وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے وفاقی وزیر کو گورنر تقرر کر کے ڈوگرہ راج کی یاد تازہ کر دی ۔مسلم لیگ نواز گلگت بلتستان کی عوام کو غلام سمجھتی ہے اور وہ اپنی پارٹی کے افراد کو بھی اس اہل نہیں سمجھتی کہ وہ گورنر کے فرائض کو سرانجام دے سکیں۔ گلگت بلتستان میں غیرمقامی گورنر کی تقرری کو ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وفاقی حکومت جمہوریت اور جمہوری اصولوں سے نابلد ہے بلکہ وہ تخت لاہور کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے جسے ہرگز کومیاب ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کو اپنے ہی عہدہ دار منتخب کیا اس کے بعد پیپلز پارٹی کیساتھ گٹھ جوڑ کر کے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لیے بغیر نگران وزیر اعلی کو منتخب کیا اس کے بعد اس چھوٹے سے خطہ پر مالی بوجھ ڈالنے کے لیے من مانی سے نگران کابینے میں وزرا کا انتخاب کیا اور اب گورنر بھی برآمد کیا گیا ہے یہ سب الیکشن کو یرغمال بنانے کی کوشش ہے۔اگر عوام ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہوئے تو آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز عوامی مینڈیٹ کو چراکر مطلوبہ نتائج حاصل کرے گی۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، نگران وزیر اعلی اور بھاری بھر کم نگران کابینہ کی تقرری اور اب گورنر کی تقرری پری پول رگنگ ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ مسلم لیگ نواز کے اوچھے فیصلوں کے سبب پورے گلگت بلتستان انکی اصلیت اور ذہنیت واضح ہوتی جاری رہی حد تو یہ ہے خود انکی پارٹی افراد بھی نالاں ہیں ۔ وفاقی حکومت کے جانبدار اور انتہائی غیر معقول فیصلوں کے سبب گلگت بلتستان میں ایک بہت بڑا لاوا پک رہا ہے اور جب یہ لاو ا پھٹے گا تو مسلم لیگ نواز کو منہ کی کھانی پڑے گی۔گلگت بلتستان میں اسوقت کوئی جمہوریت نہیں بلکہ بدترین شہنشاہیت ہے عوام جمہوری جدوجہد کے لیے تیار رہے ۔ اگر عوام نے ان مظالم کیخلاف آواز بلند نہیں تو آئندہ الیکشن سنگینوں کے سایہ تلے ہوگا اور عوامی مینڈیٹ یرغمال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کیخلاف ہم نے عدلیہ کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا ہے اب عوامی جدوجہد کا بھی آغا ز کیا جائے گا۔یہ مظالم تمام سیاسی پارٹیوں اور گلگت بلتستان بھر کی عوام پر ڈھائے گئے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر ان تمام مظالم کیخلاف تحر یک چلائی جائے گی۔ہم وفاقی حکومت کے اس بوکھلاہٹ کو ظالمانہ فیصلے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ جمہوری اقدار کے حصول کے لیے ریاستی جبر کو استعمال کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں وفاقی حکومت نے ریاستی جبر کا آغاز کیا ہے جو آئندہ انتخابات میں تشدد کی صورت اختیار کر سکتی ہے اور اسکے سنگین نتائج آسکتے ہیں۔