وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری آج کل پنجاب کے بھرپوردورہ جات کر رہے ہیں اور تنظیمی فعالیت کو بڑھا رہے ہیں، ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے گذشتہ دنوں میں بلتستان میں ایک تاریخی جلسہ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین نے آئندہ الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا بھی اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز نے علامہ ناصر عباس جعفری سے طالبان کے خلاف جاری فوجی آپریشن، نواز حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس اور گلگت بلتستان میں سال کے آخر میں ہونے والے الیکشن میں اپنائی جانے والی پالیسی پر ایک جامع انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

 

اسلام ٹائمز: حکومت کا پہلے طالبان سے مذاکرات کرنا اور اب فوج کے آپریشن کے اعلان کے بعد حمایت کا اعلان، اس ساری صورتحال کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ حقیقت میں طالبان کی مدد کرنا اور ان دہشتگردوں کو مضبوط بنانا تھا اور عوام میں ان کے خلاف موجود نفرت کو کم کرنا تھا۔ اس عمل کے نتیجے میں جو سپورٹ سکیورٹی اداروں کو ملنی چاہئے تھی اس میں کمی آئی۔ ہماری سیاسی حکومت نے طالبان کی وکالت کی اور انہیں اسٹیک ہولڈر بنا دیا اور انہیں ریاستی اداروں کے مقابلے میں لیکر آگئے۔ دہشتگردوں کے بارے میں یہ رائے رکھنا کہ ان سے مذاکرات کئے جائیں حقیقت میں سرنڈر کرنا ہے۔ مذاکرات کی بات کرنے سے مراد حقیقت میں شکست تسلیم کرنا ہے، حکومت کی طرف سے اس حد تک طالبان کو فری ہینڈ اس لئے دیا گیا تھا کہ کیونکہ طالبان نے انہیں الیکشن میں سپورٹ کیا تھا اور ان کے مدمقابل قوتوں کو الیکشن کمپین نہیں چلانے دی گئی تھی۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو الیکشن کے دوران اٹھا لیا جاتا ہے اور وہ آج تک طالبان کے پاس ہے، ہماری حکومت نے اس کو چھڑانے کیلئے کیا کیا ہے؟ عجیب نہیں کہ ملک کے اندر سے ایک بندہ اغوا کر لیا جاتا ہے اور ملک کے اندر ہی اسے رکھا جاتا ہے اور کوئی چھڑوا نہیں سکتا، ان طالبان نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی تھی، اور ہمارے حکمران ان کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتے رہے اور انہیں فرصت دیتے رہے۔ کراچی واقعہ کے بعد پاک فوج نے حکومت پر دو جمع دو کی طرح واضح کر دیا کہ ہم آپریشن کرنے جا رہے ہیں، آپ نے دیکھا کہ جب فوج نے اعلان کر دیا تو نواز شریف نے دو دن بعد اعلان کیا۔ اس سارے عمل سے واضح ہوجاتا ہے کہ دہشتگردی سے متعلق فوج اور حکومت کہاں کھڑی ہے۔ الحمد اللہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آخری دہشتگرد کے خاتمہ تک یہ آپریشن جاری رہے گا اور پاک فوج اپنے عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی۔

 

اسلام ٹائمز: میاں صاحب نے قومی اسمبلی سے خطاب میں دہشتگردوں کے خلاف فوج کی حمایت اور آپریشن کا تو اعلان کیا لیکن فرقہ وارنہ دہشتگردی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: آپ دیکھیں ناں کہ فرقہ وارنہ دہشتگردی کے پیچھے بھی یہی قوتیں ہیں جن کے خلاف فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کر رہی ہے، جب فرقہ وارنہ دہشتگردی کرنا ہوتی ہے تو اس کیلئے لشکر جھنگوی کا نام استعمال کیا جاتا ہے، جب ریاستی اداروں اور فوج پر حملے کرنا ہوں تو طالبان کا نام استعمال کیا جاتا ہے۔ دراصل یہ تمام ایک ہی سوچ کے حامل لوگ ہیں جنہیں ہم تکفیری کہتے ہیں۔ اگر تکفیری سوچ کو کچل دیا جائے تو ہمارا ملک ترقی کریگا اور اس ملک میں خوشحالی آئی گی۔ ان کے خلاف سنجیدگی کے ساتھ نمٹنا ہوگا۔ اس آپریشن کو فقط شمالی وزیرستان تک محدود رکھنا درست نہیں، ان مدارس اور لوگوں کو بھی پکڑنا ہوگا اور کچلنا ہوگا جو ان کیلئے لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتے ہیں اور انہیں مختلف شہروں میں پناہ دینے کے ساتھ ساتھ مکمل مدد فراہم کرتے ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: میاں صاحب کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق میاں صاحب نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا، ہمیشہ کی طرح اس بار بھی انکا فوج سے تصادم ہے، اس پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: نواز شریف پاکستان میں تیرہ سال بعد واپس آئے ہیں اور وہی پرانا ذہن لیکر آئے ہیں جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان کے خاص حالات اور خاص خصوصیات ہیں، یہاں میاں صاحب سعودی عرب کے اسٹریٹیجک پاٹنر ہیں۔ یہاں سعودی عرب کے شہزادوں کا آنا جانا تیز ہوگیا، ہزاروں لوگوں کو بحرین بھیجا گیا، 25 ہزار پاکستانیوں کو بحرین کی قومیت دی گئی ہے۔ ان کا کام وہاں کے مظلوم لوگ جو گذشتہ چار برسوں سے جمہوریت کی تحریک چلا رہے ہیں، اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں، اس تحریک کو کچلنے کیلئے ان افراد کو وہاں کیلئے بھرتی کیا گیا۔ پاکستان کے اندر نواز شریف کی حکومت سعودی عرب کی اسٹریٹیجک پارٹنر بن چکی ہے، ضیاءالحق کے دور کی پالیسی کو دہرایا جا رہا ہے، شام کے معاملے پر ان کا اسٹینڈ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں شفٹ آیا ہے۔ پاکستان اور اس کے اطراف میں تبدیلیاں آ رہی ہیں ان حکمرانوں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم کیا کریں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ بزنس مین لوگ ہیں، انہیں اپنے بزنس کی فکر پڑی ہے۔ ملکی مفاد پر اپنے بزنس کو فوقیت دیتے ہیں۔ پاکستان کی یہ جعلی قیادت ہے جو دھاندلی کے ذریعہ اقتدار میں آئی ہے، اگر حقیقی قیادت ہوتی تو یہ تبدیلی نہ آتی۔
ان لوگوں نے فوج کو ایسے پرندے کی ماند بنانے کی کوشش کی ہے جو پنجرے میں بند ہو، وہ پھڑ پھڑا تو سکے لیکن اڑ نہ سکے۔ فوج پر میڈیا، علاقائی ممالک اور دیگر پریشرز ڈلوائے گئے جس کا مقصد یہی تھا کہ میاں صاحب اپنی طاقت میں اضافہ کریں، جس کے نتیجے میں یہ اتنے طاقتور ہوجائیں کہ وہ کریں جو سعودی عرب چاہتا ہے۔ آپ نے دیکھا کہ پاکستان کے داخلی اور خارجہ پالیسی میں سعودی عرب کا نقش اور رول بڑھ گیا ہے۔ اگر یہ سمجھدار ہوتے تو یہ ایسا نہ کرتے، کسی بھی معاملے پر جہاں اختلاف پیدا ہوجاتا تو یہ اس سے لاتعلق ہو جاتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، آپ نے راولپنڈی میں عاشور کا واقعہ دیکھا کہ انہوں نے کھل کھلا کے تکفیری ٹولے کا ساتھ دیا اور آج تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں، کیا حکومت اور اسٹیٹ اپنے عوام کے خلاف کھڑی ہوتی ہے یا فریق بنتی ہے۔؟ راولپنڈی کے واقعے میں پنجاب حکومت ہمارے مقابلے میں آئی ہے، اس واقعہ میں وکیل پنجاب حکومت نے کیا۔ عملی طور پر نون لیگ کی حکومت تکفیریوں کی سرپرست حکومت ہے۔ عنقریب آپ دیکھیں گے کہ تکفیری ٹولہ نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہونے والا ہے، جیسے ہی حقیقی لیڈر شپ کیلئے کوئی تحریک چلے گی، ان تکفیریوں کے بیانات سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ وہ افراد جنہیں 35 سالوں سے پشت پناہی کی گئی، وہ نواز شریف کےساتھ  کھڑے ہوجائیں گے۔

 

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر طاہرالقادری ایک بڑے اتحاد بنانے کے خواہش مند ہیں اور اس حوالے سے کوششیں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں، مجلس وحدت مسلمین کس حد تک اس حوالے سے انکے ساتھ ہوگی۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: پاکستان میں ہر وہ اتحاد جو پاکستان کو سعودیوں کے قبضے اور استعماری ایجنٹوں سے نجات دلائے، دھاندلی زدہ لوگوں سے نجات دلائے، تکفیریوں کے حامیوں سے نجات دلائے، ایسا اتحاد جو پاکستان میں نفرتوں کو مٹائے اور امن کو فروغ دے، ناامنی کے خاتمے کیلئے کام کرے، محبت اور امن کو فروغ دے، ہم اس کا ساتھ دیں گے اور اس سے لاتعلق نہیں رہیں گے۔ ہم اس وطن کے اندر تکفیری ٹولے کی شکست کیلئے جس نے 35 سال سے اس ملک کو اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے اور ملک کو تباہی کی طرف لے گئے ہیں، انکے خلاف جو بھی حقیقی تحریک چلے گی، ہم اس کا بھرپور ساتھ دیں گے۔

 

اسلام ٹائمز: اگر تحریک کے نتیجے میں حکومت کا خاتمہ ہوتا ہے اور کوئی آمریت نافذ ہوجاتی ہے تو پھر کیا ہوگا۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: نواز شریف کی حکومت ایک جعلی حکومت ہے جو دھاندلی کرکے ایوانوں میں پہنچی ہے۔ ہم نے دیکھ لیا ہے، سب کا اتفاق ہے کہ پاکستان کے اندر دھاندلی ہوئی ہے، ایسے حکمرانوں کو کیا حق ہے کہ وہ حکمرانی کریں، جن لوگوں نے ریٹرننگ افسران کے ذریعہ مینڈیٹ چرایا ہو، اور ڈاکہ ڈالا ہو، انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ حکومت کریں، پاکستان میں جمہوری اصلاحات لانی پڑیں گی، دھاندلی سے پاک اور آزاد الیکشن کمیشن کا قیام لانا پڑیگا، جدید طرز الیکشن کا استعمال کرنا پڑے گا۔ پاکستان میں جتنے بھی طبقات ہیں انہیں احساس محرومی سے نکالنے کیلئے ایک ایسے انتخابی نظام کو رائج کرنا ہوگا جس سے لوگوں کو اطمینان ہو، اس وقت جو بہترین نظام ہے وہ متناسب نمائندگی کا نظام ہے، جس کے تحت پارلیمنٹ میں تمام طبقات کی نمائندگی ہوگی اور وہ اپنے حقوق کی بات کرسکیں گے۔ اس سے طبقات کے اندر احساس محرومی کا خاتمہ ہوگا اور اس سیاسی مافیا سے بھی نجات ملے گی، اگر ان تمام چیزوں کیلئے کوئی گرینڈ الائنس بنتا ہے جس میں ان تمام ایشوز پر بات کی جاتی ہے تو ہم اس کا حصہ بنیں گے۔

 

اسلام ٹائمز :گلگت میں آپ لوگوں نے ایک تاریخی جلسہ کیا، آئندہ انتخابات کے حوالے سے وہاں پر آپکی کیا حکمت عملی ہوگی۔ کہیں آپ لوگوں کی موومنٹ سے شیعہ ووٹ تقسیم تو نہیں ہوگا۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: گلگت بلتستان کے اندر مجلس وحدت مسلمین کافی مضبوط ہے، مجلس کے لوگوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں اور اس کیلئے اسٹینڈ لیتے ہیں اور حقیقی لوگ ہیں جو ان کی جنگ لڑ رہے ہیں، عوام ہم پر اعتماد کر رہے ہیں، بارہ دن کے دھرنوں نے ثابت کیا کہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت عوام کے حقوق کیلئے لڑنے والی ہے نہ کہ جھکنے اور بکنے والی قیادت ہے۔ یہ اسی اعتماد کا نتیجہ تھا کہ اٹھارہ مئی کو گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع کیا، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس اجتماع میں شیعہ سنی اور نور بخشی سمیت تمام طبقات نے شرکت کی۔ ہم الیکشن میں مذہب کی بنیاد پر نہیں جائیں گے۔ ہم اہلیت، لیاقت، استعداد اور قابلیت کی بنیاد پر جائیں گے۔
ہم لوگوں کے پاس جائیں گے اور کہیں کہ یہ ہمارا امیدوار ہے، اگر آپ اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کے اہل سمجھتے ہیں تو اسے اپنی خدمت کیلئے ووٹ دیں۔ ہم شیعہ، سنی، نور بخشی سب ملکر الیکشن لڑیں گے اور اہل لوگوں کو لیکر آئیں گے، تاکہ 67 سال سے محروم لوگوں کی احساس محرومی کو ختم کیا جا سکے، انہیں انکے حقوق دلوائے جاسکیں، وہاں ترقی اور پیشرف ہوسکے، بہترین اسکولنگ سسٹم ہو، بہترین ہیلتھ کا نظام متعارف کرا سکیں، لوگوں کی معیشت بہتر سکے، اگر دیندار، امانت دار اور انصاف پنسد لوگوں کو آگے لایا گیا تو وہاں کے لوگوں کی 67 سال کی احساس محرومی کو سالوں میں ختم کیا جا سکتا ہے، لوگ تبدیلی دیکھیں گے۔ مجلس وحدت کوشش کرے گی اس انداز میں انتخابات میں داخل ہو کہ وہاں کے لوگ اطمینان محسوس کریں، حساسیت پیدا نہ ہو، ہراسمنٹ پیدا نہ ہو، کوئی طبقہ خوف زدہ نہ ہو، ہم سنی، شیعہ، اسماعیلی اور نوربخشی سمیت تمام طبقات کو ساتھ رکھیں گے۔ ہم کوشش کریں گے وہاں ایک خوبصورت الیکشن کرایا جاسکے، جس سے اس خطے اور پاکستان کو فائد ہو۔

 

اسلام ٹائمز: کیا ایسی صورتحال بھی بن سکتی ہے مجلس وحدت مسلمین وہاں پر اہل سنت لوگوں کو بھی اپنا امیدوار بنائے یا انہیں ٹکٹ دے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: جی امکان ہے کہ ہم انہیں بھی ٹکٹ دیں، اس حوالے سے اہل سنت کے دوست ہم سے رابطہ کر رہے ہیں، ہمارے ٹکٹ پر اہل سنت، اسماعیلی اور نور بخشی بھی آسکیں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ ایک ایسا اتحاد وجود میں آئے جس میں تمام طبقات موجود ہوں اور ہم سب ملکر الیکشن لڑیں، مذہب کے نام پر یا فرقوں کے نام پر نہیں بلکہ اہلیت اور لیاقت کی بنیاد پر الیکشن لڑیں گے۔ مذہب ایک مقدس چیز ہے، اگر حلقے میں شیعہ شیعہ کے خلاف الیکشن لڑے تو وہاں مذہب کیوں استمال ہو؟، ہم فرقہ یا مذہب کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کی حوصلہ شکنی کریں گے۔ ہم لوگوں سے استعداد، لیاقت اور صلاحیت کی بنیاد پر ووٹ مانگیں گے، اگر لوگوں نے ہم اعتماد کیا تو ٹھیک ہے نہیں تو ہم دوبارہ ان کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اور یہ جدوجہد رکھیں گے کہ ان کا اعتماد حاصل ہوسکے اور ہم ان کی خدمت کرسکیں۔

 

اسلام ٹائمز: شام کے الیکشن ہونا اور صدر بشار الاسد کا ایک پار پھر منتخب ہونا، کیسی تبدیلی ہے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: یہ اہم تبدلی ہے، شام میں الیکشن حقیقت میں تکفیریت اور دہشتگردی کے تابوت میں آخری کیل تھا۔ 70 فی صد سے زیادہ لوگوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا اور بشار الاسد نے 87 فی صد سے زائد ووٹ حاصل کئے۔ چار سالہ دہشتگردی، امریکہ، اسرائیلی اور سعودی عرب کی مداخلت کے باوجود مقاومت کے بلاک نے ثابت کیا ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے۔ اس بلاک نے انہیں ہر میدان میں شکست دی ہے، انہوں نے مسلح جدوجہد کی تو اس میں شکست دی، اخلاقی طور پر شکست ہوئی ہے کہ شام کی اکثریت عوام کے دل بشار الاسد کی طرف مبذول ہوئے، قانونی طور پر انہیں شکست ہوئی کہ سکیورٹی کونسل میں وہ کوئی قرار داد پاس نہ کرا سکے۔ میڈیا پر یہ رسوا ہوئے ہیں، اسی طرح انہیں سیاسی شکست ہوئی ہے۔ یہ بڑی تبدیلی ہے۔ مقاومت کے بلاک نے ثابت کیا ہے وہ ان تمام استکباری قوتوں کے خلاف کھڑا ہوسکتا ہے اور انکا مقابلہ کرسکتا ہے۔ دہشتگرد اور انکے آقا سب مایوس ہیں کہ تین سال جنگ لڑنے باوجود وہ بشار الاسد کو نہ ہٹا سکے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے امریکی وزیر خارجہ لبنان گیا ہوا تھا، جہاں اس نے شام کے معاملے میں حزب اللہ اور ایران سے مدد مانگی ہے، یہ ان کی شکست ہے۔ اسی طرح سعودی عرب کو عراق میں بھی شکست ہوئی ہے، وہاں لوگوں نے 66 فی صد سے زائد ووٹ کاسٹ کئے۔ عراق کے عوام نے بھی ثابت کیا ہے کہ وہ دہشتگردوں سے ڈرنے والے نہیں، اس ملک میں بھی دہشتگردی اور دہشتگردی کرانے والے ممالک کو شکست ہوئی ہے۔ جو ممالک عراق اور شام میں آگ لگا رہے ہیں، انہیں بھی یہ آگ اپنی لپیٹ میں لے گی، دنیا مکافات عمل کا نام ہے۔ جب آپ کسی کے گھر میں آگ لگاتے ہیں تو آپ کے بھی گھر میں آگ لگے گی۔ یہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ مقاومت کا بلاک اتنا مضبوط ہوا ہے کہ چند دن قبل سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب اگر اسرائیل نے کوئی ایڈونچر کیا تو ہم آپ کے علاقے الجلیل پر قبضہ کرلیں گے۔ اس اعلان کے بعد اسرائیلی پریشان ہیں۔ انہوں نے کوشش کی تھی کہ وہ دہشتگردی کے ذریعہ مقاومت کے بلاک کو کمزور کریں گے لیکن وہ اور مضبوط ہوگیا ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) دہشت گرد اپنی مضموم سازشوں کے زریعے اسلام و پاکستان کو عالمی سطح پر داغ دار کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ، دہشت گردی کسی صورت میں بھی ہوقابل مذمت ہے، کراچی ایئر پورٹ حملہ پاکستان کے دفاع پر حملہ تھا،موجودہ حکومت نے بلوچستان کے رئیسانی کا انجام بھول چکی ہے، سانحہ تفتان زائرین کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتا، ریاست نہ فقط طالبان بلکے ان کے خیر خواہوں کے خلاف بھی آپریشن کلین اپ کرے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی، ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید احسن عباس رضوی نے اسٹار گیٹ شاہراہ فیصل پر سانحہ کراچی ایئر پورٹ اور سانحہ تفتان کے شہداء سے تجدید عہد کے لئے کیئے گئے چراغاں کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر خصوصاًپاکستان میں دہشت گردی سیاسی پشت پناہی میں جاری ہے، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہویا اسلام آباد، لاہور،پشاور ،، فاٹا، گلگت ، کوئٹہ تفتان، مستونگ ، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر شہروں میں خودکش حملے تمام کے پیچھے کوئی نہ کوئی سیاسی یا مذہبی قوت پشت پناہ نظر آئی ہے، پاکستان کے عوام کی آنکھوں میں نام نہاد مذہبی و سیاسی راہ زن دھول جھونک کر گمراہ کر تے ہیں ، بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں کوئی خفیہ ہاتھ نہیں ، بلکہ بہت سارے جانے پہنچانے ہاتھ ملوث ہیں ، ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ٹریک رکارٹ چیک کریں اور دہشت گرد وں کے ساتھ ساتھ ان کے اسٹریجٹک پارٹنرز کے خلاف بھی فیصلہ کن کاروائی عمل میں لائیں ، ان کا مذید کہنا تھا کہ کراچی ایئر پورٹ سانحہ سکیورٹی اداروں کی نا اہلی سے زیادہ دہشت گردوں کے سیاسی و مذہبی پشت پناہوں کی منافقانہ سیاست کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری چودہ سو سالہ تاریخ ہماری شجاعت اور استقامت کی گواہ ہے، ہم دیواروں میں زندہ چنے گئے، اعضاء کاٹے گئے، پس زندان گئے لیکن زیارات آئمہ اطہار علیہ السلام سے دستبردار نہیں ہوئے ، ایک سانحہ تفتان کیا ہزار سانحہ تفتان اور ہو جائیں ہم در اہل بیت علیہ السلام سے کنارہ کش نہیں ہو سکتے ۔

 

اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی کے رہنما حسن ، ہاشمی ، علامہ علی انور،سید علی حسین نقوی اورانجینئررضا نقوی سمیت ثمر عباس زیدی، حسن عباس،ناظم حسین ،زمان رضوی ، پولیس اور رینجرز کے حکام بالخصوص شہدائے کراچی ایئر پورٹ کے ورثاء بھی موجود تھے۔ شرکاء نے شہداء کی یاد میں چراغ روشن کیئے اور شہداء کی عظیم قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر اسٹار گیٹ کو چاروں اطراف سے پولیس نے مکمل حصار میں لیا ہوا تھا جبکہ دونوں اطراف کی سڑکیں ٹریفک کے لئے مکمل طور پر بند تھیں ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کی ڈویژنل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا،جسمیں صوبہ سندھ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے خصوصی طور پر موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معلوم ہوتا کے حکومت اور باقی تمام ادارے سب سو چکے ہیں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ حکومت سمیت تمام اداروں نے پاکستان کی عوام کو کیوں دہشت گردوں کہ حوالے کردیا ہے دہشتگرد آزادانہ طور پرجہاں چاہتے ہیں کاروائیاں کرتے ہیں جب چا ہتے ہیں دہشتگردی کرتے ہیں افسوس کا مقام ہے کہ سرزمین پاکستان معصو م لوگوں کہ لہوسے سرخ ہے اورنواز حکومت اور ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں معلوم ہوتا ہے کے گویا یہ خود ہی پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹادینے کے لیے آمادہ ہیں حکمرانوں کی ناقص پالیسوں کی وجہ سے ملک آج دہشت گردوں کی جنت بن چکا ہے؟اب وقت آچکا ہے کہ نواز حکومت مزاکرات کا ڈھونگ بند کرے اور فوج بھی سنجیدہ ہو جائے اور صرف اس انتظار میں نہ رہے کہ اگر فوج پر دفاعی اداروں پر حملہ کیا تو دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کا آغاز کرے گی فوج کی بھی ذمداری ہے کہ وہ قوم و ملک کی سلامتی کے لیے دفاعی اقدامات کرے قوم فوج کے ساتھ ہے پھر فوج کو پوری سنجیدگی کے ساتھ دہشتگردوں کا اس پاک زمین سے صفایہ کرنے میں دیر نہیں کر نی چاہیے کیوں کہ ان کو جتنی مہلت دی جائے گی یہ ملک کو اتنا ہی نقصان پہنچائے گے اور ہم دیکھ بھی رہے ہیں کہ ابھی گزشتہ روز ایک ہی دن میں ایک طرف تفتان میں زائرین پرفائرنگ پھر دستی بم سے حملہ یا گیا جسمیں ۵۲ سے زائد مرد و خواتین اور معصوم بچے شہید ہوئے اور دسیوں شدید زخمی ہوئے دوسری طرف کراچی میں ایئر پورٹ پر حملہ جوکے نہایت منصوبے سے کیاگیا بہت ہی شرمندگی کی بات ہے کہ دہشتگردوں کو کوئی روکنے والا نہیں دہشتگرد اتنی آسانی سے ایئر پورٹ میں کیسے داخل ہو گئے یہ دنیا کے سامنے کیا تاثر پیش کیا جا رہا ہے ایک طرف معصوم لوگوں کی زندگیاں محفوظ نہیں تو دوسری طرف کو بھی اہم اور حساس علاقے ادارے مقامات کچھ بھی محفوظ نہیں؟اور افسوس کا مقام ہیں کے وزیر اعظم نواز شریف صاحب اداروں کو مبارکباد اور خراج تحسین پیش کر رہے ہیں؟کس بات کی مبارکباد دنیا سوال کر رہی ہے کے پاکستان میں دہشتگرد جب چاہیے اتنے آرام سے کی بھی مقام پر حملہ آور ہو سکتے ہیں؟ کہاں تھے انٹیلی جنس ادارے؟آخر کب تک عوام برداشت کرے گی کب تک معصوم لوگوں کو قربانیاں دینی ہو گی تاکہ حکومت اور فوج ہوش میں آجائے اور سنجیدگی سے دہشتگردوں کے خلاف اوپریشن کیاجائے۔ لہزاہمارافوج سے مطالبہ ہے کہ طالبان کے ساتھ اب صرف گولی سے بات کی جائے انشااللہ فوج کے ساتھ اٹھارہ کروڑ عوام انکے ساتھ شانہ بشانہ ہوں گے۔ آخر میں صوبہ سندھ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرانے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اس دلخراش سانحہ پر تین روز کا سوگ کا علان کیا اور تمام یو نٹس کو شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے پروگرامزکاا نعقاد کرنے کی ہدایت دی۔آخرمیں شہداءکے لے فاتحہ اور زخمیوں کے صحت یابی کے لیے دعائے توسل پڑھی گئی۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)ملت تشیع کی نمائندہ نیوز ایجنسی شیعت نیوز (shiitenews.com)کو پاکستان دوستی اور حب الوطنی کی سزا مل گئی جب سعودی نواز حکومت نے اپنے سعودی آقائو ں کی ایماء پر ملت تشیع کی نمائندہ ویب سائٹ شیعت نیوز اور اس کے بعد اسکے فیس بک پیج (facebook.com/shiitenewstv)کو بھی پاکستان میں بند کردیا گیا تاکہ عوام اور ملت تشیع کو بالخصوص سعودی عرب کی پاکستان مخالف سازشوں اور تکفیریوں کی دہشت گردی سے باخبر رکھنے والی حق کی آواز کو ختم کیا جاسکے لیکن نااہل حکمران یا د رکھیں کہ عاشقان و پیروان علی علیہ السلام کو ۱۴۰۰ سو سال سے لیکر آج تک نہ کوئی ختم کرسکا اور نہ ہی انکی آواز دبائی جا سکی۔

 

شیعت نیوز کی ٹیم نے اپنے صارفین کیلئے شیعت نیوز کی ویب سائٹ کو متبادل ایڈریس shiitenews.org پر کھول دیا ہے اگر آپ shiitenews.com نہیں دیکھ پا رہے تو آپ متبادل ایڈریس shiitenews.org پر ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔

شیعیت نیوز کانیا فیس بک پیج facebook.com/shiitenews110بھی قارئین کیلئے بنا دیا گیا ہے جسے لائک کریں اور ملت کی خبروں اور دشمن کی سازشوں سے با خبر رہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان پر خدا کی خاص نعمتوں کا نزول ہے، ایٹمی قوت کا حصول بھی کسی نعمت خدا وندی سے کم نہیں ، حکمرانوں نے ہمیشہ کفران نعمت کیا ،اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیئے ،فوج اپنے محب وطن عوام پر بھروسہ کرے، دشمن کے دانت کھٹے کرنے کا ہنر پاکستانی عوام اور پاک فوج بخوبی جانتے ہیں ، ایٹمی اساسے پاک فوج کے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ، حکمران سیاسی جماعتیں اپنی ایٹمی حیثیت کو پہچانیں ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے یوم تکبیر پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے بیان میں کیا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ 28مئی 1998کا دن تاریخ میں روز روشن کی طرح عیاں ہے، بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب میں پاکستان کی جانب سے ایٹمی دھماکوں نے عالم اسلام کا سر فخر سے بلند کر دیا، ذوالفقارعلی بھٹو کا ایٹمی پروگرام پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لئے تھا لیکن موجودہ حکمرانوں نے اس نعمت کا کفران کیا، مسلم لیگ نون ہو یا پیپلز پارٹی کسی نے بھی پاکستان کو ایک طاقتور ،خودمختار اور با صلاحیت مملکت کی حیثیت سے دنیا کے سامنے متعارف کروانے کی کبھی کوشش نہیں کی ، ہمارے حکمران ہمیشہ عالمی قوتوں کے دروازوں پر خالی کشکول لیئے نظر آتے رہے، ذرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافے کے لئے ہمیں بیرونی خیرات کی ضرورت رہی،اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت استعماری طاقتوں کے سامنے کشکول تھامے کھڑی رہے یہ باعث شرم ہے، ایٹمی طاقت کے حصول کا مطلب فقط ایٹم بم کا مالک ہونا نہیں ہوتااس ایٹمی قوت سے ہمارے حکمران پاکستان کو درپیش توانائی کے مسائل کا حل تلاش کر سکتے تھے، یہی ایٹمی قوت ہمارے ملک کی عوام کی خوشحالی اور ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی لیکن بد نیت حکمرانوں نے اس عظیم ایٹمی قوت کو ریاست، اداروں اور عوام پر بوجھ بنا کر چھوڑ دیا، آج ہمیں اپنی ایٹمی اساسوں کے صحیح سمت میں استعمال کی ضرورت ہے، گو کہ ہمارے ایٹمی اساسے پاک فوج کے محفوظ ہاتھوں میں ہیں لیکن عوام کو درپیش چیلنجز سے نپٹنے کے لئے ہماری ایٹمی طاقت مددگار ثابت ہوسکتی ہے ۔

وحدت نیوز(تہران) پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے وفد کے ہمراہ آج رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا  کہ تہذیبی اور دینی اشتراکات ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان اچھے اور دوستانہ تعلقات کا اہم ترین سبب ہیں۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون میں کمی آنے پر گلہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حلقے مختلف طریقوں بالخصوص دونوں ملکوں کی طویل مشترکہ سرحد پر بدامنی پھیلا کر ایران اور پاکستان کے دوست عوام کے درمیان فاصلے  پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس بات کا موقع نہیں دینا چاہیے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے کا سنہری موقع ہاتھ سے نکل جائے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں توسیع کی ضرورت نیز گيس پائپ لائن سمیت بڑے اقتصادی منصوبوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نواز شریف کے دور میں دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی اچھی کوششیں کی جائيں گی۔ انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا  کہ تہران اسلام آباد کے مابین تعلقات میں فروغ لانے کے لئے کسی کی اجازت کا منتظر نہیں رہنا چاہیے اور امریکہ جس کی خباثت سب پر عیاں ہے، ان حکومتوں میں شامل ہے جو ایران اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران پاکستان مشترکہ سرحدوں پر بدامنی کے بعض واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ مہینوں میں بعض حلقوں نے جان بوجھ کر ایران پاکستان کی مشترکہ سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کی کوشش کی ہے اور اسی وجہ سے یہ باور نہیں کیا جاسکتا کہ یہ واقعات اتفاقیہ اور غیر عمدی تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تکفیری گروہوں کو تمام مسلمانوں کے لئے خواہ شیعہ ہوں یا اہل سنت خطرہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا اگر تکفیری گروہوں کا مقابلہ نہ کیا گيا تو وہ عالم اسلام کو مزید نقصان پہنچائيں گے۔

 

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں، پاکستان اور ایران کو ترقی کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ ایرانی سپریم لیڈر سید علی آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی سازشیں کر رہا ہے، سرحدوں پر کشیدگی بھی جان بوجھ کر دشمنوں کی جانب سے پیدا کی گئی ہے، تہران میں وزیراعظم نواز شریف نے ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات اور سرحدی معاملات سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران ایرانی سپریم لیڈر نے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتوں کو ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سمیت تمام بڑے اقتصادی منصوبوں پر تعاون بڑھانا چاہیے۔

 

سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ سمیت کئی ایسی ریاستیں ہیں جو پاکستان اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں اور وہ دونوں ممالک کے درمیان فاصلے بڑھانا چاہتی ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے سید علی خامنہ ای نے کہا کہ یہ کشیدگی دشمنوں کی سوچی سمجھی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید خامنہ ای نے کہا کہ ایران کے عوام کی طرح پاکستان کے عوام بھی مجھے عزیز ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات مشترکہ روایات اور تاریخی تناظر میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے پاک ایران تعلقات کی بہتری کے لئے دعا کی اور ان پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ سے دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔

 

اس دوران نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں اور پاکستان ایران سے اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ دونوں مسلم ممالک ہیں، جن کی روایات ایک جیسی ہیں، جن کی وجہ سے یہ رشتہ انتہائی خاص ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور ایران میں خطے کی ترقی کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم گذشتہ روز 2 روزہ سرکاری دورے پر تہران پہنچے تھے جہاں پر ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف اپنے 2 روزہ دورہ ایران کے آخری مرحلے میں پیر کو تہران سے مشہد مقدس پہنچے، مشہد پہنچنے پر گورنر جنرل صوبہ خراسان رضوی اور دیگر اعلٰی حکام نے وزیراعظم اور ان کے وفد کا ہوائی اڈے پر خیر مقدم کیا، وزیراعظم اور ان کے وفد کے ارکان نے مشہد پہنچنے کے بعد حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضے پر حاضری دی اور نوافل ادا کئے، اس موقع پر وزیراعظم اور وفد کے ارکان نے امام رضا کے مہمان خانے سے ”لنگر“ بھی کھایا، وزیراعظم اور وفد کے ارکان نے یہاں نوافل ادا کئے اور پاکستان کی ترقی سلامتی اور خوشحالی کے لئے دعائیں کیں۔ وزیراعظم نواز شریف مشہد میں امام رضا کے روضے پر حاضری کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے۔

Page 13 of 26

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree