خوش آمدید۔۔۔امن کے شہر میں۔۔۔ایک تجریدی کالم

14 مارچ 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) یہ مارچ کا مہینہ ،ایام فاطمیہ[س] کی راتیں ،یتیم خانہ چوک لاہور،تفتان کا سنسان سفر اور اس سفر میں عجیب  راستہ ہے،جہاں نہ آب ہے اور نہ پڑاو،پیاس اتنی ہے کہ دریا کے لب بھی خشک ہیں،خوف اتنا ہے کہ گھوڑوں کی زبانیں تالوں سے چپکی ہیں،دورتک نہ کوئی درخت ہے اور نہ سایہ،خشک زمین خون کی چند بوندوں کو ترس رہی ہے۔

لوگ پابرہنہ، سر ہتھیلیوں پہ لئےگزر رہے ہیں،کتنے ہی تو بدن ایسے ہیں کہ جن پر سر ہی نہیں اور لکیر کے اُس طرف میں کھڑا ہوں۔۔۔

لکیر کے اس طرف اِک شہر ہے جہاں ہر  قیمتی شے بکتی ہے،جہاں شیر نہیں بکتے بلکہ  شیر اس شہر میں  اپنا پیٹ پالنے کے لئے اپنے دانت بیچتے ہیں،جہاں سانپ اپنے زہر کو باقی رکھنے کی خاطر اپنے ہی  بچوں کو فروخت کر آتے ہیں،جہاں بدن تراشنے کے لئے سر کاٹ دئیے جاتے ہیں،جہاں انسان نہیں خریدے جاتے بلکہ انسانی جسم کے اعضا بکتے ہیں ،خصوصاً ہاتھ  ، زبان اور آنکھیں۔۔۔

وہ ہاتھ کہ جس میں قلم اٹھانے کی طاقت ہو

وہ زبان کہ جسمیں چکھنے کی صلاحیت ہو

وہ آنکھیں جو کچھ نہ کچھ دیکھ سکتی ہوں۔۔۔ان کی قیمت کچھ زیادہ ہی لگتی ہے۔

لوگ دوڑ رہے ہیں اس بازار کی طرف اور گردش دائرے میں ہے۔یہ دائرہ مصلحت کا ہے۔اس دائرے کی نہ کوئی ابتدا ہے اور نہ انتہا۔

دائرے کا کوئی افق بھی نہیں پھر بھی مرغ ِ سحرمجھ سے پہلے بانگِ سحر دیتاہے اور میں گلدستہ ازاں پہ کھڑے ہوکر صبح کی تھرتھراتی ہوئی لو کے پرچم  پر تھوک دیتا ہوں۔تھوکتابھی ہوں تو خون آلود ۔

ازان دینے کے لئے ایک جرات چاہیے اور میں!میں اس قبیلے کا فرد ہوں ! ہاں میں وہ نامرد ہوں کہ جو اپنے شہیدوں کی گمنام قبروں پر چھپ کر فاتحہ پڑھنے کا عادی ہوچکا ہے۔میں اپنے تاریک کمرے کے گرد ایک  دائرہ کھینچ کر ،چند اگربتیاں جلاتاہوں اور چند ٹھنڈی آہیں بھرتاہوں اور پھرسہم جاتا ہوں کہ اگربتیوں کا دھواں کہیں دروازے سے باہر نہ چلاجائے۔

میرے کارواں میں سب حُر ہیں ،سب  جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے،لیکن سب  میرے سمیت لکیر کی دوسری جانب کھڑے ہیں یعنی ابھی لشکرِ یزید سے باہر نہیں نکلے۔۔۔

 آج کی شب   اس شہر میں خوف اتنا ہے کہ درودیوار پر چیونٹیاں  رینگ رہی ہیں اور  کوئی  ایک حُر بھی ڈر کے مارے اونچی سانس نہیں لیتا۔۔۔گھوڑوں کے نتھنے سی دئیے گئے ہیں اور ٹانگیں باندھ دی گئی ہیں ۔۔۔لوگوں میں اتحاد ہوگیاہے خاموش رہنے پر،بھیک مانگ کر کھانے پر،گدائی کرکے مسجدیں بنانے پر،ظالموں کے سامنے گڑگڑانے پر۔۔۔

اب یہاں کوئی فساد نہیں ، یہاں کوئی جھگڑا نہیں ،اس شہر والوں نے ایکا کر لیا ہے دائرے میں دوڑنے پر ۔۔۔

یہ لوگ دائرے سے باہر ایک قدم بھی نہیں رکھتے ۔۔۔دوقدم تو بڑی بات ہے۔۔۔

اس حالت میں جو چند روز گزرے  اور لوگ اس حالت کے عادی ہوگئے تو پھر  لوگوں کے ہجوم میں  امیرِ  شہر  نے امن عامہ کے بارے میں  ایک لمبی تقریر کر نے کے بعد شہر کے سب سے بڑے دروازے پر یہ کتبہ نصب کروادیا “امن کے شہر میں خوش آمدید”

اب اس شہر میں تاابد  جو بچہ بھی جنم لے گا وہ پُر امن ہوگا۔

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree