جس کی لاٹھی اس کی بھینس

17 اپریل 2018

وحدت نیوز(آرٹیکل)  کہنے کو تو ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں جس میں آزادی، جمہوریت اور مساوات جیسےخوبصورت اور دل فریب نعرے بلند کیے جاتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو یہ سب دکھاوا ہے۔ عملی میدان میں صرف طاقت کی زبان چلتی ہے۔ جس کے پاس طاقت ہو وہ اپنے آپ کو حق، اپنے آپ کو سچ اورmاپنے آپ کو غالب اور باقی سب کو محکوم، مغلوب اور کیڑے مکوڑے سمجھنے لگتے ہیں۔اس کی تازہ مثال امریکہ، برطانیہ اور فرانس ٹرائیکا کا شام پر حملہ ہے۔ اس حملے میں 100سے زیادہ میزائل شام کے مختلف فوجی اور غیر فوجی مقامات پر فائر کئے گئے۔ روس کی طرف سے فراہم دفاعی سسٹم کے ذریعے شامی فضائیہ اکثر میزائل روکنےمیں کامیاب رہی۔ دمشق کے باسیوں پر کل رات بہت باری گزری۔ بچے، بوڑھے ، خواتین میزائلوں کے بھاری آوازوں میں سہمے رہے۔

 لیکن صبح ہوتے ہی شامی عوام، حکومت اور فوج کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے اور ان کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ شامی فضائیہ کی کارکردگی کو سراہتے رہے۔اقوام متحدہ ، سیکیورٹی کونسل اور  عالمی رائے عامہ  یہ سب مغربی ممالک کے نزدیک محض ڈرامہ ہیں۔امریکہ اور اس کے حواریوں نے سیکیورٹی کونسل سے شام پر حملے کی قرارداد پاس کرنے میں ناکامی کے باوجود تمام تر بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے ایک خود مختار اور آزاد اسلامی ملک پر حملہ کیا ہے۔ اور پھر بہانہ کیا ہے؟ شام کے پاس کیمیائی ہتھیار ہیں۔امریکہ میں موجود روسی سفیر نے نہایت اچھی بات کی ہے: جس امریکہ کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ کیمیائی اسلحہ ہے اس کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ کسی اور ملک کو کیمیائی اسلحے سے منع کرے۔اس سے پہلے عراق پر بھی اس بہانے سے حملہ کیا تھا کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار  ہیں۔

 لیکن سب کچھ جھوٹ نکلا۔ جو خود سب سے زیادہ ایٹمی اور کیمیائی  اسلحہ رکھتا ہو وہ دوسروں کو ایٹمی اور کیمیائی  اسلحے سے منع کرتا نظر آتا ہے۔ یہ وہی طاقت اور بدمعاشی کی زبان نہیں تو اور کیا ہے؟بنیادی سوال یہاں یہ ہے: اسلامی ممالک کہاں ہے؟ سوائے ایران کے کسی اور ملک کا رسمی طور پر کوئی بیان ابھی تک سننے کو نہیں ملا۔ کہاں ہے او آئی سی؟ کہاں ہیں عرب ممالک؟  کیا تمام اسلامی ممالک کو شرم کے مارے ڈوب نہیں مرنا چاہیے؟ ایک اسلامی ملک پر دشمن آکر حملہ کر کے چلا جاتا ہے اور تمام اسلامی ممالک خاموش ہیں ۔ مذمت کے دولفظ اور احتجاج کے دو بول تک بولنے کو آمادہ نہیں۔ یہ شاید سمجھتے ہیں آج شام ہے۔  ان کی باری نہیں آئے گی۔ یہ ان کی بھول ہے۔ کل عراق اور افغانستان کو تباہ کیا ہے تو آج لیبیا اور شام کو ۔ لہذا دوسرے اسلامی ممالک کی باری آنے میں دیر نہیں لگے گی۔کچھ اطلاعات کے مطابق سعودی ولی عہد نے مغربی طاقتوں کو شام پر حملے کے لیے اکسایا تھا اور تمام تر خرچہ اٹھانے کی ذمہ داری اٹھائی تھی۔ سعودی عرب کو اس بات کا غم کھائے جارہاہے کہ اس کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کو شامی فوج نے  دوما شہر سے انتہائی ذلیل اور رسوا کر کے نکال باہر کیا ہے۔ سعودی عرب سات سال کے دوران اربوں ڈالرز خرچ کرنے کے باوجود بشار الاسد کو گرانے میں ناکام رہا ہے۔

 اب یہ آخری کوشش ہے کہ کسی طرح برارہ راست حملہ کروا  کر  بشار اسد کو جھکنے کو مجبور کیا جائے۔ لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ رات کے حملے کے باوجود بشار اسد صبح معمول کے مطابق اپنے آفس "قصر جمہوری" پہنچے ہیں اور شیڈول کے مطابق اپنے کام میں مصروف ہوگئے ہیں۔ شامی عوام بھی اپنے معمول کی مصروفیات میں مشغول ہیں۔امریکہ شاید اپنی دھاک اور ہیبت بٹھانہ چاہتا تھا۔ اتنی ساری دھمکیوں کے باوجود کچھ میزائل نہ مارتا  تو اسے خفت کا سامنا ہوتا ۔ لہذا اس نے ایک تیر سے کئی شکار کئے ہیں۔ ایک تو اپنی خفت مٹانے کی کوشش کی ہے، اور دوسرا یہ کہ اسی بہانے سعودی عرب سے  خوب ڈالرز بطور خرچہ وہ لے گا۔مقاومتی بلاک روز بروز طاقتور کے ہونے سامنے آرہا ہے۔ جس طرح سے عراق اور افغانستان میں  امریکہ ذلیل اور رسوا ہوا ہے اسی طرح شام سے بھی رسوا اور بے آبروہو کر نکلے گا۔ دنیا بھر کے ۴۰ سے زیادہ ملکوں سے دہشت گرد جمع کرنے کے بعد ان کو تمام تر جدید اسلحے اور تربیت فراہم کرنے کے باوجود  اور سات سال کی مسلسل دہشت گردی کے ذریعے شام کو جھکانے میں ناکام رہے۔ اب یہ ان کی بھول ہے کہ چند میزائل مارنے سے شام جھک جائے گا۔


تحریر۔۔۔۔سید عباس  حسینی
(مدرستہ الولایہ مقیم قم )



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree