وحدت نیوز(گلگت) ملت تشیع کے باکردار افراد کو جبری گمشدگیوں کے ذریعے مرعوب کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوگا حکومت کی بیلنس پالیسی سے مسائل پیچیدہ ہورہے ہیں۔ملکی سالمیت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی تنظیموں کے باکردار افراد سید رضوان کاظمی اور سید رضی العباس شمسی کی جبری گمشدگی قابل مذمت ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے سابق چیئرمین سید رضی العباس شمسی اور آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی صدر برادر رضوان کاظمی کی جبری گمشدگی کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ملک میں ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی بیلنس پالیسی کا شاخسانہ ہے۔امامیہ آرگنائزیشن اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملت تشیع کی پرامن اور فلاحی امورپر کام کرنے والی تنظیمیں ہیں جن کا دامن دہشت گردی سے پاک و صاف ہے اور ایسے فلاحی اور کردار سازی کے ذریعے ملکی استحکام کیلئے بے لوث خدمات سرانجام دینے والے والوں کے خلاف کاروائیاں انتہائی ظلم ہے جبکہ ریاستی اداروں کے خلاف اعلان جنگ کرنے والوں کے خلاف نہ صرف کوئی کاروائی نہیں ہورہی بلکہ ان کے مطالبات بھی مانے جاتے ہیں اور اسلام آباد کے مرکز میں انتہا پسند و کالعدم جماعتوں کو جلسے جلوسوں کی اجازت دی جارہی ہے جن کے جلسے جلوسوں میں کھلے عام فرقہ واریت کو ہوادی جارہی ہے اور دوسری جانب اتحاد بین المسلمین کیلئے کام کرنے والوں کے خلاف معاندانہ کاروائیاں خلاف قانون و خلاف عقل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اگر حکومت کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو عدالتوں میں پیش کرے۔