وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جانثاران مہدی عج کنونشن کے دوسرے روز شرکاءسے خطاب کرتے ہوئےایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ طاغوتی طاقتیں کربلا کے پیروکاروں سے خائف ہیں،پاکستان میں ملت جعفریہ کی سیاسی و مذہبی طاقت کو توڑنا ملک و اسلام دشمن عناصر کاہمیشہ ہدف رہا ہے،مجلس وحدت مسلمین سیاسی سماجی اخلاقی معاشرتی نظام کی درستگی اور دشمن طاقتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے میدان عمل میں آئی ہے۔ہم قائد شہید عارف حسینیؒ کی اس فکر کے پیروکار ہیں جو عالم استعمار کے خلاف للکار تھی۔شہید عارف حسینی ؒکی شخصیت کو اگر قوم شناخت کر لیتی تو آج ملت تشیع کے حالات مختلف ہوتے۔تشیع کے دشمن یہ نہیں چاہتے تھے کہ ملک میں کوئی خمینی پیدا ہو اس لیے انہوں نے عظیم قائد کو شہید کر ا دیا،شہید قائد کے بعد وطن عزیز میںتکفیریت کا بیج بویا گیا، امریکہ اور آل سعود کی پاکستان کے معاملات میں براہ راست مداخلت کا خمیازہ دہشت گردی کے عفریت کی صورت میںسامنا آیا،ملک میں اہل تشیع کی نسل کشی کی گئی۔
انہوںنے مزیدکہاکہ ہمارابسوں سے اتار کر شناختی کارد دیکھ کر قتل عام ہوا،سانحہ عاشور راولپنڈی کا فتنہ کھڑا کیا گیا تاکہ اس کا سارا ملبہ ہمارے بے گناہ مومنین پر گرایا جائے جائے اور عزاداری پر پابندی لگائی جائے ،اس سارے حالات کے باوجود ہماری جماعت اور قوم نے استقامت کامظاہرہ کیا ہے ،ہم نے دوٹوک انداز میں باور کرایا کہ وطن و اہل وطن ،دین و مذہب ،ثقافت ،سماج و معاشرت کے خلاف کسی سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا، خون کے آخری قطرے تک ملک و اسلام کی حفاظت کرتے رہیں گے ،بیرونی مداخلت کی سنگینی کا ہر محب وطن پاکستانی کو بخوبی ادراک ہے،اگر پاکستان امریکہ سے قطع تعلق کا اعلان کر لے تو امریکہ تباہ و برباد ہو جائے گا۔اب اس ملک میں خادم الحرمین کی صورت میںنیا فتنہ کھڑا کیا جارہا ہے،ہمیں مجلس وحدت مسلمین کو مضبوط کرنا ہے اور زیادہ مستحکم بنانا ہے ۔خدمت کرنے کا بہترین وقت مشکلات میں کام کرنا ہے تاکہ ہمارا تنظیمی ڈھانچہ مضبوط ہو تاکہ داخلی و بیرونی فتنوں کا مقابلہ کیا جائے ۔ہمیں اس ملک میں غالی و مقصر کے فتنے سے باہر نکلنا ہے۔ہمیں کسی ایسے فتنے کا حصہ نہیں بننا ہے ہمارا عقیدہ وہی ہے جو مراجع ومجتہدین کا عقیدہ ہے اور ہم اندرونی و بیرونی مشکلات کا سامنا کریں گے اور اپنے سیٹ اپ کو مضبوط کر یں گے ۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مزید کہاکہ ہمیں یونٹ سے لیکر مرکز تک تنظیم سازی و تربیت کی ضرورت ہے اور بلخصوص ہمیں اپنے نوجوانوں کو دیکھنا ہے ۔ہمیں سیاسی ،سماجی،معاشرتی،اجتماعی حوالوں سے جوانوں پر کام کرنا ہے ۔خواتین کی تربیت بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں اپنے اپنے علاقوں میں خواتین کے سیٹ اپ کو مضبوط کریں ۔مساجد امام بارگاہوں ،مدارس و ذاکرین ،ماتمی انجمنوں ،بانیان مجالس کے ساتھ روابط کومضبوط کریں ۔مسلسل تہذیب نفس کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں اپنے دفاتر کو روحانی بنانا ہوگا ۔دعا و مناجات تربیتی نشستیں جاری رکھنی ہوگی۔تکفیری عناصر گروہوں کے ساتھ کسی فورم پر نہیں بیٹھا جائے گا ،جب تک وہ اپنی تکفیر کو ختم نہ کر دیں اور پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کا احترام کریں اور اپنے فعل کی معافی مانگیں ،آئین پاکستان میں تکفیر کو تعزیراتی جرم قرار دیا جائے،
،وارثان شہدائے کے خون کا حساب دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ہر فورم پرمسنگ پرسن کے حوالے سے آواز اٹھائی اور ان کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔ہماری جدوجہد ظہور امام عج کی زمینہ سازی ہے۔اگر مسنگ پرسن واپسی کے معاملات بات چیت کے زریعہ حل نہیں ہوئے تو پھر احتجاج کے دیگر آئینی طریقوں پر عمل کیا جائے گا، مسنگ پرسن کا مسئلہ حل نہ ہوا تو دوبارہ بھوک ہڑتال پر بیٹھ سکتا ہوں، ڈی آئی خان خیبر پختون خواہ ،بلوجستان،سندھ، سمیت ملک کے دیگر حصوں میں شیعہ کلنگ کے حوالے حکومت سے اپنا موقف دوٹوک رکھتے ہیں اورا س پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ہم گلگت و بلتستان کے حقوق کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ہم ملک میں ہر مظلوم کی آواز بنیں گے اور ظالموں کے خلاف جدو جہد کریں گئے ۔ہم نظام ولایت فقیہ سے جڑےہیں اور اس کے سائے میں اپنے کاموں کو لیکر چلیں گے۔5اگست کو شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی پر عظیم الشان اجتماع منعقد کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(اسلا م آباد) وفاقی حکومت جمہوری ہے ،ڈکٹیٹر شپ کو فروغ نہ دیا جائے۔ اظہار رائے کی آزادی عوام کا قانونی و آئینی حق ہے ۔انصاف حکومت دوہرے معیارات پر مبنی رویہ ترک کرئے۔ سعودی ولی عہد بن سلمان کی پاکستان آمد پر سوشل میڈیا پر احتجاج کرنے والوں کی ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کی مذمت کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہا رمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نےایم ڈبلیوایم کےسالانہ مرکزی کنونشن کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہو ں نے کہا کہ یہ جمہوری اقداراور آئین کے خلاف ہے کہ شہریوں کی اظہاررائے کی آزادی کو سلب کیا جائے اور انہیں سرکاری مشینری کے زریعے ڈرایا دھمکایا جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔تحریک انصاف خود کو اظہار رائے کی آزادی کی علمبردار جماعت کہلواتی ہے اور دوسری جانب پر امن احتجاج کرنے والی عوام پر طاقت کا استعمال کرنا اور انہیں دھمکانا تحریک انصاف کی پالیسی کے منافی ہے جسے ہر گز ملت جعفریہ قبول نہیں کرے گی۔علامہ احمد اقبال نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور ایف آئی اے کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم و دیگر شیعہ جماعتوں اور صحافیوں کے خلاف نوٹیفیکشن کو واپس لیا جائے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے دسویں مرکزی کنونشن کا آغاز ہو گیا،ملک بھر سے کثیر تعداد میں کارکنان اور جماعت کے عہدیدارن اسلام آباد پہنچ گئے، مرکزی کنونشن کا آغاز جشن مولود کعبہ کی نورانی محفل کے ساتھ کیاگیا ِ ،چیئرمین کنونشن ملک اقرار حسین نے شرکاءکنونشن کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ملک کے طول و عرض سے اراکین شوری کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ ایم ڈبلیوایم ایک ملک گیر جماعت ہے، انشااللہ ملکی سلامتی و استحکام کے لئے جدوجہد کا سفر اسی جوش وجذبے کے ساتھ جاری رہے گا ،محفل جشن مولود کعبہ پر وقار محفل سے مرکزی خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماعلامہ اعجاز حسین بہشتی نے ولادت مولاعلی ؑ کے مناسبت سے شرکاءکنونشن کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا جو فضیلتیںمولا علی شیر خدا کو عطاہوئی ان کو شمار میں لانا ممکن نہیں ہاشمی خاندان قبیلہ قریش میں اور قریش تمام عربوں میں اخلاقی فضائل کے لحاظ سے مشہور و معروف تھے۔ جواں مردی ، دلیری ، شجاعت اور بہت سے فضائل بنی ہاشم سے مخصوص تھے اور یہ تمام فضائل حضرت علی علیہ السلام کی ذات مبارک میں بدرجہ اتم موجود تھے آپ کی ولادت باسعادت کعبہ شریف میں ہوئی ۔آپ کی زندگی عالم انسانیت کے لئے نمونہ عمل ہے ۔
محفل مولود کعبہ جشن سے اسلام آباد راولپنڈی کے معروف منقبت خوان حضرات نے قصیدہ خوانی کی جشن مولاد کعبہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختارعلی امامی کا کہنا تھا کہ مولا علی ؑ شیر خدا کی ذات اقدس ہمارے لئے سرمایہ ایمان ہے، اللہ کے پیارے نبی یہ فرماتے تھے کہ " علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں" .کبھی یہ فرمایا کہ " میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں . کبھی یہ فرمایا کہ سب میں بہترین فیصلہ کرنے والا علی ہے . اور کبھی اس طرح سنایا کہ " علی کومجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی . کبھی یہ فرمایا: علی کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو روح کو جسم سے یاسر کو بدن سے ہوتی ہے،محفل میلاد میں سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصر سمیت مرکزی کابینہ و شوریٰ عالی کے اراکین بھی شریک ہوئے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین نے انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا، 31مارچ کو نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائے، گا تین روز ةتنظیمی کنونشن کا آغاز 29مارچ سے اسلام آباد میںہو گا ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری روابط و چیئرمین کنونشن ملک اقرار حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان وطن عزیز کی ایک اہم سیاسی مذہبی جماعت ہے جو کہ ملک میں قانون و انصاف کی سربلند ی اور مظلومین کے حقوق کی علمبرادر جماعت ہے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنی تاسیس سے لے کر اب تک ہمیشہ ملک میں آئین و جمہوری اقدار کی پاسداری کی ہے اور ملک دشمن عناصر ،تکفیریت ،دہشت گردی ،لاقانونیت ، کے خلاف آواز اٹھائی اور حقیقی عوامی مسائل کے حل کے لئے عملی کوششیں کی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا تین روزہ مرکزی تنظیمی کنونشن بعنوان جانثاران امام عصر کنونشن کا انعقاد بتاریخ 31.30.29 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد کیا جارہاہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین کا یہ مرکزی کنونشن اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ جماعت کے دستوری ضابطہ کے تحت ہر تین سال بعد ہونے والا انٹراپارٹی الیکشن کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے جس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے تنظمیی عہداران اپنے رائے دہی کا حق استعمال کرتے ہوئے جماعت کے لئے نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کریں گئے۔ تین روز جاری رہنے والے اس اہم کنونشن کے آخر ی روز نئے منتخب ہونے والے پارٹی سربراہ کا اعلان اور ان کے پالیسی ساز خطاب سمیت بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لئے ایک اہم کانفرنس بعنوان ”وحدت اسلامی کانفرنس “ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علما ،دانشورحضرات ،سیاسی وسماجی شخصیات اور تنظیمی عہدیداران شرکت کریں۔ مرکزی سیکرٹری یوتھ علامہ اعجاز حسین بہشتی ،کوآڈینیٹر تنظیم سازی عدیل زیدی ،فداعلی سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم بلتستان اور علامہ علی اشیرنصار ی بھی پریس کانفرنس میں ہمرا ہ تھے ۔
وحدت نیوز(خوشاب) ضلع خوشاب جوہرآباد برہان ٹاؤن میں تنظیمی برادران کا بھرپور اجلاس منعقد ہوا جس میں آئی ایس او کے سابق ڈی پی برادر راجہ اصغر ،مولانا اعجاز حسین ،امام جماعت عظمت کالونی مولانا ظفر علوی ،ایم ڈبلیوایم خوشاب کےضلعی سیکرٹری جنرل مظہر حسین شاہ، ٹیچر ڈاکٹر راجہ حبدار حسین ، کونسلر رضا حسین، ڈاکٹر ذوالفقار حسین ،ذاکر اہلبیت ضرغام عباس بلوچ ،سید مدثر حسین شاہ، سماجی کارکن مقبول حسین جعفری کے علاوہ کئی کارکنان نے اس اجتماع میں شرکت کی اور مرکزی کنونشن میں شرکت کے حوالے سے باہمی مشاورت کی گئی اس پروگرام میں علامہ سید ملازم حسین شاہ صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی نے خصوصی طور پر شرکت کی اور اس سارے پروگرام کی میزبانی برادر ظہیر کربلائی نے کی اس اجتماع میں مشاورت سے فیصلہ کیا گیا کہ ضلع خوشاب سے مرکزی کنونشن میں بھر پور شرکت کا عزم کیا گیا تنظیمی دوستوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ پروگرام کے اختتام پر تنظیمی برادران کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) مسلمان بالکل تہی دست تھے، 1936ء و 1937ء کے عام انتخابات میں آل انڈیا مسلم لیگ کو مکمل طور پر شکست ہو چکی تھی، ۱۱ صوبوں میں سے کسی ایک صوبے میں بھی مسلم لیگ کو حکومت بنانے کا موقع نہیں ملاتھا، اس شکست سے مسلم لیگ کا یہ دعوی بھی خطرے میں پڑ گیا تھا کہ مسلم لیگ ہندوستان کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ تنظیم ہے۔یہ وہ زمانہ تھا جب آج کل کی طرح انفارمیشن اور رابطے کے وسائل بھی نہیں تھے، مسلمانوں کی سیاسی تربیت ،اجتماعی شعور اور نظریاتی سدھار کے سامنے ہزار طرح کی رکاوٹیں تھیں۔
سیاست ،وطن، جمہوریت، آزادی، خودمختاری اور ملت کی ایک تعریف ہندو حضرات اور کانگرسی علما اور دوسری تعریف مسلم لیگ کے رہنما کر رہے تھے۔اگر بظاہر دیکھا جائے تو انتخابات میں شکست کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنماوں کو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا چاہیے تھا، اپنے موقف سے عقب نشینی کر لینی چاہیے تھی اور اپنے نظریے سے دستبردار ہوجانا چاہیے تھا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
بلکہ اس کے برعکس کانگرس کو دو سال اور چند ماہ کے بعد مستعفی ہونا پڑا اور مسلم لیگ نے قائد اعظم محمد علی جناح کی ہدایت پر 22 دسمبر 1939ء کو یوم نجات منایا۔اس کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس تین دن کے لئے 22 مارچ۱۹۴۰ کو لاہور میں شروع ہوا۔اجلاس کے ابتدائی سیشن سے قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے بھی خطاب کیا، 23 مارچ کو مولوی فضل الحق نے قرارداد لاہور پیش کی جس کے بعد اس قرار داد کے حق میں تقاریر جاری رہیں اور 24 مارچ 1940ء کو رات کے ساڑھے 11 بجے یہ قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد لاہور کو اس وقت کے میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لئے قراردادِ پاکستان کا نام دیا اور یوں یہی قراردادِ پاکستان ہی حصولِ پاکستان کے لئے مشعلِ راہ بن گئی۔
۱۹۴۰ سے ۱۹۴۷ تک کے سات سالوں کے اندر مسلم لیگ نے مسلمانوں میں مطلوبہ سیاسی بیداری بھی پیدا کی اور انہیں اس قرارداد کے مطابق ایک آزاد وطن بھی حاصل کر کے دیا۔ قائداعظم کی وفات کے چھے ماہ بعد 12 مارچ 1949 کو دستور کے مقدمے کے طورپر قراردادِ مقاصد منظور کی گئی اس قرارداد کےمطابق پاکستان نے ایک اسلامی جمہوریہ بننا تھا اور پہلا پاکستانی آئین 29 فروری 1956 کو منظور اور 23 مارچ 1956 کو اسے نافذ العمل ہوا۔چنانچہ ۱۹۵۶ سے تئیس مارچ کو سرکاری سطح پر منانے کا سلسلہ شروع ہوا اوراس روز کوآج تک کبھی ہم نے یومِ جمہوریہ اور کبھی یوم پاکستان کے نام سے منایا تاہم اس دن کے ساتھ ہم آج تک انصاف نہیں کرپائے، ہم نے نہ ہی تو اسلامی جمہوری اقدار کی پابندی کی اور نہ ہی پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کی آبیاری کی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ہم پاکستان کی کسی بھی سیاسی تنظیم کو پاکستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نہیں کہہ سکتے، اور آج ہم پاکستان بننے کے ۷۲ سالوں کے بعد بھی ایک قومی سطح کی قیادت کے حوالے سے بحران کے شکار ہیں۔
قراردارِ پاکستان کی روشنی میں پاکستان بنانے کا مقصد مسلمانوں کو غیرِ خدا کی غلامی سے نجات دلا کر اللہ اور اس کے رسولﷺ کی پناہ اور امان میں لانا اور مسلمانوں کے لئے ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست کا قیام تھا اور یہی قراردادِ مقاصد کا بھی لبِ لباب ہے لیکن آج ہمارے پاس ایک ایسا پاکستان ہے ،جس میں آج بھی قائداعظم کے مخالف کانگرسی علما کا قبضہ ہے،سیاسی پارٹیاں انگریزوں اور یورپ کی کاسہ لیس ہیں اور سیاسی لیڈر یوٹرن لینے پر عمل پیرا ہیں۔آج کا پاکستان ، اسلام اور مسلمانوں کا پاکستان نہیں بلکہ فرقوں، شدت پسندوں اور دہشت گردوں کا پاکستان ہے، ہم بحیثیت قوم، قراردادِ پاکستان سے منحرف ہو چکے ہیں۔یہ انحراف اس قدر زیادہ ہے کہ ہم اب مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو نظریاتی مسئلہ سمجھنے کے بجائے علاقائی مسئلے کے طور پر پیش کرتے ہیں، ہم اب یہ سوچتے بھی نہیں کہ ہم کس منزل کی تلاش میں نکلے تھے اور کس کوچے میں کھڑے ہیں۔ہم اب تک اپنے ریاستی و نظریاتی دوستوں اور دشمنوں میں بھی فرق نہیں کر سکے، کہنے کو تو ہم نے ریاست ِمدینہ اور مدینہ فاضلہ کا خواب دیکھا تھا لیکن یقیناً ہم نے اپنی منزل کھو دی ہے۔
منزل کھونے کا احساس بہت اہم ہے ،اس احساسِ زیاں کی حفاظت ضروری ہےلیکن فقط حالات کا نوحہ لکھنے، ماضی کا ماتم کرنے، کانگرس نواز مولویوں پر تنقید کرنے اور حکمرانوں کو کوسنے سے تاریخ بدل نہیں سکتی اور مستقبل سنور نہیں سکتا۔اگر ہم نے تاریخ کے دھارے کو بدلنا اور قومی مستقبل کو سنورنا ہے تو ہمیں اپنے حال کو قراردادِ پاکستان کے قالب میں ڈھالنا ہوگا۔ہماری قومی ، سیاسی اور دینی تنظیموں کو قرارداد پاکستان کو سامنے رکھ کر پاکستان کی تعمیروترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا بصورت دیگر اس کھوئی ہوئی منزل کو تلاش کرنا اور بھی دشوار ہو جائے گا۔جس طرح بیماری کے علاج کے لئے بیماری کا احساس ضروری ہے اسی طرح کسی بھی طرح کے زیاں کے جبران اور تلافی کے لئے اس زیاں کا احساس بھی ضروری ہے۔ہمیں یہ احساس کرنا چاہیے کہ جو قراردادِ پاکستان ہمارے اجداد نے پیش کی تھی ہم عملاً اس کو کھو چکے ہیں اب اس زیاں کی تلافی کا وقت ہے،قراردادِپاکستان سے لئے گئے ہر یو ٹرن نے ہمیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
مختصر بات یہ ہے کہ قوموں کی زندگی میں خزانوں کا خالی ہونا، تہی دست ہونا اور انفارمیشن و رابطے کی سہولتوں کا فقدان اتنا ضرررساں نہیں جتنا سیاسی رہنماوں کا اصولوں اور نظریات سے یو ٹرن لینا ہے، خصوصا ایسا یوٹرن جس کے بعد احساسِ زیاں بھی نہ رہے۔
تحریر:نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.