وحدت نیوز (گلگت) محکمہ صحت میں تقرریاں میرٹ پر نہیں ہوئیں جس کی وجہ سے ہر طبقے کے نمائندے آواز اٹھارہے ہیں جبکہ محکمہ تعلیم کے سیکرٹری نے میرٹ کا سودا نہیں کیا جس کے نتیجے میںایسے قابل اور اہل افراد بھرتی ہوئے جن کے کوئی والی و وارث نہیں تھے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ میرٹ کی پائمالی معاشرے میںبدامنی اور نقص امن کا سبب بن رہی ہے اور ایسے لوگ جو محنت کرتے ہیں ان کی حق تلفی سے مایوسیاں جنم لیتی ہیں اور نتیجتاً وہ افراد معاشرے سے انتقام لینے کی فکر میں ہوتے ہیں۔محکمہ صحت میں میرٹ کا جنازہ نکالا گیا اور محکمہ تعلیم میں میرٹ کو فالو کیا گیاجس میں مجموعی طور پر میرٹ کو یقینی بنایا گیا۔محکمہ تعلیم میں بھرتیوں پر صرف ان چند لوگوں کو اعتراضات ہیں جو میرٹ پر نہیں اترے ہیں ان کے علاوہ کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔سیکرٹری تعلیم کی اس کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دیگر ادارے بھی سیکرٹری تعلیم کے نقش قدم پر چلیں تو علاقہ پرامن اور ترقی کرے گا۔وزیر اعلیٰ میرٹ کا رٹ لگاتے ہیں جبکہ محکمہ صحت میں بڑے پیمانے پر ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں پر خاموشی دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں اہل اور قابل افراد کی حق تلفیوں کے نتائج بھگت چکے ہیں جن کی وجہ سے آج ہماری نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے اور ہرادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔رشوت اورکمیشن کے بغیر کوئی فائل اپنی جگہ سے ہلتی تک نہیں۔چھوٹے بڑے ٹھیکوں کی بولیاں لگتی ہیں اور میگا منصوبوں پر مال بنایا جاتا ہے جو کہ اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔انہوں نے مقتدر حلقوں سے اپیل کی کہ وہ محکمہ صحت میں ہونے والی کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں چھان بین کرکے حقداراور اہل افراد کی تقرریوں کو یقینی بنائیں تاکہ وہ افراد قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژنل سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں مرکزی رہنما اور امام جمعہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ 10 جنوری 2013 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن تھا، جس دن اہل جور وستم نے ظلم و بربریت کی ایک بدترین مثال قائم کردی۔ جہاں علمدار روڈ پر نہتے اور بے گناہ 86 افراد کو زندگی کی نعمت سے محروم کردیا گیا اور سینکڑوں لوگ اس دھماکے میں زخمی اور اپاہج ہوگئے۔ کتنے گھرانے ایسے تھے جو اپنے واحد سرپرست سے محروم ہوئے۔ کتنی ماوؤں کے گود اپنے لاڈلے اور کتنے بچے جو باپ کے سایے سے محروم ہوئے۔ یوںتو سفاک دہشتگردوں نے بارود کے ذریعے اِن شہدا کے جسموں کے ہزارو ں ٹکڑے کر دیئے۔ مگر اِن پاکیزہ اجساد کاہر ٹکڑا اتنا پُر تاثیر ثابت ہوا کہ پاکستان کے طول و ارض سے لے کر دُنیا کے کونے کونے تک انسانی ضمیر کو جنجھوڑ کر رکھ دیا اور انھیں ظلم کے خلاف علم بغاوت لے کر باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ یہ وہ پاک و مقدس لہو ہے جس نے اپنی حرارت سے سخت ترین سردی میں فضا کو ایسا گرمایا کہ لوگوںنے پورا ہفتہ سڑک پر گزار دیا اور اپنی ہمت سے اُس وقت کے کرپٹ اور ظالم صوبائی حکومت کو گھر کا راستہ دکھایا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے۔ کہ آج تک اُن قاتلوں کو نہ تو پکڑا گیا اور نہ ہی انکا پیچھا کیا گیا۔ جو بذات خود وفاقی و صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مُنہ پر ایک بدنما داغ ہے، جو کبھی نہیں دھول سکتی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ شہدا کی برسی 13 جنوری کو شہدا چوک علمدار روڈ پر انتھائی عقیدت و احترام سے منایا جائیگا۔ جہاں ایک بڑی تعداد میں مرکزی قائدین اور مُلک کے گوشہ و کنار سے اکابرین کی آمد متوقع ہے۔ اُنھوں نے اس حوالے سے کوئٹہ ڈویژن کے تمام یونٹس کو اپنی تیاریاں مکمل کرنے کی تلقین کی۔ بیان کے آخر میں موجودہ صوبائی حکومت اور وفاق سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ 10جنوری 2013 اور باقی سانحات کے شہداء کے قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) اس نازک دور میں امت اسلامیہ کو بہت سے مسائل درپیش ہیں ، جن میں ایک اھم مسئلہ " دھشتگردی " ہے. اور اس کے خاتمے کیلئے ہر سنجیدہ کوشش قابل قدر ہے. اس کے علاوہ بھی دو اہم مسائل میں ہم عرصہ دراز سے مبتلا ہیں.ایک مقبوضہ فلسطین کا مسئلہ اور دوسرا مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ ہے . اہمیت کے لحاظ سے یہ دہشتگردی کے ناسور سے کم نہیں.شاید اگر یہ مسائل حل ہو جاتے تو دہشتگردی بھی کافی حد تک محدود ہو جاتی. البتہ انکے علاوہ جہالت ، فقر و فاقہ اور صحت کی سہولیات کا فقدان جیسے بنیادی مسائل بھی بہت اہم ہیں.
پاکستانی قوم کو حکمرانوں نے کرپشن اور پانامہ لیکس جیسی ٹنشن میں ہمارے سیاستدانوں ، اداروں، میڈیا اور عدلیہ نے مصروف کیا ہوا تھا. اور تمام تر دلائل ، ثبوت اور اسناد واعترافات کے باوجود وہ ہمیں قانون کی بے بسی کا تماشا دکھا رہے تھے. اور دوسری طرف غیر ملکی نفوذ کے سبب حکمران طبقہ اپنے مخصوص طرز فکر اور ذاتی مفادات کی خاطر پاکستانی عوام کے نمائندہ اور نظام پاکستان کا اعلی اختیاراتی ادارے "پارلیمنٹ " کے فیصلے کے بر عکس اور اسکے ماوراء کھچڑی پکانے میں لگا ہوا تھا . کہ اچانک ایک غیر ملکی خصوصی طیارہ حال ہی میں ریٹائرمنٹ حاصل کرنے والے آرمی چیف کو سعودی عرب لے گیا. اور پاکستانی ملک وقوم کے مفادات کو پس پشت ڈال کر دھشتگردی کے خاتمے کا دعویدار سابق آرمی چیف ، دھشتگردی کی بنیاد رکھنے والے اور نفرتیں اور تکفیریت پھیلانے والے اور یمن و بحرین میں فوجیں اتارنے والے اور اسی طرح لیبیا ، تیونس ، مصر ، شام وعراق میں امریکی اشاروں پر ان ممالک کو تباہ کرنے میں بنیادی رول ادا کرنے والے ملک سعودی عرب کے نام نہاد فوجی اتحاد کا سربراہ بن گیا.
جس طرح پاکستانی مفادات پر مسلکی اور مخصوص طرز فکر اور غیر ملکی آقاوں کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے ضیاء الحق دور میں سیاہ کمروں میں پاکستانی سالمیت کے خلاف فیصلے ہوئے تھے. اور ان کا خمیازہ پورا پاکستان گذشتہ 37 سال سے بھگت رھا ہے. آج اگر ایک بار پھر یہ فیصلے اسی پالیسی کے تحت پایہ تکمیل تک پہنچ گیا تو پاکستان کو مزید 37 سال نئے پیدا کردہ بحرانوں سے گزرنا پڑے گا.
پاک آرمی کے سابق چیف ایک نام نہاد 39 اسلامی ممالک کے مشترکہ عسکری الائنس کے سربراہ بنے ہیں. ہر محب وطن اور درد مند شہری آج پریشان ہے اور ان کے اذھان میں مختلف سوالات ابھر رہے ہیں. جن کی وضاحت اگر حکمران کر دیں تو شاید عوام کی بے چینی میں کچھ کمی آ سکتی ہے.
1- کیا واقعا اسلامی ممالک نے ملکر یہ عسکری اتحاد بنایا ہے؟ یا یہ سعودی شہزادوں کی ذاتی سوچ ہے؟
2- اس الائنس میں شریک ممالک کا تاسیسی اجلاس کس شہر میں، کس تاریخ کو ہوا ؟ .اور اس اجلاس میں اسلامی ممالک کے کون کون شخصیات نمائندگی کر رہی تھی. اور پاکستانی کی طرف سے کس نے کی.؟ اور اسکے اہداف کیا کیا ہیں.؟
اگر کوئی یہ کہے گا کہ ایسا کوئی اجلاس منعقد ہوا تو پھر یا تو یہ کہنے والا قوم سے جھوٹ بولے گا یا ہماری وزارت خارجہ امور جھوٹی ثابت ہوگی.کیونکہ جب پاکستان کی اس الائنس میں شرکت کا سعودی حکام نے اعلان کیا تھا تو کئی ممالک کی طرح ہماری وازرت خارجہ نے لا علمی کا اظہار کیا تھا. بحر کیف پاکستانی قوم یہ جاننے کا حق رکھتی ہے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے؟
3- اتنا بڑا فیصلہ پاکستانی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر کیوں کیا گیا. اور اس میں کیا مصلحت تھی؟
4- امت مسلمہ کے مذکورہ اہم مسائل من میں مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین ہے. اس میں یہ عسکری اتحاد کیا کردار ادا کرے گا . اس کی وضاحت کی جائے ؟
5- داعش ، القاعدہ ، طالبان اور لشکر جھنگوی عالمی وغیرہ کی مدد کرنے والے سعودی عرب نے کیا اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا اعلان کیا؟ اور انکی مدد کرنے والے ممالک کے خلاف کیا پالیسی ہو گی.؟
6- خطے میں ان دہشتگردوں کے خلاف عملی طور پر لڑنے والے ممالک جیسے عراق ، شام اور ایران کو اتحاد سے باھر کیوں رکھا گیا. ؟
7- سابق آرمی چیف تو انہیں دھشتگردوں کو ختم کرنے کے دعوے کر رہے تھے. انہوں نے انکے خلاف لڑنے والوں کی بجائے انکے بانی اور انکی مدد و تقویت کرنے والوں کے اتحاد کی سربراہی کیوں قبول کی؟ وہ ہمارے ہزاروں سویلین اور آرمی کے شہداء کے ورثا کو کیا جواب دیں گے؟
8- سعودی حکومت کی نوکری کے بعد اب سب جرنیلوں اور عام عوام کے لئے قانونی طور پر دروازہ کھول دیا گیا ہے کہ وہ اب کسی بھی غیر ملکی فوج میں جاکر جہان چاہیں کمانڈ کر سکتے ہیں اور لڑ سکتے ہیں. کیا اس پالیسی کے تحت ہمارا ملک طاقتور ہو گا یا کمزور؟
9- اگر او آئی سی ، اقوام متحدہ یا ہر وہ اتحاد جس کا پاکستان پورے احترام کے ساتھ ممبر ہوتا . اور اسکی سربراہی پاکستان کے پاس آتی تو پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوتا. لیکن جیسا کہ میڈیا میں لکھا جا رھا ہے کہ فقط ریال کی خاطر ہماری آبرو بکی اور نواز حکومت نے بھی سعودی احسانات کا بل پاکستان کی عزت وقار کا اور پاکستانی قوم اور فوج کا وقار بری طرح مجروح ہوا . ہمیں بتایا جائے کہ ہم پاکستانی قوم پوری دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے.؟
10- پاکستان آرمی جس پر ہم ناز کرتے تھے جس کا پوری دنیا میں ایک مقام تھا. اسکا اتنا سستا سودا کیوں کر دیا گیا.؟ اور پاک آرمی میں تمام مسالک اور مذاہب کے افراد موجود ہیں .کیا وہابی اور دیوبندی سوچ کی بناء پر ایسے فیصلوں سے پاک آرمی کمزور ہو گی یا طاقتور؟ جبکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ سعودی اتحاد مسلکی اور فرقے کی بنیاد پر بنایا گیا. کیا یہ فیصلہ کہیں پاک فوج میں شگاف ڈالنے اور پھوٹ پیدا کرنے کی سازش تو نہیں .؟
سوالات کا تسلسل بہت طولانی ہے لیکن انھیں دس سوالوں پر ابھی اکتفاء کرتے ہوئے حکمرانوں کو دعوت فکر دیتا ہوں کہ سوچیں آج اس اتحاد میں شمولیت اور اسکی سربرہی قبول کرنے کی حمایت پاکستان میں وہ قوتیں کر رہی ہیں جنکے خلاف آپریشن جاری تھا یا جو ان دھشگردوں کے سہولت کار ہیں. اور وہ پاکستانی شیعہ وسنی عوام اور اقلیتیں جو فوج کی اس آپریشن میں حمایت کر رہی تھیں وہ آج اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں. اور نیشنل ایکشن پلان اور جاری آپریشن کے بر عکس یہ فیصلہ ہماری قومی سلامتی اور امن وامان کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے.
تحریر۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز (ملکوال) پریس کلب 2017 کے الیکشن میں جناب خالد میکن صاحب کو صدر اور جنرل سیکرٹری ساجد مغل کو منتخب ہونے پرمجلس وحدت مسلمین کا وفد مبارکباد پیش کرنےایم ڈبلیوایم ضلع منڈی بہاوالدین کے ارگنائزر مولانا سید رضوان صفدر کی سربراہی میں گیا ، وفد میں ملکوال کے سیکرٹری جنرل جناب اظہر عباس صاحب اور جناب زاہد عباس صاحب اور بابر گوندل صاحب تھے بھی شامل تھے، سید رضوان صفدر صاحب نے پریس کلب کے متحرک اور فعال کارکنان کو مبارکباد پیش کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور ساجد مغل صاحب کو مظلوموں کی آواز بننے پر خراج تحسین پیش کیا اور اپنی جماعت کی پالیسی کا بھی تذکرہ کیا ۔
وحدت نیوز (کنب) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کی صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس ، صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی کی زیر صدارت مدرسہ امام علی ؑ کنب میں منعقد ہوا۔ اجلاس میںسندھ کی تنظیمی اور سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اور لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس حیدر آبادمیں بھرپور شرکت پر سندھ کی عوام، عاشقان اہل بیت ؑ اور تنظیمی ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
صوبائی کابینہ نے لاڑکانہ ، نوابشاہ اور ماتلی کے ضمنی الیکشن کا جائزہ لیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندہ دھرتی حسینیوں کی سرزمین ہے ، لہذا ہم میدان عمل میں رہ کر مجلس وحدت مسلمین کو انشاء اللہ سندہ کی پارلیمانی جماعت بنائیں گے۔ اور آئندہ عام انتخابات اور موجودہ ضمنی کی تیاری کا ابھی سے آغاز کریں گے۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان دھشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے ، جبکہ سندہ کے چپے چپے پر دھشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس قائم ہیں، ان حالات میں سندہ حکومت کی پہلی اور آخری ترجیح کرپشن ہے۔ سندہ حکومت عوامی مسائل سے بے نیاز ہوکر دونوں ہاتھوں سے کرپشن کا مال بنانے میں مصروف ہے۔ لہذا ہم دھشت گردی اور کرپشن کے خلاف جمعہ 27 جنوری کو سندہ بھر میں یوم احتجاج منائیں گے۔ اور سانحہ شکارپور اور جیکب آباد کے متاثرین سے وعدہ خلافی پر سندہ حکومت کے خلاف یوم سیاہ بھی منائیں گے۔
صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری 30 جنوری سے پانچ دن صوبہ سندہ کا دورہ کریں گے اور شہدائے شکارپور کی دوسری برسی کے اجتماع سے خطاب کریں گے۔ جبکہ سندہ بھر میں ڈویژن سطح کی تعلیمی تربیتی ورکشاپس منعقد کی جائیں گی۔ جبکہ آئندہ ھفتے دھشت گردی اور کرپشن کے خلاف حیدر آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ اجلاس میں اضلاع کو تاکید کی گئی کہ وہ صوبائی سیکریٹری جنرل اور سیکریٹری تنظیم سازی کی مشاورت سے ضلعی شوریٰ کے دستوری اجلاس منعقد کریں۔
وحدت نیوز(کوہاٹ) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ پاک فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کی 39 ممالک کے فوجی سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی پاکستانی قوم کیلئے باعث افتخار نہیں باعث ندامت ہے۔ کوہاٹ کے علاقہ کچئ کے علاقہ عوام اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام شہداء کی یاد میں منعقدہ محفل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ محمد بشیر جمارانی، علامہ عامر حسین شمسی اور علامہ مرزا حسن نے بھی خطاب کیا۔ علامہ اقبال بہشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے ہمیں ایک ذمہ دار شہری اور شیعہ مسلمان کی حیثیت سے اپنے حقوق و فرائض کو سمجھنا ہوگا، انہوں نے اپنے خطاب میں قومی تعمیر وترقی میں تعلیمی، اقتصادی اور سیاسی قوت کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے خودساختہ ہیرو اور خود فروختہ جنرل راحیل شریف نے امریکی، اسرائیلی، سعودی (منحوس مثلث) الائنس میں بھرتی ہوکر ملک و قوم کو مایوس کیا، ان کا یہ اقدام خطرناک و شرمناک ہے۔