ڈاکٹر شہید علامہ فخرالدین ۔۔۔تاریخ کا ایک زندہ کردار

02 March 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) وقت اور انسان کا بہت پرانا تعلق ہے ۔ہمارا یہ جہان وقت کے اعتبار سے تین  حالتوں سے خالی نہیں ۔ ماضی ،حال اور مستقبل۔ لیکن اگر دقّت سے مشائدہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ترقی و تکامل اور استفادے کے اعتبار سے انسان صرف اور صرف ایک ہی زمانے یعنی حال میں ہے ۔کیونکہ نہ تو انسان  اپنے آنیوالے لمحے کی خبر رکھتا ہے کہ آیا وہ اس میں موجود ہوگا بھی یا نہیں ۔اور نہ ہی گزرے ہوئے اوقات سے استفادہ ممکن ہے ۔لہذا انسان جو کچھ بھی ہے  حال میں ہے ۔نہ تو گزرے پر اظہار تاسّف و افسوس اُسے آگے بڑھا سکتا ہے ۔اور نہ ہی آنیوالے  وقت میں داخل ہونے کی  فقط تمنّا و خواہش اسے کسی منزل تک پہنچا سکتی ہےاور نہ ہی انسانی زندگی و حیات میں اس قدر بقاء و پائیداری ہے کہ انسان اس پر اعتماد کرتے ہوئے عزّت ، وسربلندی  کے مختلف راستوں کو طے کرےاور نتیجۃً صحیح راستے کا انتخاب کرکے اپنی منزل و مراد کو حاصل کرے۔

تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ آیا کوئی ایسا راستہ و راہِ عمل ہے کہ جس کو اختیار کرتے ہوئے انسان  اپنے لمحات کو ضائع کیے بغیر اپنی اس مختصر سی زندگی میں ہی اپنی منزل و مقصود کو پالے؟

تو اس کا جواب ہاں میں دیا جاسکتاہے ۔جی ہاں!

وہ  راستہ جو انسان کو ماضی سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کو سنوارنے پر اکساتاہے وہ ہے انسان کا تاریخی کرداروں سے استفادہ کرنا ۔اور یہ ایک معتبراور  مؤثر ترین راہِ عمل ہے ۔
ابتداءِ زمانہ و خلقت ِ آدم سے لےکر موجودہ انسان کے حالیہ سانس تک ، اس دورانیے میں رونما ہونے والے ہر  کردار ، حدوث ،تغیّر و تبدّل کو تاریخ کا نام دیا جاتاہے ۔ تاریخ ایک ایسا جامع مضمون ہے کہ جو ہر اچھے و بْرے ، امیر وغریب ،آقاو غلام اور ظالم و مظلوم جیسے کرداروں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔
لہذا اگر آج کا مصروف ترین انسان بھی یہ چاہے کہ وہ اپنے قیمتی لمحات کو ضائع کیے بغیر  ترقی و تکامل کی راہوں پر گامزن ہو ، تو حتماً اسے چاہے کہ وہ تاریخ کے عظیم و کامیاب  ترین کرداروں کو اپنی نگاہ میں رکھتے ہوئے  زندگی کے پْر خطر راہوں کو طے کرے ۔اگر انسان تاریخ ساز شخصیات کا مطالعہ کرتا رہے تو  یقیناً وہ غفلت و جہالت سے جی چرانے لگے گا اور ترقی و عزت کی شاہراہ پر چلنا شروع ہوجائے گا چونکہ انسان کے ارتقا کے لئے ضروری ہے کہ اس کے سامنے  کوئی  رول ماڈل ، آئیڈیل و ہیرو موجود رہے۔

مثالی انسان  ایسے کردار ہوتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر انسان زندگی کے مراحل کو طے کرنے اور مشکلات کو بطریق احسن حل کرنے کی سوچتا ہے۔
ہر انسان کی نظر میں ایک آئیڈیل کردار ہوتاہے۔ انسان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اپنے آئیڈیل و ہیرو کی طرز ِزندگی کے مطابق ڈھالے ۔
ہمارے ہاں چونکہ شخصیات کو متعارف کروانے سے زیادہ شخصیات کشی کا روج ہے اس لئے  آج ہمار ی نوجوان نسل کے رول ماڈل اہلِ مغرب میں سے کو ئی کردار یاٹی وی ڈراموں اور فلموں کے ہیرو ہی ہوتے ہیں۔

اسلامی شخصیات کی عزت و تکریم نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اب سب کچھ  تعلیم، لباس ،  رہن وسہن ،زبان ، سب کچھ مغربی اقدار میں ڈھلتا جارہاہے ۔
اگر ہم آج بھی اپنی دینی و علمی شخصیات کو ان کا مناسب مقام دینے پر راضی ہوجائیں اور اپنی نوجوان نسل کے سامنے کسی بھی دینی و  علمی شخصیت کے بارے میں صرف وہی کہیں جس کا ہمیں سو فیصد علم ہو تو آج بھی ہماری نسل ہمارے علمائے کرام کو اپنا آئیڈیل اور رول ماڈل بنا سکتی ہے۔

مجھے اس وقت بہت افسوس ہوتا ہے کہ جب ہمارے جوان علمائے کرام کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں،اور بعض تو عمامے کو ٹائر تک بھی کہتے ہیں۔اس میں جوانوں کا قصور نہیں بلکہ ان  بزرگوں کا قصور ہے جنہوں نے  ہماری نوجوان نسل کے دل سے روحانیت اور لباسِ روحانیت کا احترام کھرچ کھرچ کر نکال دیاہے۔
اس کڑے وقت میں شہید علامہ غلام محمد فخرالدین  ہمارے لئے ان تاریخی و زندہ کرداروں میں سے ہیں جن کی متحرک زندگی کا مطالعہ کرنا ہم سب کے بہت ضروری ہے۔

قابلِ فخر ہیں وہ برادران جنہوں نے شہید کے بارے میں آراو نظریات کو جمع کیا۔میں اپنے قارئین سے گزارش کروں گا کہ وہ اس لنک سے شہید منیٰ کی زندگی پر تالیف کی جانے والی کتاب کو ڈاون لوڈ کرکے اس کا مطالعہ ضرور کریں۔

https://www.docdroid.net/v8uF92k/-book-1.pdf.html

آخر میں دست بستہ  یہی عرض کروں گا کہ اپنے مکتب کی جو خدمت ہم  عوام النّاس کو،اپنی اتنظیموں،اداروں اور علمائے کرام کی اخلاقی،انقلابی اور انتھک جدوجہد سے آشنا کرکے انجام دے سکتے ہیں وہ   اداروں اورعلمائے کرام کے باہمی  اور اندرونی اختلافات کو لوگوں میں پھیلا کر انجام نہیں دے سکتے۔

 

 

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساجد علی  گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree