وحدت نیوز(آرٹیکل) دنیا بھر میں کرونا وائرس ایک مرض کی شکل اختیار کرگیا ہے اور تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن یہ یقینا انسانی ایجاد ہے جسے بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پہ استعمال کیا جارا ہے اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا اس وار گیم کا حصہ ہیں اسی طرح بعض حکومتیں اور حکومتوں میں موجود استعماری وظیفہ خوار بھی ممکنہ طور پہ اس خطرناک کھیل کا حصہ ہوسکتے ہیں ۔۔۔
دنیا پہ غلبہ پانے اور انسانیت کو اپنے چنگل میں رکھنے والی فاشسٹ استعماری قوتوں کے لئے اس مقصد کے حصول کے لئے دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف اقوام کے 20 -25 ہزار افراد ک مارا جانا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔۔۔آج کرونا کے ہتھیار سے چائنہ کا ناقابل تلافی اقتصادی نقصان اور ایران میں گذشتہ 4 ہفتوں سے توزمرہ زندگی کے معمولات کا معطل ہوجانا کوئی معمولی بات نہیں شاید ایسی کیفیت دس سالہ ایران عراق جنگ میں بھی پیش نہ آئی ہو۔۔
اسی طرح ایران کا دنیا سے زمینی اور فضائی رابطہ کامعطل ہونا خود ایک ایسا عمل ہے جو کسی بھی ملک کے آقتصاد اور روزمرہ امور کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے اور قوم کی کسی ہیجانی کیفیت میں مبتلا کرسکتا ہے۔۔اسی طرح مسلمان معاشروں کی کامیابی کارازقربت الہی اور اجتماعی سیاسی عبادات میں مضمر ہے ۔۔کعبتہ اللہ اور حرم ھائے مطہر قم و مشہد مقدس کا لوگوں سے خالی ہوجانا اور حوزہ ھائے علمیہ کا بند ہوجانا اسوقت کسی سانحہ سے کم نہیں۔۔
اسی طرح دیگر اجتماعی عبادات یعنی نماز باجماعت اور ایام رجب میں اجتماعی اعتکاف جیسی نعمتوں کا چھن جانا کسی بڑی مصیبت کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔۔اس کیفیت میں جب وبائی مرض دنیا کے طول و عرض پھیل رہی ہو انسانیت کی بقا کا واحد راستہ اجتماعی دعا و مناجات اور قربت الہی ہی نظر آتا ہے لیکن اس عمل کے راستے مسدود ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔۔۔
بیت اللہ میں طواف و عمرہ کارک جانا کوئی معمولی عمل نہیں اور یہ کیفیت اگر تھوڑی طولانی ہوتی ہے تو حج بیت اللہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔۔اسی طرح اربعین حسینی یعنی چہلم سیدالشہدا جوکہ گذشتہ 10 سالوں سے انتہائ شایان شان طریقہ سے منایا جارہا تھا اور اسلام دشمن قوتوں کی مایوسی اور ناامیدی کا باعث بن رہا تھا خدانخواستہ اس موذی مرض کی آڑ میں یہ نعمت عظمی کسی سازش کا شکار نہ ہوجائت۔۔کربلا پیادہ روی یعنی اربعین واک دور حاضر میں مقاومت کی طاقت و ترویج کا ایک بڑا مظہر ہے۔۔
اسی طرح عراق کی اندرونی سیاسی صورتحال اور امریکی افواج کے انخللا کی تحریک بھی اس کرونا کا شکار ہو سکتی ہے۔عراق سے ایران کے زمینی و فضائی روابط کا منقطع ہونا بھی عراق کی کمزور سیاسی کیفیت کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔۔گذشتہ شب کربلا کے زیر تعمیر ائیرپورٹ پہ امریکی فضائیہ کا حملہ ان خدشات کو تقویت دے رہا ہے۔ اسی طرح سعودی عرب میں شاہ سلیمان کے انتقال اور انتقال اقتدار کےلئے محلاتی سازشیں اور دنیا بھر کے میڈیا ہاوسز کی پراسرار خاموشی کسی بڑے انسانی المیہ کا اشارہ دیتی نظرآتی ہے۔۔
وطن عزیز پاکستان میں بھی گذشتہ روز جس طرح وفاقی حکومت نے انتہائی اعلی سطحی اجلاس کیا اور یکدم کرونا کا رونا رویا اور الیکٹرانک میڈیا نے جس طرح تیزی سے اس کا پروپیگنڈہ کیا یہ بھی کوئی فطری عمل نہیں لگتا۔۔وطن عزیز جو پہلے ہی کساد بازاری اور مہنگائی کی زد میں ہے اس عمل سے مزید ابتر کیفیت کا شکار ہوگا۔۔
سٹاک مارکیٹ جو گذشتہ ایک ہفتے سے انتہائی مندی کا شکار تھی ان خبروں اور پروپیگنڈوں کیوجہ سے مزید گراوٹ کاشکار ہوگی اور ڈالر سرکار جو پہلے ہی 159 کی بلند سطح پہ کھڑا ہے مزید طاقتور ہوگا جس سے مہنگائی کا جن معاشرے کی جان عذاب میں ڈال دے گا نیز روپیہ کی قدر میں کمی کے باعث ہماراگردشی قرضہ مزید بڑھ جائے گا جو حکومتی خزانہ کو کرونا کا شکار کرے گا۔۔
وطن عزیز میں بھی عوامی اجتماعات پہ پابندی اور اس کے بعد مساجد و امامباگاہوں پہ تالہ بندی کی خبریں گردش میں ہیں جس کا منطقی نتیجہ لبرل معاشرے کا قیام اور میرا جسم میری مرضی کی شکل میں نکلے گامحو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔
تحریر: ملک اقرار حسین