ٹولوں اور لوگوں کو گھسانے والے  بھی دہشت گرد نہیں۔

یہاں پر عجیب صورتحال ہے! بلوچ اگر شعور کی بات کرے، سندھی اگر تفکر کی بات کرے ، پختون اگر غیرت کی بات کرے اور پنجابی اگر اپنے تمدن کی بات کرے تو وہ دہشت گرد ہے ، لیکن  اگر بلوچ کو فیس بک کی میز سے، سندھی کو گھر کی دہلیز سے، پختون کو ایجنسی سے اور پنجابی کو بازار سے لاپتہ کردیا جائے تو یہ دہشت گردی نہیں۔

لوگوں کو لاپتہ کرنے سے مجھے وہ پریس کانفرنس بھی یاد آرہی ہے جو چند روز پہلے لاپتہ ہونے والے افراد کی ماوں، بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں نے اسلام آباد پریس کلب میں کی ہے۔  یہ ہزاروں سال پرانے کسی فرعون کے محل میں لگی ہو کچہری کی داستان نہیں بلکہ  یہ  اکیسویں صدی کی ایک جمہوری حکومت کے دارلحکومت میں کی جانے والی پریس کانفرنس  کی رودادہے۔یہ ہماری قوم کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں ہیں،جن سے تحفظ کا احساس چھین لیا گیا ہے، جو اپنے پیاروں کی تلاش میں اخباروں کی سرخیوں کی زینت بن رہی ہیں۔۔۔

جویہ کہہ رہی ہیں کہ  رات کے اندھیرے میں اُن کے پیاروں کو کیوں گرفتار کیا گیا اور انہیں اب تک کس جرم میں گرفتار رکھا ہوا ہے؟

جو یہ پوچھ رہی ہیں کہ  ہمارے گھروں کا تقدس کیوں پامال کیا گیا اور قانون کے رکھوالوں نے ہماری چار دیواری کے اندر زبان درازی کیوں کی!؟

جو یہ پوچھ رہی ہیں کہ  قانون انہیں تحفظ دینے میں شرمندہ کیوں ہے!؟

جب سے  ہمارے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان  نے یہ کہا ہے کہ لوگوں کو غائب کرنا حکومت کی پالیسی نہیں  تب سے یہ سوال اور بھی شدت سے ابھر رہا ہے کہ پھر وہ کون ہے  جو حکومت اور قانون کو خاطر میں ہی نہیں لاتا!؟

پھر وہ کون ہے جو پنجابی ، سندھی، بلوچی اور پٹھان کوزبردستی  حکومت اور قانون کے خلاف  اٹھا رہا ہے !؟

پھر وہ کون ہے جو شیعہ اور سنی کے تعصب کو خواہ مخواہ زندہ کررہا ہے!؟

پھر وہ کون ہے جو آج پھر ۱۹۷۱ جیسے حالات پیدا کرکے بنگلہ دیش کی طرح لوگوں کو  ملک و قانون  سے بیزار کر رہاہے!؟

پھروہ کون ہے جو لوگوں کو جگتو فرنٹ کی طرز پر دھکیل کر لے جارہاہے!؟

پھر وہ کون ہے جو اپنے آپ کو ملک اور قانون سے بالاتر سمجھتا ہے ، جو عوام کو گھاس نہیں ڈالتا اور جس کے سامنے سیاستدان اور وزرا سب بے بس نظر آتے ہیں!!!؟

آخر میں ارباب اقتدار سے ہماری یہی عرض ہے کہ دنیا کے ہر جاندار کی طرح انسان بھی تحفظ کا متلاشی ہے،قانون انسان کو تحفظ فراہم کرتا ہے،  قانون پر اعتماد بڑی نعمت ہے،  اگر آپ اس ملک کے باسیوں کو دہشت گردوں سے نجات نہیں دلا سکتے تو خدا را اس ملک کے باسیوں کا قانون سے اعتماد نہ چھینئے۔۔۔ قانون پر اعتماد بڑی نعمت ہے۔

 

تحریر۔۔۔۔۔۔نذرحافی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree