وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کےسیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین کو 42 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ مگر پاکستان کی عوام اب بھی اپنے آئینی حقوق سے محروم ہے۔ جمہوریت، اقتدار، طاقت، وسائل اور خوشحالی کو صرف چند خاندانوں تک محدود رکھا گیا ہے جبکہ عوام کی اکثریت غربت اور محرومی کی آگ میں جل رہی ہے۔ لہذٰا حقیقی جمہوریت کیلئے ہمیں کلچر اور نظام کو بدلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور مفادات پر مک مکا کو جمہوریت نہیں کہتے۔ جمہوریت اسے کہتے ہیں جہاں عوام کے ووٹ اور رائے کو تقدس حاصل ہوا اور انکے مینڈیٹ کی حفاظت کی جاتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ قرض خور اور ٹیکس چور آئین کی نظر میں پارلیمنٹ کے ممبر نہیں جبکہ موجودہ پارلیمنٹ کے ستر فیصد اراکین ٹیکس نہیں دیتے۔ بلوچستان کی عوام تبدیلی کی اس تحریک میں شامل ہو کر اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ عوامی شعور اور بیداری کو روکنے کے تمام حکومتی حربے ناکام ہو چکے ہیں۔ آئندہ انتخابات کے نتائج ستر کی دہائی سے زیادہ حیرت انگیز ہونگے۔ وقت آ چکا ہے کہ اب دولت اور وسائل کے ارتکاز کو ختم کیا جائے اور وسائل کو عوام کے اندر منصفانہ طریقے سے تقسیم کیا جائے۔ دریں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کراچی میں ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں فوجی آپریشن کیا جائے۔