وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دئیے بغیر کسی قسم کا ٹیکس نافذکرنا غیر آئینی عمل ہے،ستر سالوں سے آئینی حقوق سے محروم گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کیلئے کسی بھی وفاقی حکومت نے سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔ سات دہائیوں سے یہاں کے عوام استحصال کا شکار ہیں، پاکستان میں سب سے زیادہ محب وطن گلگت بلتستان کے شہری ہیں لیکن انکی جذبہ حب الوطنی اور وفاداری کا صلہ دینے کی بجائے انکے وسائل کو لوٹا جا رہا ہے۔ یہاں کے عوام خطے کو پاکستان کا آئینی حصہ بنانے کے لیے تحریکیں چلا رہے ہیں لیکن مقتدر حلقے ان کی آواز سننے کے لیے تیار نہیں، گلگت بلتستان پاکستان کی عظمت وسربلندی کا ضامن ہے، وطن کی حفاظت میں آج بھی جی بی کے سپوت سینہ سپر ہیں ، حقوق کی عدم فراہمی اور وفاقی جماعتوں کی خطہ دشمن پالیسیوں کے سبب احساس محرومی میں روز افزو ں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ریاست کے حق میں نہیں،وہاں کے عوام کو مطمئن کرنا ریاستوں اداروں کی ذمہ داری ہے۔ پاک چین راہداری کا ایک بڑا حصہ گلگت بلتستان کو روندتا ہوا چین کو جاتا ہے لیکن اس بڑے منصوبے میں بھی اس خطے کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں نام نہاد صوبائی سیٹ اپ دیکر مختلف ٹیکسز نافذ کرناظلم ہے، عوام کو چاہیے کہ اپنے اندر اتحاد قائم کر کے اس ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے ساتھ ہونے والے مظالم پر کبھی خاموش نہیں رہے گی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجود توانائی کے بیش بہا ذخائر ہیں انہیں استعمال میں لاکر نہ صرف جی بی کو روشن کیا جا سکتا ہے بلکہ پورے ملک کو درپیش بجلی بحران کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ جی بی میں سیاحت کو فروغ دے کر اور وہاں کے قدرتی و انسانی وسائل کو استعمال میں لاکر ملکی معیشت کو حل کیا جا سکتا ہے۔ گلگت بلتستان جیسا حسین اور وسائل سے بھرپور خطہ دنیا میں کہیں نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ یہاں کے عوام کو انکے پاوں پر کھڑا کریں اس خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے ٹھوس پالیساں بنائیں کیونکہ یہ خطہ ملک کا انتہائی حساس اور وفاعی اہمیت کا حامل خطہ ہے اسے نظر انداز کرنا یا اس خطے کے عوام پر بوجھ ڈالنا ملکی دفاع کو زیر سوال لانے کے مترادف ہیں، گلگت بلتستان کے عوام آئینی تشخص چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انکے فیصلے انکے ہی ہاتھ میں ان پر فیصلے تھوپنے کا سلسلہ ختم کرنے انہیں سیاسی طور پر مضبوط اور بااختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی محرومی بھی ختم ہو جائے۔ ہم گلگت بلتستان کے حقوق کی جنگ ہر محاذ پر لڑتے رہیں گے۔