وحدت نیوز(کوئٹہ) گزشتہ روز مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور صوبائی اسمبلی کے رکن آغا رضا نے بلوچستان اسمبلی کے سیشن سے خطاب کیا، آغا رضا نے وفاقی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی بیلنس پالیسی اور ملک بھر میں پرامن افراد کی گرفتاری کی مذمت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مجلس وحدت مسلمین کےرکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے اسمبلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک ایسی جماعت ہے جو ہمیشہ دہشتگردی اور تکفیریت کے خلاف رہی ہے، جو ادارے اور شخصیات دہشتگردی کے خلاف ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں،مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے بیلنس پالیسی کے نام پر ایک عجیب منطق اپنائی ہے جسکے بناء پر دہشتگردوں کو پکڑ کر رہا کیا جاتا ہے اور ہمارے پر امن علماء اور اہم شخصیت کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال کر انہیں حراست میں لیا جاتا ہے ، مختلف اہم شخصیات کو گرفتار کیا جاتا ہے اور انہیں ہتھکڑیاں پہنا کر ایک مجرم کی طرح عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ آغا رضا نے کراچی میں گزشتہ دنوں کراچی میں ہونے والے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ فیصل رضا عابدی سینٹ اور سیاست سے ریٹائر ہونے کے بعد مختلف ٹاک شوز میں پاکستان کی،پاکستان کی ترقی کی اور سی پیک کی بات کرنے لگے تھے اور اس جرم کی سزا انہیں یوں دی گئی کہ انکا نام دہشتگردوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا اور جو جس ملک سے محبت کرتے تھے انہیں اسی ملک کے اندر دہشتگرد کہا گیا۔ ان کے علاوہ دیگر پرامن علماء کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا گیا ، بلوچستان کے اندر فورتھ شیڈول میں ایسے افراد کا نام بھی دیا گیا ہے جنکا کبھی ان چیزوں سے تعلق ہی نہیں رہا ہے۔ آغا رضا نے بلوچستان اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ وہ دہشتگرد جو ملک میں انتشار پھیلاتے ہیں، دہشتگردانہ واقعات میں ملوث ہوتے ہیں ، سرے عام تکفیریت کو فروغ دیتے ہیں اور وارداتوں کے بعد اخبارات میں لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور دیگر ناموں سے بیانات دے کر ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی اور قاتل کو مقتول کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑاکر کے دونوں کے ساتھ ایک سا رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔