وحدت نیوز(کراچی) پاکستان میں موجود وہ مدارس جو انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں، ان کیخلاف حکومت کی خاموشی اور عالمی سطح پر پاکستان پر دہشت گردوں کے معاونت کے الزامات قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ آنے کے بعد حکومت کا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنا دہشت گردوں سے ساز باز کی دلیل ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں سمیت تمام محب وطن طبقات کو طالبان، القاعدہ اور لشکر جھنگوی سے براہ راست خطرات ہیں، حکومتی صفوں سے ان گروہوں کی حمایت پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھیانک سازش ہے۔ سید ناصر شیرازی نے کہا کہ یوم شہداء کے موقع پر ملک بھر سے عوام کا پاک فوج کی حمایت میں سڑکوں پر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ پوری پاکستانی قوم دہشت گردوں کے مقابلے میں متحد اور ان ملک دشمنوں کیخلاف جنگ پر آمادہ ہے جبکہ طالبان دہشت گردوں کے حالیہ بیانات ان کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد پاکستانی قوم اور فوج سے مقابلے کی سکت نہیں رکھتے۔
وحدت نیوز(کراچی) گندم سبسڈی کے خاتمے کے خلاف اہلیان گلگت بلتستان کے تاریخی احتجاج نے ملکی تاریخ میں ایک سنہرے باب کا اضافہ کیا ہے، ملک بھر کے عوام کو استحصالی حکومتی رویئے کے خلاف اٹھ کھڑےہو نے کا حوصلہ گلگت بلتستان کے عوام سے لینا چاہئے ، خائن حکمرانوں سے عوام کے جائز حقوق چھینے کا اصل وقت اب شروع ہو چکا ہے، عوام کمر کس لیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کراچی کے پولیٹیکل کونسل کے رکن اور سابق امیدوار برائے قومی اسمبلی ڈاکٹر حسن جعفر رضوی نےوحدت ہاوس ملیر میں پولیٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی تا قراقرم حکومتی نا انصافیوں کی داستانیں بھری پڑی ہیں ، ریوینیوکی مد میں اربوں روپےعوام سے لے کر ہڑپ کر جانے والے حکمران عوام کو سستا آٹا اور مسلسل بجلی کی فراہمی میں بھی ناکام ہیں ، وفاق کی نواز حکومت اور گلگت اور سندھ کی پیپلز پارٹی حکومت عوامی مسائل کے حل میں یکسر ناکام نظر آتی ہے، گلگت بلتستان کی عوامی ایکشن کمیٹی نے عوامی حقوق کی جدوجہد میں ایک نیا باب کھولا ہے، پاکستان بھر کے مظلوم عوام کو ظلم ، استبداد اور جبر کے مقابلے میں قیام کر نے کا حوصلہ ملا ہے، گلگت بلتستان کی حکومت عوام کے جائز مطالبات کی منظوری میں مذید ہیل حجت کا مظاہرہ نہ کرے رونہ یہ احتجاج ملک گیر صورت اختیار کر جائے گا۔
انہوں نے وائس آف شہداء کے ترجمان فیصل رضا عابدی کے سینیٹ سے مستعفی ہونے کے پیپلز پارٹی کے فیصلے کو حق کی فتح قرار دیتے ہو ئے کہا کہ تاریخ نے ثابت کر دیا کہ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کا ایجنڈہ مشترک ہے ، دہشت گردی کے خلاف بلاول بھٹو اور آصف ذرداری کے بیانات عوام کے جذبات سے کھلواڑ کے سوا کچھ نہیں ، اگرپیپلز پارٹی کی قیادت اپنے بیانات کے مطابق دہشت گردی کے مخالف ہو تی تو فیصل عابدی کو طالبان کے خلاف اور شیعہ سنی وحدت کے پرچار کے جرم میں سینٹ سے مستعفی ہو نے کا مطالبہ نہ کرتی ، آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان ہو نے والی ملاقات کے فوری بعد فیصل عابدی سے مستعفی ہو نے کا مطالبہ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کی بیک ڈور ڈپلومیسی کا شاہکار ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ حکمران حق حکمرانی کھوچکے ہیں ، نواز شریف نے پورے ملک کو اتفاق فاونڈری مل سمجھ لیا ہے،ایک بزنس مین کبھی ملک کے مفاد کا تحفظ نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ ڈیڑھ ارب ڈالر کے عوض قومی غیرت کو بیچا جارہا ہے، عرب حکمران کبھی بھی کسی کو کوئی چیز مفت نہیں دیتے پھر پاکستان پر ان نوازشات کا کیا مقصد ہے اور قوم سے حقائق کو کیوں چھپایا جارہا ہے، حکمران عوام کے محرم ہوا کرتے ہیں لیکن یہاں گنگا الٹی بہتی ہے، ملک کے مفاد کے بجائے غیروں کے مفاد کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ پورا ملک وزیرستان بن چکا ہے ہر شہر میں دہشتگرد دانداتے پھر رہے ہیں لیکن انہیں روکنے والاکوئی نہیں، کبھی دہشتگرد لاڑکانہ میں بے بس ہندوں کے گھروں کو آگ لگا رہے ہیں تو کبھی کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں،پینتیس ہزار پاکستانیوں کو بحرین بھیجا گیا ہے تاکہ پوہ وہاں پر پرامن جمہوری جدوجہدکو کچل کر آل خلیفہ کی مدد کرسکیں، اسی طرح اب دو بریگیڈسعودی عرب بھجوانے کی باتیں کی جارہی ہیں، جس کی ہم ہر فورم پر مذمت کرینگے اور آواز بلند کریں گے۔ اگر عرب حکمران اپنے عوام میں پسندیدہ اور قابل قبول ہوتے توا نہیں کبھی بھی بیرون ملک سے فوجیں منگوانے کی ضرورت نہ پڑتی، پاکستان کو سعودی کے جمہوری حق کو ختم کرنے کیلئے اپنے بازوں نہیں بننا چاہیے، عرب حکمران عوام میں اپنی وقعت کھو چکے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک نے کبھی بھی کشمیر اور فلسطین کے ایشوز امت مسلمہ کا ساتھ نہیں دیا، حتیٰ پاکستان کو کشمیر کے ایشو پر معاونت نہیں دی گئی، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سالانہ تین روزہ ناصران ولایت کنونشن میں فکر امام خمینی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں دو فوجی بریگیڈ بھجوانے کی باتیں کی جارہی ہیں ، کیا ہمارے سیکیورٹی ادارے اپنے ملک میں امن قائم کرچکے ہیں؟، کیا دہشتگردی کا قلع قمع ہوچکا ہے، اگر نہیں توپھر کیوں پاکستانیوں کی اسلامی ممالک کے عوام کے خلاف استعمال ہونے کی باتیں کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک میں حکمران حق حکمرانی کھوچکے ہیں، کہیں سندھ فیسٹول کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کررہے ہیں تو کہیں پر دہشتگردوں کو سپورٹ کیا جارہا ہے۔ پنجاب حکومت دہشتگردوں کی سرپرستی کررہی ہے ، رانا ثناء اللہ اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف پورے صوبے میں دہشتگردوں کوکھلے چھوڑے ہوئے ہیں، ضیاء الحق کی باقیات کو ایک بار پھر زندہ کیا جارہا ہے، مذاکرات کے نام پر پوری قوم کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، علامہ ناصر عباس نے کہا کہ پنجاب میں سیکڑوں شیعہ نوجوانوں پر توہین رسالت( ص) کے مقدمات درج کرائے جارہے ہیں، جو قوم نواسہ رسول ص سے بے انتہا محبت اور عشق کرتی ہو، یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ امام حسین ؑ کے نواسہ کے بارے میں کوئی ایسی بات کرے جو توہین کے ذمرے میں آئے، ایک سازش کے تحت ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکا جارہا ہے، مجلس وحدت مسلمین نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ ملکر ملک بھر میں مشترکہ جلسے کرائے اور قوم کو پیغام دیا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے ۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل وحیدکاظمی کی بلاجواز گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ کیا یہ تحریک انصاف کا انصاف ہے کہ ملک کے پر امن شہریوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا جارہا ہے، گجرات ، لاہور، راولپنڈی سمیت درجنوں واقعات میں ملوث کسی ایک دہشتگرد کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا لیکن پرامن شہریوں کی گرفتاریاں جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے ڈوگراراج سے آزادی حاصل کرکے پاکستان پر احسان کیا اور ضم ہوگئے لیکن آج انہیں کوئی آئینی شناخت نہیں دی گئی ، انہیں کوئی حیثیت نہیں دی جارہی ہے۔
وحدت نیوز(نجف اشرف) بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمٰی سید سعید الحکیم نے کہا ہے کہ میں پاکستان کے پیروان ولایت سے واقف ہوں، پاکستان کے عوام اسلام پسند، آزادی پسند اور دین دوست ہیں، اگرچہ شیعیان علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے خلاف تکفیری فرقہ برسرپیکار ہے لیکن پاکستان کے غیور شیعہ اور سنی مسلمان ہمیشہ ان کے عزائم کے مقابلے میں کھڑے رہے اور استقامت دکھاتے رہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین نجف اشرف کے سیکرٹری جنرل علامہ سید مہدی نجفی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل نجف اشرف علامہ ناصر عباس نجفی بھی موجود تھے۔
آیت اللہ العظمٰی سید سعیدالحکیم نے کہا کہ تاریخی طور پر سلفی تکفیری ہمیشہ اسلامی مقدسات کے خلاف متحرک رہے اور شروع سے ہی رسول پاک (ص) اور اُن کی آل پاک (ع) کے آثار کو مٹانے کے درپے رہے، لیکن مسلمانوں نے اپنے اتحاد سے اُنہیں ہمیشہ ناکام بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمین ان کے مقابلے کے لیے شیعہ سنی اتحاد اور بھائی چارے کو آگے بڑھانے کی ہمیشہ ضرورت رہی اور آج یہ ضرورت دوچند ہوگئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو میری طرف سے سلام کہہ دیجئے گا۔
وحدت نیوز(کراچی) مملکت خداداد پاکستان کی خارجہ پالیسی ناعاقبت اندیش، شدت پسند اور مخصوص ذہنیت کی حامل قوتوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ کابل، تہران، دہلی، بیجنگ سمیت خطے کے پڑوسی ممالک پاکستان پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، پاکستان پر پڑوسی ممالک کا عدم اعتماد سعودی ریالوں اور امریکی ڈالروں ک تحت ہونے والی کارستانیوں کا نتیجہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ مختار احمد امامی، علامہ مبشر حسن اور ناصر حسینی سمیت دیگر موجود تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک افغانستان سمیت ایران، چین، بھارت اور دیگر ممالک پاکستان کی سعودی اور امریکی ایما پر بننے والی ناعاقبت اندیش خارجہ پالیسی سے نالاں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نادان حکمرانوں نے ریالوں اور ڈالروں کی بھرمار میں گم ہو کر مملکت خداداد پاکستان کو ناکامی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے، امریکی جارحانہ پالیسی اور سعودی بادشاہت کے دفاع کی خاطر پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے وطن میں بسنے والی محب وطن نسلوں کو گروی رکھ دیا ہے اور پاکستان کی شناخت کو دنیا بھر میں رسوا کیا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کی سوچ پر اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے بجائے ہمارے ملک کے موجودہ حکمرانوں نے ایک ناکام ریاست بنا دیا ہے اور امریکی ڈالروں اور سعودی ریالوں کے عوض پاکستان کو مشرق وسطٰی کی جنگ اور آگ میں منفی کردار ادا کرنے کے لئے پیش پیش ہے، جس کی وجہ سے ملت پاکستان گذشتہ تین دہائیوں سے مشکلات اور مصائب کا شکار ہے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ حکومت پاکستان کو افغانستان کے عوام اور حکومت سے سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ جنہوں نے طالبان دہشت گردوں کی دھمکیوں اور لالچ کے باوجود صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور بڑے پیمانے پر عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے طالبان دہشت گرد قوتوں اور سعودی ایجنڈے کو افغانستان میں ناکام بنا دیا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ اسلام کے نام پر پاکستان میں طالبان دہشت گرد معصوم انسانوں کو ذبح کر رہے ہیں اور سعودی ایما پر چلنے والی شریف برادران کی حکومت طالبان دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے غیور عوام حکمرانوں کی ناکام اور غلط خارجہ پالیسیوں کی گذشتہ تین دہائیوں سے نشاندہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان کی غلط خارجہ پالیسیوں کے باعث ہمارا اپنا وطن محفوظ نہیں ہے اور سعودی امداد سے پلنے والے طالبان دہشت گرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف عمل ہیں اور پاکستان کے عوام کو سفاکانہ دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ حکومت پاکستان عوام کی خواہشات اور امنگوں ک ترجمانی کرنے کی بجائے امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے مالی امداد کو ترجیح دے رہی ہے اور اپنے ہی ملک اور عوام کو آگ میں جھونکنے میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شریف برادران کی حکومت پاکستان کے غریب عوام کے مسائل کے حل کے بجائے دیگر ممالک کے ایجنڈے کو پاکستان میں نافذ کرنے میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب عوام شدید ترین مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی بادشاہت کو بچانے کے لئے پاکستان میں فرقہ واریت کا نعرہ بلند کیا جا رہا ہے اور اب جبکہ پاکستان کی شیعہ اور سنی عوام مل جل کر باہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر وحدت کا نعرہ بلند کر رہی ہے، عین اسی وقت شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ بلند ہونے پر بھی ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گرد قوتوں کو تکلیف محسوس ہو رہی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان مسلم لیگ نواز اور شریف برادران کی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران سعودی حکومت سے ڈیڑھ ارب ڈالر لے کر ملک میں گھناونا کھیل نہ کھیلیں کیونکہ اس سے پاکستان کی جڑیں مزید کمزور ہوں گی، شریف برادران جان لیں کہ پاکستان کی محب وطن قوتیں متحد ہوچکی ہیں اور اب وہ حکمرانوں کو اپنے اقتدار بچانے اور تجوریاں بھرنے کے لئے وطن اور قوم کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔
تحریر: سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اسلام کا پیغام برصغیر میں صدیوں پہلے پہنچا۔ مسلمانوں نے اس سرزمین پر اپنے عالی اخلاق، رواداری اور پیار و محبت کی ایسی مثالیں اور عملی نمونے پیش کئے کہ خطے میں رہنے والے ہندو اور سکھ ان سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے ہزاروں سال پرانے اپنے ادیان کو ترک کیا اور جوق در جوق دائره اسلام میں داخل ہوئے۔ ہندوستان کے مسلمان باہمی اخوت اور محبت سے رہتے تهے۔ شیعہ اور سنی فکری و عقائدی اور فقهی اختلافات رکهنے کے باوجود آپس میں باہمی اخوت کے مضبوط رشتے میں ﺟﮍے ہوئے تهے۔ ایک ہی گهر میں ایک بهائی اہل سنت تها اور دوسرا شیعہ۔ گهروں میں گرما گرم بحث ہوتی تهی اور ہر شخص اپنے دلائل اور برهان بیان کرتا تها، لیکن یہ اختلاف، اختلاف نظر اور اختلاف رائے سے تجاوز نہیں کرتا تها۔ برصغیر کے شیعہ اور سنی دونوں بهائیوں نے ملکر آزادی کی تحریک چلائی اور انکی باہمی اخوت اور محبت کے جذبے اور شانہ بشانہ طولانی جدوجہد سے پاکستان معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی اور دفاع کیلئے دونوں بهائیوں نے قربانیاں دیں اور وطن عزیز کو مستحکم کیا۔ یہاں تک کہ برطانوی جاسوس مسٹر ہمفر کا تخلیق کرده تکفیری اور متعصب و متشدد وہابی اسلام پاکستان کے مسلمانوں میں سرایت کرنے لگا، جو کہ مسٹر ہمفر کے شاگرد سعودی نژاد محمد بن عبدالوہاب کے نام سے منسوب ہے اور اس برطانوی جاسوس کے اعترافات دنیا کی مختلف زبانوں میں نشر ہوچکے ہیں۔ اس فکر کیمطابق شیعہ کافر اور سنی مشرک قرار دیئے گئے۔
آغاز تو کفر و شرک کے فتووں سے ہوا، لیکن جب روسی استعمار برادر ہمسائیہ ملک افغانستان میں وارد ہوا اور ادهر ایرانی مسلم عوام نے اڑهائی ہزاز سالہ شهنشاہیت سے نجات حاصل کی، تو اس فکر کے تعصب اور تشدد میں اضافہ ہوا۔ اس تکفیری لہر کو ہوا دینے کا مقصد پاکستانی مسلم عوام کے درمیان فاصلے پیدا کرنا تها، کیونکہ امریکہ کے ہر لحاظ سے تابعدار شخص شهنشاه ایران کی بساط لپٹی جا چکی تهی، اور دوسری طرف امریکہ کا دشمن روس افغانستان میں وارد ہوگیا تها۔ خطره یہ لاحق ہوا کہ جب اسلام حقیقی سے ایک بہت پرانی صدیوں پر محیط شهنشاہیت گرائی جاسکتی ہے تو اس دین کے ماننے والے پورے خطے میں جمهوریتیں ہوں یا بادشاہتیں یا ڈیکٹیٹرز حکومتیں سارے مسلمانوں کے ملک ہیں اور یقیناً ایران کے اسلامی انقلاب کے اثرات ان پر بهی مرتب ہونگے، اس لئے اس کا سدباب کیا جائے اور انقلاب کی فکر کو جو کہ حضرت محمد عربی کی فکر کا کرشمہ ہے، اسے محدود کیا جائے۔ امریکہ اور مغربی استعماری قوتوں نے متفقہ طور پر عرب بادشاہوں کو باور کروایا کہ آپکا اصل دشمن اسرائیل نہیں ایران ہے۔
اسرائیل جو کہ تمام مسلمانوں کا کهلا دشمن ہے، اس نے لاکهوں فلسطینی اور عرب مسلمانوں کو قتل کیا، انکی زمینوں پر قبضہ کیا اور انہیں انتہائی ذلت کیساتهـ اپنا وطن چهوڑنے پر مجبور کیا۔ پوری دنیا میں بسنے والے اربوں مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصٰی پر قابض ہو کر انکے جذبات کو مجروح کیا۔ مقبوضہ فلسطین کے ہمسائیہ ممالک مصر، اردن، شام اور لبنان کی زمینون پر بهی قبضہ کیا۔ ان تمام اسرائیلی جرائم کے باوجود مغربی استعمار بالخصوص امریکہ عرب بادشاہوں کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئے کہ انکا اصل دشمن اسرائیل نہیں ایران ہے۔ عربوں کو اکسایا کہ قبل اس کے کہ یہ نئی معرض وجود مین آنے والی حکومت طاقتور ہو جائے اس پر فوراً حملہ کر دو۔ عربوں نے عراقی ڈیکٹیٹر صدام حسین کو اکسایا کہ وه فوراً ایران پر حملہ کر دے، اور سب خلیجی بادشاہوں نے اسکی بهرپور مدد کی اور آٹھ سال مسلسل یہ جنگ مسلط رکهی گئی، لیکن اسلام دشمن قوتیں ناکام ہوئیں۔
دوسری طرف پاکستان میں روسی مداخلت کو روکنے کیلئے فقط اور فقط تنگ نظر فرقے کے افراد کو مسلح ٹرینگ دی گئی اور انہیں عسکری لحاظ سے مضبوط کیا گیا۔ انہیں کشمیر کی آزادی اور روس کا مقابلہ کرنے کے لئے طاقتور کیا گیا۔ ہر قسم کی عسکری تربیت اور جنگی اسلحہ فراہم کیا گیا، جس کا اعتراف خود سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے امریکن کانگریس سے خطاب کے دوران کیا۔ "کہ ہم نے وہابی تکفیری گروہوں کو طاقتور اور مسلح کیا۔" روس کے پسپا ہونے کے بعد اب یہ گروه پاکستان کے وسیع و عریض علاقون پر قابض ہیں۔ کشمیر تو آزاد نہ ہوا لیکن مختلف ممالک کے امریکی اور سعودی فنڈڈ لوگ فقط پاکستان کے وسیع و عریض علاقون پر قابض ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا امن و امان خراب کر رہے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، قتل و غارت، بم دهماکے اور خودکش حملے کرنا انکا وطیره بن چکا ہے۔ ملکی سرحدوں کی امین پاک فوج اپنے ہی گهر میں ذبح ہو رہی ہے۔ اسی طرح پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز بهی نہتے عوام کیطرح آئے دن انکے ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں۔
حقیقی اسلامی انقلابی فکر کو روکنے کیلئے اور مسلم امت کی وحدت کو پاره پاره کرنے کیلئے تکفیری وہابی تنگ نظر سوچ کو پهیلانے کیلئے سعودی عرب کی لامحدود مالی مدد سے پاکستان میں ﺑﮍے پیمانے پر سرمایہ گزاری کی گئی۔ جس کے لئے سعودی فنڈڈ مدارس کا وسیع جال پهیلایا گیا ہے، جن میں طلبہ کی تعداد بیس لاکھ سے زیاده ہے اور وہاں پر مسلمانوں کو کافر اور مشرک ثابت کرنے اور پهر انہیں قتل کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پاکستان میں ایسے ہزاروں سنی اور شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا گیا، جن کا کہیں دور سے بهی ایران سے کوئی رابطہ اور تعلق نہیں تها۔ انہیں سعودی فنڈڈ مسلح گروہوں کی طرف سے ملک کے سکیورٹی مراکز اور پاک آرمی بیسز اور جی ایچ کیو پر بهی حملہ ہوا، جن کا ایران سے کوئی تعلق نہیں تها۔ سعودیہ اور امریکہ نے ایرانی حدود کو ناامن کرنے اور مسافرین اور زائرین کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے ہمارے صوبہ بلوچستان کی حساس سرزمین استعمال کی اور قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ پاکستان سے کبهی پاکستان میں زیر تعلیم کیڈٹ کے جنازے جاتے ہیں اور کبهی ایرانی ڈپلومیٹس کے جنازے، اور اب تو یہ دہشتگرد ایرانی سرحدی محافظ فورس کے افراد کو اغواء اور قتل کر رہے ہیں۔
جب ان دہشت گردوں کے جرائم کا ذکر کیا جاتا ہے تو کچھ لوگ فوراً بڑی سادگی سے فرما دیتے ہیں کہ ہمارے ہاں سعودی عرب اور ایران کی پراکسی وار ہو رہی ہے، اگر تعصب کی عینک اتار کر گذشتہ تیس سال سے پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کا جائزه لیا جائے اور 80 فیصد آبادی پر مشتمل شیعہ اور سنی کے خلاف بر سرعام چوکوں اور بازاروں میں کفر و شرک کے فتووں کی یلغار ہو یا مساجد و امام بارگاہوں اور اولیاء کرام کے درباروں میں یا گلی کوچوں اور بازاروں میں خودکش حملے، ان سب کے ماوراء سعودی ایڈ اور فکر کارفرما ہے۔ سعودی ہمیں اربوں ڈالرز ایڈ نہ دیں، فقط ملک کے امن و اقتصاد کو تباه کرنے والے دہشت گردوں کی ایڈ روک لیں تو پاکستان خود بخود بغیر خارجی ایڈ کے اپنے پاوں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔ ہم پاکستانی سب جانتے ہیں کہ یہاں پراکسی وار نہیں سعودی یلغار ہے اور اس ملک کے ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں سعودی بادشاه ہمارے پاک وطن کو اپنے قصروں اور محلوں کا پیچھـے والا لان سمجهتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اس ایٹمی طاقت کے مالک ہم ہیں۔ اب پاکستانی قوم کی ذمہ داری ہے کہ وه متحد ہو کر استقلال کی جنگ ﻟﮍے اور مملکت خداداد کو آزاد و خود مختار بنائے۔