وحدت نیوز (اسلام آباد) مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام کے جشن ولادت کے پرمسرت موقع پرعالم اسلام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےاپنے پیغام میں کہا ہے کہ شیرخدا حضرت علی علیہ السلام کی جرات، تدبر، حکمت اور بصیرت ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے،خاندان رسالت ﷺ سے وابستگی نجات کی ضامن ہے۔اہل بیت اطہار علیہم السلام کی خوشی میں خوش اور ان کے مصائب پر غمگین ہونا ہی حق مودت اور اجر رسالت ہے۔حضرت علی علیہ السلام کی جرات، تدبر، حکمت اور بصیرت ہماری زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ عصر حاضر کی طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خیبر شکن مولا علیؑ کے افکار کو شعار بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہود و نصاری عالم و اسلام کو شکست دینے کے لیے انہیں اسلامی فکر سے دور لے جا رہے ہیں۔مغربی میڈیا کے ذریعے اسلامی تشخص کو بدنما انداز میں پیش کیا جارہا ہے تاکہ لوگ دین اسلام سے متنفر ہو کر دور ہوں۔ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے معاشرتی و اسلامی اقدار کو تباہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی کی حقیقی تعلیمات کا مطالعہ کرنا ہے تو رسول ﷺ و آل رسولﷺ کے فرمودات اور کردار پر نظر دہرائی جائے۔حضرت علی ؑ کی زندگی کے ہر لمحہ میں امت مسلمہ کے لیے کوئی نہ کوئی درس موجود ہے۔چودہ سو سال قبل جو پروپیگنڈہ اہلبیت ؑ کے خلاف کیا جا رہا تھا آج اہلبیت ؑ کے ماننے والے بھی اسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا رسول آل رسولﷺ سے محبت کا اظہارزبانی دعووں کی بجائے اپنے عمل و کردار سے کیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے قول و فعل میں حقیقی محب اہلبیت ؑ ہونے کی جھلک نظر آئے۔ 13رجب کے پرمسرت موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین کے تمام صوبائی و ضلعی دفاتر اور مرکزی سیکرٹریٹ میں تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا، جبکہ مختلف شہروں میں جشن ریلیاں بھی نکالی گئیں اور فیملی فیسٹیولز کا بھی انعقادکیا گیا،مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے علامہ اصغر عسکری نے خطاب کرتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کی سیرت اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔اس موقعہ پر علامہ ضیغم عباس اور حماد رضانے اپنے اپنے انداز میں نذرانہ عقیدت پیش کیااورنظامت کے فرائض علامہ علی شیر انصاری نے ادا کیے۔
وحدت نیوز(سوشل میڈیا ڈیسک)13رجب المرجب کو امیر المومنین ، ولی خدا وصی رسول خدا، مولائے متقیان، فاتح خیبر،پدر حسنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے روز ولادت اور عالمی یوم پدر کے پر مسرت موقع پر وحدت سوشل میڈیا ٹیم اور دیگر ملی سوشل میڈیا ٹیموں کے اشتراک سے سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹوئٹر پر آغاز کردہ #جشن _آمد_شیرخدا کا ٹرینڈپاکستان میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرگیا، پاکستان کے ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے اپنے آقاومولا ؑ مشکل کشاءحضرت علی ابن ابی طالب ؑ کی ولادت باسعادت کے موقع پر ان کے اقوال زریں،سیرت مبارکہ اور معجزات پر مشتمل 18800سے زائد ٹوئٹس کرکے دنیا بھر میں موجود سوشل میڈیا صارفین کو سیرت امیر المومنین ؑ سے آشنائی فراہم کی ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) اس کالم کو لکھنے کا مقصد ہر گز یہ نہیں ہے کہ میں خواتین کی عزت و عظمت اور آبرو سمیت ان کے بنیادی حقوق کے خلاف ہوں بلکہ یہ کالم اس لئے لکھ رہا ہوں تا کہ پاکستان میں عورت آزادی مارچ کے نام پر یا خواتین کے حقوق کے نام پر جو کچھ ننگ مارچ یا بے حیائی کا کلچر عام کرنے کی مغربی کوشش کی جا رہی ہے ا سکا کسی نہ کسی طرح راستہ روکا جائے اور ایوان حکومت تک کم سے کم کمزور ہی سہی آواز تو پہنچے۔آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کردہ ’’عالمی یوم خواتین‘‘ منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا جو مقصد اقوام متحدہ نے یا یوں کہہ لیجئے کہ اس دن کو قرار دلوانے والی استعماری حکومتوں نے جو کچھ بیان کیا ہے وہ خواتین کو آزادی دینے سمیت خواتین کو مردوں کے برابر لانے کی بات کرتے ہیں یعنی ایک عورت اور مرد برابر ہوں ۔بظاہر تو یہ نعرے دل کو لبھانے والے ہیں ۔اور ان نعروں کو زیادہ اثر خود مغربی ممالک کے بجائے ہمارے مشرقی اور ایشیائی ممالک میں زیادہ نظر آیا ہے کیونکہ یہاں کی عورتوں نے اگر کسی کو اپنا آئیڈیل بنا رکھا ہے تو وہ مغرب کی عورت کو کیونکہ تیسری دنیا کے ممالک کی خواتین نے اپنی ثقافت اور مذہبی روایات و رسوم کو فراموش کر دیا ہے اور مغرب کے دل لبھانے والے نعروں کی زد میں آ کر یہاں بھی آزادی آزادی کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ہیں۔
آٹھ مارچ سنہ2019ء کو مغربی استعماری قوتوں کی پیروی کرتے ہوئے خواتین کا عالمی دن بھی منایا گیا اور اس میں سب سے نمایاں کام ’’عورت آزادی مارچ‘‘ تھا جو ملک کے مختلف بڑے شہروں میں دیکھنے میں آیا ۔اس عورت آزادی مارچ کو ننگ مارچ کا نام دیا جائے تو بے جا نہ ہو گاکیونکہ یہاں شریک خواتین کے ہاتھوں میں جو پلے کارڈز اور بینر ز آویزاں تھے ان پر بے شمری و بے حیائی پر مبنی ایسے نعرے درج کئے گئے تھے کہ جنہیں زباں بیان کرنے سے قاصر ہے۔عورت آزادی مارچ کے نعروں سے مقاصد واضح ہو چکے ہیں کہ در اصل ان کا ایجنڈا پاکستان میں بے حیائی اور فحاشی کا کلچر عام کرنا ہے۔گذشتہ برس بھی اس طرح کے بے ہودہ اور فرسودہ نعروں کا استعمال کیا گیا تھا تاہم اس برس بات حد سے آگے نکل چکی ہے اور صورتحال یہاں تک آن پہنچی ہے کہ خواتین نے ہی اس خواتین مارچ کو مسترد کر دیا ہے اور اس وقت سوشل میڈیا پر خواتین کی بہت بڑی تعداد اس عورت آزادی مارچ یا ننگ مارچ پر شدید تنقید کر رہی ہیں کیونکہ کوئی بھی باعزت اور غیرت مند عورت اس طرح کی توہین کو برداشت نہیں کر سکتی ۔
آخر مغرب کو کیا ضرورت پیش آئی ہے کہ انہوں نے عورت کی آزادی کا نعرہ بلند کیا اور دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک کی عورتوں کو اس کے جھانسہ میں لے کر انہیں اس قدر ورغلایا ہے کہ اب یہ خواتین اپنی آزادی کے نام پر بے حیائی کے کلچر کو عام کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔مغرب اور استعمار گر قوتیں ہمیشہ سے تیسری دنیا کے ممالک کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں رہی ہیں اور اس کام کے لئے انہوں نے جنگوں سمیت نت نئے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا ہے جس سے تاریخ بھری پڑی ہے۔اب جدید دنیا میں انہوں نے سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کو اس کام کے لئے ایک مشن کے طور پر استعمال کیا ہے ۔بہر حال مغرب کا آزادئ نسواں کا یہ نعرہ جہاں مشرق کے دیگر ممالک میں پھیلا ہے وہاں اس نے مسلمان آبادی والے ممالک میں براہ راست اسلام کی خواتین سے متعلق حقوق اور فکر کو بھی حملہ کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ دراصل مغربی استعماری ممالک کا بنیادی ہدف بھی تھا۔آخر یہ مغرب کی بتائی ہوئی آزادی کس طرح کی آزادی ہے ؟ کیا مغرب کی طرح جس طرح عورت کا استحصال کیا جاتا ہے کیا اسی طرح کی آزادی پاکستان میں بھی مانگی جا رہی ہے ؟ کیا پاکستانی معاشرے کی عورت یہی چاہتی ہے کہ جس طرح مغرب میں عورت کو جنسی ہوس اور بھوک کے لئے استعمال کیا جا رہاہے اسی طرح کی آزادی یہاں بھی ہونا چاہئیے ؟ کیا پاکستانی معاشرے کی عورت واقعی یہی چاہتی ہے کہ مغرب و یورپ کی طرح پیدا ہونے والی اولادیں جن کو اپنے حسب نسب کی شناخت نہیں ہوتی اسی طرح کی اولادیں یہاں بھی آزادی کے نام پر پیدا ہوں ؟ یا یہ کہ جس طرح مغربی او ر یورپی ممالک نے عورت کو سرمایہ دارانہ نظام کی تقویت اور ترقی کے لئے ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا ہے اور اس کام کے لئے وہاں کی عورت کو جو کچھ کرنا پڑے وہ اس کو ننگ و عار نہیں سمجھتی تو کیاپاکستان مین بسنے والی خواتین بھی اسی طرح ایک آلہ کار بن کر استعمال ہونے کو ترجیح دیں گی؟۔میرا اپنا ذاتی خیال یہی ہے کہ پاکستان جیسے معاشرے کی عورت اس طرح کی آزادی لینے سے بہت خود کو اس سے دور رکھنا ہی بہت عافیت جانے گی ۔لیکن کیا کریں کہ کچھ مغرب زدہ پاکستانی خواتین نے مغرب اور یورہپ کے ناپاک عزائم کو بڑھاوا دینے کے لئے آزادی نسواں کا نعرہ لگا کر فحاشی اور بے حیائی کو عام کرنے کا بیڑہ اپنے کاندھوں پر اٹھا رکھا ہے اور اس طرح کی بے حیاء خواتین کو ان کی اپنی کلاس میں ماڈرن یا پھر آزاد خیال تصور کیا جاتا ہے ۔
حالانکہ اگر یہی پاکستانی معاشرے کی مسلمان عورت اسلام کی بنیادی تعلیمات کو مطالعہ کرے اور اس کے بارے میں ادراک و فہم حاصل کرے تو اس کو اندازہ ہو گا کہ دنیا میں اسلام کے علاوہ کوئی ایسی فکر یا سوچ موجود ہی نہیں ہے کہ جس نے سب سے زیادہ حقوق خواتین کے لئے دئیے ہیں، شاید آج کی مغرب زدہ پاکستانی عورت یہ بھول چکی ہے کہ یہ اسلام ہی تھاکہ جب آیا تو بچیوں کو زندہ درگور ہونے سے بچایا ورنہ زمانہ جاہلیت میں اور مغرب کے افکار آزادئ نسواں میں کوئی فرق نہ تھا۔اسلام نے خواتین کے حقوق اور عظمت کو اجاگر کیا ہے لیکن آج کی مغرب زدہ عورتیں اپنی عزت کو خود چند نعروں کے عوض کھلے بازاروں میں تاراج کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔اسلامی تعلیمات نے عورت کو معاشرے کا عظیم فرد قرار دیا ہے جبکہ مغرب عورت کو پست ترین کردار کے طور پر پیش کر رہا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ چند مغرب زدہ خواتین مغرب کے اس بہلاوے میں اپنی عظمت کو تاراج کر رہی ہیں۔اسلامی تعلیمات میں معاشروں کی پرورش کی ذمہ داری عورت کے کاندھوں پر ہے اور کہا جاتا ہے کہ عورت کی آغوش میں ہی اصل معاشرہ ترویج پاتا ہے اب اگر یہی عورت مغرب کے آزادی نسواں کے نعرے کا شکار ہو کر ننگ و بے حیائی کو پروان چڑھائے گی تو پھر پاکستانی معاشرہ میں پروان چڑھنے والی نئی نسلوں کا کیا ہو گا؟دنیا میں کئی ایک انقلاب آئے جن میں سے اسلامی دنیا میں آنے والا انقلاب ایران میں آیا جس کے بارے میں اس انقلاب کے بانی امام خمینی نے کسی صحافی کو سوال کے جواب میں کہا تھا کہ میری فوج ماؤں کی گو دمیں ہے ۔کیونکہ آپ جانتے تھے کہ عورت کی آغوش ہی ایک اچھے اور یا پھر برے انسان کو پروان چڑھا سکتی ہے۔اسلامی تعلیمات کہتی ہیں کہ عورت کی ذمہ داری مرد پر ہے اور مرد کا کام ہے کہ وہ محنت ومشقت کرے اور اپنے بیوی بچوں کے لئے رزق کی تلاش میں محنت کرے جبکہ ایک عورت بھی گھر کی چار دیواری اور چادر کا تقدس رکھتے ہوئے گھر میں مشقت کرتی ہے یعنی وہ گھر کے کام کاج سمیت معاشروں کو اچھے انسان دینے کے لئے تربیت کرتی ہے۔اب اسلام کی تعلیمات کی رو سے دیکھا جائے تو مرد گھر سے باہر مشقت کرتا ہے تو عورت گھر کے اندر رہ کر مشقت کرتی ہے دونوں کی برابر مشقت ہے اور دونوں کے مشترکہ جدوجہد سے ایک خوبصورت معاشرہ پروان چڑھتا ہے اور عورت کو اپنے تحفظ کا احساس بھی رہتا ہے جبکہ پاکستان میں موجود چند ایک مغرب زدہ عورتیں شاید یہ سمجھ رہی ہیں کہ ننگ مارچ کر کے اور بے حیائی کے نعروں کو پلے کارڈز پر نشر کرکے شاید پاکستان کی یا اپنے گھرانے کی کوئی خدمت کر رہی ہیں تو انہیں جان لینا چاہئیے کہ مستقبل قریب میں ان کو اس بے حیائی اور فحاشی کے پروان چڑھانے کے بھیانک نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی اسکالر شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی
وحدت نیوز(کراچی) سانحہ النور مسجد کریسٹ چرچ نیوزی لینڈ کے شہداءکی یاد میں مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام محفل شاہ خراسان روڈ پر دعائیہ تقریب کا انعقاد اور شہداءکی یاد میں شمع روشن کی گئیں، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ سید باقرعباس زیدی،علی حسین نقوی،علامہ صادق جعفری، ناصرالحسینی،علامہ مبشر حسن،علامہ ملک عباس، میر تقی ظفر،زین رضوی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی میجر (ر) قمرعباس رضوی،پاکستان عوامی تحریک سندھ کے صدرظفراقبال قادری،آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری،فلسطین فائونڈیشن کےسیکریٹری جنرل صابرابومریم،معروف اہل سنت روحانی شخصیت ڈاکٹر مبشرعالم، علامہ عبد اللہ جونا گڑھی ،،علامہ نعیم الحسن الحسینی،علامہ سجاد شبیر رضوی، لالہ رحیم ، عظیم جاوا ، ظفر تقی ، زین رضا ، فرحت عباس، مزمل حسین ، کامران زیدی ، نقی لاھوتی سمیت شیعہ ایکشن کمیٹی، سیاسی وسماجی شخصیات اور صحافیوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ، شرکاءنے شہدائے کریسٹ چرچ کی بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی۔
وحدت نیوز(چنیوٹ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع چینیوٹ کی جانب سے قائم کردہ قرآن سنٹر میں سالانہ پروگرام بعنوان “جشن مولود کعبہ” کا انعقاد کیا گیا ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین ضلع چینیوٹ کے زیر اہتمام بچیوں کے لیے قائم کردہ قرآن سینٹر کا تیسرا سالانہ پروگرام مرکزی امامبارگاہ محلہ ٹھٹھی شرقی چینیوٹ میں منعقد ہو،ا اس موقع پر جامعہ بعثت رجوعہ سادات کی معلمہ محترمہ زھرا بخاری صاحبہ نے خطاب کرتے ہوئے سیرت امیرالمومنین علیہ سلام پر روشنی ڈالی اور ان کے فضائل و مناقب بیان کیے اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری شعبہ ورکنگ وومن محترمہ ڈاکٹر ردا فاطمہ نے بھی خطاب کیا اور بچیوں کی حوصلہ افزائی کی ، انھوں نے عصر حاضر اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس پروگرام میں بچیوں کی جانب سے تلاوت، کوئز مقابلہ، ٹیبلو اور ترانے پیش کیے گئے۔
وحدت نیوز(بھٹ شاہ) اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے سالانہ سیرت علی ع نجات بشریت کنونشن کے اختتام پر (سیرت امام علی ع میں یتیم اور غریب پروری) کے عنوان سے یوم علی ع کے اجتماع سے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے خطاب کیا۔ انہوں نےکہا کہ غریب اور نچلے طبقے کے افراد کی فلاح و بہبود انبیاء کرام اور آئمہ اہل بیت ع کی حیات طیبہ میں خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔ حضرت مالک اشتر کو مصر کا گورنر مقرر کرتے ہوئے امام علی ع نے جو خط تحریر فرمایا وہ ہر دور کے حکمرانوں کے لئے رہنما جامع نظام حکومت ہے۔انہوں نےکہا کہ امام علی ع نے حکمرانوں کو غریب اور نچلے طبقے پر خصوصی توجہ دینے کی تاکید کرتے ہوئے اپنے طرز زندگی کو بھی انتہائی سادہ اور نچلے طبقے کے برابر رکھنے کا حکم دیا۔انہوں نےکہا کہ آج کی پریشان انسانیت کے لئے سیرت علوی نجات کا بہترین راستہ ہے۔ ہمیں اپنے گفتار اور کردار کو سیرت علی ع سے ہم آھنگ کرنا ہوگا۔