لاہور:عزاداران ، متولیان اور لائسنسدارن کی ایم ڈبلیو ایم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

20 نومبر 2013

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب سیکریٹریٹ میں منعقدہ اجلاس کے بعد لاہور کے تمام متولیان ، عزادان ، سالاران دستہ اور لائسنسدارن نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کہا کہ مذکورہ سانحہ کی وجہ سے ملک کے اندر نفرت، بدامنی، فرقہ واریت کوتقویت ملی ہے۔ ہم اس وا قعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں اجلاس میں علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ ابوذر مہدوی،علامہ وقارالحسنین نقوی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ حسنین عارف ،علامہ مظہر نقوی، الحاج حیدر علی مرزا،خواجہ بشارت حسین کربلائی،آغا شاہ حسین قزلباش،سردار حر بخاری،سید امیر علی شاہ،سید نو بہار شاہ،سید سجاد حیدر بخاری،سیٹھ بشارت حسین،سمیت لاہور بھر سے عزادارن نے شرکت کی۔



اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب نے کہا کہ یوم عاشورا کو راولپنڈی میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد سے ملک بھر میں ملک دشمن اور اسلام دشمن تکفیری گروہ نے یہ کوشش کی ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے اور افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت میڈیا میں موجود چند زر خرید غلاموں نے بھی ظالموں کو مظلوم بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں کسی قسم کی کسر نہیں رکھی ہے جو کہ قابل مذمت ہے، راولپنڈی میں یوم عاشورا کے روز برآمد ہونے والے عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے جلوس عزاء کی تاریخ ڈھائی سو سالہ پرانی ہے جو کہ قیام پاکستان سے قبل اپنے مقررہ راستوں سے گزرتا ہے جس میں نہ صرف شیعہ مسلمان بلکہ شہر کے اہلسنت مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں، گذشتہ دنوں یوم عاشورا پر عزاداری کے جلوس عزاء کے دوران مسجد کے خطیب کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر ایسی شر انگیز اور شرم ناک گفتگو کی گئی جو کہ نا قابل بیان ہے، مسجد کے خطیب نواسہ رسول اکرم (ص) حضرت امام حسین (ع) کے بارے میں گستاخی کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین (ع) کا یزید کے خلاف قیام درست نہیں تھا اور امام حسین علیہ السلام کو یزید کی بیعت کرنی چاہئیے تھی اور ساتھ ساتھ مسجد کے خطیب نے عید میلاد النبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں کو خرافات کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد جلوس عزاء میں موجود عزاداران امام حسین علیہ السلام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو بند کروائے کہ جہاں سے نواسہ پیغمبر اکرم(ص) کے خلاف نازیبا کلمات بیان کئے جا رہے ہیں لیکن انتظامیہ مسجد کے خطیب کے سامنے بے بس رہی۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی کی سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی اور مکمل منصوبہ بندی کے تحت پہلے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے نواسہ رسول اکرم(ص) کی شان میں گستاخی کی گئی پھر شیعہ اور سنی مسلمانوں کے جلوسوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور پھر مسجد کی چھت سے پتھروں کی بارش شروع کر دی گئی جبکہ پیچھے کی جانب سے مسجد اور ، مارکیٹ کو بھی اسی ناپاک منصوبہ بندی کے تحت نذر آتش کیا گیا، آخر یہ کون سے عناصر تھے جنہوں نے مسجد اور مارکیٹ کو پیچھے کی جانب سے دہشت گردی کا نشانہ بنایا ؟ یقیناًیہ وہی دہشت گرد ٹولہ تھا جسے ایک منصوبہ بندی کے تحت شہر میں ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے بلایا گیا تھا ، جیسا کہ پاکستان عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید بھی اس بات کا تذکرہ کر چکے ہیں کہ مسجد اور مارکیٹ کو پیچھے کی سمت سے نذر آتش کرنے والے راولپنڈی کے شہری نہیں بلکہ شہر کے باہر سے آئے ہوئے مخصوص قسم کے دہشت گرد تھے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ مسجد اور مارکیٹ کو نذر آتش کرنے کے بعد اسی دہشت گرد ٹولے نے علاقے میں موجود مختلف مقامات پر چھ مساجد و امام بارگاہوں کو نذرآتش کیا گیا جہاں قرآن مجید کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔اس پوری تخریب کاری کی سازش در اصل دو روز پہلے تکمیل پا چکی تھی جو کہ ایک سوشل میڈیا پر چلائے جانے والے پیغام کے ذریعے کی گئی تھی جو کہ تکفیری دہشت گرد ٹولے کی ٹوئٹر سروس پر پیغام بھیجا گیاتھا اور کہا گیا تھاکہ تمام لوگ پندرہ نومبر کو مسجد پہنچیں تا کہ جلوس عزاء کو روکا جا سکے ہم پاکستان میں بیرونی ایجنڈے پر جلوس امام حسین (ع) اور جلوس عید میلاد النبی (ص) کے خلاف ہو نے والی سازشوں کی بھر پور پور مذمت کر تے ہیں ور اپنی تجاویزات اور اس اعلامیہ کے اہم نکات وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت اور پاکستان کے شیعہ اور سنی غیرت مند اور محب وطن عوام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔



اعلامیہ کے نکات درج ذیل ہیں۔

1۔مجلس عزاء، جشن عید میلاد النبیؐ، اور ان کے جلوسوں اور دیگر مذہبی پروگراموں پر پابندی کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ آئین پاکستان نے ہر پاکستانی کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کی ہے۔
2۔روز عاشورا حادثہ جامعہ تعلیم القرآن اور راولپنڈی اور دیگر شہروں سمیت سات امام بارگاہوں کی آتش سو زی، جس میں ہزاروں قرآن کریم کے نسخے ، شبیہ علم مبارک حضرت عباس ؑ علمدار اور دیگر تبرکات جل کر راکھ ہوئے، تمام واقعات کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور اسکی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور حقائق کو سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
3۔جناب وزیر اعلیٰ پنجاب نے سب مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔ ہم اس اعلان کی تائید کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ جناب وزیر اعلیٰ کے گزشتہ 6سالہ حکومت کے دوران دہشتگردی کے متعدد واقعات ہوئے ہیں جیسے سالِ گذشتہ سانحہ راولپنڈی، چند سال پہلے سانحہ یوم علی ؑ لاہور سمیت پنجاب بھر کے جملہ واقعات کے مجرموں کو سامنے لایا جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے کیونکہ یہ سب پنجاب کے شہری اور سب کے خون کی قیمت برابر ہے۔
4۔مذکورہ سانحہ کے بعد گرفتاریوں کے دوران گلگت، بلتستان اور پاراچنار کے نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس سلسلے میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے اور بیلنس پالیسی سے صرف نظر کیا جائے۔
5۔بلا تفریق مذہب و مکتب تمام شر پسند عناصر کو سامنے لایا جائے اور سب کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
6۔محرم اور صفر میں عزاداری کا سلسلہ جاری رہے گا اس کیلئے تسلی بخش انتظامات کئے جائیں ہر جگہ عزاداروں سے بھر پور تعاون کیا جائے اور رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔
7۔ہم اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان میں کسی قسم کا کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے اور تمام مسالک آپس میں محبت اور اخوت سے رہتے ہیں۔ لہٰذا شرپسند عناصر اور دہشتگردوں سے سختی سے نیپٹا جائے۔
8۔ہم میڈیا، ٹی وی چینلز کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ ا نہوں نے حقائق کو پہنچانے میں اور ماحول کو معتدل بنانے میں بھر پور کردار ادا کیا۔
9۔ہم مختلف مسالک کے اسلام دوست اور محب وطن علمائے کرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے سازش کو بروقت سمجھا اور اس کو بے نقاب کرنے میں ہر سطح پر بھر پور کردار ادا کیا۔
10۔ہم مرکزی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر سطح پر مختلف کمیٹیوں میں تحقیقات اور فیصلہ جات میں شیعہ تنظیموں سمیت مجلس وحدت مسلمین کی شخصیات کو شامل کیا جائے تاکہ ہر سطح پر فیصلہ جات میں حقیقت پسندی اور اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔11۔ہم اس ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں سے سوال کرتے ہیں کہ اس حساس موڑ پر ان کا کردار کیا ہے۔ کیا ان کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟


اہم اعلان


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے انشاء اللہ بعد از نماز جمعہ ان واقعات کی مذمت اور اپنے مطالبات کو آگے بڑھانے کیلئے بیرونِ کربلا گامے شاہ بھاٹی گیٹ پر بھر پور احتجاج کیا جائے گا جس میں تمام عزاداروں سے شرکت کی بھر پور اپیل ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree