وحدت نیوز (آرٹیکل) بادشاہت بیداری کو برداشت نہیں کرتی۔بادشاہ چاہے ظالم ہی کیوں نہ ہو، ہر دورمیں ظلم اور ظالم کے طرفدار بہت رہے ہیں ، حق پر چلنے والوں کی تعداد ہمیشہ کم رہی ہے ،ظلم کے طرفدار مختلف حیلوں سے ظالم کے ظلم کو چھپانے کی کوشش میں رہے ہیں، یہاں تک کہ تاریخ میں کئی مرتبہ ظالم کے ظلم کو ایک احسن چیز بنا کر بھی پیش کیا گیاہے اور پھر اس پر بھی ظالم سے انعام وصول کیاگیاہے۔
تاریخ نے اس طرح کے سینکڑوں چاپلوسوں کو اپنے دامن میں جگہ دے رکھی ہے، پرانے زمانے میں بھی چاپلوس حضرات بادشاہوں کے ظلم پر لوگوں کو راضی رکھنے کی ہر ممکن سعی کرتے تھے،بادشاہ اگر کوئی ظلم کرتا تھا تو وہ مختلف تاویلوں سے بادشاہ کو اس کے ظلم سے بری قرار دیتے تھے اور بڑی چالاکی کے ساتھ بادشاہ کے دشمن کو ظالم قرار دیتے تھے ۔ان چاپلوسوں کی اس دور میں بھی کمی نہیں ہے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی اس وقت سعودی بادشاہوں کے مظالم پر پردہ ڈالنے والے بہت ہیں ،سابقہ باشاہوں کی طرح آلِ سعود بھی ان چاپلوسوں پر خوب خرچہ کرتی ہے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں جہاں آل سعود مسلمانوں کو قتل کرواتی ہے اس کے چاپلوس اس قتل عام کو ایک عظیم عبادت قرار دے باغیوں کا قتل مشہور کردیتے ہیں۔بادشاہوں کی سیرت کے عین مطابق ہے یہ سعادت آل سعود کو حاصل ہے کہ وہ مسلمانوں کو بیدار ہونے کے جرم میں قتل کررہے ہیں۔
ان کے فتوے بھی عجیب ہیں ،کبھی کہتے ہیں کہ کسی بھی اسلامی ملک میں جنگ کرنا حرام ہے لیکن آل سعود اس سے استثنا ء ہیں کیونکہ یہ امت مسلمہ کی سربراہی کررہے ہیں،لہذا یہ جس اسلامی ملک پر چاہیں شب خون ماریں، دین اسلام میں حرام مہینوں میں کفار کے ساتھ بھی جنگ حرام ہے کیوں کہ آلسعودکا اسلام سے گہرا تعلق ہےاور یہ اسلام کی باریکیوں کو سمجھتے ہیں اسلیے خوارج کی طرح ان کے لیے قرآن کے صریح حکم کی خلاف ورزی جائز ہے کیونکہ یہ خادمین حرمین شریفین ہیں۔ چاپلوسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ابھی سانحہ منی ہوا کہ جس میں 7440 حجاج شہید ہوئے، جب امت مسلمہ کے مختلف طبقوں نے یہ آواز بلند کی کہ آل سعودکی غفلت و ناقص انتظامات اور ممکن ہے سی آئی اے کے ساتھ ہمکاری کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہو،یہاں پر ان کے ایک پاکستانی چاپلوس نے اپنے کالم میں یوں لکھا کہ سانحہ منی کے حادثے کی منصوبہ بندی لبنان کی حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایران کے سپریم لیڈر ایت اللہ خامنہ ای کے ہیڈکواٹر میں بیٹھ کر کی ،ایران نے اپنے ملک سے کچھ پاسدران کو یہ ٹرینگ دے کر بھیجا کہ وہ منیٰ میں جاکر بھگدڑ مچائیں اور اس حادثے کا سبب بنیں تاکہ آل سعود بدنام ہو۔
آل سعود کے پیسوں پر پلے اسطرح کے چاپلوس ہر ملک میں پائے جاتے ہیں اور ہر طرح سے آل سعود کے دفاع کی کوشش کرتے ہیں، فرض کیجئے ایک لحظے کےلیے اس چاپلوس کی بات کو مان لیں کہ ایران نے بندے بیھجے اور ایران ہی اس حادثے کا سبب بنا ،اب میرا سوال ہے اس چاپلوس سے اور اس طرح کے باقی لوگوں سے کہ آیا حاجیوں کی لاشوں کو اٹھانے والی کرینیں اور کنٹینرز بھی ایران نے بھیجےتھے ؟
آیا بے ہوش حاجیوں کو مردہ کہہ کر کنٹینروں میں پھینکنے کی پلاننگ بھی ایران میں ہوئی تھی ؟
ایک قبر میں ساٹھ ساٹھ مہمانان خدا کوان کے ورثا کی اجازت کے بغیر دفنانے کا حکم سید حسن نصراللہ نے دیا تھا ؟
وہاں کے انتظامات کس کے پاس ہیں ؟
حج کا پیسہ و خانہ کعبہ کی کمائی کون لوگ کھارہے ہیں ؟
اچھا اب حرام مہینوں میں یمن پر حملے کرنے والا کون ہے ؟
یمن میں شادی کی تقریب پر ظالمانہ حملہ کرکے خدا کے حرمت والے مہنے کی بے حرمتی کس نے کی؟
آلِ سعود کو خدا کی حدیں توڑنے کی اجازت کس نے دے رکھی ہے؟
آخر میں آلِ سعود کے دسترخوان پرپلنے والے چاپلوسوں سے یہی کہوں گا کہ یاد رکھو! ظلم کی رات جتنی بھی لمبی ہو سویرا ضرور ہوتا ہے
تحریر۔۔۔۔۔ سجاد احمد مستوئی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.