جھوٹ کا انجام ذلت و رسوائی ۔۔۔۔

07 فروری 2017

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک کسان اپنے دوست کے پاس گیا اور اُس سے کہا مہربانی کر کے اپنا خچرکچھ دیر کے لئے مجھے دے دو میں بازار سے گندم لاکر واپس پہنچا دوں گا۔ دوست نے جب یہ بات سنی تو کہنے لگا انتہائی معذرت ! خچراس وقت گھر پر نہیں ہے ہمارے ہمسائے کو کوئی ضروری کام پیش آیا تھا جس کہ وجہ سے وہ خچرکو لے کر گیا ہے ابھی وہ یہ باتیں کرہی رہے تھے کہ اچانک اندر سے خچرکی آواز آئی۔کسان خچرکی آواز سن کرکہنے لگا تم تو کہہ رہے تھے کہ خچرگھر پہ نہیں ہے پھر یہ آواز کیسی؟دوست نے کہا تم کتنے احمق و بے وقوف ہو میں تمھارادوست اور انسان ہوتے ہوئے میری بات پر یقین نہیں کر رہے ہو اور خچرجو کہ ایک حیوان ہے اُس کی بات پر یقین کر رہے ہو بہت افسوس کی بات ہے۔۔
اس وقت دنیا بھر میں امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمپ کی دھواں دار تقریریں اوراشتعال و تعصب پر مبنی احکامات نے ہل چل مچادی ہے ، ساری دنیا کی بات ایک طرف خود امریکی میڈیااور عوام کوبھی یقین نہیں آرہا کہ امریکہ کو بھی کبھی ایسا وقت دیکھنا پڑے گا۔سپر پاور جو دوسروں کو تہذیب ، آزادی و جمہوریت کے درس دیتاتھا آج خود درس کا مستحق ہوگیا ہے۔ امریکی صد ارتی انتخابات، ہیلری کلنٹن کی شکست اورروس کی مداخلت یہ سب ایک الگ موضوع ہیں۔ اگر ہم چند سال پیچھے کی جانب دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواریوں نے کس طرح امریکی عوام اور دنیاکو بے وقوف بنایا ہے، صرف دوہزار ایک سے اب تک یعنی ان سولہ سالوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پرامریکی آمریت اورجھوٹ سب کے سامنے ہے، اس کی تازہ مثالیں عراق ،عرب اسپرنگ اورشام ہیں۔ کس طرح عالمی حقوق کے چیمپیئن نے جھوٹ کے ذریعے ساری دنیا میں خصوصا مشرق وسطی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر داعش جیسے تکفیریوں کو پروان چڑھایا، ڈیموکریسی اور آزادی کے نام پر ملکوں کو تباہ کیا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے تک یہ سب ایک پردے کے پیچھے ہو رہا تھا۔ مغربی عوام سمیت مسلمان بھی یہی سوچتے تھے کہ امریکہ انسانی حقوق کا حامی ہے چونکہ امریکی حکومت و یہودی لابی اپنے مکرو فریب کو ایک پُرکشش لبادے میں اوڑھ کر دنیا کے سامنے پیش کر رہے تھے۔انھوں نے کس طرح افغانستان، عراق، تیونس، مصر، لیبیا، ترکی، شام، ایران،سوڈان، سومالیا اور یمن میں عوامی دوست بن کر انسانیت کو تباہ کیا (پاکستان میں ڈرون اٹیک اور ڈومور کی باتیں الگ ہیں )یہ سب کے سامنے عیاں ہے لیکن کبھی مسئلہ فلسطین و کشمیر پر کوئی ایسا ردعمل نہیں دکھایا، فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و بر بریت اُس کو کبھی نظر نہیں آئی، غاضب اسرائیل کے پاس موجود ایٹم بم کبھی نظر نہیں آیا لیکن صدام کے کیمیائی ہتھیار، پاکستان کی ایٹمی طاقت اور ایران کے مزائیلوں سے اُس کی نیندیں حرام ہیں۔ دوسرے ممالک کے پُر امن حالات کو خراب کرتے کرتے اب نوبت خود اپنی آئی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں ایک ایسے صدر سامنے آگے ہیں جس نے اوباما، بش اورامریکی ڈیموکریسی کے حقیقی چہرے کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے۔لیکن جب دشمن مدمقابل آتا ہے تو اُس کے ہمراہی بھی کھل کے سامنے آجاتے ہیں, جب ڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلم ممالک پر پابندی عائد کردی تو تقریبا ساری دنیا نے اس کی مخالفت کی تمام انسانی حقوق اور تارکین وطن کے تحفظ کی تنظیموں نے مظاہرے اور عدالت سے رجوع کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امریکہ سے فوری طور پر سفری پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کر دیااُدھر جرمن چانسلر انجیلا میرکل کا کہناتھا پابندیاں غلط اور نزاع انگیز ہیں تو دوسری جانب مسلمانوں کی حمایت میں برطانیہ میں جاری آن لائن پٹیشن پر دستخطوں کی تعداد اٹھارہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اِدھر ایران نے بھی امریکہ کو منہ توڑ جواب دیا ہے  لیکن مسلمانان اسلام اُس وقت دنگ رہ گئے جب سعودی عرب کے وزیر تیل خالد الف لیح اورمتحدہ عرب امارات کے وزیر دفاع شیخ عبد اللہ بن زید النہیان نے امریکی فیصلے کا دفاع کیا۔
آخر مسلمان حکمران کیوں ہوش کے ناخن نہیں لیتے امریکہ اور اس کے حواریوں نے ایک ایک کر کے تمام مسلم ممالک کو ایک دوسرے سے جدا کیا ہے، افغانستان سے شروع ہوئی جنگ آج گھر گھر پہنچ گئی ہے. صدام اور قذافی سمیت دیگر پیروکاران مغرب کوامریکہ نے استعمال کرنے کے بعد ایک ایک کر کے ختم کر دیا ہے. دنیا کے کسی کونے میں بھی کوئی حقوق انسانیت اور آزادی بشر کی بات کرے تو امریکہ و اسرائیل اُس کے خلاف صف بندی شروع کرتے ہیں یہ سب ان چند سالوں میں ہماری آنکھوں کے سامنے رونما ہونے کے باوجود مسلمان اور مسلم حکمران کیوں مغرب کی گود میں بیٹھتے ہیں اور ان سے اپنی بقاء کی بھیگ کیوں مانگتے ہیں؟ اب تو گرین کارڈ کی خاطر اسلام کو گالیاں دینے والوں کی بھی عقل ٹھکانے آگئی ہوگی۔ دنیا کے کسی جگہ پر ایک چیونٹی مر جائے تو واویلا مچانے والے امریکہ میں نسلی تعصب اور مظاہروں پر خاموش کیوں ہے؟ مسلم خواتین کے پردے کو دقیانوسی اور دہشت گردی کہنے والے آج ٹرمپ کی کھلی بدمعاشی پر اور تعصب پر کیوں خاموش ہیں؟ ان کو صرف ایک ہی ڈائیلاگ یاد رہتا ہے تمھارا کتا ،کتا ہے ہمارا کتا ٹومی ہے۔ دیگر مسلم ممالک اور او آئی سی کو مسلم ممالک پر پابندی اور ٹرمپ پالیسی پر خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے اور ایران کی طرح جامع اورمنہ توڑ جواب دینا چاہیے جو تمام مسلمانوں کے مفاد میں ہو ورنہ امریکہ جھوٹ بولتا رہے گا اورکل ہماری باری ہوگی۔

تحریر۔۔۔۔ ناصر رینگچن



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree