وحدت نیوز(آرٹیکل)2005 کی جنوری کا مہینہ تھا سردی اپنے عروج پر تھی ،مدرسہ جامعہ زینبیہ گلشن خمینی سکردو میں جوانوں کی تعلیم وتربیت سے متعلق ونٹر کیمپ میں محو عمل تھے۔اچانک جامع مسجد سکردو سے قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی۔
غور وغوض پر معلوم ہوا کہ کھچہ دن پہلا فرزندان یزید کے ہاتھوں زخمی ہونے والے فرزند حسین علیہ السّلام جناب آغا سید ضیاء الدین رضوی شھید ہوگئے ہیں۔
اس خبر کا آگ کی طرح پھیلناتھا پورا گلگت بلتستان ماتم سرا کا منظر پیش کرنے لگا۔پورے ملک میں اسکا شدید رد عمل ہوا اسی احتجاج کے نتیجے میں اسلام آباد کی سر زمین میں ملک عزیز پاکستان کی عظیم شخصیت ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ایک آنکھ بھی ضیاع ہوگی۔
اب سوال یہ ہے کہ۔
اس شخصیت کو کیوں شھید کیاگیا؟
کیونکہ اس شھید نے نصاب تعلیم میں اصلاح کی تحریک چلائی تھی۔
یہ تحریک ایک نظریاتی تحریک تھی، اعتقادی تحریک دینی، دینی تحریک تھی اور نسل آیندہ کی بقا کی تحریک تھی۔
آغا سید ضیاء الدین رضوی نے پورے گلگت بلتستان سمیت ملک عزیز پاکستان کے کونے کونے کا دورہ کیا شخصیات سے
علماء کرام، مدارس کے اساتید ائمہ جمعہ وجماعت ارباب حل وعقد سب سے ملیں سب کی خدمت میں کی خدمت میں درخواست کی۔
لہذا افسوس صد افسوس کسی نے ساتھ نہیں دی۔
آج 2021 میں لوگوں کو معلوم ہوا کہ آغاضیا والدین رضوی کی تحریک کتنی عظیم تحریک تھی کتنے عظیم کام کے لئے آغا ضیاء الدین رضوی نے اپنا خون دیاتھا۔
نصاب کا مسئلہ کتنا حساس تھا۔
اے کاش اسوقت ہم سید کے ساتھ دیتے آج یہ مسئلہ حل ہوچکا ہوتا۔
اب بھی وقت ہے ہم سب ملکر تمام محب اھلبیت قوتوں کو ملاکر تعلیمات اھل بیت علیھم السلام جو کہ اسلام تعلیمات کی روح اور ترجمان ہیں کی بقا کےلئے کوشش کریں اور اس متنازعہ اور ناقابل قبول نصاب کو عملا مسترد کریں۔