وحدت نیوز(کراچی) آئی ایس او شعبہ طالبات کے تحت یوم انہدام جنت البقیع پر کراچی پر یس کلب پر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر زیدی نے کہا کہ جنت البقیع اور اس میں مدفون ہستیاں تا قیامت آنے والے انسانوں کو ظالموں اور جابر کے خلاف عَلم بغاوت بلند کرتے ہوئے مظلوم کا ساتھ دینے کا درس دیتی آئی ہیں، 8 شوال تاریخِ انسانیت کا سیاہ ترین باب ہے کہ جب انسانیت کی خیر خواہ ہستیوں کی قبور کو درد ناک انداز میں مسمار کرکے اس پر بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان بیدار ہیں اور آل سعود کو دوبارہ تاریخ نہیں دہرانے دیں گے، کعبۃ اللہ، روضہ رسول (ص) اور مزارات اہل بیت (ع) کی حفاظت کے لئے بچہ بچہ اپنی جانوں کا نذرانہ دینے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے حکومت پاکستان سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں ازواج رسول اکرم (رض) اور اہل بیت رسول (ع) سمیت صحابہ کرام (رض) کے مزارات مقدسہ کی از سر نو تعمیر میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ اس موقع پر مظاہرین نے مردہ باد امریکہ اور اسرائیل نامنظور سمیت آل سعود کی دہشت گردی کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع لاھور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی کی زیر صدارت وحدت ہاوس لاہور میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام ضلعی کابینہ ممبران نے شرکت کی۔ ضلعی ڈپٹی سیکرٹری محترمہ عظمی تقوی نے کابینہ ممبران کو ماہ رمضان میں مختلف مناسبات اور پروگرام میں بہترین اور احسن طریقے سے ذمہ داریاں نبھانے پر سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔
ضلعی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی نے تمام ممبران سے ماہ مبارک رمضان میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین ضلع لاھور کی جانب سے منعقدہ دروس ، دسترخوان امام حسن ع ، مجالس ، اعمال شبھاے قدر اور یوم القدس اور عید کے روز مستحقین میں عیدی اور وظائف کی تقسیم کے حوالے سے انجام دی جانے والی کارکردگی کا جائزہ لیا اور آئندہ کے لیے یونٹ اور ضلعی لیول پر تنظیمی فعالیت کو تیز اور منظم بنانے کے لیے ذمہ داریوں سے آگاہ کیا ۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوری عالی علامہ مبارک علی موسوی صاحب نے بھی خواتین سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام کنیزان جناب سیدہ س کو اپنے ذاتی مفادات بالاے طاق رکھتے ہوئے خالصتاً دین کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرنی چاہیے۔ اتحاد و یگانگت قائم رکھتے ہوئے مکتب تشیع کی سربلندی اور استحکام کے لیےعملی جدوجہد کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملت تشیع کو متحد رہ کر حکمت و استدلال سے اپنے حقوق اور دین اسلام کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) علامہ راجہ ناصر عباس کی کال پر آج 12 جون چاروں صوبوں آزاد کشمیر سمیت گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں یوم انہدام جنت البقیع پر احتجاجی مظاہرے ہونگے، 8شوال اسلامی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے آج کے دن مزارات اہلیبیت علیھم السلام انبیائے کرام علیھم السلام و صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مزارات کو منہدم کر کے عالم اسلام اور قلب رسول اللہ ص کو سوگوار کیاگیا۔
اسی دن کے مناسبت سے ملک بھر کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد اور امامیہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہاہے جس سے ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے۔
جنت البقیع حرم نبوی ص کے بعد مدینہ کا اہم ترین اور افضل ترین مقام ہے۔ جنت البقیع اہلبیتؑرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے اصحاب کا مدفن ہے۔آل سعود کی انتہا پسندانہ سوچ نے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا آج اسی سوچ کیخلاف عالم اسلام اسلامی تشخص بچانے کے لئے برسر پیکار ہیں۔
احتجاجی مظاہروں کا مقصد یوم انہدام جنت البقیع کے المنا ک واقعے کے خلاف احتجاج کرنا اور یہ مطالبہ کرنا ہے کہ جنت البقیع کو دوبارہ تعمیر کیا جائے،اور انبیائے کرام، اہلیبیت اطہار علیھم السلام ازدواج مطہرات اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے مزارات کے تقدس کو بحال کیا جائے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) معاشرتی نظام اسلام میں انسانی تاریخ کی اپنی الگ اہمیت ہوتی ہے۔ جس سے کبھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ہمارے درمیان سے تاریخ کو ہٹا دیا جائے تو ہمارے درمیان ایک ایسا زمانی اور مکانی خلا واقع ہو جائے گا ایک نسل سے دوسری نسل سے رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ ایسی صورت حال سے مستقبل کے درمیان کی مسافت طے کرنا ایک ناگزیر عمل ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ انسان اپنے ماضی کے آثاروباقیات کے خط مستقیم سے ہی حال اور مستقبل کی مسافت کا تعین کرتا ہے۔خاص کر جب کوئی شخص کسی مذہب یا قوم کی تہذیب و ثقافت کا تجزیہ کرنا چاہتا ہے تو وہ سب سے پہلے اس قوم اور مذہب کے اتحاد کا ہی جائزہ لیتا ہے۔ اس لیے کہ اس کے بغیر کوئی شخص کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ اس کی سچائی حقیقت کا ادراک کر سکتا ہے لہذا اس زمین پر آباد ہونے والی قوموں کی سب سے بڑی وراثت ان کے ماضی کی تہذیب و ثقافت ہی ہوتی ہے۔
اگر کسی قوم یا مذہب کے وجود کو ختم کرنا مقصود ہو تو اس کے ماضی کے تمام آثار کو ختم کر دیا جائے تو وہ قوم خود بخود اپنی شناخت سے محروم ہو جائے گی۔اسلام کی سب سے بڑی شناخت اس کے ماضی کی تاریخ کے دامن میں موجود اس کے آثاروباقیات ہیں۔ جس کی وجہ سے آج عالمی سطح پر اسلام کی اپنی ایک الگ شناخت ہے۔ عالمی استعمار کی سب سے بڑی کوشش یہی ہے کہ اسلام کی اس عظیم الشان تاریخ کو اس طریقه سے مسخ کر دیا جائے کہ آنے والی نسلیں اپنی اصل پہچان سے محروم ہوجائیں۔ موجوده عهد میں مشرقی وسطیٰ میں برپا ہونے والی جنگ استعماری طاقتوں کے مختلف سیاسی و سماجی مقاصد کے حصول کے اہداف میں سے ایک اہم ہدف یہ بھی ہے کہ اسلام کے مقدس آثار و شعائر کو ختم کردیا جائے۔ اسلام دشمنوں کا یہ وہ درینہ خواب ہے جسے وہ کسی بھی صورت میں شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن انہیں اپنے مقاصد کے حصول میں مستقل شکست آمیز ذلت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ اسلام کے ساتھ یہ سب سے بڑا المیہ یہ رہا کہ ابتدائے اسلام سے ہی مسلمان سامراجی طاقتوں کا آلہ کار بنے ر ہے اور ان استعماری طاقتوں نے مسلمانوں کو اسلام کے خلاف کھڑا کردیااور اسلام اور مسلمان دونوں ایک دوسرے سے ہمیشہ مزاحم رہے۔
تاریخی پس منظر
تاریخ میں بقیع کے انہدام کا ذکر دو بار ملتا ہے۔ پہلی بار اس مذموم سازش کا ارتکاب سن 1803 میں ہوا جب وہابیوں نے حجاز پر قبضہ کی غرض سے حملہ کیا۔ ان کا لشکر طائف کو فتح کرنے کے بعد مکہ مکرمہ کی طرف بڑھا اور وہاں کے مقدسات و گنبد کو گرادیا۔ ان میں وہ گنبد بھی شامل تھا جو زم زم کے مقام پر تعمیر کیا گیا تھا۔ سن 1805 میں اس فعل کو دہراتے ہوئے مدینہ منورہ کی مساجد بشمول جنت البقیع کو منہدم کیا گیا۔قریب تھا کہ روزہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی گرا دیا جاتا۔لیکن خوش قسمتی سے یہ سانحہ ہوتے ہوتے رہ گیا۔ بقیع کی تمام قبور کی اونچائی اور نشانات کو ختم کر دیا گیا۔ اور زیارت قبور پر آنے والے زائرین کے لیے سخت سزا مقرر کی گئی۔
مسلمان مکہ ومدینہ کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے خلافت عثمانیہ کے قیام کی حمایت کی اور محمد علی پاشا نے حملہ کر کے مکہ اور مدینہ پر قبضہ حاصل کر لیا۔ سن1818 میں عثمان خلیفہ عبد المجید اور عبدالحمید نے تمام مقامات مقدسہ کی تعمیر نو کا فیصلہ کیا اور یہ سلسلہ سن 1860 تک جاری رہا۔
مغربی طاقتوں کی ایماء پر خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے کے بعد وہابی دوبارہ حجاز میں داخل ہوئے۔اس مرتبہ بھی انہوں نے روزہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام تاریخی ورثہ کو مسمار کر دیا۔ اس کے علاوہ مکہ مکرمہ میں واقع قبرستان جنت المعلی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آبائی گھر کو بھی گرا دیا۔ اس قبیع فعل کے ردعمل میں تمام اسلامی دنیا نے صدائے احتجاج بلند کی۔ متحدہ ہندوستان میں آل سعود کے مذکورہ اقدام کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ ایران ,عراق , مصر , انڈونیشیا , افغانستان اور ترکی میں مظاہرے ہوئے۔ مکہ مکرمہ میں جن محترم بزرگ ہستیوں کی قبور کو منہدم کیا گیا ان میں حضرت بی بی آمنہ,حضرت خدیجہ بنت خویلد حضرت ,ابو طالب علیہ السلام اور, حضرت عبد المطلب علیہ السّلام شامل ہیں۔جبل اوحد پر حضرت حمزہ علیہ السلام اور دوسرے شہداء اور جدہ میں حضرت بی بی حوا کی قبریں بھی آل سعود کے عقیدے کا نشانہ بنیں۔ اس کے علاوہ بنو ہاشم کے مخصوص افراد کے گھر بھی گرا دیئے گئے جن میں حضرت علی علیہ السلام سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت حمزہ علیہ السلام کے گھر شامل ہیں۔ مدینہ منورہ کے تاریخی قبرستان جنت البقیع میں دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام حضرت امام زین العابدین علیہ السلام حضرت امام محمد باقر علیہ السلام حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے روضوں کو منہدم کیا گیا۔ فرزند رسول حضرت ابراہیم علیہ السلام ازواج رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا حضرت ام البنین سلام اللہ علیها حضرت حلیمہ سعدیہ سلام اللہ علیہا اور دوسرے صحابہ کرام کی قبور کی انچائی کو بھی ختم کر دیا گیا۔ موجودہ جنت البقیع میں قبریں دور سے مٹی کے ٹیلے دکھائی دیتی ہیں جن پر چھوٹے چھوٹے پتھر بکھرے ہوئے ہیں۔ زائرین کو قبور کے پاس جانے اور فاتحہ خوانی کی اجازت نہیں کیوں کہ آج بھی حجاز{ سعودی عرب} پر آل سعود قابض ہیں۔
آل سعود کی سرپرستی میں مقدسات کے انہدام کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اس کی وجہ حج و عمرہ کی کمائی سے حاصل ہونے والا منافع ہے۔ ایک ہی وقت میں زیادہ سے زیاد حجاج کرام اور زائرین کو رہائش فراہم کرنے کی غرض سے مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے آس پاس تعمیرات جاری ہیں۔ دور نبوی کے کنویں اور پل ختم کر دیے گئے ہیں۔ رسول اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ کے گھر کی جگہ مکہ ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے۔ دیگر صحابہ کرام اور ازواج رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو گرا کر ہوٹلز کو تعمیر کیا گیا ہے۔ جن کی آمدنی سے سعودی حکمران امریکہ سےمزید ہتھیار خرید سکیں آل سعود نے مکہ مکرمہ کو اقوام متحدہ کے ادارے کو تاریخی ورثہ عمارات میں بھی اسی وجہ سے شامل نہیں کیا تاکہ دنیا کو پتہ نہ چل سکے یہاں کے تاریخی مقامات کو کتنی تیزی سے ختم کیا جا رہا ہے۔
موجودہ دور میں ایک بار پھر دنیا نے اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ لیا کہ امریکہ اسرائیل اور سعودی عرب کے ٹکڑوں پر پلنے والی دہشت گرد تنظیموں نے وہی عمل انجام دیا جو آل سعود نے اپنے حکومت کے قیام کے بعد دیا تھا۔ شام اور عراق میں موجود عالم اسلام کی بزرگ شخصیتوں کے مزارات کو کس طرح سے داعش اور جبہۃ النصرہ جیسی تنظیموں نے شرک وبدعات کے نام پر شہید کیا۔ کسی سے پوشیدہ نہیں یہاں تک کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشہور صحابی جناب حجر بن عدی کی قبر کو توڑ کر ان کی لاش کے ساتھ بے حرمتی کی۔ ایسا جرم کوئی قوم اپنے اکابرین اور بزرگ ہستیوں کے ساتھ نہیں کرتا۔ یہاں تک کہ کچھ سلفی دہشت گردوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام کی قبر جو کربلا میں موجود ہے اسے توڑنے کی کوشش کی لیکن انہیں بری طرح ذلت اور شخص کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس طرح کے غیر اسلامی کام صرف اور صرف امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی میں انجام دیئے جا رہے ہیں۔یہ کون سے مسلمان ہیں اور ان کا کیسا اسلام ہے۔ جو اس طرح کے اخلاقی اور غیر اسلامی فعل کو انجام دینے میں ایک لمحہ بھی انتظار نہیں کرتے۔ انہیں دنیا کے دیگر قوموں سے سبق لینا چاہیے کہ وہ اپنے عظیم لوگوں کی یادگار کا کس طرح تحفظ کرتی ہیں۔ صرف اس لئے کہ آنے والی نسلیں یہ دیکھ کر اپنی قوم پر فخر کر سکیں جن کی قوم میں ان عظیم ہستیوں نے جنم لیا تھا۔ جو آج ہمارے لیے فخر کا مقام ہے۔ اس لیے کہ اگر ساری قومیں اپنے بزرگوں کے آثار اور ان کے کارناموں کو فراموش کردیں گی تو ان کا نام تاریخ سے ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔ لہذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ عالم اسلام میں گزرنے والی عظیم ہستیوں کے آثاروباقیات کا تحفظ کریں۔ اور ان کے نشانات کو محفوظ کریں جنھیں ساری طاقتیں مٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر مسلمانوں نے ایسا نہیں کیا تو آنے والی نسلیں اپنے ماضی کی ان عظیم باقیات و آثار سے محروم ہوجائیں گی۔
تحریر۔۔۔۔۔۔ظہیر عباس جٹ
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(ڈیرہ اللہ یار) بانی انقلاب اسلامی رہبر کبیر حضرت امام خمینی ؒ کی 30 ویں برسی کی مناسبت مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ڈیرہ اللہ یارمیں (انقلاب اسلامی و افکار امام خمینی ؒ کانفرنس) منعقد ہوئی، کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کی، جبکہ مہمان خاص پیپلز پارٹی ش بھ کے صوبائی رہنما کامریڈ ظہور حسین کھوسہ اورجمعیت علمائے اسلام کے ضلعی رہنما مولانا ابوبکر لاشاری تھے۔ کانفرنس سے متحدہ مجلس عمل کے ضلعی صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن کھوسہ، جمہوری وطن پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل آغا ظفر جمالی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بشیر احمد مستوئی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ڈویژنل صدر اللہ بخش میرالی، پیپلز پارٹی کے رہنما سید نیاز حسین شاہ، ایم کیو ایم کے زونل انچارج عبدالمجید بنگلزئی، ایم ڈبلیوایم کے ضلعی رہنما مولانا آغا سیف علی بلوچ، تحریک منہاج القرآن کے ضلعی رہنما غلام محمد قادری، ڈومکی ویلفیئر کے رہنما مورخان ڈومکی، المصطفیٰ ویلفیئر کے رہنما سید شبیر علی شاہ، مولانا حسن رضا غدیری، مولانا محمد سچل جسکانی، شمن علی حیدری و دیگر نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ امام خمینی ؒ نے قرآن و سنت کی روشنی میں انقلاب اسلامی کی نظریہ پیش کیا اور مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں طاغوتی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اسلامی حکومت قائم کی جو گذشتہ چالیس سال سے دنیائے کفر کے مقابلے میں اسلام کا پرچم تھامے آگے بڑہ رہی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ ظہور حسین کھوسہ نے کہا کہ امام خمینی ؒ کے افکار و تعلیمات کسی ایک فرقے کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیائے اسلام کے لئے رہنما اصول کا درجہ رکھتے ہیں، آپ اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے اور تفرقہ اور اختلافات کو سامراجی ایجنڈا قرار دیتے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا ابوبکر لاشاری نے کہا کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی رنگ و نسل سے ہو، جو کسی مسلمان کو تکلیف پہنچائے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ حدیث پاک میں ہے مسلمان وہ ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ آج مسلمانوں کاقتل عام کرنے والے مسلمان نہیں۔ امام خمینی ؒ نے ہمیں وحدت اور اخوت کادرس دیا۔ ایم ایم اے ضلعی صدرمولانا ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ مجلس عمل یہ سمجھتی ہے کہ امریکہ ہمارا کھلا دشمن ہے، ہم امریکہ کے اسلام دشمن عزائم کا مقابلہ کریں گے اور ان کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔ آئی ایس او کے صدر اللہ بخش میرالی نے کہا کہ حضرت امام خمینی ؒ کے افکار و تعلیمات کی روشنی میں امریکہ شیطان بزرگ جبکہ اسرائیل کینسر کا پھوڑا ہے، آپ ؒ نے عالمی استکباری قوتوں کی انسان دشمن شیطانی سازشوں کو بے نقاب کیا اور ان کے منحوس عزائم کو ناکام بنایا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید نیاز حسین شاہ نے کہا کہ آج امریکہ سمت عالم کفر پر لرزہ طاری ہے جبکہ اسرائیل تاریخ کی کمزور ترین پوزیشن پر چلا گیا ہے جس کی نابودی کی لحظہ شماری ہورہی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنما آغا سیف علی بلوچ نے کہا کہ امام خمینی ؒ نے جس اسلامی و انقلابی تحریک کی بنیاد رکھی وہ آج عالمی رخ اختیار کر چکی ہے، جو دنیائے کفر کی تمام تر سازشوں اور مظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے ناقابل شکست عالمی قوت میں تبدیل ہوچکی ہے۔ مزاحمتی بلاک عالمی سامراج اور فرعون وقت کے سامنے جھکنے اور ضمیر کا سودا کرنے کی بجائے مزاحمت اور استقامت پر یقین رکھتا ہے، اور اب تلک نصرت الہی کے سبب ہر میدان میں فاتح رہا ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے سیکرٹری جنرل عارف رضا زیدی کا کہنا ہے کہ سیوریج کے گندے پانی اور کچرے کے ڈھیر نے اہلیان ملیر کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔صوبائی انتظامیہ ضلع ملیر کی سڑکوں پر کچرے کے ڈھیروں اور سیوریج کے گندے پانی سمیت صفائی ستھرائی کیلئے فوری ایکشن لے۔
انہوں نے کہا کہ عید الفطر سے قبل ملیر چیئر مین ڈی ایم سی کے ملیر میں صفائی ستھرائی کے دعوے جھوٹے اور اخباری بیانات تک محدودتھے۔ ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور سڑکوں پر سیوریج کے پانی سے عوام کا گھروں سے نکلنا دوبھر ہوگیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ ایسی ابتر صورتحال کا صوبائی حکومت کی جانب سے فوری نوٹس نہ لیا گیا تو کچرے و سوریج کے پانی سے ملیر اور ملحقہ علاقوں بشمول ملیر 15،شیش محل،ناد علی اسکوائر،لیاقت اسکوائر،لیاقت مارکیٹ،اردو نگر،سعود آباد، کالابورڈ سمیت دیگر علاقوں میں تعفن پھیلنے کا خطرہ ہے۔
عارف رضا نے کہاکہ اس قبل بھی گزشتہ سال ضلع ملیر میں کچرے کے ڈھیر اور سوریج کے گندے پانی کے ڈھیراورصفائی ستھرائی کیلئے نہ کئے جانے والے انتظامات و عدم توجہی کی وجہ سے ملیر کی عوام میں چکن گھنیا وائرس کے پانچ ہزار سے زائد کیسسز سامنے آئے تھے اور سینکڑوں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا تھا۔
انہوں نے کہا ملیر کی نا اہل ضلعی انتظامیہ نے ان واقعات سے سبق نہیں سیکھا اور وہی ہٹ دھرمی دھائی جارہی ہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس نا اہلی اور صفائی ستھرائی کے جھوٹے دعووں پر ایکشن لیتے ہوئے نا اہل چیئر مین ڈی ایس سی اور ان کی ٹیم کو فوری برطرف کیا جائےاورمنتخب رکن سندھ اسمبلی سلیم بلوچ کی رکنیت معطل کی جائے۔
انہوںنے مزید کہاکہ ایام عید گزرجانے کے باوجود حالات ویسے ہی ہیں،صوبائی حکومت و شہری حکومت ہنگامی بنیادوں پر ضلع کا دورہ کرے اور کچرے کے ڈھیر،سیوریج کے گندے پانی سمیت صفائی ستھرائی کے انتظامات کو ٹھیک کرے۔سیوریج کے گندے پانی سے خراب سڑکوں کی مرمت سمیت دیگر نظام کو بہتر بنا کر عوام کو فوری ریلیف فراہم کیاجائے۔