اپنے پیاروں کو سردخانوں یا تھانوں میں تلاش کرو!

11 اکتوبر 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) درد اسی کو ہوتا جس کا کوئی چلا جائے ۔ اور اس سے کہیں زیادہ درد اس وقت ہوتا ہے جب کسی کا کوئی عزیزگم ہوجائےاوراس کی تلاش میں دن رات ایک کردیں اور در در کی ٹھوکریں کھاتے پھریں کہ شاید میرےبیٹے،باپ ،بھائی یا شوہر کا کوئی سراغ مل سکے ۔ لیکن جب آگےسے یہ کہا جائے کہ اپنے پیاروں کو سرد خانوں ،یا تھانوں میں تلاش کرو! ہو سکتا اپنی مراد کو پہنچ جائو ! تویقین کریں یہ سن کر جو دل پر چوٹ لگتی ہے وہ بیان سے باہر ہے۔جب ہر طرف سے امید ٹوٹنے لگے توپھر کچھ صاحبان علم ودانش نے یہی فیصلہ کریں نا! اگر انہیں واپس نہیں کرتےہو، تو ہمیں بھی ان تک پہنچا دو ۔ہو سکتا ہمارے اس عمل سے کسی عمررسیدہ باپ ،ستم رسیدہ ماں،بہن کا بیٹا اور بھائی یا کسی کا سہاگ بچ جائے اور ان کی دعائوں کے ظفیل ہم بھی اپنے رب کے سامنے سرخرو ہو سکیں اور اپنے کریم پروردگار سے یہ کہہ سکیں کہ آج ہم نے اپنی اخلاقی ،قومی اور ملی ذمہ داری نبھائی ہے ۔ تو ہم سب پر رحم فرما ۔ظالمین کو ان کے انجام تک پہنچا!!

کسی نےمجھ سے سوال کیا کہ تحریک آزادی ،تحریک انقلاب ، عوامی تحریک کا تو سنا تھا مگر جیل بھرو تحر یک کا پہلی بار سن رہا ہوں ۔ہوسکتا ہے مجھے اس کا سامنا نہ رہا ہو یا پھر ۔۔۔ جیل بھرو تحریک آخر ہے کیا؟لوگ تو پولیس اور تھانے کا نام سن کے ڈر جاتے ہیں کہ کہیں ان پرپولیس والے بے جا ظلم نہ کریں ،اور تو اور پولیس کی ڈر سے لوگ کسی احتجاج ،ریلی اور تحریک وغیرہ میں شرکت کرنے سے بھی خوف کھاتے ہیں لیکن یہ لوگ جیل بھرو تحریک کا آغاز کر کے خود کو پولیس کے حوالے کر رہے ہیں؟آخر کیوں؟کیا انہیں اپنی زندگی عزیز نہیں ہے؟کیا ان کےبال بچے نہیں ہے؟اور اگر زندگی سب سے پیاری ہے تو زندگی کو خطرے میں ڈال کر یہ سب کچھ کیوں کر رہے ہیں؟ٹھوری دیر سوچنے کے بعدوہ بولے جیل بھرو تحریک کا آغاز اس لئے ہوا ہے تاکہ کسی معصوم بچے کو اس کے باپ کے چہرئے کی زیارت ہوسکے، ستم رسیدہ ماں اور بہن اپنے گم شدہ بیٹے اور بھائی کا دیدار کر سکیں اور عمر رسیدہ باپ اپنے بوڑھاپے کے وقت کےسہارے کا سایہ دیکھ سکے،کاش ہم اس ملک میں پیدا ہی نہ ہوتے توکم از کم ہم اس اذیت سے ہمکنار بھی تو نہ ہوتے ،ٹھیک کہا نا میں نے،،وہ بولے!!اس کی داد رسی کے لئے میرئے پاس سوائے جی جی کےکہنے کو اور کچھ نہ تھا،جب وہ چلے گئے تو میں سوچ میں پڑ گیااور سوچنے لگا کہ اس نے آخر کہا کیا ہے ؟ یقیناًآپ اس بات سے مانوس ہیں کہ ملک عزیز پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ہے،اس دو قومی نظریے کا فلسفہ بھی تو یہی ہے کہ مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن ہو تاکہ مسلمان اپنے عقیدے کی بنا پر زندگی گزار سکیں،انہیں اپنے طوروطریقے سے زندگی گزارنے کی مکمل آذادی ہو اور جب وطن عزیز اللہ تعالیٰ کے خاص کرم سے وجود میں آیا توانگریزوں اور ہندوؤں کے ظلم سے مجروح اور بے بس مسلمانوں کے قائد، قائد اعظم محمد علی جناح ؒنے نوزائیدہ مملکت کے افسروں سے خطاب کرتے ہوئے یہی فرمایا تھا:’’ کہ آپ لوگ آج کے بعد آفیسراور حکمران کی روپ میں اس قوم اور اس ملک میں بسنے والے تمام مسلک ورنگ ونسل کے خدمت گزارہیں،اس ملک کو بچانے کے لئے آپ نے ایک خادم کی سی خدمت انجام دینا ہے‘‘ اور آپ نے یہاں تک فرمایا تھا:’’کہ اس ملک میں بسنے والے لوگوں کے جان اورمال کے آپ محافظ ہے۔‘‘
لیکن افسو س آج اس وطن عزیز پاکستان میں قائداعظم ؒکے فرامین کا مذاق اڑائی جارہا ہے،قائداعظم ؒ کے فرمان کے مطابق کسی بھی شہری کے جان ومال کے ذمہ دا ری سرکاری کرسی پہ بیٹھے ہوئے لو گوں پر عائد ہوتی ہے،ایک عام سپاہی سے لیکر اسٹبلشمنٹ اور وزیر اعظم تک سب کے سب اس ذمہ داری کو انجام تک پہنچانے میں برابر کے شریک ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ چور، لٹیروں اور کرپٹ مافیا نے ملک کو آج اس مقام پر پہنچایا ہے کہ ایک عام شہری اپنے ہی غلاموں کے آگے ہاتھ پھیلائے زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے اور یہ لوگ اپنے محسنوں کے خون چوسنے کو جمہوریت کا نام دے رہے ہیں اور ہم ایک ایسی جمہوریت کے ہاتھوں غلام بنے ہوئے ہیں جو اپنے ہی شہریوں کو حفاظت دینے سے بالکل قا صرہےیہی وجہ ہے کہ مسنگ پرسنز کی تعداد آئے روز کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے،اعلی عہداران کوسب معلوم ہے کہ کون کہاں ہے ؟سب کچھ جانتے ہوئےبقول قائداعظم ؒکے قوم کے یہ خادم اعلیٰ عوامی خدمت سے لاتعلق ہیں ہیں ،ان سے مسنگ پرسن کی ریکوری نہ ہو نے سے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ یا تو اعلی عہداران شہریوں کی گمشدگی میں خود شیریک ہیں یا جان بوجھ کے اس ملت کو تنگ کر رہے ہیں،جناب اعلی اس ملک کو بنانے میں تمام شہریوں کا حصہ ہے اور تمام فرقے کے لوگ اس ملک کو وجود میں لانے کے لئے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے خدارا !اس ملت کے صبر کا مزید امتحان نہ لیں ،اس ملک میں اتنا ہمارابھی حق ہے جتنا تمہارا حق ہے،ملک عزیز پہلے سے ہی عدم تحفظ کا شکار ہے ایسے میں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ گمشدہ افراد کی ریکوری کو یقینی بنائے تاکہ مسنگ پرسنزکی فیملیز کو ذہنی سکون حاصل ہو اور شہر ی آزادی کے صحیح مفہوم سے آشنا ہو سکیں۔
 

تحریر۔۔۔۔ظہیر کربلائی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree