مسئلہ کشمیر اور سی پیک

08 فروری 2018

وحدت نیوز(آرٹیکل) فتح اور شکست واضح ہے، فاتح کون ہے اور مفتوح کون !؟ یہ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنے کون نکلا تھا اور کسے اب مشرقِ وسطیٰ سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا!؟ کون ہے جس کے گلے میں شام ایک ہڈی بن کر اٹک گیا ہے اور عراق کے انگور اس کے لئے کھٹے ثابت ہوئے ہیں!؟

عوام، اقوام ، قبائل ، ممالک اور تنظیموں کے درمیان نفرتیں بانٹ کر ، انہیں تقسیم کرکے اسلحہ سازی اور اسلحہ فروشی کے دھندے میں اب مندے کا رجحان ہے۔

وہ زمانہ گزر گیا جب دنیا میں امریکی منصوبوں پر بلا چون و چرا عمل ہوتا تھا اور ہر طرف امریکی  اسلحے کی دھاک  جمی ہوئی تھی ، اب دنیا میں تقسیم کرو، لڑاو اور جھگڑے اور تنازعے کھڑے کر کے چودھری بننے کا تصور مسترد ہوتا جا رہا ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں بھی اب لوگوں نے  امریکہ کے بارے میں سوچنا اور بولنا شروع  کردیا ہے،  وہ پاکستان جہاں گزشتہ  تقریبا چار دہائیوں سے لوگوں کے درمیان نفرتیں تقسیم کی گئیں، اسلحہ بانٹا گیا، کافر کافر کے نعروں کی ترویج و اشاعت کی گئی، بھائی کو بھائی کا دشمن بنانے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے لیکن اب پیغامِ پاکستان نامی فتویٰ اس بات پر شاہد ہے کہ  پاکستان میں بھی لوگوں نے ان نفرتوں، تعصبات اور فرقہ بندیوں کو رد کرنا شروع کردیا ہے،  اور ایسا ہی افغانستان میں بھی ہو رہا ہے۔

عوامی بیداری کے ساتھ ساتھ سی پیک کے نام سے خطے میں اقتصادی انگڑائی بھی سونے پر سہاگہ ہے۔ یعنی مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا گرتا ہوا اسلحے کا کاروبار جنوبی اور مغربی  ایشیا میں بھی کچھ دیر کا مہمان ہے۔

جنوبی اور مغربی  ایشیا میں اسلحہ فروشوں کے لئے کشمیر کا ایشو سب سے زیادہ سود مند ہے۔یہ حقیقت اب کشمیریوں سمیت پاکستان اور ہندوستان بھی جان چکے ہیں کہ کشمیر کا حل جنگ میں نہیں ہے۔ جب جنگ کا آپشن ہی کم رنگ ہوا جاتا ہے تو پھر اسلحے کی دوڑ پر بھی اس کا اثر پڑنا یقینی ہے۔

مسئلہ کشمیر کا حل کیا ہے !؟ اس پر اب پاکستان ، کشمیر اور ہندوستان کے مقتدر حلقوں کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔ امریکہ سمیت دنیا بھر میں اسلحہ فروش مافیا یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ مسئلہ کشمیر سے جنگ کا آپشن ختم کیا جائے تا ہم اب اس سچائی سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں کہ  مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مثبت پیشرفت کر کے  اور غیر ضروری کشیدگی کو کم کر کے ہندوستان بھی سی پیک کے  منافع میں شریک ہو سکتا ہے۔چونکہ  بلاشبہ سی پیک منصوبہ  پاکستان کے تمام ہمسایہ ممالک کو ایک مضبوط اقتصادی لڑی میں پرو سکتا ہے۔

مسئلہ کشمیر پر مثبت پیشرفت کی صورت میں خطے کے تمام ممالک خصوصا ہندوستان کے اقتصاد کو بہت تقویت مل سکتی ہے۔اگرچہ چین اور بھارت کے درمیان بھی گاہے بگاہے کشیدگی دیکھنے  کو ملتی ہے لیکن یہ اس طرز کی کشیدگی نہیں کہ سی پیک کے راستے میں رکاوٹ بن سکے۔

اگر معاملات کو دور اندیشی کے ساتھ طے کیا جائے تو چینی مال بردار ٹرک واہگہ بارڈر  اور کچھ دیگر پوائینٹس سے ہندوستان کا سفر بھی کر سکتے ہیں اور افغانستان، ایران، بھارت، پاکستان اور چین مل کر خطے میں ایک بہت بڑی  مشترکہ اقتصادی تبدیلی لا سکتے ہیں، ایک ایسی تبدیلی کہ جس سے  اسلحے کی دوڑ اور دشمنی کے فروغ کے بجائے اقتصادی ترقی کی راہیں کھلیں   اور ہمسایہ ممالک کے  دیرینہ مسائل کے حل کا موقع بھی ہاتھ میں آئے یوں  اس طرح  خطے سے اسلحہ فروشوں کا اثرو  رسوخ بھی  کم کیا جا سکتا ہے۔

مشترکہ ترقی کے اس خواب اور سفر میں مسئلہ کشمیر کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، اگر ایشیائی ممالک دور اندیشی کامظاہرہ کریں تو جس طرح مشرقِ وسطیٰ میں اسلحہ فروشوں کے منصوبوں کو خاک میں ملایا جا سکتاہے اسی طرح ایشیا کو بھی اسلحے کی دوڑ سے پاک کیا جاسکتا ہے۔

لہذا کشمیر، پاکستان اور ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک خصوصا ایران اور چین کے اکابرین کو بھی چاہیے کہ وہ علاقائی مسائل کے اعتبار سے  اپنے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کے حل  کو اپنی اوّلین ترجیح میں رکھیں۔مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اس خطے میں کوئی مشترکہ  دیرپا منصوبہ بندی ، بڑی  اقتصادی تبدیلی یا پیشرفت ممکن نہیں۔

ایشیا میں ایک مشترکہ اور بڑی  اقتصادی تبدیلی  اور خوشحالی کے لئے  ایشیا کے باشندوں خصوصا مفکرین اور دانشمندوں کو تمام باہمی مسائل خصوصا مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے  کوئی لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔

تاریخ بشریت کا یہ واضح درس ہے کہ نفرت کی آغوش میں بیٹھ کرمحبت کے زائچے بنانے والوں کو وصال نصیب نہیں ہوا کرتا۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree